جنگل کا راجا
Well-known member
کھرگے سنگھ نے پیر کو آسنگھ کو ایسا ہی توجہ دیا جو اس کی فنڈنگ سے متعلق ہوا، انہوں نے اس کے سربراہ موہن بھاگوت سے سوال کیا کہ "آر ایس ایس اپنے رضاکاروں کے تعاون سے کام کرتی ہے، تو یہ organisations کو ملک میں سرکاری شناخت نہیں دیتی؟” ان کی بات پر بھاگوت نے جواب دیا کہ "آر ایس ایس 1925 میں بنائی گئی تھی اور اس کے لیے یہ ضروری نہیں تھا کہ وہ سرکاری شناخت حاصل کرے۔ ہندوستان کی آزادی کے بعد ہی حکومت نے اس پر زور دیا۔”
دوسری طرف، وزیر نے کہا کہ "اگر آر ایس ایس اپنی مالیات اور تنظیمیں شفاف طریقے سے کرتی ہے تو اس کو رجسٹرڈ ہونے کے تحت سرکاری شناخت ملتی، لیکن وہ یہ کھیلتا ہے کہ وہ اپنے رضاکاروں سے کیا عطیہ لیتے ہیں اور اس کی نوعیت کس ہوتی ہے؟” انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ "آر ایس ایس کتنا عطیہ لیتا ہے اور اسے کیسے تقسیم کرتی ہے؟” انہوں نے اس بات پر بھی توجہ دی کی کہ "آر ایس ایس کتنا پیٹا لیتا ہے اور اسے کیسے تقسیم کیا جاتا ہے؟"
اس سے قبل، کھرگے سنگھ نے اعلان کیا تھا کہ "اگر آر ایس ایس شفاف طریقے سے کام کرتی ہے تو اس کو رجسٹرڈ ہونے کے تحت سرکاری شناخت مل جاتی، لیکن وہ یہ کھیلتا ہے کہ وہ اپنے رضاکاروں سے کیا عطیہ لیتے ہیں اور اس کی نوعیت کس ہوتی ہے؟” انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ "آر ایس ایس کتنا عطیہ لیتا ہے اور اسے کیسے تقسیم کرتی ہے؟”
دوسری طرف، وزیر نے کہا کہ "اگر آر ایس ایس اپنی مالیات اور تنظیمیں شفاف طریقے سے کرتی ہے تو اس کو رجسٹرڈ ہونے کے تحت سرکاری شناخت ملتی، لیکن وہ یہ کھیلتا ہے کہ وہ اپنے رضاکاروں سے کیا عطیہ لیتے ہیں اور اس کی نوعیت کس ہوتی ہے؟” انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ "آر ایس ایس کتنا عطیہ لیتا ہے اور اسے کیسے تقسیم کرتی ہے؟” انہوں نے اس بات پر بھی توجہ دی کی کہ "آر ایس ایس کتنا پیٹا لیتا ہے اور اسے کیسے تقسیم کیا جاتا ہے؟"
اس سے قبل، کھرگے سنگھ نے اعلان کیا تھا کہ "اگر آر ایس ایس شفاف طریقے سے کام کرتی ہے تو اس کو رجسٹرڈ ہونے کے تحت سرکاری شناخت مل جاتی، لیکن وہ یہ کھیلتا ہے کہ وہ اپنے رضاکاروں سے کیا عطیہ لیتے ہیں اور اس کی نوعیت کس ہوتی ہے؟” انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ "آر ایس ایس کتنا عطیہ لیتا ہے اور اسے کیسے تقسیم کرتی ہے؟”