شہباز شریف کا پاکستان واپس آنا، نوٹیفکیشن اور آرمی چیف کی تعیناتی کے بارے میں سوالات اٹھتے رہتے ہیں۔
ایک بار پھر اس کا ماجھناسہ کرنا ہے کہ شہباز شریف کو برطانیہ سے واپس آنے پر، ان کی نجی تائیر کی خبر اٹھائی گئی جس میں ایک خصوصی دورہ بھی شامل ہوا تھا جو کہ برطانیہ اور بحرین دونوں ممالک کا تھا۔
اس دورے سے پہلے یہ بات ہی نہیں تھی کہ شہباز شریف کو آرمی چیف بنایا جائے گا؟ اور اسی دورے کے بعد انہوں نے برطانیہ میں طبی معائنات کرائیں تھیں۔
اس کے بعد 26 نومبر کو انہوں نے بحرین کا دورہ کیا اور اس کے بعد انہوں نے برطانیہ میں بھی اپنا دورہ کیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ آرمی چیف بننے کی طرف بڑھ رہے تھے۔
اس بارے میں ایک پریشانی پیدا ہوئی کہ کوئی نہیں جانتا تھا کہ آرمی چیف کی عہدتی مدت کیسے اور اسی عہدے پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کے بعد سے وہ کون بائے بنے گا؟
اس لیے 27 نومبر کو چیف آف جاسٹس جوائنٹ چیفس ریٹائر ہو گئے تھے اور اس کے ساتھ ہی وہ عہدہ بھی ختم ہوگیا تھا۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے ایک نوٹیفکیشن ضروری ہے جو یہاں تک نہیں جاری ہوا تھی اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں کچھ دیر اٹھی گئی تھی۔
اس سے بھرپور رکاوٹ پیدا ہوئی جس کی وجہ سے ملک کو ایک آئینی خلا پہنچا تھا جس پر غور کیا جاتا ہے کہ آرمی چیف کے عہدے کیسے اور اسی عہدے پر فیلڈ مارشل عاصم منیر سے وہ کون بائے بنے گا؟
تاہم ایک پھر اس صورتحال میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی آئینی خلا موجود نہیں ہے جس سے بھارے معاملات کا سامنا کیا جاتا ہے۔
اس میں سب سے زیادہ عارضی رکاوٹ آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے ایک نوٹیفکیشن کے بغیر رہنا ہے جو اس بات کو واضح کرتا ہے کہ آرمی چیف کے عہدے پر فیلڈ مارشل عاصم منیر بائے بننے کا یہ سارہ معاملات پوری تھیں۔
ایک بار پھر اس کا ماجھناسہ کرنا ہے کہ شہباز شریف کو برطانیہ سے واپس آنے پر، ان کی نجی تائیر کی خبر اٹھائی گئی جس میں ایک خصوصی دورہ بھی شامل ہوا تھا جو کہ برطانیہ اور بحرین دونوں ممالک کا تھا۔
اس دورے سے پہلے یہ بات ہی نہیں تھی کہ شہباز شریف کو آرمی چیف بنایا جائے گا؟ اور اسی دورے کے بعد انہوں نے برطانیہ میں طبی معائنات کرائیں تھیں۔
اس کے بعد 26 نومبر کو انہوں نے بحرین کا دورہ کیا اور اس کے بعد انہوں نے برطانیہ میں بھی اپنا دورہ کیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ آرمی چیف بننے کی طرف بڑھ رہے تھے۔
اس بارے میں ایک پریشانی پیدا ہوئی کہ کوئی نہیں جانتا تھا کہ آرمی چیف کی عہدتی مدت کیسے اور اسی عہدے پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کے بعد سے وہ کون بائے بنے گا؟
اس لیے 27 نومبر کو چیف آف جاسٹس جوائنٹ چیفس ریٹائر ہو گئے تھے اور اس کے ساتھ ہی وہ عہدہ بھی ختم ہوگیا تھا۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے ایک نوٹیفکیشن ضروری ہے جو یہاں تک نہیں جاری ہوا تھی اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں کچھ دیر اٹھی گئی تھی۔
اس سے بھرپور رکاوٹ پیدا ہوئی جس کی وجہ سے ملک کو ایک آئینی خلا پہنچا تھا جس پر غور کیا جاتا ہے کہ آرمی چیف کے عہدے کیسے اور اسی عہدے پر فیلڈ مارشل عاصم منیر سے وہ کون بائے بنے گا؟
تاہم ایک پھر اس صورتحال میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی آئینی خلا موجود نہیں ہے جس سے بھارے معاملات کا سامنا کیا جاتا ہے۔
اس میں سب سے زیادہ عارضی رکاوٹ آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے ایک نوٹیفکیشن کے بغیر رہنا ہے جو اس بات کو واضح کرتا ہے کہ آرمی چیف کے عہدے پر فیلڈ مارشل عاصم منیر بائے بننے کا یہ سارہ معاملات پوری تھیں۔