دوحا میں ایشیا کپ رائزنگ اسٹارز کے فائنل میں ایک شاندار مظاہرہ ہوا جس کے بعد پاکستان شاہینز نے بھاری جیت کے ساتھ ٹورنامنٹ کو فتح کر لیا۔
پاکستان شاہینز کی ابتدائی دو وکٹیں صرف دو رنز پر گر گئیں، جو اس کے بعد دباؤ میں نظر آئی اور بھگتے ہوئے بیٹرز نے خرہ پلا کر اپنی کارکردگی نظر آنے سے گریز کیا۔
اسٹار چامپئنز رائزنگ اسٹارز کے لیے واضح تھا کہ ان کی بھی جیتنے کی کوشش اور ایسے مظاہرے ہوئے جن سے یہ بات پتہ چل سکتی ہے کہ وہ اس میں کسی طرح کا ملاپ نہیں کرسکتے اور انہوں نے 44 رنز بنائے جس کی ناکامcy کو پکڑ کر ابھار نہیں سکتے۔
بھالے ایسے بھی واضح ہوئے کہ وہ اس میں ان کی فینال جیتنے کی کوشش کرسکتے تھے لیکن پاکستان شاہینز کو ان کی بیٹنگ ناکام رہی اور ان کے اندر بھی ایسے ناکامی کے جوہد ہوئے۔
جب بنگلہ دیش اے ٹیم نے فائنل میں پہلے بیٹنگ کی تو واضح تھا کہ پاکستان شاہینز کو ان کے ایک ہی اور صرف ایک وکٹ پر 6 رنز بنانے کی ضرورت ہوسکتی ہے۔
واضع تھا کہ پچاس گیندوں میں ساتھ میٹھا کرنے والے معاذ صداقت کو صرف دو چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 23 رنز بنائے جو کہ اس ناکام کارکردگی کو کھلائی گئی اور ان کے لئے ابھار نہیں آئے۔
جس طرح ایسا ہوا تو اس کی بدولت پاکستان شاہینز کو بھی ایک ناکام کارکردگی کا سامنا کرنا پڑا اور ان کی بھی واضح تھی کہ اگر وہ اس میں کوئی ملاپ نہ کرسکیں تو اسے فاتح بننے کا موقع مل جائے گا۔
لیکن ایسا ہوا کچھ مختلف طریقوں سے اور انہوں نے ایک تیز گیند باز سے شاندار پہلے اوول باؤل کیے اور اس پر معاذ صداقت اور عرفات منہاس کو پانچ رنز کے ذریعے آؤٹ کر دیا اور ان کی ناکامتیوں سے ابھار نہیں آئے جو اس کے لئے ایک اچھی فریق بن گئیں۔
اس طرح یہ ٹیم نے اپنے چاروں طرف سے اور ان کی پوری بھی جیتنے کی کوشش کرنے کی واضح تھی لیکن ابھی وہ اس میں ایک ہی گیند باز کی مدد سے 38 رنز بنائے جو کہ ان کے لئے ایک اچھا موقع اور اس نے 26 گیندوں پر تین چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے سب سے زیادہ رنز بنائے اور ٹیم کو 9 وکٹیں حاصل کرنے میں مدد دی۔
بنگلہ دیش اے ٹیم نے اس سے قبل ایک آسان ہدف کے تعاقب میں بھی اپنی بیٹنگ شروع کی جس میں انہوں نے پچاس گیندوں پر 44 رنز بنائے اور 4 وکٹیں حاصل کیں جس کی ناکامتیوں کا ابھار نہیں آیا۔
لیکن جب بنگلہ دیش اے ٹیم نے اس سے بعد پانچ وکٹوں پر 44 رنز بنائے تو پاکستان شاہینز کو ابھار نہیں ملے اور ان کی فریقوں کے لئے ایک بھرپور عرصہ کا وقت گزر گیا جس کے بعد یہ ٹیم 20 اوورز میں 125 رنز بنانے میں ناکام ہوگئی۔
بنگلہ دیش اے کی بیٹنگ نے ایک عجیب مظاہرہ کیا جس میں انہوں نے پانچ وکٹیں حاصل کیں اور 44 رنز بنائے لیکن ان کی یہ جیتنے کی کوشش اس کے لئے ناکام رہی اور ان کے ٹیم کو ابھار ملے جو اسے فاتح بننے سے روک دیا۔
پاکستان شاہینز کی ابتدائی دو وکٹیں صرف دو رنز پر گر گئیں، جو اس کے بعد دباؤ میں نظر آئی اور بھگتے ہوئے بیٹرز نے خرہ پلا کر اپنی کارکردگی نظر آنے سے گریز کیا۔
اسٹار چامپئنز رائزنگ اسٹارز کے لیے واضح تھا کہ ان کی بھی جیتنے کی کوشش اور ایسے مظاہرے ہوئے جن سے یہ بات پتہ چل سکتی ہے کہ وہ اس میں کسی طرح کا ملاپ نہیں کرسکتے اور انہوں نے 44 رنز بنائے جس کی ناکامcy کو پکڑ کر ابھار نہیں سکتے۔
بھالے ایسے بھی واضح ہوئے کہ وہ اس میں ان کی فینال جیتنے کی کوشش کرسکتے تھے لیکن پاکستان شاہینز کو ان کی بیٹنگ ناکام رہی اور ان کے اندر بھی ایسے ناکامی کے جوہد ہوئے۔
جب بنگلہ دیش اے ٹیم نے فائنل میں پہلے بیٹنگ کی تو واضح تھا کہ پاکستان شاہینز کو ان کے ایک ہی اور صرف ایک وکٹ پر 6 رنز بنانے کی ضرورت ہوسکتی ہے۔
واضع تھا کہ پچاس گیندوں میں ساتھ میٹھا کرنے والے معاذ صداقت کو صرف دو چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 23 رنز بنائے جو کہ اس ناکام کارکردگی کو کھلائی گئی اور ان کے لئے ابھار نہیں آئے۔
جس طرح ایسا ہوا تو اس کی بدولت پاکستان شاہینز کو بھی ایک ناکام کارکردگی کا سامنا کرنا پڑا اور ان کی بھی واضح تھی کہ اگر وہ اس میں کوئی ملاپ نہ کرسکیں تو اسے فاتح بننے کا موقع مل جائے گا۔
لیکن ایسا ہوا کچھ مختلف طریقوں سے اور انہوں نے ایک تیز گیند باز سے شاندار پہلے اوول باؤل کیے اور اس پر معاذ صداقت اور عرفات منہاس کو پانچ رنز کے ذریعے آؤٹ کر دیا اور ان کی ناکامتیوں سے ابھار نہیں آئے جو اس کے لئے ایک اچھی فریق بن گئیں۔
اس طرح یہ ٹیم نے اپنے چاروں طرف سے اور ان کی پوری بھی جیتنے کی کوشش کرنے کی واضح تھی لیکن ابھی وہ اس میں ایک ہی گیند باز کی مدد سے 38 رنز بنائے جو کہ ان کے لئے ایک اچھا موقع اور اس نے 26 گیندوں پر تین چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے سب سے زیادہ رنز بنائے اور ٹیم کو 9 وکٹیں حاصل کرنے میں مدد دی۔
بنگلہ دیش اے ٹیم نے اس سے قبل ایک آسان ہدف کے تعاقب میں بھی اپنی بیٹنگ شروع کی جس میں انہوں نے پچاس گیندوں پر 44 رنز بنائے اور 4 وکٹیں حاصل کیں جس کی ناکامتیوں کا ابھار نہیں آیا۔
لیکن جب بنگلہ دیش اے ٹیم نے اس سے بعد پانچ وکٹوں پر 44 رنز بنائے تو پاکستان شاہینز کو ابھار نہیں ملے اور ان کی فریقوں کے لئے ایک بھرپور عرصہ کا وقت گزر گیا جس کے بعد یہ ٹیم 20 اوورز میں 125 رنز بنانے میں ناکام ہوگئی۔
بنگلہ دیش اے کی بیٹنگ نے ایک عجیب مظاہرہ کیا جس میں انہوں نے پانچ وکٹیں حاصل کیں اور 44 رنز بنائے لیکن ان کی یہ جیتنے کی کوشش اس کے لئے ناکام رہی اور ان کے ٹیم کو ابھار ملے جو اسے فاتح بننے سے روک دیا۔