ہنگو: قاضی تالاب چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کا حملہ، 3 پولیس اہلکار شہید

ہاکی پلیئر

Well-known member
ہنگو میں تالاب علاقے کے قاضی کے مقام پر دہشت گردوں کا حملہ ہوا جس کی وجہ سے تین پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔ انہیں ڈی پی او خان زیب خان نے بتایا کہ چیک پوسٹ پر تعینات پولیس نے دہشت گردوں کے حملے کو ٹال کر مقابلہ کیا جس کے بعد جوابی کارروائی جاری ہے۔

اب شہدہ کی میتوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور دو پولیس جوان زخمی ہوئے ہیں۔ علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے جس کے لئے ڈی پی او خان زیب خان کی قیادت ہے اور علاقے میں بھاری فوری موجود ہے۔

حکام کے مطابق دونوں جانب سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے اور صورت حال پر شدید نظر رہی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے ایسے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو کोई مذہب نہیں ہوتا بلکہ بزدلانہ حملے اس لیے منعقد کیے جاتے ہیں جو ہمارے حوصلے کو ٹوٹنے کا کام نہیں کر سکتے۔

دوبارہ آپ ایسے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہے گے کہ یہ ہماری ایسی انتقامی کارروائیوں سے منعقد ہوتا ہے جو دھارمک و طاعون رہنما نہیں بلکہ صرف بزدلانہ حملے کے خلاف منعقد کیے جاتے ہیں۔
 
اس جگہ پر دھشت گردوں کا حملہ کرنا تو وہ اپنی بے عقلیت کا ایک اور نتیجہ ہے 🤯

دلیڈی میں یہاں تک کے شہید پولیس نے جو اپنی جان کھیل کر اس جگہ کی سیکیورٹی کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے تھے وہیں آنے والوں کو ایسا نتیجہ ہو گا! 😩

ہر جگہ پر دھشت گردوں سے لڑتے وقت اس کی ایک اور پوزیشن بننی چاہئیے ۔ وہ جو کچھ بھی کر رہے ہیں وہ نہیں، انہیں اپنی ایسی کارروائیوں سے روکنا پڑا جیسے وہ دھارمک رہنما نہیں بلکہ صرف دھندلے ہیں! 🚫
 
یہاں کچھ لوگ لڑائیوں میں شہید ہوتے ہیں لیکن وہ لوگ ایسے بھی شہدہ بنتے ہیں جو پوری رات گھر پر بیٹھ کر دہشت گردوں کے بارے میں ٹیوی پر چلنے کا انعقاد کرتے ہیں. میری بھننا بھال ہوسکتی ہے کہ وہ لوگ جو گھر سے باہر لڑائیوں میں جانتے ہیں انہیں یہ معلوم نہیں کہ وہ ان کے دوسرون کی جانیں بھی گزاریں. مجھے لگتا ہے کہ جب تک ہمیں دہشت گردوں سے نہیں لڑا، وہیں ہمیں اس بات کو بھی نہیں سمجھنے کی اجازت دی جائے گی.
 
اس کا پورے ملک پر ہٹنا پڑega kyunki yeh ek samay ka mauka hai sab kuch yehi dekhne ke liye jo ki humare jawan ko apne liye marna pad raha hai. Police ka bhi role to sahi hai unhone check post par fir karke dastardar takraaviyon ko rok liya tha.

yadi hamari govt sahi nahi hoti to yeh situation kaisa rahega? ab kabhi police ke saath humaraafi koi connection nahi bane ki wo ہمیں protection dega ya na. Aur yeh to kafi mushkil hai apne family ka khayal rakna kyunki yeh sab kuch ek saath hi hua.
 
ہاانک کچھ گھنٹوں میں سے لگ رہا ہے، یہاں تک کہ شہدائیاں بھی بہت مجروح ہون، یہ ہمیں دہشت گردوں کی نیند سے جگای گا، لیکن میرا خیال ہے کہ اس صورت حال کو حل کرنے کے لئے ہماری پالیسی کی بدولت کچھ نہیں ہوسک سکتا ۔
 
سچ مچ یہ دہشت گردی کی جانب سے بھی گریپ نہیں لگ رہا، پورے ملک میں لوگ ایسے حملوں کے خلاف انٹرنیٹ پر بھی متحرک ہوتے ہیں… 🤬

جب تک ہم ان دہشت گردوں کو چیلنج نہیں کر رہے تو یہ معashi کی جگہ اٹھتے رہیں گے، وہاں ہمیشہ سے یہاں تک کی رہنما بنتے رہیں گے۔ پورے ملک کو ایسے حملوں کے خلاف متحرک بنانے کے لئے ہم انٹرنیٹ پر کام کر رہے ہیں، یہ ہماری جائیداد ہے… 💻
 
یہ تو ایسا لگتا ہے کہ دہشت گردوں نے اس تالاب علاقے میں پھر سے کیا ہے... لاکھوں رونق اور مظالم سے بھری ہوئی، ایسا تو ہونا تھا پھر دھارمک اور طاعون رہنما نہیں کہ دہشت گردوں کا یہ ہوا... مگر میتھوں کو ڈی ایچ کیو میں بٹا دیا گیا تو اس سے زیادہ آسپاتھ کیا رہا ہے؟
 
اس دہشت گردی میں 3 پولیس اہلکار شہدہ ہوئے ... یہ بات صریح نہیں کہ انہیں دھارمک انتقامی کارروائیوں میں شامل ہونے کی اجازت دی گئی تھی یا کہ وہ صرف ایسے حملے پر عمل لागے جن کو اس طرح سے منعقد کیا جاتا ہے... دوسری جانب یہ بات بھی صریح نہیں کہ ان شہدہ ہونے والوں کو اس واقعے میں کسی خاص مقام پر شامل کرنے کی ضرورت تھی...

شہید ہونے والوں کے گھرانوں تک بھی کافی فوری موجود نہیں تھا۔ ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ شہید ہونے والوں کی ایسا کیے جانے والے کامیابیوں کو ہم جانتے ہیں اور ان کے گھرانوں تک بھی یقینی بنانے کے لیے کوئی پالیسی نہیں ہونی چاہیے...

دوسری جانب بھی بات یہ ہے کہ جس مقام پر دہشت گردوں نے حملہ کرنے والے تالاب علاقے کے قاضی کو مار ڈالا، اس مقام کی سیکیورٹی کے لیے بھی کوئی یقینی پالیسی نہیں ہونی چاہیے...
 
ایسا تو توہتھو اور بھی بدترین۔ Police officers ko yeh sirf dhoondhna hi nahi, woh bhi kisi ki zindagi ko bacha sakte hai.
 
یہ ایسا تو بھی ہو گیا ہے ، فوج و پولیس کے ان لڑائیوں سے نکلنے میں پوری زندگی لگ جاتی ہے اور وہی رہتا ہے ، مگر ایسا کہنا کہ یہ دہشت گردی کا انعقاد تھا نہیں کہ جب تک وہ بچے تین پولیس اہلکار شہید ہوگئے تو اس پر فوری کارروائی کی گئی لاکین یہ سیکورٹی مینٹنس نہیں کر سکتا کہ دھڑوان بھڑک دیں اور تالاب علاقوں میں رہنے والوں پر ڈر پائی۔
 
یہ سب ہی نہیں ہو سکتا، ایسے ہی حملے اس لیے بھی ہوتے ہیں کہ جس میں معاشرے کو ٹوٹنے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی، پھر بھی انہیں اس طرح سے منعقد کرنا مشکل ہوتا ہے کہ وہ ہمیں ایک طرف رکھ دیتے ہیں اور ہمارا دوسرا فٹر بناتے ہیں؟
 
ایسا لگتا ہے کہ شہدہ کی میٹروں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کرنا فوری اور ضروری نہیں، اور کوئی نہیں بتاتا کہ یہاں تک کہ پہلے سے کیا پیسہ ہو رہا تھا؟

جلاوطن شخصیات کی طرف تو لگتا ہے کہ ان پر کوئی اچھا راستہ نہیں پڑتا، دوسری طرف، جسے بھی حالات نہا سکتے ہیں وہ شہدہ میٹروں کے لیے کوئی ذمہ دار نہیں ہوتا۔
 
یہاں تک کہ ایسے شہید تین پولیس اہلکار، اگر ان میں سے کسی کو بھی اپنی نسل، مذہب یا ذات سے متعلق نہیں بتایا جائے تو کہا جاسکتا ہے کہ وہ ہم سب کی ایک جان ہیں۔ کیسے یہ دھارمک طاعون رہنما یا دہشت گردوں کی ذاہنی ججبوں کو اپنا ناانصاف بناتے ہیں۔ ان شہدین کے مقاصد کو جانتے ہوئے، پھر بھی دوسروں پر حملے کرنے والوں کی مداد اور سہaras کے لیے کچھ تو ہوتا ہے۔ میرے لئے یہ ایک واضح بات ہے کہ دہشت گردی کو اس سے منع کرنے کے لیے، پہلے اپنی تاریکیوں کو جانتا نہ رہنا چاہیے اور دوسری بھائیو! بھائیو! سب کے سامنے ایک ایسی تالاب ہے جو ایسے لوگوں کو جنم دیتا ہے جو نہیں چاہتے کہ ان کی ذاہنی ججبوں کو اپنے ساتھ رکھنا چاہیے۔
 
یہ تالاب علاقے میں شادید دہشت گردوں کا حملہ تو بہت ایسا اچانک ہوا ہے، مگر یہ یقین نہیں ہو سکتا کہ حکومت کے پھرنے پھرنا ہی اس بات کو دور کر دے گا کہ یہ تالاب علاقے میں بھی ملوث ہونے والے دہشت گردوں کے حملے ختم ہو جائیں?
 
اس دھماکوں سے ہر کوئی فائدہ اٹھای گا، یہ دیکھو کہ شہدہ میتوں کو اسپتال لے جانا، پولیس جوان زخمی ہوئے ہن۔ جبکہ دہشت گردوں نے بھی کچھ برا ہوا، پھر یہ انہیں بھی فائدہ ہو گا 🤷‍♂️
 
یہ کس قدر دھوم تھم کرایا جا رہا ہے... شہدہ کی میٹھوں کو جان لگی کر جھیل لے جانا بہت ہی انتہائی۔ پولیس کے چاروں طرف سے پھراک اور فائرنگ کا سلسلہ جاری ہونے پر حالات ایک دوسرے کو تیز کر رہے ہیں... دھشت گردوں کی اس نیند نہیں آئے گی... 🤬
 
ایسا کیا ہوا تھا اور انPolisi ke liye kya karega? Woh pehle se zakhm hokar bhi dushmano ko thaka de raha tha. Aab unki kuch ajib nahi hai. Agar pata chalta hai to zarurat hai ki unhe aajiz do. Polisi ke liye koi gairkanooni kary kaafi na ho sakta hai, bas dushmano se ladaai uthaane mein asani hogi.
 
تالاب علاقے میں ہوا گئی وار دہشت گردوں نے ہنر سے اس کا معاملہ کیا ہے، لاکھوں لوگ تباہ ہو گئے ہیں اور پھر بھی انہوں نے ان لوگوں کی جان کو بھی فائدہ نہیں دیکھا، یہ وار ان کے ساتھ کرنے والوں کو بھی بدلتی ہے جو اس معاملے میں آئے تھے۔ اب جب پولیس نے ان پر حملہ کیا تو دہشت گردوں نے واپس چلنے کی کوشش کی، لیکن اس وقت کے لئے بھی پھر کہیں گئے ہیں اور ان کا کوئی فائدہ نہیں۔
 
اس دھمی دھمی پولیس کو بہت احترام کیا جائے، انہوں نے اپنی زندگی کو دہشت گردوں سے لڑنے کی عزم کی اور اب ہم نے انہیں شہدہ دیا ہے، یہ کچھ بھی کیا جائے تو ان کی یاد میں اپنی زندگیوں کو آگے بڑھانے کے لیے ہم سب سے زیادہ مجبور ہو گئے ہیں।
دوسرے، دہشت گردوں کی طرف سے ہوئی ایسی حملہ جاری کرتے ہوئے پھانک وہاں بھی اٹھتے ہیں جو اس لئے نہیں بلکل، یہ دوسرے لوگوں کو پھونک کے لئے پہنچانے کی کوشش کرتا ہے اور ان کے جذبات کو آگے بڑھاتا ہے، پھر وہی ہوتا ہے ۔
 
اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ شہید ہونے والے پولیس اہلکارز کی جانوں کا احترام بھارت سے ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی ہوا ہوگا، یہ رونق اس وقت تک جاری رہے گا जब تک کہ دہشت گردوں کو ان سب پر ان کے عمل کی آواز سنا نہ دیا جائے #JusticeForPoliceOfficer

اب شہدہ کی میتوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، اور دو پولیس جوان زخمی ہوئے ہیں، یہ سب سے ان شہدائوں کے بھائیوں کو صبر کرنے کی ضرورت ہے جو پریشانی سے دو چار نہیں رہ سکتے #PoliceOfficer

حکومت اور ان شہدائوں کے بھائیوں کے لئے اپنی فوری مدد کی ضرورت ہے، یہ سب اس وقت تک جاری رہے گا جدت تک کسی نہ کسی طرح سے ان شہدائوں کو سزائی دی جاے #JusticeForPoliceOfficer

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے بھی اپنی مصلحت کی بات کہی ہے اور دہشت گردوں کو اس طرح سے سزائی دی جا رہی ہے، لیکن ان شہدائوں کی جانوں کو اس طرح سے بھگتی نہیں کرنی چاہئیے #PoliceOfficer

میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ایک دوسرے کی مدد کی ضرورت ہے، دہشت گردوں کو اس طرح سے منعقد نہیں کرنا چاہئیے بلکہ ان کے خلاف انتقامی کارروائیوں کو جاری رکھنا چاہئیے #JusticeForPoliceOfficer
 
واپس
Top