pakistans victory is our victory ali rarijani meeting president and prime minister | Express News

ماحول دوست

Well-known member
اسلام آباد میں ایرانی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ڈاکٹر علی اردشیر لاریجانی کے دورے پر صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات کی۔ جس میں دوسرے ممالک کے ساتھ تحفظ و استحکام کو فروغ دینے اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایک ایسی پالیسی کی Discussion کی گئی جس سے علاقائی امن میں فائدہ ہو۔

انہوں نے اپنے دورے کے دوران ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ڈاکٹر علی اردشیر لاریجانی سے ملاقات کی اور انہیں سپریم نیشنل سیکیورٹی کا چارج سنبھالنے پر کامیاب رہیں۔ صدر آصف علی زرداری نے ڈاکٹر لاریجانی کو ایک خیرمقدم کیا اور ان کی تقریبات میں ہسارہ دیا، جس میں بھی پڑوسی ممالک کے درمیان تعاون و دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور تہران کے درمیان متواتر تبادلہ دو طرفہ تعلقات میں مثبت رفتار کی عکاسی کرتے ہیں، پڑوسی ممالک کے درمیان تعاون ضروری اور دونوں ممالک کے شہریوں کے مشترکہ مفاد میں ہے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخ، عقیدہ اور ثقافت سے جڑے دیرینہ تعلقات ہیں، اور اس کی وجہ سے صدر آصف علی زرداری نے بھارت کے ساتھ جنگ میں ایران کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان اور پاکستان دونوں ممالک کے برادری کو دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کرنے کی ترغیب دیں گے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ صدر اور وزیراعظم نے یہ ملاقات ٹھیک تو سے بھی پوری کروڈیہ کی ہشارت کی لیکن فائدہ ہوگا اگر ایران کے اس دورے میں انہوں نے دوسرے ممالک سے بات چیت کی اور دہشت گردی سے نمٹنے کی ایک پالیسی پیش کی جس پر صدر آصف علی زرداری نے ایک خیرمقدم کیا ہوگا۔ وہ بھارتی جنگ میں ایران کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کر رہے ہیں جو افغانستان اور پاکستان دونوں ممالک کو دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کرنے کی ترغیب دی گئی ہوگی لیکن یہ بات بھی پتا ہوگا کہ ایران اور افغانستان دونوں ممالک میں دیرینہ تعلقات ہیں جو تاریخ، عقیدہ اور ثقافت سے جڑے ہوئے ہیں۔
 
ایسا لگتا ہے کہ اس دورے نے صدر اور وزیراعظم کو ایران کے ساتھ بھی قمیض پہننا چاہیا، جس کی وجہ سے انہوں نے بھارتی جنگ میںIran کی حمایت پر شکریہ ادا کی ہے۔ وہ ایک بار پھر دیکھ رہے ہیں کہ صدر آصف علی زرداری اپنی زبان کی فضا نہ لگایوں تو کیا سچائی کیسے بڑھتی ہے؟
 
اسلام آباد میں ڈاکٹر علی اردشیر لاریجانی کے دورے پر ملاقاتوں میں بھی پڑوسا ممالک سے تعاون اور دوطرفہ تعلقات کی بات چیت کی گئی ہے، یہ بہت اچھا سگنل ہے، ابھی تک پاکستان اور ایران کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں، ایسے لاکھ کروڑ لوگ دوسرے ممالک میں بھی پڑوسا تعلقات رکھتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ دوسرے ممالک سے تعاون کرنا ان لوگوں کو فائدہ اٹھانے کی طاقت دیتا ہے
 
ان کا یہ دورہ اچھا نہیں تھا، اس سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا؟ پوری دنیا میں دہشت گردی کی समसہ بڑھ رہی ہے اور ہم ان کے ساتھ نہیں بات کر رہے? انہوں نے ایران کی طرف سے دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کرنے پر بات کی اور یہاں تک کہ ہمارے صدر نے اس پر امید نہیں کی؟ پھر اس کا matlab یہ ہوگا کہ ہم ہی ان کی بات سننے پر تیار نہیں?
 
ایسا بھی ہو گیا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات ابھی تک کوئی سیاسی معاملہ بن کر نہیں آ رہا، ہر ایک اپنی پالیسی اور منصوبہ بندی کر رہا ہے। دوسری جانب کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ تو خواہش نہیں بلکہ ضرورت ہے، پاکستان اور ایران کو ایسا ملنے لگا ہے جیسا ان کی تاریخ میں نہیں دیکھا گیا۔ اور اب بھی کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ بھارت پاکستان کو ایسا ملنے لگا ہے جس پر وہ اپنی پوری طاقت اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں؟
 
واپس
Top