پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی چیف آرگنائزر پنجاب عالیہ حمزہ نے اپنی بہادری کا مظاہر کرتے ہوئے عوام سے کہا ہے کہ 25 نومبر بروز منگل کو اڈیالہ جیل کے باہر اکھٹے ہونے کی چیلنج لے کر آئیں گے۔ انھوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی ملاقات عمران خان کی فیملی کے ساتھ ایک قانونی، انسانی اور آئینی حق میں ہیں جسے عدالتوں بھی تسلیم کرتی ہیں اور جیل وہاں بھی اس کی اجازت دیتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ہم sab میں ایک آواز بننا چاہتا ہے، جس سے خان کی فیملی کو وہ پیدل تھامنے میں مدد ملے۔
انھوں نے اپنی چیلنج پر بڑھاتے ہوئے کہ، عمران خان کے اہل خانہ جب تک وہاں موجود رہتے ہیں، ہم ان کی مدد کرنے اور ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے تمام ٹکٹ ہولڈرز کو 4 کارکنان لے کر اڈیالہ جیل میں پہنچنے کی بھی چیلنج دی ہے۔
منفی توجہ سے بھرپور یہ تحریک، اپنی صلاحیتوں کو آزما کر رہی ہے ... آج تک جو تحریک ہوئی ان میں ممتاز رہا ہے۔
میں اس کی طرف توجہ مرکوز کر رہا ہوں کہ یہ جاننا اچھا ہے یا نہیں، ان چیلنجز میں سے کس کے بارے میں عوام کو غور کرنا پڑے گا... جو کہ لاجت ہو اس پر کئے جانے کی ضرورت نہیں۔
مگر ان چیلنجز کو جسمانی طور پر آگے بڑھانے سے پہلے، یہ سب کچھ کیا اور اس کا مقصد کیا ہے اس پر غور کرنا ضروری ہے ... ایسی تحریکیں اکثر جسمانی پہلوؤں پر زور دیتے ہوئے ماحولیاتی، سماجی اور سیاسی معاملات کی جانب نظر نہیں کی گئی۔
سلیمانیہ کالج کا شاگرد، ایک اور کے ساتھ لڑائیوں میں شامل نہیں ہوتے دیکھنا مشکل ہے … چیلنجز کرنے والا انصاف کی حریت کا شکار ہوا تو پھر بھی وہ لہر لگائیں گی۔ میری رाय میں یہ سب ایک ایسی جھگڑے کے نمونے ہیں جن سے عوام کو اپنی آواز اٹھانے کی بھावनہ لگتی ہے … اس وقت تو عمران خان کی فیملی کا ماحول میں آنا یہ تو ایک بدلne wala situaation hai … اس پر توجہ دیتے ہوئے، اس چیلنج کی پوری جڑوں کو سمجھنا اور ان کے پیچھے ہونے والی تحریک کو کیا دیکھنے کو ملے گا؟
عصمت نے کیا? 25 نومبر کو عمران خان کے اہل خانہ کو جेल سے باہر نکالنا تھا، اور اب حمزہ نے جو چیلنج دیا ہے وہ تو کتنے بڑے ہیں! میں اچھی طرح سوچتا ہوں کہ وہ جیل سے باہر آنے کی چیلنج لے کر ان لوگوں کو ساتھ لے جائیں گے جنہیں وہ مدد دेनا ہے، یوں کہ عمران خان کے اہل خانہ کو نکلنے میں ان کی مدد ملے گी।
میں ان سب ٹکٹ ہولڈرز سے اپنی نیند بھی نہیں لے سکتی! وہ پوری دیر جو کہنے اور جانیں، اور اب ان کی مدد کرنا تھا اس لیے حمزہ کو یہ چیلنج دیا ہے، یارو!
بہت ہی گمشدہ وقت تھا، لکیر پر آکھنا کہ عمران خان کی فیملی کے ساتھ وہیں جانا چیلنج تھا کہ ایسا کیا جائے؟ اس وقت یہ چیلنج ابھر رہی ہے اور میں کہتا ہوں گا کہ یہ چیلنج سچمائی نہیں جا سکتی
یے تو انھوں نے ایسا کیا ہوتا ہے، سب سے پہلے انھیں اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا تھا اور اب انھوں نے اپنی ملاقات عمران خان کی فیملی کے ساتھ کی ہے، یار تو وہ کس پریشانی میں ہوتے ہیں؟ عمران خان کا اہل خانہ پیدل تھامنے والوں کو مدد دیتا ہے اور اب انھوں نے اپنی چیلنج پر بڑھایا ہے، یار تو وہ کیسے ہون گے؟
ایسا لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کی یہ مہم عمران خان کی فیملی کو تحریک کے لئے ایک نشانہ بنانے کا ایک طریقہ ہے. اگر انھوں نے سستاد یہ وعدہ کر دیا ہوتا تو اس پر بہت زیادہ توجہ ملتی. 25 نومبر کی پیدل تھام کے لئے، عوام کو ایک ساتھ آنا چاہیے اور انھوں نے اپنی چیلنج پر بڑھا کر کہا ہے کہ وہ اپنی مدد دیکھنے لگتے ہیں.
بہت تباہ کنی کا مظاہرہ ہوا ہے، 25 نومبر کو اڈیالہ جیل میں شہید ہونے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے جس سے وہاں کی پابندیاں توٹ جائیں گی۔ انھیں کہیں اور نہ رکھنا چاہئے، ہم سب ایک آواز بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایسا بھی کہنا کہ عمران خان کی فیملی کا وہ مظاہرہ جب تک ایک قانونی، انسانی اور آئینی حق کی بات کی جا سکے تو اس پر مجدد ہونا پڑے گا۔ اگر انھوں نے خود یہ وعدہ کیا ہوتا تو کیا انھوں نے فیملی کو ان کے ساتھ رکھنے کی بھی چیلنج دی ہوتی؟
بہت اچھا کہ انٹرنیٹ پر ایسا کوئی محنت نہیں کی جائے تو پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا بھی یہ کوئی کام نہیں ہوتا۔ حمزہ کی چیلنج سے یہی نتیجہ باخیر نہیں ملتا، اس نے ایسا کوئی کھیل بھی نہیں کیا ہے کہ عوام کو پکر جائے اور دیکھ جائے کہ وہ کیسے بہادری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ٹکٹ ہولڈرز کو چیلنج دیا بھی ایسا ہی محنت نہیں کی جا سکتی، یہ تو کچھ پوری دنیا میں لگ جائے گا اور یہ سارے لوگ پی ٹی آئی کے حامی بن جائیں گی۔
بھائیو، یہ واقفہ تو کچھ دیر سے آ رہا تھا، لیکن انہیں دھکیلنے کی آزماں میں نہیں آ رہی ہے۔ حمزہ صاحب ایسا کہتے ہوئے تھے کہ وہ عوام سے مل کر ایک چیلنج لے کر آ رہے ہیں، اور اس چیلنج کو پاس کرنا تو بڑا شاندار کام ہو گا! یہ دیکھنا ہی کچھ نئی ہدایت کی واضح ہے. ۔
میری بات یہ ہے کہ وہ جو 25 نومبر پر انٹرنیٹ پر دیکھا گیا تھا وہ لگتا تھا کہ انساف کی چیف ایگزیکٹو آفرا اسٹینڈنگ کیا رہا تھا؟ اور وہ ہی نے ساتھ ہی دکھایا تھا کہ ان کون سی پوری کارروائی کر رہے ہیں? میرا خیال ہے کہ یہ سب کچھ سوشل میڈیا پر دکھایا گیا تھا اور اب وہ سب اس کی خبر نہیں پاتے؟
25 نومبر کا دن اس وقت کا ماحول محسوس ہوتا ہے جیسا وہ سایڈ ریزرو میں تھا جب لوگ اپنے دل کی آواز کی لڑائی چلائی کر رہتے تھے... آج بھی ان کی ایسی ایک آواز ہے جو عوام سے ملاقات کر رہی ہے، ہر ایک کو اپنی بڑی بہادری کا مظاہر کر رہی ہے... اور ان کی چیلنج کا جواب کچھ لوگ سنا کرتے ہیں تو کچھ لوگ دیکھتے ہیں... پتا چلتا ہے کہ اس چیلنج پر کبھی پہنچنے والوں کو ہم کس طرح کا انٹرکشن ملتا ہے...
بہت کچھ راز ان چیلنجز میں ہیں … اسٹریٹجک سا محوہ … عمران خان کی فیملی کو اڈیالہ جیل کے باہر اٹھانے کے لئے یہ چیلنج بہت ہی خطرناک ہے … پھر ایسا بھی کرتے رہتے ہیں کہ عوام کی بات سے نہیں ٹوٹتے…
عشق کر رہا ہوں یہ تحریک انصاف کے ایک نیے لین-डان مोड کو دیکھا ہوں، اور یہ چیلنج بہت ہی دلچسپ ہے کہ ان نے عمران خان کی فیملی ساتھ ایک قانونی چیلنج لے کر آئی ہے۔ مگر یہ سوال کیا جائے کہ وہاں کیسے پہنچنۗ گے، اور جب تک ان کی فیملی موجود ہوں گے تو ان کے ساتھ ساتھ رہنا چاہتے ہیں؟ مگر یہ سب ایک ایسا منظر ہے جس پر توجہ دی جا سکتی ہے، اور یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
اس دہائی کا سب سے بدترین موسم ہوگا! عمران خان کی فیملی پر اس kadar کا رکاوٹ کرنا کیا ہے؟ انھیں وہاں سے باہر نکلنے کا حق ہیں اور انھیں مدد ملنی چاہئے... اور انھوں نے بھی ایسا ہی کہنے کی کوشش کی ہے! وہ اپنی آواز لگائیں گی، جو لوگوں کو سمجھائے گا... اور ابھی تو یہ مظاہرے ہو رہے ہیں اور 25 نومبر پر وہ اس پر بڑھائیں گی!
اس وقت کا سب سے ایسا موقع ہے جب لوگ اپنے حق میں آئیں اور کہیں بھی لکیری ہو جائے! انھیں نہیں رکایا جا سکتا... ہم سب اس کی حمایت کریں گے!