نواز شریف سے ملنے کیلئے سینیٹر افنان اللہ کی پولیس افسر سے دھکم پیل - Ummat News

سنٹی پیڈ

Well-known member
نواز شریف سے ملنے کیلئے سینیٹر افنان اللہ نے پولیس افسر سے دھکم پیل کر کے نواز شریف تک پہنچایا ہے۔ اس صورتحال میں افنان اللہ خان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی گاڑی میں بیٹھ رہے نواز شریف کے ساتھ ملنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس ایجنسی نے ان پر روکاوٹ مچ دی۔

پولیس افسر نے افنان اللہ خان کو گاڑی میں بیٹھ کر نواز شریف کے ساتھ ملنے کی اجازت نہ دی۔ اس پر اسے پولیس پر تانے نہیں اٹھنا پڑا اور وہ دھکم پیل ہوگئے۔ اب یہ سوال پہنچتا ہے کہ یہ بہت سی صورتحال کی نیند سے نہیں لگتی، اس میں کسی نے کیا اچھا اور کیا بدا?

افنان اللہ خان نے نواز شریف کو الوداع کہا لیکن وہ اپنی گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے۔ اب یہ سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ نواز شریف اور افنان اللہ خان کا کیا تعلق تھا اور کیونکہ ان پر پولیس نے روکاوٹ مچ دی، اس نے ان کے تعلقات کو یقین دلایا ہوگا۔

اس صورتحال میں اب وہ سوال پہنچتا ہے کہ کیا پولیس آفس نے صحیح طور پر کام کیا تھا یا اس نے کسی کی جانب سے لینے کو موقع دیا تھا؟
 
اس صورتحال کی ایک بڑی questioned hai. 🤔 polis afser ko bhi apni nazarat thi, ab uske baad kya hona chahiye? agar woh sahi kaam kar rhe the to koi samasya nahi hoti, aur agar woh galat kaam kar rahe the to voh bhi sahi hona chahiye. kyunki humari polis bhi human hai, bas iski professional integrity ko jhelti hai. 🚔💪
 
ایسا کہنا ہوا ہے کہ نواز شریف اور افنان اللہ خان کا تعلق کیا تھا یہ سوال اب نہیں چلے گا، لیکن اس صورتحال میں سب کو سوچنی چاہئے کہ پولیس آفس نے صحیح طور پر کام کیا ہوگا اور یہ سوال اس پر ان کی توجہ ملے گا کہ کیا انھوں نے صحیح فائدے کو چुनا ہوگا یا کچھ بدلے بھی کیا ہوگا ؟
 
میں بتاتا ہوں کہ یہ سب بھی توڑ پھوڑ کا کھیل ہے۔ افنان اللہ خان اس صورتحال میں اچھے سے نہیں سوچتے، وہ نواز شریف کی گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے تو یہ کیا معاملہ تھا؟

میں کہتا ہوں کہ پولیس ایجنسی نے صحیح طور پر کام نہیں کیا، انہوں نے دھکم پیل کر کے نواز شریف تک پہنچایا، اور وہ اس صورتحال میں اچھے سے سوچتے ہیں؟

میں بتاتا ہوں کہ یہ سب کچھ ٹرول کیا گیا ہے، لاکھوں لوگ اس صورتحال پر تبصرہ دیتے رہتے ہیں، لیکن کسی نے بھی ان باتوں پر سوچ کر کچھ کہا نہیں۔
 
اس صورتحال میں بہت سی چیزوں کے بارے میں سوالات پیدا ہوتے ہیں، لیکن یہ ایک پہلا سوال ہے کہ افنان اللہ خان نے اپنی پیل پر آ کر نواز شریف تک پہنچانا ہو گیا تھا، تو اس میں سے ان کی ایک اور Frage یہ ہے کہ وہ کیا بنتے؟
 
یہ صورتحال بہت غم بخش ہے! نواز شریف اور افنان اللہ خان دونوں لوگ ایک جگہ پہنچنا چاہتے تھے مگر ایسے حالات میں پولیس نے کیا کردار ادا کیا؟ افنان اللہ خان نے بہت گھرلوں سے کہیں بیٹھ کر نواز شریف سے ملنا چاہا ہو گا? اور پولیس افسر نے ان پر روکاوٹ مچ دی، اس پر افنان اللہ خان دھکم پیل ہوگئے! اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اچھائی کی کوئی فہم تھی؟
 
تمام باتوں میں پورے ہیڈلشپ کے بغیر ایسا کرنے کی وہ پوری پریشانی ہے جو پاکستان پیس بھر میں ہوئی ہے۔ یہ تو سینیٹر افنان اللہ خان کا بیسپیکر نواز شریف تک جानے کی کوشش تھی، لیکن پولیس ایجنسی نے ان پر روکاوٹ مچ دی اور اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ پوری صورتحال کو سمجھنا بھی نہیں سکا۔ اور اب یہ سوال پہنچتا ہے کہ کیا پولیس آفس نے صحیح طور پر کام کیا تھا یا اس نے کسی کی جانب سے لینے کو موقع دیا تھا?
 
یہ صورتحال تو بہت ہی غم خیز لگ رہی ہے، کیا یہ گاڑی میں بیٹھ کر الوداع کیسے کیا جاتا ہے؟

پولیس ایجنسی نے افنان اللہ خان کو روکاوٹ مچ دی، لेकن اب سوال یہ ہوتا ہے کہ کیا وہ صحیح طور پر کام کر رہی تھی؟

ماں بہنوں کی طرح مجھ کو بھی یہ سوالات لگتے ہیں کہ کیا نواز شریف اور افنان اللہ خان کا تعلق تھا اور کیا ان پر پولیس نے کوئی جانب سے لینے کی اجازت دی تھی؟

ایسے صورتحالوں سے نکلنا ہی چاہیے، لہذا ماں بچوں کی طرح مجھ کو بھی ایسی صورتحالوں سے ہٹنا ہوتا ہے۔
 
اس صورتحال میں یوں ہونے والا کچھ چیلنجز ہیں۔ پہلی جگہ، افنان اللہ خان نے نواز شریف تک پہنچانے کے لیے دھکم پیل کر کے کیا کیا؟ یہ لوگوں کو اچھی طرح اس صورتحال پر غور کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ دوسری جگہ، پولیس افسر نے ان پر روکاوٹ مچ دی اور وہ تانے نہیں اٹھ سکتے۔ یہ لوگوں کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ پولیس کی یہ پوزیشن صحیح ہے یا نہیں؟
 
یہ تو ایک حقیقت کا موومنٹ ہے، جو دیکھنا منزیل ہے۔ پولیس افسر نے اس صورتحال میں اپنی جان بھی چھوڑ دی ہوگی، جب ان پر روکاوٹ مچ دی گئی اور وہ دھکم پیل ہوگئے ۔ لیکن یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ پولیس ایجنسی نے صحیح طور پر کام کیا تھا یا اس نے کسی کی جانب سے لینے کو موقع دیا تھا؟ پھر یہ سوال تو اپنی ہی پالیسیوں سے پیدا ہوتا ہے، جس کے تحت پولیس افسر کو ناقدرانہ مقام پر رکھ دیا جاتا ہے اور ان کو ایسے صورتحال میں کمرشل لینے کی اجازت دی جاتی ہے۔
 
اس صورتحال میں ایسے لوگ جو پورے وقت یہی ادراک کرتے ہیں کہ پولیس کے ہاتھ میں تمام انتظام ہیں، وہ اس سے نپٹ جاتے ہیں کیوں کہ یہ ان کی جانب سے بھی ایسا ہی نہیں ہوتا۔ لگتا ہے کہ پولیس آفس نے صحیح طور پر کام کیا ہو گا اور وہ اس صورتحال میں کسی کی جانب سے موثر انتظام کر رہا ہے۔
 
میں سوچتا ہوں کہ یہ صورتحال کافی غمزناک ہے! افنان اللہ خان کو پھانسی دیتی ہی سگنل دی گئی اور وہ ایسا کرنا چاہتے تھے، اب یہ سوال پوچھتا ہوں کہ کیا ان کی جانب سے ہوئے عمل کو ایک ایسا منظر پیش کیا جاتا جیسا کہ وہ کر رہے تھے؟
 
اس صورتحال میں یہ سوال پہنچتا ہے کہ_police_ay Officer ko_ise_kya_kam_kar_raha tha ?_ya_ruswaan_ni_ghairat se_bharosa tha_?_Police_officer_ne_i_s_aala_ko_rokawaata_mucha_di_to_yeh_toh_ekta_kya_hai?
 
اس صورتحال میں سوال ہوتا ہے کہ پالیس افسر نے وہ بات اچھی سے نہیں کیا تھا۔ افنان اللہ خان کو گاڑی میں بیٹھ کر نواز شریف کے ساتھ ملنے کی اجازت نہ دیں، اس پر وہ دھکم پیل ہوگئے۔ اب یہ سوال پہنچتا ہے کہ کیا وہ گاڑی میں بیٹھ کر بیٹھتے ہوئے کسی کو بھی روک سکتے تھے؟ 🤔
 
اس صورتحال میں اچھا اور بدا تو کتنے بھی واضح ہیں، پہلی بات یہ ہے کہ افنان اللہ خان کو ایسے حالات میں دھکم پیل کر کے نواز شریف تک پہنچانے کی اور پولیس نے ان پر روکاوٹ مچ دی، اس کا مطلب یہ ہے کہ پولیس کا عمل بہت توڑنہوا والا ہو گیا ہے۔

اس صورتحال میں اگر انہیں سمجھنا پڑتا ہے کہ وہ کس طرح ان کے ساتھ ملا کرچلنے والے تھے تو ایک بات بھی اچھی نہیں ہوگی، پھر اس صورتحال میں جواب یہ ہوگا کہ وہ کسی کو بھی ملا کرچلنے والے تھے۔
 
افنان اللہ خان کی ایسی گریฟ تو لگنے میں بھی نہیں چلیجے، وہ صرف ایک شخص ہیں جو لوگوں کو اپنی گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہونے کے لئے ملازمت دیتا ہے۔ اس صورتحال میں یہ سوالات پہنچتے ہیں کہ پولیس آفس نے صحیح طور پر کام کیا ہے یا یہ ساتھی کو لینے کی فراہمی کی تھی؟
 
واپس
Top