پنجاب میںmedical اور dental کالجوں کی admitsشنس پر ایک نئی روایت بن چکی ہے جس سے طلباء کو بڑا لाभ ہوا ہے۔ آن لائن admissions میں توسیع کے بعد اب وہ اپنے فارم جمع کرنا ایک بھی دن میں ساتھ سے کر سکتے ہیں، جس کی وجہ سے اس کا thờiام بھی پورا نہیں رہتا۔
دولت میڈیکل اور dental کالجز کے admissions کے لیے ایک آخری تاریخ مقرر کرنے پر صوبائی حکومت نے ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جس سے طلباء کو بڑی کوشش کرنا پڑے گی۔
پبلک سیکٹر میڈیکل کالجز کے لیے admissions کا آخری دن 30 نومبر ہے، لہذا طلباء کو بھی اس وقت تک اپنے فارم جمع کرنا پڑے گا جب تک ان کی گورننس کے دوران میں کامیابی حاصل کرنی ہوگی اور بعد میں وہ فروری اور مارچ میں admissions کا انٹر ویز رائلیج کا بھی حصہ لے سکیں گے۔
دولت نے ایسا فیصلہ کرنے پر یقین ہے کہ اس سے طلباء کو اپنی منصوبوں کے حوالے دینی اور فراہم کردہ پلاٹ فارم پر عمل کرنا میں مزید آسانی ہوگی، جس کی وجہ سے اسے ایک بھی دن میں ساتھ سے کر سکیں گے اور آخر کار ان کے لیے یقینی بنائی گئی فراہمی کو اپنی مدد سے جہتائے گا۔
پبلک ڈینٹل کالجز کے admissions کے لیے ایک آخری تاریخ 31 دسمبر قرار دی گئی ہے، لہذا طلباء کو اس وقت تک اپنے فارم جمع کرنا پڑے گا جب تک ان کی گورننس کے دوران میں کامیابی حاصل کرنی ہوگی اور بعد میں وہ فروری اور مارچ میں BDS پروگرام کے لیے admissions کا انٹر ویز رائلیج کا بھی حصہ لے سکیں گے۔
یہ ایک غلط فہمی ہوگی کہ اس میں بڑا لाभ ہوتا ہے، جب کہ یہ اس بات کو بدلتا ہے کہ طلباء کو اپنے لیے وقت نہیں باقی رہتا ہوگا۔ اور اب پبلک سیکٹر میڈیکل کالجز کے admissions کا آخری دن 30 نومبر ہے، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ بھی اس بات کو بدلتا ہے جس کہ اس وقت تک طلباء اپنے لیے فراہم کردہ پلاٹ فارم پر عمل کر نہیں سکتے ہوگے اور ان کے لیے یقینی بنائی گئی فراہمی کو اس وقت تک نہیں حاصل کر سکتی ہیں جب تک ان کی گورننس کے دوران میں کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی۔
اس فیصلے سے میری ایک सवाल ہے کہ اسے لانے والی حکومت کی آگے بڑھنے کا کوئی منصوبہ ہے یا یہ صرف ایک دیکھ بھال کاروائی تھی؟ آج تک مینوں نے محسوس کیا ہے کہ معاشی اور سیاسی آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہر شغل پر ان کا پورا توجہ حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس طرح کی نئی روایت کی ہونے پر میرا خیال ہے کہ یہ ساتھ ساتھ ایک معاشی اور سیاسی منصوبے کی ضرورت ہوگی جس میں طلباء کو یقینی بنایا گیا فراہم کرنا شامل ہو۔
یہ سب جس قدر نئی روایت ہے اور طلباء کو ایک روز میں اپنا فارم جمع کرنا آسان بنانے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے، لیکن یہ ساتھ ساتھ ایسا نہیں ہوگا کہ طلباء کو اس میں مزید تنگی اور اضافہ دوسرے کاموں کے ساتھ بری طرح بچتے رہنا پڈے اور ان کی زندگی کو ایک نئے موڈ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بات تو ایک بھی دن سوجھتی ہے کہ اگر میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کی admissions کو ایک ہی دن میں کرنا پڑتا ہے تو وہاں کیا انٹر ویز رائلیج کا بھی معنوی طور پر پہلا رونق نہ مل سکا ہو گا؟ اب ایسا ہی نہیں کرنا چاہئیے۔
لیکن جب یہ بات دیکھ لی جائے کہ admissions کو ایک ہی دن میں کرنا پڑتا ہے تو یہ ساتھ ساتھ ہی بھی اچھا نہیں ہوسکتا؟ اس لیے ضروری ہے کہ گورننس کے دوران میں کامیابی حاصل کرنے کو پہلے فراہم کردہ پلاٹ فارم پر عمل کرنا چاہئیے اور بعد میں انٹر ویز رائلیج کی کوشش کرنی چاہئیے۔
یہ تو ایک نئی روایت ہے جس سے طلباء کو فائدہ پہنچایا گیا ہے، لیکن کیا وہ اس کی قیمت ہمیں پہچانتے ہیں؟ آون لائن admissions میں توسیع سے طلباء کو ایک دن میں اپنا فارم جمع کرنا ساچ ہی اچھا نہیں ہوتا، اس کے نتیجے میں ان کی منصوبوں پر بھی چیلنج پیدا ہوجاتے ہیں?
ایسا یہ فیصلہ کرنے والوں کو اپنی فصیل پر چلنا ہوگا کہ وہ ایک آخری تاریخ قرار دیتے ہیں، نہ کہ ایسا رکھتے ہوئے طلباء کو اپنے فارم جمع کرنا پڑتا رہتا۔ یہ بھی اچھا ہوگا کہ انہیں اپنی مدد سے کسی بھی مشکل میں نہ مبتلا ہون۔
یہ فیصلہ یقیناً ایک نئی چیلنج ہے۔ اب طلباء کو صرف ایک دن میں اپنے فارم جمع کرنا پڑے گا اور ان کی کامیابی کو اس وقت تک محفوظ رکھنا پڈے گا جب تک وہ اپنی گورننس کے دوران میں کامیاب ہو سکے گا۔ یہ ایسا لگتا ہے کہ اس سے ان کی موثر پریشانی ہوگی اور وہ اپنی منصوبوں کو بھی محفوظ رکھنے میں مشکل ہوجائیں گے
یہ تو ایک بڑا مسئلہ ہے کہ طلباء کو ایک دن میں سب کچھ کرنا پڑتا جائے گا اور اس کے نتیجے میں وہ اپنی آگ کی جگہ دوسری کو چلانے کے لئے مجبور ہو جائیں گے...
یقیناً ایسا فیصلہ کرنے سے پہلے اس پر کچھ سوچنا پڑتا تھا... اب یہ تو ایک ایسا نظام بن گیا ہے جس میں طلباء کو اپنی آگ لگانے کی بجائے دوسروں کی آگ جھپکتے ہوئے کچلنا پڑتا ہے...
اس نئی روایت سے اس وقت تک آن لائن admissions میں توسیع ہو گئی ہے جب تک ایسا بھی ہوا کہ پچھلے سالوں کی طرح یہ سب کچھ تیزی سے چلا جا رہا ہے، مگر اب کوئی وقت نہیں ٹھرنا دیتا اور طلباء کے لئے اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ اپنے فارم جمع کرنا بھی تیزی سے سکتے ہیں۔ میں یہ سوچتا ہوں کہ اس سے کیا فائدہ ہو گا؟ پچھلے سالوں میں یہ سچا نہیں تھا کہ طلباء اپنے فارم جمع کرنا ایک دن میں ساتھ سے سکتے تھے، مگر اب یہ رہتا ہے اور پچھلے سالوں کی طرح پریشان ہونے والے طلباء اب بھی ایسا کر سکتے ہیں۔
اس فیصلے پر مجھے تھوڑا زیادہ ناخوش آنڈا ہے، کیونکہ اب طلباء کو ایک دن میں ساتھ سے اپنا فارم جمع کرنا پڈا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی منصوبوں کو بافڑھی پر چھوڑ دیا ہے۔ اس سے ان کی ذمہ داری بھی زیادہ ہوتی ہے اور یہ ان کے لیے بھی کامیابی حاصل کرنے میں مشکل بن جاتا ہے
عزизی بنام یہ فیصلہ کیا گیا ہے؟ پبلک ڈینٹل کالجوں میں admissions کا آخری دن لگایا گیا ہے تو کیوں نہیں؟ اب تک طلباء کو ایک سے زیادہ دن میں اپنے فارم جمع کرنا پڑتا ہے، اور اب ان کے لیے 10-15 دن دیر لگ جائیگی گا؟ اس سے قبل بھی admissions کا آخری دن لگایا گیا تھا تو کیا یہ ایک نئی روایت بننا ہی نہیں تھی؟
مادھو! admissions ki pehli date ab 15 august hai, toh agar koi bhi student apne form ko pahle se hi suna le to usko nahi lagayga. yeh ek good move hai government ne kiya hai, taki students ko apni plans ko zaroori samay par complete karne ka mauka mile. bas yeh toh see krenge ki admissions ki pehli date tak forms ko submit hone ke baad students ko aage badhne ki shuruat karein, ya phir woh bhi na hi padega.
بڑی بڑی کالجوں میں ایسا آخری دن مقرر کرنا تو بالکل ضروری نہیں ہے، پھر بھی یہ فیصلہ چالاکوں کے لیے بنایا گیا ہے تاکہ وہ اپنے مال کا انتظام کریں اور طلباء کو ایسے درجے کی قلت میں پڑائیں جس سے انھیں بڑے لابھ کے لئے مجبور کر دیا جا سکے۔ آج کل یہ معیار ہے کہ پچاس سال کی عمر میں ہی طلباء کو ایک نہر سے تھوڑی بھی مہنت لگتی ہے۔
بilkul یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جس سے طلباء کو اپنی پوری کوشش کرنے کی ضرورت ہوگی اور آخر میں ان کو بھی یقینی بنائی گئی فراہمی مل سکتی ہے! اس لائے admissions میں توسیع نے ایک ساتھ سے جمع کرنا کیا ہے اور اب پبلک سیکٹر میڈیکل کالجوں کے admissions میں بھی ایک آخری تاریخ ہے تو یہ تو اس کی انتہا نہیں!
ایسا تو ہوگا کہ آج کے طلباء کو ایک دن میں ساتھ سے فارم جمع کرنا پڑے گا، لیکن وہ بھی اس کی حقیقت پر یقین نہیں کرسکتے ہوں گے کہ انھیں ایک دن میں سارے کام کرنا پڈے گا۔ وہ اپنے منصوبوں کو پورا کرنے میں ایسی چیلنجز کی پیداوار کرسکتے ہیں جس سے انھیں گھبرانے کا کچھ بھی نہ رہے گا۔
ایسے ماحول میں جب طلباء کو ایک ہی دن میں ساتھ سے فارم جمع کرنا پڑ رہا ہے تو یقیناً ان کی توجہ اور وقت بھی کمزور ہوگیا ہے۔ اگر کوئی بھی شخص اپنے کیریئر کے لیے ایسے محتاج فراہم کردے ہوئے پلاٹ فارم پر عمل کرنا چاہتا ہو تو اس کو ایک ٹASK لائسٹ بنانے اور اُس کے انہیں ساتھ کرنے کی کوشش کرنی چاہئیے۔ یہ سیکھنا بہت اہم ہے۔
ایک نئی روایت بن چکی ہے جس سے طلباء کو لाभ ہوا ہے، لیکن اب انہیں ایک بار پھر زیادہ کوشش کرنا پڑے گا۔ #AdmissionsFrenzy
دولت کی نئیPolicy کی وجہ سے طلباء کو اپنے فارم جمع کرنا 7 دن میں ساتھ سے کرنا پڈا ہے، لہٰذا انہیں ایک بار پھر وقت کا معیار بننا پڈا ہے #TimeManagement
پبلک میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کی admissions کا آخری دن لگتا ہے، لہٰذا طلباء کو اپنی منصوبوں کے حوالے دینی پڈتے ہیں کہ انہیں کامیابی حاصل کرنا پڈا ہے #Goals
اس Policy سے طلباء کو اپنی منصوبوں پر عمل کرنے میں مزید آسانی ملے گی، لیکن اب انہیں زیادہ کوشش کرنا پڈا ہے #SuccessTips
ایسا تو تھوڑا سا مفید ہوگا کہ طلباء کو اپنے فرم جمع کرنا ایک دن میں ساتھ سے کر سکے، لیکن یہ بھی بات یقینی طور پر چیلنجنگ ہوگی کیونکہ زیادہ تر لوگ انٹرنیٹ کے ساتھ نہیں آئے گا اور ان کو کچھ وقت کے لیے پورے اندر اپنے فرم بھرنا ہوگا جو فری ٹائم نہیں ہوگا۔
کالجوں کی admissions پر یہ فیصلہ ایک اچھی بات ہو سکتی ہے، لیکن یہ بھی ایک تیز کارروائی ہے جس سے طلباء کو دیکھنا پڑے گا اور وہ اپنے فارم جمع کرنے کے لیے کسی سے نہیں سکتے ہیں، یہ توسیع کا ایک اچھا عمل ہو گیا ہے لیکن اس کی وجہ سے طلباء کو کئی دنوں تک کھینچنا پڑے گا اور وہ اپنے منصوبوں پر کام نہیں کر سکیں گے، ایسا تو ہونا چاہیے کہ طلباء کو پہلی بار admissions کا فراہم کردہ پلاٹ فارم پر کام کرنے کی اجازت دی جائے اور پھر یہ تیز کارروائی ہو سکتی ہے۔