ہنگو؛ پولیس چیک پوسٹ پر مسلح افراد کی فائرنگ، اہلکار زخمی، حملہ آور ہلاک

سانپ

Member
پشاور کی ہنگو سٹی کے حدود میں ایک چیک پوسٹ پر مسلح افراد نے پولیس کی جانب سے فائرنگ کی جس سے کونسٹیبل زخمی ہونے کا رپورٹ ملا ہے، جبکہ حملہ آوور بھی ہلاک کر دیا گیا۔

جیسا کہ ڈی پی او ہنگو خان زیب خان نے بتایا، یہ واقعہ بگٹو چیک پوسٹ پر پیش آیا جہاں مسلح افراد نے پولیس پر حملہ کرنے کی کوشش کی اور اس لئے سرچ آپریشن شروع کیا گیا ہے۔

یہ واقعہ ابھی میٹرپولٹین قائمہ مقام ہنگو میں بم دھماکے سے قبل آیا جیسا کہ جمعہ کو اس کی رپورٹ ملا تھا جس میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آپریشنز اسد زبیر سمیت 3 پولیس اہلکار شہید ہو گئے تھے۔
 
مری جاندار یے ہو گیا ہے کہ پھر کیا ہونگے؟ پولیس اور مسلح افراد کی ایسے clashes نہیں ہونا چاہیے، یہ تو ایک ایسا جگھنا ہے جو ہنگو میں تو سست دھماکے ہوا کروں گے، اور ابھی میرے سامنے پھر سے بھٹکوں والے ناکام کھیل کا موقع مل گیا ہے، انسپیکشن آپریشن تو چالو آئیں گے لیکن یہ رکھنا ضروری ہے کہ ایسے واقعات کو آگے بڑھایا نہ جائے، میری نوجوانوں کی دیکھ بھال ہی اس لیے ہے کہ وہ ایک بہت سہلے اور آسان معاشرہ میں رہنا چاہتے ہیں، نا کہ ان کی زندگی کو خطرے میں ڈال دھمکیاں دی جائیں।
 
اس دuniya ki chaltai hai, پچاس روپے کا چیک پوسٹ، ایک چیٹ پر فائرنگ, تو kaisa hota hai? ab yeh ummeed karna kitna mushkil hota hai ki yeh ek bura taqleef ho gya hona hai aur police ko apne kaam mein aasaan nahi mil raha. Lekin, humein pata chalna zaroori hai ki ye kahan se nikla hai iska mulaazam? Police ke beech mehanat karna kitna mushkil hota hai, fir bhi humein in cheezon ko samajhne ki jarurat hai.
 
یہ ایک بے حد دوزخانہ واقعہ ہے، کونسٹیبل کی جان کو چلا جانا جیسا کہ ہوا تو یہ سچ بھی ہوتا ہے لیکن پھر سے لاکھوں لوگ انھیں اس طرح جان دے رہے ہیں، میں بتاتا ہون وہ یہ کیسے چل سکتے ہیں، جبکہ پولیس کی جان بھی جان نہیں دے سکتی ہے اسے ہم آج تک یہی وعدہ کیا جا رہا ہے
 
یہ واقعہ تو بہت ہی دکھ کن ہے، لاکھاں لوگ ایسے ہی انصاف کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ لیکن یہ بھی واضح ہے کہ کسی نہ کسی طرح سے انصاف حاصل ہونگے، اور اس لئے ہی لوگ اپنی رائے دی رہے ہیں۔ ایسا محسوس کرنا پینا بھی ایک انتہائی ضروری بات ہے۔
 
عذرا یہ سب کچھ تو بہت دکھڈکھٹا لگ رہا ہے، ہنگو سٹی میں اس طرح کی سرگرمیوں کو روکنا اور امن و stability کو برقرار رکھنا یہ کونسٹیبلز کی ذمہ داری ہی نہیں بلکہ سماجی اور سیاسی رائے کا مشن ہے۔ پولیس کے ساتھ مسلح افراد کو فائرنگ کرنا گھبراہٹ کی صورت ہے اور وہ لوگ جو یہ ہلاک ہوئے، ان کا ایسا ہی خیرالامتی بھی ہو سکتا ہے جو اس لئے تو نہیں ہوا اور وہہ اسے چاہتے تھے۔
 
چینے کا یہ واقعہ تہذیب و سڑکوں پر بھی تو ہوتا رہا، اب پھر شہر میں انیس سال کی عمر کے نوجوانوں کو شہدت کا بھی مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔

ایسے سارے واقعات چلنے دھلنے اور وہ لوگ جو انصاف کو نہیں کرتے، وہی لوگ اس شہر میڰا ہٹوا چکے ہیں۔

تین سال کی عمر کے بچوں کو ایسا یہم اور تندز نہ رہتا، نوجوانوں کو جو ایسا نہیں کرنا چاہिए اس کے لیے کوئی ذمہ داری ہونی چاہیے۔
 
عجیب کیا لگتا ہے ان واقعات سے کہ پورے کوئی سمجھنے والا نہیں ہوتا. پہلے آپ کو ایسا لگتا ہے جیسے پورے ہنگو میں اس وقت کی سرگرمیاں اتنی زیادہ تھیں کیوں کہ اب وہاں فریٹ ٹریک پر رکاوٹ ہے. ہنگو سٹی ہنگو میں شاندار وقت تھا جس کی یہ بات بھول کر نہیں دی جا سکتی کہ اب ان لوگوں کو پورے آئیندے جیسے فریٹ ٹریک پر رکاوٹ ہی نہیں لگتی.
 
یہ کیا بات ہے؟ یہاں تک کہ جس چیک پوسٹ پر یہ واقعہ آیا وہ بھی ایک آپریٹنگ چیک ہوتا تو کیوں نہ کیا ہوا? حالانکہ میٹرپولٹین قائمہ مقام ہنگو میں بم دھماکے سے قبل ہی اس جگہ پر حملہ ہوا تھا، تو کیا یہ نئی بات نہیں? یہی بات پہلی بار نہیں ہوئی، آپ کو انچارجی کس کی بات کرنی پڑتی ہے؟
 
اس نئی خبر سے میری فہمی مل رہی ہے کہ پہلی بار یہ چیک پوسٹ بھی ایسا ہی ہونے کی لکیر سوج رہی ہے جیسا کہ وہیں واقعات ہو رہے ہیں۔ پولیس کو اس طرح کی پیشگوئی نہیں تھی اور فائرنگ بھی ان پر نہیں تھی۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ واقعہ کسی نئے منصوبے کا حصہ ہو رہا ہے جس کی آگے بڑھنے کے لئے پولیس کو ہر طرح کی تیاری کر رہی ہے۔
 
یہ واقعہ تو بہت غمگسار ہے، پچاسویں صدی میں یہ حالات کیسے آ رہے ہیں؟ ایک چیک پوسٹ پر فائرنگ کرکے کونسٹیبل کو زخمی کرنا اور ایک آدمی کو ہلاک کرنا? یہ بھی منظور نہیں لگتا، کیوں ان لوگوں کو یہ فائدہ نہیں ملا؟ پولیس کی جانب سے کیا کیے گئے تھے؟ اس جگہ ہیں بے ایمنی اور بھڑکاوات کی پلیٹفارم پر لوگ اپنے لئے جھہنا چاہتے ہیں تو?
 
یہ واقعات بھی بتایا گیا ہے کہ پوسٹ پر حملہ کرنے والے لوگ کو ایسے ڈھونڈت ہوا تھا، یہ بات کبھی نہیں بتائی جائے گی۔ انہیں جانے پڑتے ہیں کہ وہ کس سے ملے، اور اس جگہ پر کیا محرک تھا؟ یہ سب باتوں کو ابھی بھی بتایا نہیں گی، تو اسے چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ان لوگوں کو فائدہ پہنچانا چاہتا ہوں گا؟
 
اس حقیقت کو کبھی بھی جھٹکے میں نہیں لائیں گے! یہ رہا واقعہ جس پر اس وقت سیکورٹی فورسز نے کارروائی کی، ایک چیک پوسٹ پر مسلح افراد نے پولیس پر حملہ کیا اور شہید ہونے والوں کے نمبر کو یقیناً لگایں گے! اس کی وجہ تو یہ تھی کہ وہ لوگ بیٹھے ہوئے پوسٹ پر حملہ کرنا چاہتے تھے اور انہیں ہی نہیں لگ رہا کہ یہ سٹی میں ہو رہی ہے!

ایسے کہلنا بھی نہیں پائے گا کہ انہیں کوئی بھرپور تربیت نہیں دی گئی، تو یہ ہاتھیوں میں سے ایک تھا!
ایسے واقعات سے ہماری سہولیات پر بات کی جائے تو اس کا معیار کیسے رہے گا؟
 
🤕 یہ کئی دنوں سے ہنگو میں امن و امان کے لئے جدوجہد کر رہا ہے، اب یہاں ایک چیک پوسٹ پر فائرنگ کیا گيا جس سے ملوث افراد نے اپنے جذبات اور حیرت کو واضح کر دیا ہے. ان واقعات سے منسلک ہونے والے حملے اور سرچ آپریشن میں جانوں کی کھائی گئی، یہ ایک دھواڑ بھی ہے۔ ان واقعات پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
 
یہ بات کچھ عجیب ہے کہ ایسا واقعہ ابھی میٹرپولٹین قائمہ مقام ہنگو میں بم دھماکے سے قبل آیا تھا، جس نے لگ بھگ 3 پولیس اہلکار کو شہید کر دیا تھا...لیکن یہ بات تو پتہ چلتا ہے کہ مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کرتے وقت انھیں ہلاک کر دیا گیا تھا...کیوں کوہ نہیں اس بات کو یقینی بناتے?
 
یہ واقعہ ٹریننگ دیتا ہے کہ پشاور میں ماحول کی ایسی حالت ہوسکتی ہے جس پر کوئی بھی فوری رد عمل نہیں کر سکتا۔ چیک پوسٹ پر حملہ کرنا ایک انتہائی خطرناک کامیابی ہے، اس سے اس وقت تک ہنگو میں امن برقرار رہتا ہے جتھے پولیس نے یہ دھمکیا ہوتی تھی۔ اور ابھی پچاس کروڑ کی مٹی سے بھرپور ماحولیاتی منظر تو ہوا، اس پر ایسا رد عمل ہو رہا ہے جو پہلے نہیں سوچا جاتا تھا۔
 
عجیب ہے کہ یہ چیک پوسٹ جس پر فائرنگ کی گئی وہیں انہوں نے میرا ٹرک بھی چھین لیا تھا 😂. ایسے میں ہلچل کھیل رہے تھے کہ 3 پولیس اہلکار شہید ہونے کی رپورٹ ملا اور اب کون سے لوگ پوچھنغے کہ چیک پوسٹ پر فائرنگ کتنے افراد نے کی تھی؟ ابھی بھی میٹرپولٹین ہنگو میں بم دھماکے سے پہلے یہ واقعہ آیا، تو ہاتھ وہیں رہ گئے اور اب یہ کونسے فریقین کو سمجھا نہیں سکتیاں؟
 
بہت کچھ غلطیوں کی جگہ دیکھ رہا ہوں، پہلی چیز جو یہ واقعہ لاکھ کرنا نہیں چاہیں گی وہ یہ کہ ان مسلح افراد کو کس طرح فائرنگ کی گئی؟ اور پولیس کی جانب سے ایسی کارروائی کو جس سے مریض بننے والے ہی نہیں رہتے وہ کس طرح کھلنی پڑی؟ ہنگو میں پورے یہ واقعہ کو سمجھ کر ایک اور پریشانی اٹھائی جائے گی، یہ بھی ضروری ہے کہ پولیس کی جانب سے ان مسلح افراد کو کس طرح پڑے؟ اور اس کے بعد یہ بات تو پتہ چل گئی ہو گی کہ کون سے شہری ان مظالم میں شریک رہتے ہیں؟
 
عطیہ اللہ ! یہ کیا ہوا تھا؟ ایسا لگتا ہے کہ پولیس نے اس چیک پوسٹ پر ایک نوجوان کو توڑ دال کر قتل کیا، اور اب فائرنگ بھی ہو رہی ہے! یہ ایسا لگتا ہے کہ ہنگو میں ایسے واقعات کے نمونے بن رہے ہیں، اور سوشل میڈیا پر بھی پورے سیشن کا چرچا ہوتا رہتا ہے! 🚨
 
واپس
Top