پی ٹی آئی نے اپنے اہل و عالین کو خوش ناکھوں بھرنا پڑا ہے کیونکہ انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے لیے فوری طور پر تیاری شروع کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے ایک اہم کمیٹی قائم کرنے کی واضح رائے ناکام تھا جس کا مقصد پارٹی آئین کا جامع جائزہ لینا ہے۔
س Salman Akram Raheem، PTI کے سیکرٹری جنرل کی ہدایت پر یہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو پارٹی آئین سے تمام خامیاں دور کرنے اور اسے دیگر سیاسی جماعتوں کے آئین کے تقابلی معیار کے مطابق لانے کا کام لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ایک باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا ہے جو الیکشن کمیشن کے ممکنہ اعتراضات سے بچنے اور قانونی و آئینی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے پارٹی آئین میں ضروری اصلاحات ناگزیر قرار دی گئی ہیں۔
کمیٹی کو 10 روز کی حد تک اپنا کام مکمل کرنا ہوگا اور اس سلسلے میں ان کے لئے سفارشات پیش کرنی ہیں جبکہ آئینی جائزہ کمیٹی کو اہم کردار ادا کریں گے۔
اس سلسلے میں ایک اہم ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو اپنے اہل و عالین کو خوش ناکھوں بھرنا پڑے گی۔ اس ٹیم میں سینئر و اہم رہنماؤں پر مشتمل ہے جس میں بیرسٹر گوہر، سلمان Akram Raheem، سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی، حمید خان، اسد قیصر، راؤف حسن اور فردوس شمیم نقوی شامل ہیں۔
بھائیو، پتی ٹی آئی کی یہ سائنسی و دھمکی دھمی کیا جارہی ہے؟ ایک اہل و عالین کو خوش ناکھوں بھرنا پڑتا ہے، لیکن ابھی تک یہ بات تو سمجھ نہیں آ رہی کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں اس کی فوری تیاری سے کون ہوگا متاثر؟ اور ایک اہم کمیٹی قائم کرنے کی یہ واضح رائے ناکام تو ہوئی ہی، لیکن ابھی تک اس کمیٹی کو کیسے چلاں گے؟ اور آئینی جائزہ کمیٹی کی بھی واضح رائے نہیں ہوئی ہے، تو یہ بات تو سمجھ نہیں آ رہی کہ ان کی رائے میں بھی کوئی تبدیلی کیسے آئے گی؟
انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی خبر سنی تو میں بھارپور ہو گیا انساف کے نتیجے میں اس بات کو سننا کہ 10 روز میں ہر کام مکمل کر لیا جائے وہی بہت خاص نہیں ہے تو یہ بات تو اچھی ہوگی کہ پارٹی آئین میں کسی کمی نہیں ہونی چاہیے۔
اس وقت جب پورے ملک بھر میں راز ختم کرنے اور ہمیشہ کے لیے ایسی سیاسی نظام کی تلاش ہوتی ہے تو یہ بھی اچھا ہوگا کہ تمام رہنماؤں کے مطابق کام ہوگا اور کتنے بھی معاملات میں انہیں ساتھ لے کر کام کیا جائے گا تو یہی سچ چلے گی۔
ایسے میں تو پتہ چلتا ہے کہ پی ٹی آئی کی منصوبوں کے پیچھے کسی بھی بات کا راز ہر پلیٹ فارم پر ہوا ہوتا ہے۔ اب ایک اور مچھلی جس کا مقصد پارٹی آئین کو ناکام بنانے کی سائیز ہے، یہ ہر کام تھوڑا سا کم کرنے کو کہیں بھی فائدہ پہنچاتا ہے۔ ایسے میں سوچوگے کہ یہ کمیٹی آئین کا جائزہ لینا تو آسان ہو گا لیکن اس پر مبنی منصوبوں کو دیکھ کر ہم پتہ چلتے ہیں کہ ان میں بھی سچا نا سچا کہنے کا راز ہوتا ہے۔
PTI نے اپنے اہل و عالین کو خوش ناکھوں بھرنا پڑا ہے، لیکن یہ کہ انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا فیصلہ تو اچھی بات ہے بلکہ اس حوالے سے ٹیم کی شکل نہیں صرف اس میں شامل افراد کے عزم کو دیکھنا ضروری ہے। یہ ٹیم جو سینئر و اہم رہنماؤں پر مشتمل ہے تو یہ ہی بات ہے لیکن 10 روز کی حد تک اپنے کام کو مکمل کرنا، جبکہ ایک باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کرنا اور پارٹی آئین میں ضروری اصلاحات ناگزیر قرار دینا تو یہ بھی اچھی بات ہے لیکن کیا ان تمام لوگوں کو ایسا کام دلچسپ دے گا؟
پی ٹی آئی نے اپنے لوگوں کو خوش رکھنے کا ایک بڑا منصوبہ تیار کیا ہے اور اس میں انٹرا پارٹی الیکشن کی تैयاری شامل ہے۔
اس سلسلے میں ایک اہم کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو پارٹی آئین کا جائزہ لے گی اور اسے دیگر جماعتوں کے آئین کے معیار کے مطابق لانے کی کوشش کرگی۔
میری رाय میں، پی ٹی آئی کو ایسا کھیلنا پڑتا ہے جس سے وہ اپنے لوگوں کو خوش رکھے اور انہیں یقینی بنائے کہ وہ اپنے آئین میں کسی بھی تبدیلی کا منفرد طریقہ نہ چوٹی۔
اس ٹیم میں سینئر رہنماؤں کی شامل ہونے سے یقینی ہوتا ہے کہ وہ اپنے کام کو لینے کے لیے ایک قابل اعتماد ٹیم بنائی گئی ہو اور انہیں اس کام کی پوری جھلت بھی نہ ہونے دیتی۔
کیا وہ لوگ ہی واضح طور پر بتائیں کہ انٹر پارٹی الیکشن میں کیا چلے گا؟ اب تو PTI کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جسے پارٹی آئین کو نہیں جائزہ دینے کی جازت دے رہے ہیں، وہ کہے تہیں اس کا مقصد صرف خامیوں کو دور کرنا ہے لیکن کیا یہ کام کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے مشکل نہیں ہوتا؟ اور اب تو ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس میں سے کچھ لوگ اس پارٹی کو دوسرے سیاسی جماعتوں کے آئین کے تقابلی معیار تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ کہا جاتا ہے کہ انھوں نے اہل و عالین کو خوش کرنا پڑے گا لیکن کیا انھوں نے صاف کہا ہے کہ یہ الیکشن تو دوسرے جماعتوں کے الیکشن جیسا ہوگا؟
پی ٹی آئی نے اپنے اہل و عالین کو خوش کرنا پڑا ہوگا؟ کیا انھیں اس جتنی بھی تاخیر کی ضرورت نہیں تھی? 10 روز میں کتنے کام ایسے اہم ہو سکتے ہیں جو پارٹی آئین کو تبدیل کر دے؟ کیا یہ کمیٹی انھیں ناکام کرنے کی تاخیر دی گئی ہے یا یہ فیصلہ سچ میں اچھا ہوگا؟
اس الیکشن کے منظر نامے کو دیکھ کر میں کوئی Surprise نہیں ہو سکا، کیونکہ PTI کے لیے یہ سب سے پہلا اور بڑا چیلنج ہوگا جس سے وہ اپنی پارٹی آئین میں تبدیلیاں لانے والے ہیں۔
اس وقت کے میڈیا میں بھی پتہ چلتا ہے کہ PTI نے اپنی پارٹی آئین میں ایسی تبدیلیاں لانے کی پہلی کوشش کی تھی جو واضح طور پر الیکشن کمیشن کے امکانات سے باہر ہوسکتی ہے، حالانکہ ان کا مقصد ایسے معیار کو اپنائیں جو دوسری سیاسی جماعتوں کے آئین کی طرح لگے۔
لیکن میں اس سے اس بات پر اور غور کرنا ہوگا کہ PTI کے لیے یہ معیار کس چیز سے پتھر پر چڑھانے والے ہوسکتے ہیں، کیونکہ انہوں نے اس وقت تک اپنی پارٹی کی تاریخ میں ایسے معاملات کا سامنا کیا ہے جو کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے انتہائی تنگ اور مुशکilled ہوسکتے ہیں۔
جی تو یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ PTI نے اپنے اہل و عالین کو خوش کرنا شروع کر دیا ہے، اس ٹیم میں سب سے زیادہ مشہور شخص جو پچھلے رات سے ایک نئی ہی رائے کا اظہار کررہا تھا وہ اسی ٹیم میں شامل ہونے پر کس طرح خوش ہوگا؟
یہ بات بہت اچھی ہے کہ PTI نے اپنے پارٹی آئین کو دوبارہ جائزہ لینا اور اس میں اصلاحات کرنا شروع کیں گے. یہ سلسلہ بالکل اچھا ہے کیونکہ پوری جماعت کو ایسے اہم نโยز پر اپنی رائے دینے اور پارٹی کے چیلنجوں میں حصہ لینے کی ضرورت ہے.
PTI نے ایک باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کی ہے جو الیکشن کمیشن سے معاف ہونے کے لیے پارٹی آئین میں ضروری اصلاحات کرنا ہیں… لیکن یہ سوال تھا کہ ان اصلاحات کی واضح رائے ناکام تھی؟ کیا ایسے میڈیکل پروسیج ہیں جو پارٹی آئین کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے? فوری طور پر تیاری شروع کرنا اور اس حوالے سے ایک کمیٹی قائم کرنا تو ایک چیلنج ہے لیکن یہ ان میں سے ہے کہ کیسے یہ کمیشن الیکشن کمیشن کے ممکنہ اعتراضات سے بچ سکتا ہے؟ میں اس بات پر حیرت ہونے لگا ہوں کہ آئی این ای اے کی جانب سے یہ کمیشن واضع رائے سے ناکام تھا؟
اس الیکشن میں کوئی نا کوئی معاملات ہوگا پھر کیا یہ کھیل چلا جائے گا۔ تو بہت سارے لوگ اپنے آئین کو صحیح اور جدید بنانے کی کوشش کر رہے ہیں مگر ان میں بھی معاملات زیادہ تیز ہو سکتی ہیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ جب بھی کوئی سیاسی پارٹی اپنی آئین کی تبدیلیاں کرتی ہے تو اس میں بہت سارے لوگ متعصبانہ رہتے ہیں اور اس کے بعد جب وہ ان تبدیلیوں کو منلوا پڑتا ہے تو وہ لوگ ایسے بھرنے لگتے ہیں جو محض آدتیں اور سناتھیا دھندے بن جاتے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ PTI کی جانب سے ایک اہم اقدام لیا گیا ہے جس کے نتیجے میں پارٹی آئین کو بہتر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ٹیم کی تشکیل ایک اچھی ناکہ بندی ہوگی جس سے تمام خامیاں دور کرنے میں مدد ملے گی۔
اس کے ساتھ ہی PTI نے اپنی جانب سے قانونی اور آئینی تقاضوں کو بھی پورا کرنے کی کوشش کی ہوگی جس سے الیکشن کمیشن کے ممکنہ اعتراضات سے بچا جا سکے گا۔ یہ سب ایک اچھی ناکہ بندی ہوگی جس سے PTI اپنی جانب سے تمام معیاروں کو پورا کر سکی گئی۔
ایسا لگتا ہے کہ PTI نے اپنے پارٹی آئین کو ایک اچھی جانب لے کر چکی ہے کیونکہ انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اب تو دوسرے سیاسی جماعتوں کے آئین کو بھی دیکھنا پڑے گا اور وہ کیسے بنایا گیا ہے اس پر مشتمل انٹرا پارٹی الیکشن سے ملازمت پر ناکام ہونے کی صورت میں دوسری جماعت کو بھی اپنے آئین کا جائزہ لینا پڑے گا۔ یہ بات اس ٹیم کی تشکیل سے مشتمل PTI کے لیے ایک اچھا ساینک ہے جو اسے دوسری جماعتوں کے آئین کو دیکھ کر اپنے پارٹی آئین میں ضروری اصلاحات کرنے کی پوری مصلحت میں ہے۔
PTI کی اہم کمیٹی کا تشکیل کرنا ایک بڑا کام ہوگا اور اس پر 10 روز کی حد تک کام کرنے کی ضرورت ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس کمیٹی کو پارٹی آئین کو بہتر بنانے اور اسے دوسرے سیاسی جماعتوں کے آئین کے معیار سے مسابقتی بنانے میں مدد ملے گی۔