NCRT کی نئی کلاس 7 کی کتاب میں 'غزنوی - Latest News | Breaking N

بلبل

Well-known member
غزنوی حملوں اور اسلامی توسیع نے کلاس 7 کی نئی نصابی کتاب میں ایک طویل فہرست فراہم کی ہے، جس سے یہ سمجھنے میں آسان ہوتا ہے کہ یہ کیسے پڑھایا جا سکتا ہے اور اس کا مقصد آسانی سے سمجھ ملا ہو گا۔ نئی کتاب میں ایک "انتباہی خانہ" فراہم کیا گیا ہے جس میں تاریخ امن اور اچھی حکمرانی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، جبکہ جنگ اور تباہی کو چھوٹا لیا گیا ہے۔

غزنوی حملوں کی تفصیلات بھی زیادہ جگہ اور تفصیل سے دی گئی ہیں، جو کہ پرانی کتاب میں نہیں تھیں۔ اس حصے میں محمود غزنوی کی "تباہی، لوٹ مار" اور "غیر مسلم علاقوں میں اسلام کی توسیع و اشاعت" پر بحث کی گئی ہے۔ پرانی کتاب میں صرف ایک پیراگراف تھا جس میں کہا گیا تھا کہ حکمرانوں نے مندر بنا کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا، اور حملہ آوروں نے دولت مند مندروں کو نشانہ بنایا۔

نئی کتاب میں یہ تفصیل سے بیان ہے کہ محمود غزنوی نے ہندوستان پر 17 بار حملہ کیا، متھرا اور قنوج کے مندروں کو لوٹا اور گجرات میں سومناتھ شیو مندر کو تباہ کر دیا۔ اس نے اس کی جگہ مسجدیں بنائیں اور اسلام کو پھیلایا۔

انچارji میں سوشل سائنس کے لئے ایک مکمل حصہ بھی ہے جس میں تصاویر اور بکس شامل ہیں۔ اس حصے کی وضاحت اس پہلی رپورٹ سے ملتی ہے کہ "ایک انتباہی خانہ جس سے یہ سمجھنے میں آسانی ہو گا کہ تاریخ امن، اچھی حکمرانی، یا تخلیقی صلاحیتوں سے کہیں زیادہ جنگ اور تباہی کو ریکارڈ کرتی ہے۔ یہی بات اس خانے میں بھی پڑھائی گئی ہے۔ ماضی کی واقعات کو مٹایا یا جھٹلایا نہیں جا سکتا، لیکن آج کسی کو ان کے لیے ذمہ دار ٹھہرانا غلط ہو گا۔"

قرون وسطی کی اسلامی تاریخ میں "کافروں" کا حوالہ ہندوؤں، بدھسٹوں یا جین سے تھا، لیکن یہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ اس نے دوسرے خطوں کے برعکس وہاں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں نہیں ہوئیں۔

ایسا لگتا ہے کہ انچارجی نے کلاس 7 کی نئی نصابی کتاب کو بھرپور کیا ہے اور اس نے پرانے باب سے مختلف پہلو کو سمجھنے میں مدد ملنی ہوگی۔
 
اس کے بعد اس کتاب کی کچھ بات تھی، جو میرے لئے بہت اہم ہے۔ نئی کتاب کے ساتھ پرانے باب کو ملانے کی بات ہے، ایسا کرنے سے یہ سمجھنے میں آسان ہوگا کہ غزنوی حملے اور اسلام کی توسیع کیسے ہوئی۔ نئی کتاب میں تباہی کو کم کرکے انتباہی خانے کی وضاحت دی گئی ہے، جس سے پڑھنے والوں کو یہ سمجھ ملا ہوگا کہ جنگ اور امن کی بات ہر وقت اچھی ہوتی ہے۔
 
کیا یہ واضح ہے کہ بچوں کو انچارجی کی نئی کتاب سے کیا تعلقي کرسکتی ہے؟ وہ صرف پرانے باب پر نظر ڈالتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اب اس کی طاقت اور مقاصد اچھا تو سمجھ سکتے ہیں، اور دوسری جانب جنگ و تباہی کی جگہ پر بھی واضح طور پر بیان کیا گیا ہے...لیکن کیا یہ بچوں کو ان سب کچنے میں آسانی دیتا ہے؟
 
اس نئی کتاب کی پڑھائی سے لگتا ہے کہ وہ شعبہ تاریخ تک انچارجی کی پوری ذمہ داری کو چھوئی ہو، اور یہ صرف ایک طویل فہرست بن گئی ہے، تاکہ اسے پڑھنے والوں کے لیے آسانی سے سمجھنا موتھبرا ہو جائے
 
اس نئی نصابی کتاب کی بھرپور کوشش کی جائے تو ہمیں وہ اچھا لگ رہا ہے، اس میں ایسی باتوں کو شامل کرکے جو کہ پرانی کتاب سے نہیں تھیں یا زیادہ تفصیل سے بتایا گیا ہے، یہ بھی عجیب ہے کہ وہیں history امن اور حکمرانی پر زور دیا گيا ہے اور جنگ کا زیادہ توجہ نہیں دیا گیا، مگر وہ بھی ایک "انتباہی خانہ" میں شامل ہے جس سے یہ سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے کہ تاریخ کی ان چیزوں کو زیادہ توجہ دی گئی ہے جو امن اور حکمرانی کا باعث بنتی ہیں۔
 
ایسا لگتا ہے کہ انچارجی کی یہ کتاب کافی اچھی ہے، نئی معلومات شامل کرنے اور واضح کردار کو بنا کر پرانے باب سے فرق کرتے ہوئے اسے بھرپور کیا گیا ہے۔ ایسی بات ٹھیک ہے جو کہ پرانی کتاب میں نہیں تھی، اور یہ بھی کوئی بدبختی نہیں ہے کہ انچارجی نے دوسرے خطوں کی طرف اشارہ کیا ہے، کیونکہ وہاں بھی ایسی تبدیلیاں ہوئیں۔ لیکن یہ بات پہلی کتاب میں تھی کہ تاریخ امن اور اچھی حکمرانی کا تعلق نہیں لگتا، حالانکہ انچارجی نے اس پر بھی دھیان سنا لیا ہے۔
 
یہ تو ایک بڑا فائدہ ہے کہ انچارجی نے تاریخ کی تصدیق و توجہ میں ترجحت دی ہے، خاص طور پر امن اور اچھی حکمرانی کے درجے کو یقینی بنانے کے لیے۔ اس پہلے حصے سے مل کر نئی کتاب میں بھی ایسا محسوس ہوتا ہے، جہاں History of Peace and Good Governance topic ko بہتر طریقے سے پیش کیا گیا ہے، جو اس پہلے رپورٹ سے ایک جتنی ایسا محسوس ہوتا ہے۔
 
اس کا کام تو کچھ نہیں، ایک بھرپور کوشش کی گئی ہے لیکن یہ واضع کرنے میں آسان ہوتا ہے کہ انچارجی نے پرانے باب سے مختلف پہلو کو سمجھنے کی کوشش کی ہے تو بھی یہ فہرست پرانی کتاب میں شامل ہونے والے مواد سے زیادہ تفصیلات اور جگہ کے حامل نہیں ہے، اس لئے یہ بھی آسان ہوتی ہے لیکن یہ یقینی نہیں کہ یہ سمجھائی جا سکے گا۔
 
ایسا لگتا ہے کہ انچارجی نے ایسی کتاب لکھی ہے جو آسان ہو سکی اور جس میں پرانی کتاب کی طرف اشارے بھی کرنے پر توجہ دی گئی ہو، اس کا مقصد ہماری ذہانت کو دھکیلنا ہو گا، اگر یہ لکھی جانے والی کتاب نہیں تو اسی پرانی کتاب میں بھی اس طرح کی بحث اور تفصیلات موجود تھیں۔

اس لیے یہ سمجھنا ضروری ہو گا کہ اس نئی کلاس 7 کی کتاب میں کیا ہوا ہے، انچارجی نے ایسی سیکھنے کا راستہ اپنی جانب لایا ہے جس سے اہلِ قران کو بھی یقین رکھنا ہو گا کہ یہ کتاب کچھ فخر کروائی ہوئی ہے۔
 
یہ کتاب تو ایک لاکھ دلیلیں لائے ہیں کہ غزنوی حملوں نے ہندوستان پر ان کی جگہ آٹھ اور ایک کروڑ سے زائد لوگ قتلائے تھے، اس میں بھی تباہی کی گئی تھی! یہ تو وہی بات ہے جو پرانی کتاب میں تھی لیکن اچھی طرح سے بیان نہیں کیا گیا تھا۔ اب یہ بھی سمجھ آئے گا کہ جنگ کی جگہ امن کی جگہ کو رکھنا بھلے ہیں!
 
واپس
Top