نیو دہلی دھماکے کے بعد گرفتاریوں اور ریاستی دباؤ میں کشمیری شہری کی خود سوزی

خوابیدہ

Well-known member
بھارت کے زیر انتظام مقبوضہ کشمیر میں نیو دہلی کے حالیہ دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں شدت آگئی ہے، جس کے دوران ایک کشمیری نوجوان کی gripsتی واپسی اور اہلِ خانہ کے ہراسانی سے کوئی رہا کر دیا جانے کا واقعہ ایک جان لیوا سانحہ بن گیا ہے۔

بلال احمد وانی، جو 55 سالہ خشک میوہ فروش تھے، کو پچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا تھا لیکن ان کے بیٹے کو حراست میں رکھا گیا جس سے وانی کی جان سے ہاتھ دھونے کے لئے آگ لگائی گئی۔ وانی کو تین اسپتالوں میں طبی امداد دی گئی لیکن ان کی موت اگلے دن دورانِ علاج انتقال کر گئی۔ پولیس نے بتایا کہ وانی کی موت اپنی ہی لگائی گئی آگ کے نتیجے میں ہوئی۔

پولیس کے مطابق دھماکے 10 نومبر کو نیو دہلی کے تاریخی ریڈ فورٹ کے قریب ہوا، جس میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوئے۔ بھارتی حکام نے فوری طور پر کشمیر پر توجہ مرکوز کی اور وسیع پیمانے پر چھاپے، مشتبہ افراد کی حراست اور ہزاروں افراد سے پوچھ گچھ کی۔

اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ وانی کو کبھی حراست میں لیا جاتا رہا، جو ان کے بیٹوں اور رشتہ داروں کو بھی حراست میں لیا جاتا رہا، جس سے گھر میں شدید ذہنی دباؤ اور خوف پیدا ہوا۔ ان کے مطابق یہ گرفتاریاں غیر منصفانہ تھیں اور خاندان کا کوئی فرد کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا۔

14 نومبر کو فریدآباد سے ضبط شدہ دھماکہ خیز مواد سری نگر کے ایک پولیس اسٹیشن لے جایا گیا، جہاں حادثاتی طور پر وہ دھماکہ ہو گیا اور ہلاکتیں ہوئیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوتوا حکومت کی قابض پالیسی اور سیاسی انتہا پسندی مقبوضہ کشمیر کے عوام میں گہری ناراضی، محرومی اور عسکریت پسندی کے امکانات کو بڑھا رہی ہے۔

بلال احمد وانی کا واقعہ اس انتہا پسندی کی تازہ مثال ہے، جس میں عام کشمیری شہری بھی ہندوتوا کے سیاسی دباؤ اور ریاستی ہراسانی کی زد میں آ کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
 
اس واقعے سے کہیں بھی بھارت کے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کی صلاحیتوں پر شک کیا جا سکتا ہے، اور اس بات کو انھوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ عوام کے لیے فخر کے بجائے ہیں دیکھنے پر منzanoں اور غصے کو بھگتی رہتے ہیں، حالانکہ انھوں نے خود کہا ہے کہ وہ کشمیر میں شانتिपور کی تصدیق کرنے پر تیار ہیں۔ 🙅‍♂️

کسی بھی ادارے کو یہ بات مل سکتی ہے کہ ایسے واقعات کی پہچان واقفیت، سمجھ اور معاشی ترقی کا راستہ نہیں ہو سکتا۔ اس گریوز کے دوران میں ادارے کو اپنی نئی پالیسی کا منصوبہ بنانا چاہیے جو مقبوضہ کشمیر کے عوام کی ترقی، معاشرے میں شانتिपور کو بحال کرنے اور لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے پر ہمیشہ توجہ مرکوز کریں۔
 
🚨 ایک غیر مسلمی کا واقعہ ہوا جس نے صعید کی پھینکتी। ان کی گریفیٹ کے بعد سے نئے دہلی میں ماحول تیز ہو گیا ہے۔

اس معاملے پر رائے نہیں رکھنی چاہیتے، لیکن یہ واضح ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہر جگہ ایسے واقعات ہوتے چلتے آئے ہیں جو ہمارے لوگوں کا دل ٹوٹاتے ہیں اور ان کی آبادی کو گھناسٹا رکھتے ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ بلال احمد وانی کو حراست میں لینے سے پہلے اسے ایسے مقام پر سونے کی جگہ دی گئی تھی جہاں وہ آسان سے بچنے کے لئے کہیں سے چلو جا سکے لیکن وہ اس مقام سے نہیں چل سکا اور اس پر دھماکہ ہوا۔ یہ واقعہ ہمیں ان رشتوں کا بدرجہ پہچانا دیتا ہے جس کی وجہ سے وہ لوگ آپ کی جان سے ہاتھ دھونے کے لئے آگ لگائی دیتے ہیں۔

🤕

ماحول بھارتی حکام کو ایسا نہیں سمجھتے جو ہمیں ان کی جان سے ہاتھ دھونے پر مجبور کرنے کے لئے ماحول کو آگ لگائی رکھنا پڑتا ہو جس سے ہم نے اپنی جان گوی کی اور انہیں نہیں بلایا گیا۔ یہ وہ ماحول ہے جو ہمارے بچوں کو ہمیں ان کی جان سے ہاتھ دھونے پر مجبور کرنے کے لئے بڑا پڑتا ہے۔

یہ معاملہ ہمارے خاندانوں کو اس صورت میں رکھتا ہے جہاں ہم ان کے دوسرے بچوں کو آپ کی جان سے ہاتھ دھونے پر مجبور کرنے پڑتے ہیں تاکہ وہ معاملہ حل ہوجائے۔

اس لیے ہمیں اس کے لئے ایک اور آرام سے ہٹنا چاہیے جو ہمارے ماحول کو آگ لگائی رکھتا ہے جو ہمیں ان کی جان سے ہاتھ دھونے پر مجبور کرنے پڑتا ہے تاکہ اس معاملے کو حل کیا جا سکے اور ہم نے اپنی جان گوی نہیں کی۔
 
🚨 یہ بھی کہنا نہیں پریشان کن ہے کہ ایک خشک میوہ فروش کو تین اسپتالوں میں طبی امداد دی گئی، لیکن وہی دن ان کی موت ہو گئی، ان کی جان سے ہاتھ دھونے کے لئے آگ لگائی گئی... یہ واقعہ اس انتہا پسندی کی تازہ مثال ہے جو مقبوضہ کشمیر کے عوام میں بڑھ رہی ہے، جس سے لوگوں کی جان سے ہاتھ دھونے کی پلیٹوں کو بھی لازمی بن دیا گیا ہے... 🤕
 
جب بھی کسی کی نسل یا ایسی جگہ پر ہونے والا دھماکہ ہوتا ہے، تو پوری دنیا کا ایسا مشغول ہوجاتا ہے جو وہ واقعہ ہی نہیں ہے بلکہ اس سے قبل اور بعد میں کی گئی کارروائیوں کا مشاہدہ کر رہا ہوتا ہے۔ یہ دھماکہ بھی ایسا ہی تھا جیسا ہم سب پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں لیکن کیا ہمارا دھیان اس واقعے پر نکلنے سے پہلے یا بعد میں کی گئی کارروائیوں پر ہے؟ یہ سوچنا مشکل ہوتا ہے اور اگر اس پر توجہ مرکوز کرتے ہیں تو کیا ان کارروائیوں کی وجہ سے ہر ایک کی جان کھلنے کی سے جائے گی؟
 
[ GIF: ایک خشک میوہ فروش کی پوزیشن میں بالہ لگا دیئے ہوئے ، بالہ سے ان کی موت کا درجہ ]

کشمیری شہری کو بھارت نے اپنی سیاسی دباؤ اور ریاستی ہراسانی میں اپنی جان سے ہاتھ دھونے کے لئے مجبور کر دیا ہے .


[ GIF: ایک ہلاک شخص کی پوزیشن میں "کیا ہوا؟" کا صیل ]

بھارتی حکومت نے ایسے معاملات کو چھپایا جس پر انہیں لگتا تھا کہ وہ اپنی سیاسی دباؤ اور ریاستی ہراسانی میں اس نے ان کے حوالے سے بھی رکاوٹ پڑی ہو .
 
یہ واقعہ ہونے کا ایک نوجوان کو پچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا جانا اور اس کے بیٹے کو حراست میں رکھنا بہت جگہانہ ہے، یہ نہ صرف بلال احمد وانی اور ان کی بیٹی کے لیے کینسر ہو گیا اور اس کے علاج میں انہیں پوری دنیا میں دیکھنا پڑا، مگر اس کی وجہ سے وہ اپنی زندگی کو کیسے جارہے ہیں؟
 
یہ واقعہ ایک بہت ناامید اور ترسادہ جگہ پر ہوا ہے، جہاں لوگ اپنی زندگی کی بچت کرتے ہیں لیکن پھر بھی وہاں کی حکومت نے ان کے خاندان کو محرک کیا ہے۔ یہ سچ ہے کہ وانی کو حراست میں لینے پر شہید ہونے کا راز ہو گیا، اس بات کو بھی بھارتی حکام نہیں سمجھ سکیں گے کہ وہ کیسے محسوس کر رہے تھے جس کی وجہ سے وہ جان سے ہاتھ دھو بیتے تھے۔
 
Wow 🙅‍♂️

دھماکے کے بعد انعام پہنچایا گیا نہیں، اور پولیس کی کارروائیوں میں وانی کو چھپانے کی کوشش کی گئی ہے۔

Interesting 🤔
 
🚨 یہ واقعہ بہت گھبراہٹ کا باعث بن رہا ہے، وانی کی gripsتی واپسی اور ملازمت پر لگن ایک جان لیوا بات تھی، لہٰذا ہمیں یہ کہنا چاہئے کہ پولیس نے انہیں سہی واپس بھیجا تو اس کا کوئی معاملہ نہیں، وانی کی جان لگائی گئی تھی اور یہ ہمیں یقینی بناتا ہے کہ کسی ملازمت پر لگن سے بچنا مشکل ہو جاتا ہے، ان میڈیا چैनلز کا ناکام فریپرنس کی بات تو ہوتا ہیں... 🤦‍♂️
 
یہ واقعہ بہت گھنے جہت کا ہے، پہلے اس نوجوان کو حراست میں لیا گیا اور بعد میں اس کے باپ کو رہا کر دیا گیا تو اب ان کی جان سے ہاتھ دھونے پر پھر سے ایک نئی حادثہ بن گیا ہے۔ یہاں تک کہ پولیس بھی اپنے عمل کو صحیح سمجھ کر اس نوجوان کی جان سے ہاتھ دھونے پر نہیں رکھ سکے، اور اچانک ایک آگ لگی اور وہ جان گئے۔ یہ کیا جسمانی صحت کو بے پھرmand ہو کر ایک دوسری نوجوان کی جان سے ہاتھ دھونے پر مجبور کرتی ہے؟

یہ تو انتہائی غیرقانونی اور غلط ہے، اس میں انہوں نے کیا بھی چاہے کیے ہوتے، یہ سچ ہی ایک جھگڑہ بن گیا ہے۔ اور پھر اس پر پولیس نے 32 زخمیوں کے ساتھ دھماکہ چھوڑ دیا، اور 10 افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ کیا بھارت کی حکومت اور پولیس کو ہندوتوا حکومت کی انتہائی ترقی پسندانہ پالیسی پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں؟
 
یہ واقعہ بھارتی شہری کے ساتھ ہونے والے انتہائی عجیب و غریب واقعے کی ایک اور مثال ہے۔ یہ پوری صورتحال میں غلطیوں اور ناکامیوں کا مظاہر ہے، جس سے وہ لوگ جو محفوظ رہنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ہی واپس آتے ہیں اور پھر ایک بار پھر اپنی جان سے ہاتھ دھونے پر مجبور ہو جاتے ہیڰ۔ میری نیند بھی سوچتے ہوئے رہتی ہے۔
 
ایسا تو بھارتی حکام کا یہ تقلب واقف نہیں ہے کہ عوام کو کبھی بھی دھوکہ دیا جا سکتا ہے اور جس کی جگہ حقیقت پہنچتی ہے وہ نئی دہلی میں ان پر دھماکہ کر کے توڑ چکی ہے۔ بلال احمد وانی کی gripsتی واپسی اور اہل خانہ کے حراست سے ہاتھ دھونے کی یہ بات سب کو یاد آئی ہے۔ اگر انہیں بھارتی حکام نہیڰں تو وہ اپنی جان بھی نہیں لائیں گے۔ اس واقعے سے ہندوستان کا دھکہ اچھا ہوتا ہے؟
 
واپس
Top