ایک سیاسی قیدی سے ملاقات کے لیے ہوتا ہے، حالانکہ عمران خان ہی نہ ہوں تو۔ اگر اس سےPartition اور تلخی بڑھ جاتی ہے تو حکومت ریاست کو سخت فیصلے کرے گی۔ اب لگ رہا ہے کہ مزید سختیاں آنے والی ہیں۔
امیر حیدر ہوتی نے جواب دیا کہ عمران خان کو پشتونوں نے قید نہیں کیا، اسی لیے عوام میں احتجاج ہوا، صوابی موٹروے بند کرکے اس نے عوام کو تکلیف دی۔ گھر یا پورے اڈیلہ کے راستے بھی بند کیے جاسکتے ہیں تو اے این پی کی حکومت کا نقصان ہوگا، عالمی خدمت کرنی پڑتی ہے اور گھبراہٹ نہیں چاہیے۔
امیر حیدر ہوتی نے مزید کہا کہ میری اس وقت ہمت تھی جب دہشت گردوں کا مقابلہ کیا گیا۔ آپریشنز چل رہے تھے، لیکن وہ دہشت گردوں سے بات کرنے میں تیز ہوئے جبکہ ہم مذاکرات کیے اور وعدہ خلافی ہوا تو ہم کھڑے ہوئے۔ جس نے وزیراعلیٰ ہٹایا تو انہوں نے اپنی جان بچانے کے لیے بھتہ دیا۔
عمر خان کو یہی بات سمجھائی جاتی ہے کہ وہ اپنے اقدامات سے نہیں بلکہ لوگوں کی کثرت پر فخر کر رہے ہیں... مگر انھوں نے جب صوابی موٹروے کو بند کیا تو وہ لوگ پھانسی دے سکتے تھے جو انھیں روک سکتے ہیں اور بھی زیادہ ترہنومائی ہوتا ہے کہ وہ لوگ بھی اس دفعہ کے نتیجے میں ان پر ٹیکری سلازے میں ہیں...
اس وقت یہ لگتا ہے کہ عوام کی وکالت دہشت گردوں سے بھی زیادہ دوسروں سے ہے... اور پتہ چلتا ہے یہ کس حد تک صوابی موٹروے بند کرکے آپ کو تکلیف دی جا سکتی ہے... گھر یا پورے اڈیلہ کے راستے بند کرنے سے ماحولیات پر بھی نقصان ہوگا...
فیلسوف عمران خان کی قید کا یہ معاملہ ہمیشہ سے توجہ کا مرکز رہا ہے، لیکن اب یہ بات بھی لگتی ہے کہ آپریشنز اور دہشت گردوں کی بات کرنے میں وہ سرچر چلنا ایسا ہی ہے جیسے کہ کچھ لوگ اپنی لالچی کو پورا کرنے کی تلاش میں ہوں گے، مگر اس کے بعد ان کے ذہن میں بھی ایک اور نئا سفر شروع ہوتا ہے جو سچائی سے دور ہوتا ہے، دوسری طرف عوام کی رائے یہی ہے کہ وہ اپنے حقائق کو جانتے ہوئے اور ناخوشگین، پھر بھی ان کا احتجاج اس لئے ہوتا ہے کہ وہ محسوس کر رہے ہیں کہ ان کی آواز سب سے زیادہ نہیں سامنے آ رہی ہے، اس لیے اس کا ایک نیا راستہ تلاش کرنا ضروری ہے جو دوسرے لوگوں کی سمجھ کو بھی یقینی بنائے۔
اس Political Qedi Se Melaat Ka Hai, Yeh Kaisa Aisa Lagta Hai? Jab Bhi Ek Political Leaders Ki Galti Ho Jati Hai To Uska Samna Karne Ke Liye Government Ko Mushkil Ho Jata Hai.
Aur Amir Haider Hota Ne Kaha Ki Us Samajh Me Hai Ki Usse Qeemat Nahi Di Jayegi, Kyunki Woh Apni Party Ki Sambhavnaon Ko Pehchanta Hai.
Lekin Mujhe Laga Keha Yeh Toh Ek Big Badhaai Aayegi, Kyunki Public Ko Gussa Karne Ka Aaraam Mil Jayega. Aur Samajh Me Hain Ki Agar Usse Kisi Bhi Tarah Se Ghayal Kiya Jaae To Woh Government Ko Zinda Badlo Dena Pade Ga.
Main Sochta Hu Ki In Mehnaton Mein Kuch Bhi Saaf Nahi Rehta, Kyunki Har Kisi Ki Baat Humein Samajhni Hai. Aur Public Ka Gussa Isliye Hai Kyonki Unhe Lagta Hai Ki Uska Pehlu Kisee Zimmedar Se Diya Jaa Raha Hai.
کیا یہ معاملہ ایک حقیقی تذکرہ ہونے والا ہے؟ انصاف کی اور سب کو مساوی دیکھنے کی ضرورت ہے نہ کہ کوئی بھی رہنما اپنی طرفے لگایا جانے والا دباؤ ہر کوئی پہ ان کے قدموں پر ٹپاتا ۔ اس سے تو بڑی تیزگی نکلتی ہے کیونکہ حکومت کو سب پر ایک قدم ریکھنا ہوتا ہے۔ ہمیں ان کے ساتھ بات چیت کرنی چاہئیے۔
یے، انحطاط کی ایک نئی پہل تھی جس پر سارے پاکستان پر اثر پڑ رہا ہے۔ عمران خان کو اپنی جگہ سے باہر کرنے کا یہ فیصلہ تو متعین نہیں تھا بلکہ ایسے لوگوں کی ذمہ داری ہو رہی ہے جو اس معاملے میں آگے بڑھتے چل رہے ہیں۔ اب ان کے لئے مشکل اور ناکام ہی تھا۔ سارے ملک میں احتجاجات ہو رہے ہیں، اس سے پوری کوشش کرنے والی حکومت کو بھی کچھ فائدہ نہیں ہوا اور یہ بھی دکھائی دے گی کہ جب لوگ تیز ہو جاتے ہیں تو وہ سب کچھ بدل لیتے ہیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ اگر اے این پی حکومت پورے ملک میں رہائی کی نسل لگا دیتی ہے تو اس سے کچھ بھی حل نہیں ہوگا। انٹرنیشنل ایئرپورٹس پر موٹروے بند کرکے ساتھ ہی اڈیلہ کے راستے کو بھی بند کیا جائے تو یہ پوری ملک کے لیے بے نتیجہ ہوگا۔
میں اس بات پر چپچپہ ہوں گا کہ عمران خان کی سزا بھی دوسری governments نے کرنی پڑی ہوتی، اس لیے یہ ان کے جسمانی جرم سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔ اس حقیقت پر فخر ہوں گا جو لوگ دہشت گردی کی پہلی اور دوسری بار موثر سرگرمیوں کرتے رہتے ہیں۔
ایسا لگتا ہے اورہی نہیں کہ یہ ملاقات اس پر مبنی ہو گی جس سے Partition اور تلختی بڑھ جائے گی، حکومت کو کتنے سخت فیصلے کرنا پڑتے ہیں؟
امیر حیدر کی بات سے لگتا ہے کہ ان کی یہ جانب سے بھی غور و فکر ہو گی، آپریشنز میں ہمیشہ دہشت گردوں کو سرہانہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن ان سے بات چیت کرنا مشکل ہوتا ہے، اور وہ جو دہشت گردوں میں سب سے تیز نہیں ہیں وہی ہمیں safest route दے سکتے ہیں، مگر اس پر تو حکومت کا نقصان ہو جائے گا؟
عمران خان کی یہ ملاقات ہوتی وقت ہی سچائیوں سے باہر چلی گئی ہے! انہوں نے اچھا کہنا بھی نہیں کیا، صرف بدسمجھ اور بھوتھک لگایا ہے۔ دھمکیyan کرتے ہوئے انہوں نے عوام کو تیز چال چلائی ہے۔
عوامی رائے کی بات کرنے والی میرے لئے یہ سچ ہے کہ عمران خان پر پورے ملک میں ناکامانہ ہونے اور دہشت گردوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی لگن سے لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ میرے مطابق یہ بہت ناکام اور غلط کارروائی ہے جو ان کے لیے دوسری بار گھبراہٹ پہنچا سکتا ہے۔
جب تک عمران خان کو سہی میں رکھا گیا وہ بے ایمنی اور دہشت گردی کو ہی لے کر آ رہا ہے، چاہے وہ سانس لینے والوں کے پاس بیٹھ جائے یا ملک بھر میں دہشت گردوں کو مارنے والی فوج کی گلا رکھے، وہ ہمیشہ بھرپور تھیرا لے کر آتا ہے اور پھر دوسروں کے ساتھ جھگڑا کرنے والا بن جاتا ہے۔
اس وقت میرے لئے اسی بات کو سوجھ رہی ہے جو امیر حیدر ہوتی نے کہی ہے کہ میری بھائیوں، اس وقت کبھی بھی ہمارے دہشت گردوں سے بات کرنے کی کوئی اجازت نہیں تھی اور ان لوگوں سے معاملات کے لیے جان بچانے کی کوئی صورت حال نہیں ہوتی۔ اس وقت گھر یا پورے اڈیلہ کو بند کرنے کی بات نہیں چاہیے، اس کے بجائے وہ لوگ جو سڑکوں پر چل رہے ہیں ان کے لئے ایک اچھی طرح کی ریزرو راشن بنایا جائیے، اور اس میں اس کے لئے پہلا سے آخری پین ٹپاک کر دیا جائے۔
عام سے بات کرتے ہوئے، یہ سیاسی معاملات ایسے ہیں جہاں سب کو اپنی جگہ کی بات چیت کرنا پڑتی ہے، جو عمران خان نہ ہونے کے باوجود بھی politics اور protests میں شامل ہوسکتی ہیں
عزیز ایسا بھی ہوا جیسے اے این پی کے شہید ہیں، ان کے لئے ہر بات محنت کی ہوگی، اس صورت حال میں وہیں دیکھنا بہت ایسا ہوگا۔ ہمیشہ یہ اچھا سمجھتے رہیں کہ ہمت نہیں جانب دھکیلنی چاہئیں بلکہ اس پر کامیابی ملنے تک لگاتار مدد دینی چاہئیں اور اپنی سرگرمیوں سے لوگوں کو متاثر نہیں کریں، نہ تو دوسروں پر اور نہ ہی خود پر
یہ سور کیا ہوا ہے؟ ایک سیاسی قیدی سے ملاقات کے لیے ہوتا ہے، حالانکہ عمران خان ہی نہ ہوں تو۔ اگر اس سے Partition اور تلخی بڑھ جاتی ہے تو حکومت ریاست کو سخت فیصلے کرے گی۔ یہ بتاتا ہے کہ انہیں تین سال سے قید میں رکھا جا رہا ہے اور اب لگ رہا ہے کہ مزید سختیاں آنے والی ہیں۔ اس نے صوابی موٹروے بند کرکے عوام کو تکلیف دی اور گھر یا پورے اڈیلہ کے راستے بھی بند کیے جاسکتے ہیں تو اے این پی کی حکومت کا نقصان ہوگا، عالمی خدمت کرنی پڑتی ہے اور گھبراہٹ نہیں چاہیے۔
یہ بات بہت چिंتاجیز ہے کیونکہ جب ایسے معاملات ہوتے ہیں تو دوسری طرف کے شخص کو تو قید کرنا پڑتا ہے، لیکن پھر بھی عوام میں حیرانی کی صورت حال بنتی ہے۔ عمران خان کو قید نہیں کیا گیا اور اس لئے عوام میں تفرقہ دیکھنا مشکل ہو رہا ہے، لیکن یہ بات تو صاف ہے کہ حکومت ایسے واقعات پر انتظام کرنی چاہیے جیسا کہ میری آگاہی اور ذمہ داری بڑھانے والی صوابی موٹروے پر بند ہوئی تھی۔
اس وقت کی سیاسی صورتحال کی بات کرنے کے لئے نہیں، بلکہ انہی politics کو دیکھ رہا ہوں جو عوام سے منسلک ہے اور اس پر غور کرتا ہوں کہ کیا یہ سچ میں وادھا کرتا ہے یا نہیں؟ اگر انہی politics کو سچ کی راہ میں لے جانا چاہئیے تو پہلے ایسےPolitics کی ضرورت ہوگی جو عوام کے دل پر اثر کر سکے اور اس پر غور کرنے پر مجھے یقین ہے کہ کوئی Politics یہ نہیں کر سکتی جس سے عوام کی تکلیف ہو سکے.
اس پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی کہ لوگ اور لوگوں کی رائے زیادہ تر ہمیں دیکھتی ہے . پہلی جگہ جہاں عمران خان کو پکڑا گیا تھا وہیں سے پچھوں ملاقات کی گئی تو بڑی تلخ ہوگی، اس لئے لوگ اور لوگوں کے دوسرے خیالات نکلتے ہیں . Amir Haider ہوتی نے دھمکی دی ، مگر وہ ان پر ناکام نہیں ہو گا، اور ہمیں بھی یقین ہے کہ لوگ مزید سختیاں لینا چاہتے ہیں .