پنجاب کی اسمبلی نے ایک اہم و Decison لینے کے بعد لوک م ہائرنگ ایکٹ 2025 کو متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے جس کے تحت حکومت پنجاب نے اسپیشلسٹ عملے کی عارضی بنیادوں پر بھرتی کیلئے نیا قانون بنایا ہے۔
اس Law کے مطابق لاکم ہائرنگ ایکٹ 2025 کی منظوری سے حکومت پنجاب نے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی اسپتالوں میں نئی بھرتیاں کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس Law میں ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی بھرتی کے لیے لاکم پالیسی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کا سربراہ صوبائی وزیرِ اسپیشلسٹ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کریں گے اور اس کمیٹی کی سربراہی تین ماہرین کریں گے جو حکومت پنجاب میں معینہ کردہ ہوں گے۔
ہونگے۔
اس Law کے مطابق اسکیم کا کام عملے کی کمی والے شعبے کی نشاندہی، نئی بھرتیوں اور شرائط کی منظوری دے گا، معاوضہ، مدت، انشورنس اور ذمہ داری کی وضاحت لازمی قرار دی جائے گی۔
اس Law میں حکومت نے لوک م بھرتی کیلئے اسپیشل پرپز وہیکل (SPV) نامزد کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور پنجاب ہیلتھ انیشی ایٹو مینجمنٹ کمپنی یا یو ایچ ایس کو بھرتی کا مجاز ادارہ قرار دیا گیا ہے۔
اس Law میں بھرتی کا عمل شفاف اور میرٹ پر مبنی ہونا پڑی گا، اشتہار اردو و انگریزی اخبارات شائع کرنا لازمی ہوگا اور امیدواروں کی جانچ کیلئے انٹرویو یا تحریری امتحان یا دونوں کی شرط رکھی جا سکتی ہے۔
علاوہ ازیں اس لاو کا ایک اور بہت اہم پہلو یہ ہے کہ اس میں معاشرے کے مختلف حصوں میں ماحولیات، تعلیم، صحت کی پابندی کرنے کا بھی ایک خاص emphasis ہے۔ لاکھ ہائرنگ ایکٹ 2025 کے تحت حکومت پنجاب کو وہ ٹوٹے ہوئے اور ناکام ہونے والے شعبے کی نشاندہی کرنا پڑے گا، جس سے اس کے بعد یہ فیصلہ لینے میں آسانی ہوگا کہ وہ کون سے نئے اور مایوس کن شعبے کو ترجیح دیجے گا۔
اس Law کو منظور کرنے پر کیا منفی اثر पडے گا؟ اسkiوٹو
میں سمجھتا ہوں کہ یہ Law ایک اچھی بات ہوگی لیکن اسکی وضاحت میں کمی تھی۔ میرے خیال میں اس Law کی پالیسی کمیٹی میں 3 ماہرین کی سربراہی کا سiza رکھنا مشکل ہوگا۔
ایسے کے بہت گھنکتا ہے ، آپ کا یہ لاکھ ہائرنگ ایکٹ 2025 کو بہت اچھا قرار دیا گیا ہے ، اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہ اس سے نئی بھرتی کا عمل آسان اور سمجھنے میں آسان ہوگا ، کچھ نسلز کی نہیں یہی رہ گئی ، یہ ایک اعلیٰ منشا کے ساتھ بنایا گیا ہے جو کوئی بھی نسل پر بے داعو اور مساوات کی راہ میں آگے بڑھ سکتا ہے
اس Law کو منظور کرنے پر یہ بات خاص طور پر اچھی لگ رہی ہے کہ وہ اشتہار اردو اور انگریزی اخبارات میں شائع ہونے پڑتے ہیں، اس سے واضح ہو جائے گا کہ یہ بھرتی کیسے ہوئی اور اس پر کسی بھی ایسے مٹھagas اڑان کو پابندی لگائی جا سکتی ہے جو ان کو دباؤ میں پھنسایا کرو۔
اس Law کے مطابق لاکم ہائرنگ ایکٹ 2025 کو منظور کر لیا جائے گا تو انشورنس کے معاملے میں بھی اس کونسل کی ضرورت ہوگی اور اسے کسی نہی سے نا پورا ہونا ٹھیک نہیں گا.
اس قانون کو منظور کرنے پر دیکھتے ہی میرا یہ سوچا کہ یہ کیسے لوگوں کو فائدہ پہنچایگا؟ ایسے میں اگر ڈاکٹروں اور نرسوں کی بھرتی کے لیے لicum policy committee تشکیل دی گئی تو یہ معقول بات ہوگی۔ اسے دیکھتے ہی میرا خیال ہے کہ ایسے میں کوئی بھی شعبے کی کمی والی نشاندہی پر توجہ دینا چاہیے، اور نئی بھرتیوں کے لیے میرٹ پر مبنی ہونا ضروری ہے۔
اس طرح سے پورا شعبہ ایک جیسا بننے کے لئے، معاوضہ کی وضاحت اور مدت، انشورنس اور ذمہ داری کی بھی بات ہونا چاہیے۔ اس سے پورا شعبہ شفاف اور میرٹ پر مبنی ہونے کا امکان بنتا ہے، اور حکومت کو یقینی طور پر بھرتیوں کی جانچ کرنا ملتا ہے۔
تھوڈا جھٹکے سے بھرپور یہ لاکھ وائرنگ ایکٹ 2025 بنایا گیا ہے، ابھی تو یہ بتایا گیا ہے کہ اِس Law کی منظوری سے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی بھرتی ہوگی، لیکن اب یہ بتایا گیا ہے کہ یہ بھی ایک ہی معیار پر ہونگے؟ یہ سچ ہے یا نہیں؟
اس Law میں لاکم پالیسی کمیٹی کی تشکیل سے یہ واضح ہوا کہ حکومت پنجاب نے اپنے عمل کو ایسا ہی چلنے کا منصوبہ بنایا ہے جو اس وقت بھی ڈرامہ میں اچھا ہوا جارہا ہے۔ نئی بھرتیوں کے لیے لاکم پالیسی کمیٹی کی سربراہی سے یہ بتایا گیا ہے کہ معاوضہ، مدت، انشورنس اور ذمہ داری میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، یہ بھی ایک اچھا سٹیجہ ہوا جارہا ہے۔
اس Law کی وجہ سےGovernment پنجاب ہیلتھ انیشی ایٹو مینجمنٹ کمپنی یا یو ایچ ایس کو بھرتی کا مجاز ادارہ قرار دیا گیا ہے، لیکن ابھی تو وہاں لاکھ وائرنگ سے بھرپور وعدے کی جگہ تھی۔
اس Law کے مطابق لاکم پالیسی کمیٹی کی سربراہی معین کردہ ماہرین کریں گے، لیکن یہ سچ ہے یا نہیں کہ انھوں نے اپنے کام پر ایسی شرائط لگائیں جس کی واضح ہوا نہیں؟
اس Law میں شفاف اور میرٹ پر مبنی بھرتی کا مطالبہ ہے، لیکن ابھی تو یہ بتایا گیا ہے کہ اِس لاکھ وائرنگ ایکٹ کی منظوری سے نئی بھرتیوں کے لیے شائع کردہ اردو و انگریزی اخبارات جواب دینے کے لیے کیا ہونا پڑا۔
اس Law کے تحت نئی بھرتی کا کام ایسے لاکھ وارڈ (لاکھ گنجاہ) مین کوں تھپائی پڑیے۔ اور ان میں سے کیوں زیادہ نرسوں اور ڈاکٹروں کا انتخاب کرنا مشکل ہونگے؟ اسکیم کو وہیڈرالیز کرنے کی ضرورت ہے تاہم یہ بات یقینی بنانے کے لئے کہ وہ اشتہارات صاف صاف اردو اور انگریزی میں شائع ہونگے تو، اس سے پہلے کوئی ایسا مین کوں لائے گا جو اپنی ہی زبان کے بولتے ہو؟
اس قانون میں ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو بھرنا کا ایسا منظر پیش کیا گیا ہے جو آپ کو کچھ چنگا لگ رہا ہے لیکن دیکھیئے کہ یہ بھی ایک معزز اور میرٹ پر مبنی پریوشن ہو گا یا نہیں، اس میں لوگوں کی حقیقت کو جاننا لازمی ہے، ایسے ہی سب سے زیادہ موثر اور میرٹ پر مبنی پریوشن کیسے بنایا جائے گا یہ بھی بات ہے۔
اس Law میں سچمنا یہ ہے کہ ڈاکٹروں اور نرسوں کی بھرتی کی صورت میں شعبہ انہیں سبسڈی ملا دی جائے گا اور وہ اسے اپنے کام کے دوران سیکھیں گے۔ لہذا یہ Law بھی ایک بہترین واز ہے؟
ایسا تو کام آتا ہے کہ پنجاب میں بھی اور ملک میں بھی لوک م ہائرنگ ایکٹ کو منظور کر لیا گیا ہے۔ اب ڈاکٹروں اور ان کی staff ko apne hospital mein naye posts laya jayega. toh ek baar phir bhi hospital wala apne posts ke liye competition karna padta hai, lagbhag ہر hospital ko naya workforce mil jata hai
yeh ek bahut accha move hai, kyunki hospitals mein naye staff laye jane se patients ki medical care improve ho jayegi. toh bas ummeed hai ki yeh process soch se samajha jaaye aur nahi kisi ko bhi favorit banaya jaaye