سچائی کے نیٹ ورک، جسے تیسری لڑائی کہا جاتا ہے، کی خواہش کو یہ کہانی بھی بتاتی ہے کہ پابندیاں نہیں لگائے جاسکتے. اس کے نیچے، ماضی میں عسکریت پسند گروپوں، فرقہ وارانہ تنظیموں اور انتہا پسند جماعتوں پر پابندی لگائی جاتی ہیں اور اس کے بعد نئے ناموں سے نہیں باہر نکلتیں بلکہ اس کا نیا روپ مزید شدت پسندی کو جنم دیتا ہے. اس پر پابندی لگانے کی ریاست کی تاریخ اعتماد پیدا نہیں کرتی، اس لیے یہ سوال پیش آتا ہے کہ کیا ماضی میں ان گروپوں اور جماعتوں کے سربراہان کو ان کے جرائم کی پاداش میں مقدمہ چلاایا گیا؟
سپیشل پراسیکوٹر سیل کی بنیاد رکھنے سے اس بیل کے منڈھے چڑھنے کا امکان مخدوش اور غیر یقینی ہے. یہ سوال ہے کہ جب تک انتہا پسند گروپوں کی رہنمائوں اور ارکان پر ان کے جرائم دہشت گردی کو فروغ دینے، تشدد کو ہوا دینے، نفرت انگیز تقریر وغیرہ کے لیے قانونی کارروائی نہیں کی جاتی ہے اور ریاست کی جانب سے پابندیاں لگانے کی کوششیں لاحاصل ٹھہریں گی تو ان کو قانونی طور پر کالعدم قرار دینے کی ضرورت پوری نہیں ہوتی اور ان کا خاتمہ بھی نہیں ہو سکتا.
سپیشل پراسیکوٹر سیل کی بنیاد رکھنے سے اس بیل کے منڈھے چڑھنے کا امکان مخدوش اور غیر یقینی ہے. یہ سوال ہے کہ جب تک انتہا پسند گروپوں کی رہنمائوں اور ارکان پر ان کے جرائم دہشت گردی کو فروغ دینے، تشدد کو ہوا دینے، نفرت انگیز تقریر وغیرہ کے لیے قانونی کارروائی نہیں کی جاتی ہے اور ریاست کی جانب سے پابندیاں لگانے کی کوششیں لاحاصل ٹھہریں گی تو ان کو قانونی طور پر کالعدم قرار دینے کی ضرورت پوری نہیں ہوتی اور ان کا خاتمہ بھی نہیں ہو سکتا.