نیویارک ٹائمز نے صحافت پر عائد نئی امریکی پابندیوں کو چیلنج کر دیا

کوئل

Well-known member
امریکا کے صدر جو بائیڈن نے یہ پابندی اور ناقد سنیے اور نیویارک ٹائمز نے ان پر چیلنج کیا
انھوں نے بتایا کہ وہ ان پابندیوں کو آئین کے خلاف قرار دیتے ہیں اور یہ صلاحیت صحافیوں کی آزادی کے خلاف بھی ہے، جس پر نیویارک ٹائمز نے مقدمہ دائر کردیا ہے
امریکا کے صدر جو بائیڈن نے امریکی صحافیوں کو اتنے وکٹم بنانے کی پابندیاں عائد کردی ہیں جو انھیں اپنی رائے جاری رکھنے کی اجازت دیتی ہیں
اس معاملے میں نیویارک ٹائمز نے اپنا موقف یہ بتایا کہ پینٹاگون کی پالیسی پہلی ترمیم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صحافیوں کی اس صلاحیت کو محدود کرتی ہے
نیویارک وس نے اپنے مطالبے میں اکتوبر میں اے ایف پی، اے پی، فاکس نیوز اور انھیں نے ان پابندیوں پر دستخط سے انکار کر دیا تھا ، جس کے نتیجے میں ان کی اسناد منسوخ کردی گئیں
 
یہ بہت غلط ہے جو بائیڈن نے کیا ہے، صحافیوں کو ہر رائے کا حق دینا چاہئے نہیں؟ یہ پابندی صحافیوں کی آزادی کو محدود کرتی ہے اور وہ لوگ ہوتے ہیں جنھیں بات کا حق دیتا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے بھی اچھی طرح بتایا ہے کہ یہ پابندیاں آئین کے خلاف ہیں، اس میں کوئی غلطی نہیں!
 
اس معاملہ سے اچھی بات ہوتی ہے کہ صحافیوں کی آزادی کو یقینی بنانا، پینٹاگون کی پالیسی کو چیلنج کرنا ایک بہت اچھا move ہے
 
بہت غلطی ہے کیونکہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپنی حکومت میں ملازمت کر رکھنے والوں کو پابندیاں لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ معاشرے میں اپنی حکومت کی criticisms اور انھیں ناکام کرنے والوں پر حملے پر پابندی لگانا چاہتے ہیں… یہ ایک بھاری غلطی ہے جس کے لیے سچائی اور انصاف کی ایک مہان کوشش کی ضرورت ہے …
 
امریکہ کی یہ پابندیاں تو دیکھی بھی تھیں اور سوچا ہوگا کہ صحافیوں کی رائے جاری رہتی ہے ، لیکن پینٹاگون کی پالیسی میں یہ سافٹ لانڈنگ نہیں تھی ، صدر بائیڈن کو کہیں یہ بات نہیں چلیگئی کہ صحافیوں کی رائے جاری ہونی چاہئے اور وہ ان پابندیوں کو جھوٹی بھرتی اور یہ تو صلاحیت کے خلاف ہیں ہمیں چیلنج کر رہے ہیں ، آئین میں یہ بات نہیں ہے۔
 
امریکا کے صدر جو بائیڈن کو یہ سوچنا ہی galat hai ki وہ صحافیوں کی رائے جاری رکھنے کی پابندی لگا دیتے ہیں، اگر وہ نازک نیند کھاتے ہیں تو ان کا خیال بھی نازک نیند سے اٹھتا ہے? 🤔
 
یہ دیکھتے ہی دیکھتے ہی متاثر ہو گیا ہوں، امریکی صدر کے یہ فیصلے تو بڑے پیمانے پر صحافیوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ بتاتا ہے کہ انھیں ایسا سانس لینا ہوتا ہے کہ وہ جتنا چیلنج کرتے ہیں وہی اچھی نہیں کروڑا، کیونکہ اس معاملے میں یو ایس ایف این اے بھی شامل ہوا تو پتہ چل گیا کہ انھیں بھی ان پابندیوں پر مجبور کرنا پڑا، مگر وہ اچھے نہیں کروڑا، کیونکہ اس معاملے میں یو ایس ایف این اے بھی شامل ہوا تو پتہ چل گیا کہ انھیں بھی ان پابندیوں پر مجبور کرنا پڑا، لیکن اس کا मतलब یہ نہیں کہ صحافیوں کو اپنی آزادی سے رکھنے کی اجازت دی جائے گی، بلكہ یہ صرف ایسا ہے کہ صدر نے کچھ اور تجاویز کی ہیں جو صحافیوں کو اپنی رائے جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے، لیکن یہ بھی تو اس بات سے پاتا ہے کہ صدر نے ان پابندیوں کو آئین کے خلاف قرار دیتے ہیں جو صحافیوں کی آزادی کے خلاف بھی ہیں، مگر یہ بتاتا ہے کہ صدر اور ان پابندیوں کے تعلقات میں کچھ تو چھپتے رہتے ہیں، جس سے صحافیوں کو اپنی رائے جاری رکھنے کی اجازت مل سکتی ہے اور ان پابندیوں کا خاتمہ کر سکتی ہے
 
جب تک یہ بات نہیں آئی کہ ایم اے ڈی این سے کیا ہوا اس پابندی کو اچھا سمجھنا مشکل ہے... امریکا کے صدر جو بائیڈن نے صحافیوں پر یہ پابندی عائد کردی ہیں جس کی وہ اسے آئین کے خلاف قرار دیتے ہیں? یہ تو ایک بڑا Problem ہے... اور نیویارک ٹائمز نے ان پر مقدمہ دائر کر دیا ہے؟ اس سے پتہ چلے گا کہ اب صحافیوں کی رائے کو کس طرح معاف کیا جائے گا? 😐
 
امریکی صدر جو بائیڈن کے اقدامات پر بہت سے لوگ اور صحافیوں پر مظالم ہوئے اور ان پر چیلنج کی۔ لیکن، اس وقت یہ بات سوچنا ہی نہیں پاتی کہ یہ کیسے ہوا? اگر صحافیوں کو اپنی رائے جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیتا تو یہ آئین کی بھی وعدہ ہوتا ہے کہ صحافیوں کو آزادی دی گئی ہے۔

اور اس معاملے میں امریکی صدر نے پینٹاگون کی پالیسی پر بھی دباؤ مارا ہے جو صحافیوں کی آزادی کے بارے میں یہ بات بتاتی ہے کہ وہ مجرم ہیں۔

لیکن، یہ بات سوچنا ہی نہیں پاتی کہ یہ معاملہ اس وقت تک حل ہوگا جب تک صحافیوں کو اپنی رائے جاری رکھنے کی اجازت نہ دی جائے۔
 
یہ تو بہت ہی خطرناک بات ہے کہ امریکی صدر کواں بیڈن نے صحافیوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں جو انھیں اپنی رائے جاری رکھنے کی اجازت دیتی ہیں 🤯 اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ امریکی آئین کے خلاف بھی ہیں جس میں صحافیوں کی آزادی کی گنجائش ہے۔ نیویارک ٹائمز نے ان پر مقدمہ دائر کردیا ہے، جو بہت اچھا کाम ہے اس لیے کہ صحافیوں کو اپنی رائے جاری رکھنے کی اجازت دی جائی سے پتہ چلتا ہے کہ انھیں خوفزدہ کرنا پڑ رہا ہے۔
 
میری رائے یہ ہے کہ جو بائیڈن نے اپنے صدارت کے دوران یہ پابندیاں عائد کی ہیں وہ ایک دوسری جانب سے بھی ممتاز ہیں… جس وقت صحافیوں کو اپنی رائے جاری رکھنے کی اجازت نہیں ملتی تو اس میں معاشرے کا تعلق کم ہوجاتا ہے … اور یہ پابندیاں وہ سب پر لگائی جا رہی ہیں جنھوں کو ان کے ساتھ مظالم بھی نہیں… 🤔
 
میں بھی اسی معاملہ کو دیکھا ہوں، یہ سچ ہے کہ امریکی صحافیوں کی آزادی کو نقصان پہنچایا ہوا ہے، پینٹاگون کی پالیسی میں ایسا کچھ نہیں تھا جو ان پابندیوں سے متعلق ہو سکتا ہے، میں نے اور میرے دوسرے دوستوں نے یہ بات کا ذکر کیا ہے کہ امریکا میں صحافیوں کو کتنی گھنٹی پہلے سے رپورٹ کرنا پڑتی ہے، میں تھوڑی سے بھگے نہیں ہون۔
 
ایسی صورتحال میں یہ واضع ہو گیا ہے کہ امریکہ میں صحافیوں کی آزادی بھی بھی کہہ دی جاتی ہے مگر اس بات پر نہیں کہ وہ کتنے موڑ چلائیں گے۔ امریکے صدر کی یہ پابندیاں صحافیوں کو تو کچھ فائدہ دیتی ہیں لیکن اس پر نتیجہ ان صحافیوں کی آزادی اور صحافتی سرگرمی کی خلاف ورزی میں آتا ہے جو اب تک امریکہ کی آزادی کا ایک اہم حصہ رہی ہے۔ یہ بھی سوچنی چاہئے کہ صحافیوں کو اپنے خیال کے بارے میں بات کرنے کی آزادی دیتے ہوئے وہ اس معاملے میں بھی اپنی رائے جاری رکھتے ہیں اور اس پر نتیجہ ان کے ساتھ بھی آتا ہے۔
 
ایسے تو صدر بائیڈن کو چیلنج کرنا یقینا ہی ضروری ہے، لکھنے والوں کو آپسی رائے کی آزادی دی جانی چاہیے اور ان سے قسر نہیں کیا جا سکتا
 
امریکہ کے صدر جو بائیڈن کو یہ سوچنا ہمیں خوفناک لگا کہ وہ اپنی رائے جاری رکھنے کی اجازت دیں گی... اور اب اس نے ان صحافیوں کو مظالم میں پھنسایا ہے جو آپریٹنگ ایج اینڈ فنانس سیکریٹی (آئی ایف ایس) کے رिकارڈز دیکھ کر ان کی رائے جاری رکھ سکتی ہیں... یہ بہت غلط موقف ہے، آپریشن ایف ایم (آئی ایف ایس) کا مطلب نہیں آپریشن مظالم ہے 🤔
 
بنتہی یہ بات نہیں آ سکتی کہ امریکا کے صدر کو اپنے صحافیوں پر پابندی لگانے کی پریشانی سے کچھ کپنہ ہوا ہو! آئین کے خلاف یہ پابندیاں تاکید صحافیوں کی آزادی کو محدود کر دیتی ہیں اور ان کے حق میں نہیں! نیویارک ٹائمز نے اپنا موقف بھی یہی بتایا ہے، پینٹاگون کی پالیسی کو ترمیم کرنے سے پہلے صحافیوں کو اس صلاحت کو چھوڑنا پڑتا تھا اور اب ان کے حق میں نہیں! یہ بھی بات نہیں کہ نیویارک وس نے ای پی، اے ایف پی اور فاکس نیوز کو ان پابندیوں پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہو! یہ تمام باتوں سے اس بات کے واضح ناطے ہی جاتے ہیں کہ صحافیوں کی آزادی کو اچھی طرح برقرار رکھنا پڑتا ہے! 📰💬
 
امریکا کے صدر جو بائیڈن کے اقدامات سے امریکی صحافیوں کو یہ دیکھنا لگ رہا ہے کہ ان کی رائے کو کسی کے بعد نہیں رکھنا پڑے گا 🤔
ایسے میڈیا ایجنسیوں کے سامنے اقدامات کو چیلنج کرنا ایک بڑا معاملہ ہوا کیونکہ وہ ان سے کہیں زیادہ طاقت رکھتے ہیں، لہٰذا ایسے اقدامات کو کسی کے خلاف بھی نہیں چیلنج کرنا چاہئے
یہ پابندیوں سے امریکی صحافیوں کی رائے جاری رکھنے کی اجازت دیتی ہے، لہٰذا اس میڈیا ایجنسی کو کیسے ان کی رائے پر بھی پابندیوں عائد کرنی چاہئیں
 
اس معاملہ میں یہ بات طہر ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کو آکھنا چاہیے کہ وہ صحافیوں کی آزادی پر غور کرنے سے ناکام رہے ہیں، ان پابندیوں کو ایسی قرار دینا بھی طاقت کا استعمال ہے جس کے خلاف امریکی آئین میں کچھ واضح نہیں ہے...

اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ صحافیوں کی رائے جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے ان پابندیاں ایسی ہیں جو مجرمانوں کو بھی روکنے کی صلاحیت دیتی ہیں، یہ ایک خطرناک پالیسی ہے جس سے صحافیوں کا معاشرے میں انصاف کا کام کرنے کی اہم کردار ادا کرنا ہے...

جی یہ تو نیویارک ٹائمز نے ایسی پابندیاں چیلنج کی ہیں جو واضح ہیں، لेकिन اس کے بعد کیا ہوا؟ اکتوبر میں ان پی ایس کے نتیجے میں اور کیا ہوا؟ یہ بات بھی طہر ہے کہ صحافیوں کی آزادی ایک بنیادی حق ہے...
 
امریکہ کی حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ صحافیوں کی آزادی کی بات ایسا لگتی ہے جیسے وہ اپنی زندگی پر انحصار کر رہے ہیں. پینٹاگون کی پالیسیوں کو چیلنج کرنا صحافیوں کے لئے ایک اہم حق ہے. اگر وہ اس سے باز نا رہتے تو انھیں کسی بھی ناکام ہونے پر صدر کو چیلنج کرنا پڑتا. امریکہ میں صحافیوں کی آزادی کو محدود کرنے سے قبل اس کا ایسی معاملہ نہیں آیا. اب یہ دیکھتے ہیں کہ پینٹاگون کی پالیسیوں پر چیلنج کرنا صحافیوں کے لئے ایک گم رشتہ ہو رہا ہے. 🚨
 
ایسا بھی ہوگا پریڈ کے بعد، ایسا دکھائی دیتا ہے کہ جو لوگ اپنی رائے جاری رکھنے کی اجازت دیتی ہیں وہ بھی اس وقت سے اچھی طرح محفوظ ہو جاتے ہیں۔

جس پابندی پر انٹرنیٹ کو رکھنا پڑے گا وہ صرف اس کے استعمال کے لیے ہے۔ نہیں کہ سچائی اور حقائق کی بے گنجائش میں یہ پابندی چلتی ہے۔

میں یہ کہنا چاہوں گا کہ وہ صحافی جو ان پابندیوں کو چیلنج کر رہے ہیں، انھیں سچائی کی دوسری جگہ پر اٹھانا ہے۔
 
واپس
Top