ڈنمارک نے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کردی

موتیا عاشق

Well-known member
ڈنمارک نے 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی کا اعلان کر دیا ہے، اور اس کی وجہ وہی ہے جو سوشل میڈیا نے یہ بچوں کے جسمانی اور ذہنی صحت کو تباہ کر رہا ہے۔

انہوں نے ان تمام پلیٹ فارمز تک بچوں کو محدود طور پر رسائی دینے کی اجازت دی ہے جس میں ان کے والدین کو ایک آسان طریقے سے ان کے لئے یہ ذمہ داریاں سننے کے لئے تھوڑی مہنت دی جائے گی۔

15 سال سے کم عمر بچوں کو اس پلیٹ فارمز پر رسائی دینے کی اجازت نہیں دی گئی ہے جو ان کے ذہن کی صحت کو پھانسی دے رہا ہے۔
یہ سوشل میڈیا بچوں کی ذہنی صحت کو تباہ کررہا ہے۔
ایسے پلیٹ فارمز جیسا کہ اسنیپ چیٹ، یوٹیوب اور ٹک ٹاک جبکہ انسٹاگرام اس سوشل میڈیا کی بڑی ترقی کا ذریعہ ہے۔
 
اس نئی پالیسی کو تو دیکھتے ہیں تو سچمے گے، 15 سال سے کم عمروں پر یہ پابندی کا اعلان ہوا ہے اور اس کی وجہ بھی اسی پلیٹ فارمز کی وہی ہے جو یہ بچے جسمانی اور ذہنی طور پر سست کر رہا ہے۔

ماں باپ کو اپنے بیٹو یا بیٹیاں کے لئے ان پلیٹ فارمز پر رسائی دینے کی اجازت مل گئی ہے، لیکن ان کا بھی ایک محدود وقت دیا گئa ہے، تو یہ پابندی تو یہ سچمے گی اور اس سے بچوں کی ذہنی صحت بھی بچ جائے گی۔

اس کے بعد اگر کोई بچا اسنپ چیٹ یا یوٹیوب پر اپنے فریینڈ شاپنگ کر لیتا ہے تو وہ پابندی کا نقصان نہیں دیکھتے، یہ بھی سچمے گا اور اس پلیٹ فارمز کی وہی ہی ہے جو انہیں سست کر رہا ہے۔
 
اس سوشل میڈیا کی تباہ کن صلاحیتوں نے ایک بار پھر بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کو لاحق کیا ہے، اور اب انھیں 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے پابندی کا اعلان کر دیا گيا ہے۔ یہ بھی ایک خوشگوار خبر نہیں بلکہ اس سوشل میڈیا کی تباہ کن طاقت کا ایک اور Proof ہے جو کہ بچوں کو ان کی صحت سے متعلق کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
 
ایسا لگتا ہے کہ یہ اعلان بالکل ضروری ہے، سوشل میڈیا کا یہ اثر بچوں پر بھارپور اور منفی ہے۔ اس کی وجہ سے نوجوان بھی اپنے جسمانی اور ذہنی صحت کو کمزور دیکھ رہے ہیں، کبھی یہ ان کے منظر و شخصیت پر اثر پڑتا ہے، کبھی ان کی فلاسفی پر۔

میری رائے میں 15 سال سے کم عمر بچوں کو اس بات کا احاطہ کرنے والے پلیٹ فارمز تک محدود رسائی دینا ایک بہترین ناکام نہیں تھا، لہٰذا ان کی والدین کو اس نئے پلیٹ فارمز میں اچھی طرح سے کھل کر آسانی سے ان کے لئے ذمہ داریاں سننے دی گئی ہیں۔

ان کی رائے میں، اسنیپ چیٹ اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کے نتیجے سے نوجوانوں کی ذہنی صحت کا نقصان بھی نظر آتا ہے، جو کہ ایک خاص خطرہ بن سکتا ہے۔
 
یہ بات حقیقت میں آسان نہیں، توہین آمیز مواد کو اپنے پلیٹ فارم سے باہر رکھنا ضروری ہو گا۔ میری رائے میں، آپ کے لئے یوٹیوب پر بھی اس طرح کی حد کو توازن نہیں مل سکتا اور آپ کو تیز رفتار سے ایسی پریشان کن معلوماتوں کو استعمال کرنا پڑے گا جو آپ کے ذہن کو کسٹ کار دے گا۔
 
اس نئے پالیسی کے بارے میں سوچ رہا ہوں کہ یہ اچھی بات ہے؟ اس میڈیا پر یہ بچے بہت زیادہ تباہ ہوتے ہیں، ان کے ذہن کی صحت کچل دیتے ہیں اور وہ اپنی جسمانی صحت کو یہاں سے بھی تباہ کر رہتے ہیں۔

مگر ان کا والدین تک اس پلیٹ فارمز پر رسائی کیسے مل سکتی ہے؟ یہ تو دوسری طرف کا مسئلہ ہے، اور اس کی وجہ سے 15 سال سے کم عمر بچوں کو پوری پلیٹ فارمز پر رسائی نہیں دی جا سکتی۔ یہ تو یقیناً ایک اچھا فیصلہ ہے۔
 
اس سچائی کو سمجھنا ایک بڑا لطف ہے! یہ واضح ہے کہ ان پلیٹ فارمز نے بچوں کی صحت کو کتلا رکھ دیا ہے۔ 15 سال سے کم عمر بچوں کی ذہن کی صحت اس کی تباہی میں سب سے زیادہ پریشان کن ہے۔ یہ پلیٹ فارمز ان کے جسمانی اور ذہنی صحت کو تباہ کر رہا ہے، تو ایسی صورتحال میں اس سے روکنے کے لئے دنمارک کی یہ پابندی بہت اچھی ہے۔
 
جب تک یہ پلیٹ فارمز بچوں کی ذہنی صحت کو تباہ کر رہے ہیں تو اس پر پابندی لگایا جاتا ہے… اس کا اہل ہونا تو ہمارا نہیں لیکن اس سے قبل یہ سچھوں کی دیکھ بھال کی ضرورت تھی اور اب وہی پلیٹ فارمز جس سے ان کے ذہن کی صحت پر اثرانداز ہوا اس پر پابندی لگائی گئی ہے…
 
بچوں کو سوشل میڈیا پر پابندی لگائیں تو بہت اچھا قرار دیتا ہوں... یہ بچوں کے جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بہت مہمہ خیز ہے... بھیڑ میں لگنے اور لوگ دوسروں پر چڑھاؤ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے... یوٹیوب اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز پر بچوں کے والدین کو اس بات سے آگاہ کرنا چاہیے کہ انھیں زیادہ وقت نہ دیں...
 
یہ بہت ضروری نہیں کہ 15 سال سے کم عمر بچوں کو انسٹاگرام یا اسنپ چیٹ جیسی پلیٹ فارمز پر رسائی دی جائے؟ ان کی ذہنی صحت اور جسمانی صحت ایسے منظر نہیں دیکھ سکتی۔ ہمیں اپنے بچوں کا احتساب کرنا چاہئے تاکہ انہیں پوری زندگی صحت مند رہنے کی سीख دی جا سکے
 
یہ تو واضح ہو چکا ہے کہ سوشل میڈیا پچھلے کچھ سالوں سے بچوں کی صحت پر انتہائی زیادہ اثرانداز ہے، ان کا وقت اور ذہن اس پلیٹ فارمز پر ہی کھڑا رہتا ہے...ایسا تو کرے تو پچاس سال سے قبل بھی ہوتا تھا لیکن اب یہ پوری دنیا میں اپنی آواز اٹھایا ہے!
ایک طرف جب آپ اسنیپ چیٹ پر کھیلتا ہو تو آپ سچ مچ بچوں کی ذہن پر اثر انداز ہوتے ہیں تو دوسری طرف اور یوٹیوب پر بھی اسی طرح کا اثر ہوتا ہے، ایسے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام سے لے کر پوری دنیا میں اس کی اپنی پلیٹ فارمز ہیں...جی بھائی یہ تو تباہ کن ہے!
 
یہ سوچو چھوٹے بچوں کو پورے ہفتے میڈیا نہیں دیکھنا چاہیں، وہ فیک بک یا گیمز کھیلتے ہیں، ایسے میڈیا کی پابندی چاہیں جس سے ان کے ذہن کو کم کچھ ٹیش دے رہا ہو
 
بھارتی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے ایک بڑا پلیٹ فارم بنایا ہے جو ابھی تو بچوں کی ذہنی صحت کو پھانسی دے رہا ہے اور اس پر نئی پابندی کا اعلان کر دیا گئا ہے؟ پتا چلے کہ یہ پلیٹ فارم یہی بچوں کی صحت کو تباہ کر رہا ہے اور ابھی تک اس پر 15 سال سے کم عمر کے بچوں کی رسائی کو کھتم نہیں کیا گیا تھا؟ یہ ایک جسمانی اور ذہنی صحت پر پابندی ہو سکتی ہے کیونکہ اس سوشل میڈیا پر یہ بچوں کو دوسرے لوگوں کے حوالے کرنے کی ایک بھی آسان صورت نہیں بنائی گئی ہے جو ان کے والدین کو اس طرح سے ان کے لئے ذمہ داریاں سننا پڑتے ہیں۔
 
اس پلیٹ فارما پر 15 سال سے کم عمر کیوں نہیں رسائی دی جائے گی؟ یہ پلیٹ فارم بچوں کے ذہن کی صحت کو کتنی تباہ کر رہا ہے! اس پر 15 سال سے کم عمر کو رسائی دینے کا یہ اعلان تو اچھی بات نہیں ہے، بلکہ یہ دیکھنا ہو گا کہ ان کی ذہن کی صحت اس سے بھی زیادہ تباہ ہو جائے گی!
 
اس پلیٹ فارمز پر کتنا بچوں کی صحت کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے؟ انسٹاگرام پر کتنی عید کی تصاویر ریکارڈ کی جاتی ہیں، اور اس لئے بچوں کے ذہن کی صحت کو تباہ کر دیا جاتا ہے? 15 سال سے کم عمر بچوں کو اس پلیٹ فارمز پر کیا لائین کا ماحول ملتا ہے؟
اس لئے تو انہیں ایسے پلیٹ فارمز کے ساتھ ساتھ انسٹاگرام کی بھی پابندی کرنی چاہئیے، اسے صرف والدین کو ڈالنا چاہئیے جو ان کے لئے یہ ذمہ داریاں سننے کے لیے اچھے طریقوں سے مہنت کی جائے۔ ہم نے اس بات پر یقین کیا ہے کہ اس پلیٹ فارمز کی بھی ایک ماحول بنایا جانا چاہئیے جو بچوں کو اچھے خیال لگانے کے لیے مدد فراہم کر سکے۔
 
سوشل میڈیا ایسی بات کر رہی ہے۔ وہ بچوں کو پوسٹنگز دیکھنے اور لوگ سے بات چیت کرنے کا ماحول بنانے کی تلاashed دے رہی ہے، لیکن یہ بچوں کی ذہنی صحت کو توڑ رہی ہے اور ان کا جسم بھی ٹکٹا پریت ہو گیا ہے. وہ لوگ جو ایسی پوسٹنگز کر رہے ہیں وہ صرف ان کے ذہن میں مسائل پیدا کر رہے ہیں اور اس کی وجہ سے بچوں کو لالچی، بھوکلا، یا ٹرائبی اور دوسری مسائل ہوتی ہیں.
 
یہ بہت اچھی بات ہے کہ ڈنمارک نے پابندی کا اعلان کر دیا ہے، ایسے پلیٹ فارمز پر بچوں کی رسائی کو محدود کر دیا جائے گا جن سے ان کے ذہن کی صحت خرाब ہوتی ہے۔ مجھے یہ سوچنا ضروری لگتا ہے کہ بچوں کو اپنی پوسٹنگز پر توجہ دینے سے قبل کچھ گھنٹے والدین کے سامنے بیٹھ کر ان کی ذمہ داریاں سننا چاہیے، اس طرح وہ اپنی پوسٹنگز کو بالکل بھانپ سکن اور اپنے ذہن کو صحت مند رکھ سکیں۔
 
🤔 یہ بات تو غلط نہیں کہ سوشل میڈیا بچوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا رہا ہے۔ ان کی ذہنی صحت کو تباہ کررہا ہے اور وہ اسے کس کوشش سے روک سکتا ہے؟

اس پلیٹ فارمز پر محدود رسائی دینا بچوں کی ذہنی صحت کو نہیں چھوٹا دیتا اور والدین کو یہ ذمہ داریاں ایک آسان طریقے سے سننے میں مدد ملتی ہے تو کیسے؟

اس کے بجائے،Parents ko apne bachon ke liye ek easy way se unki zaruriyaton ka samna karna chahiye jaise ki physical aur emotional well-being.
 
اس پلیٹ فارمز پر انھوں نے ایک مہینہ تک وچرک چیلنج کرنی کی اجازت دی گئی ہے، لگا کر بچوں کو اس سوشل میڈیا سے آؤٹ رہنے کے لئے مہنتوں تک ایک پلیٹ فارم بنایا گیا ہے۔ یوٹیوب پر یوٹیوب کرتےSamus Aran کے جیسے بچوں کو کھیل دیکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس میں انھوں نے ایسے پلیٹ فارمز جیسے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام سے بھی تعلقات طے کرائے ہیں، لیکن اس کا Meaning بھی آپ کو معلوم ہوگا۔
 
میری opinion hai ki ye decision bahut important hai. logon ko samajhna chahiye ki social media uss tarah se nhi hain jo log imagine karte hain, unme thoda aisa bhi hota hain. toh maine apne bachche ko social media use karne ke liye doosra maamla banaya hai jisse woh yeh samajh sake ki ye kaisi cheez hai aur iska impact kya hoga.
 
واپس
Top