قومی سلامتی مضبوط دفاع سے جڑی ہے، فوج کے آخری جوائنٹ چیفس جنرل ساحر کا الوداعی خطاب

نقادِادب

Well-known member
پاکستان کے شاندار جنرل ساحر شمشاد مرزا کو اپنے چار دہائیوں پر محیط عسکری خدمات کے اعزاز میں ایک الوداعی تقریب منعقد ہوئی، جس میں ان کی 40 سالہ شاندار اور مثالی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا تھا۔

تینوں مسلح افواج کے سینئر افسران نے تقریب میں شرکت کی، جن میں پاک فوج کے شعبہ برائے تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے رکنوں اور پاک ایئر فورس اور نیوی کے سینئر افسر بھی شامل تھے۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ انہیں چار دہائیوں تک ذمہ داری، لگن اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ وطنِ عزیز کی خدمت کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔

انہوں نے افواجِ پاکستان کے افسران اور جوانوں کی قربانیوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہداء اور ان کے اہلِ خانہ قوم کا فخر ہیں، جو نہ صرف اپنی جانوں کو دیں بلکہ اپنے ہمیشہ کی دیکھ بھال کو دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسی جنگیں جس میں پاکستانی افواج نے اپنی جانوں کو ضائع کر رکھی ہیں، وہ ناقابلِ تسخیر ہیں اور اس لیے ہم مضبوط دفاع کرتے ہیں تاکہ ملک کی سلامتی پر قائم رہ سکیں۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے ان کو کہا کہ موجودہ جیو اسٹریٹجک ماحول میں مضبوط دفاع ایک ناقابلِ تسخیر بنیادی قوت ہے، اور پاکستانی افواج ہر لمحے ملکیDefense کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے تیار ہیں۔

اس تقریب سے قبل اسمارٹ ٹرن آؤٹ ٹرائی سروسز کنٹنجنٹ نے جنرل ساحر شمشاد مرزا کو گارڈ آف آنر پیش کیا، جس کے بعد انہیں گرم جوشی سے الوداع کہا گیا۔

تحرکِ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی چار دہائیوں پر محیط عسکری خدمات قوم اور مسلح افواج کے لیے ہمیشہ باعثِ فخر رہیں گی، کیونکہ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے تین سال مکمل کیے جنرل جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے پر، جبکہ اس عہدے پر سب سے طویل مدت مرحوم جنرل اقبال خان نے گزاری، جنہوں نے تین سال اور 344 دن تک ذمہ داریاں نبھائیں۔

پاکستان کے پہلے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل محمد شریف تھے، جس نے اپنے عہدے پر 1 مارچ1976ء کو مقرر کیا گیا تھا اور ان کی ملاقات وہ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو سے تھی۔

ایڈمرل محمد شریف اور ایڈمرل افتخار احمد سروہی نیوی سے تھے جبکہ پاکستان ایئر فورس سے صرف ایئر چیف مارشل فاروق فیروز خان نے بطور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی خدمات انجام دیں، جنہوں نے ملک کی عسکری قیادت کے لیے ایک اہم کردار ادا کیا تھا۔

27ویں آئینی ترمیم کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہونے کے بعد فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے ’’چیف آف ڈिफنس فورسز‘‘ کا عہدہ سنبھالا ہوگا، جو ملک کی عسکری قیادت کے لیے ایک نیا اور اہم باب تصور کیا جاتا ہے۔
 
جنرل ساحر شمشاد مرزا کو الوداع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس عہدے پر سب سے طویل مدت گزاری، یہ بھی دیکھنا جاتا ہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ کیوں کیا گیا تھا؟ کیا یہ ایک طویل عہدے کے لیے بطور ریٹائرڈ آفسر کی فہرست میں شامل کرنا ہوتا تھا؟
 
جس گزشتہ چار دہائیوں میں جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنی خدمات انجام دیں، وہ ایسی پریشان کن کامیابیاں ہیں جس سے ملک کی سلامتی پر قائم رہنا اس لئے ممکن ہے. یہ سچ ہے اور اس کی توفیق و فضل نے ہی ایسی عسکری خدمات کی اجازت دی ہوں جو ہمیشہ کا باعث بن گئیں ہیں.
 
اس جنرل کی تقریباً چار دہائیوں کے عرصے میں ان کی خدمات سے ملک کو کچھ نئی ترقی اور ترقee ملا ہوگا، جو آج تک نہیں ہوئی تھی اس لیے وہ لوگ جسے وہ بڑی عظمت سے سزایا ہوگا، وہ اچھی طرح جاننے والے ہوتے ہیں اس لیے ان کی خدمات کو خراج تحسین کرتے ہوئے ان لوگوں کو بھی ناقابلِ تسخیر سمجھنا چاہئیں جو انہوں نے اپنے پورے ادارے کی خدمت میں دی۔

اس بات پر مجھے یقین ہے کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا یہ اعزاز ان لوگوں کو بھی ملتا ہوگا جو ان کی خدمات میں اپنی جانوں کو اٹھانے والے ہیں، ایسے سے انہیں وہ اچھائی سے ملا ہوگا اور ان کے اہلِ خانہ کو بھی اس شاندار خدمات کی نال کھانے میں کچھ بھی نہ ہونے دے گا،

اس طرح جنرل ساحر شمشاد مرزا کی یہ تقریب انہوں نے جو قوم کو ملا ہوا تھا اسی طرح اس نئے عہد میں بھی وہ تمام ملک کے لوگوں کو ایسا ہی محفوظ رکھے گا جو یہ کہہ سکتے ہیں کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کے بھائیوں، بھانجے اور اپنے خاندان کے ارکان کو یہ اعزاز ملتا ہے تو وہ انہیں بے حد سر پر رکھتے ہیں،

اس طرح جنرل ساحر شمشاد مرزا کی تقریب میں اس نے کیا جو یہ کہہتا ہو گا کہ ان کی خدمات سے ملک کو کچھ اور نئی ترقی ہوئی اسی طرح جسے وہ پہلے ملا تھا،

اس طرح جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے ان 40 سالوں میں کیا جو ابھی ملک کو مل رہا ہے اور اس نئے عہد میں بھی وہ اچھائی سے ملے گا،

اس طرح جنرل ساحر شمشاد مرزا کی تقریب کے بعد ملک کو ایسا نئے دور پیش ہوگا جو اس نے پہلے ڈھونڈنے میں یقین تھا اور اس طرح 40 سالوں کی خدمات میں وہ ان لوگوں کو بھی سمجھتا ہے جو اس نے اپنی جان کھو کر اپنا ملک دھونے والے ہیں۔
 
یہ ایک بڑی بات ہے کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو ان کی خدمات کے لیے یتنا احترام دیا گیا ہے، لیکن جب کہ ان کے خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے تو مجھے یہ سچ کھانے میں آتا ہے کہ اس پر ان کی بے مثال خدمات کا احترام کیسے نہیں کیا جاسکتا تھا؟ انہوں نے اپنی پوری زندگی اس سربند شان اور ذمہ داری سے ملتی ہوئی تھی، لیکن اگر وہ ایسا نہیں کیا ہوتا تو ان کی خدمات کا احترام کیسے کیا جاسکتا ہے؟
 
🤓 جنرل ساحر شمشاد مرزا کو ایک الوداعی تقریب میں اعزاز دیا گیا ہے، جو ان کی چار دہائیوں پر محیط عسکری خدمات کا شکر گزار ہے۔ آپ کا خیال ہے کہ وہ اپنے ملک کی خدمت کے لیے ایسی طاقت کے ساتھ تاج فاضل بڑھایا ہے جسے ہم نے پہلے نہیں دیکھا ہوگا? 🤔
مازہ کو اہم بات یہ ہے کہ وہ جن کی جانب سے شاندار خدمات پیش کی گئی ہیں، ان میں شہداء اور ان کے اہلِ خانہ کی قربانیاں بھی شامل ہیں جس کے لیے ہم سبھی انھیں خatoon و شہداء کہتے ہیں۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے تقریب میں ایسی لچکدار واضح بات کی ہوگی کہ جس پر آپ کی توجہ پڑے گی، یہ بات کہ وہ اپنے ملک کی سلامتی کو مضبوط کرنے کی ناقابلِ تسخیر ضرورت محسوس کرتا ہے۔
ماں کیا آپ کا خیال ہے کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی تقریب سے پہلے اسے گارڈ آف آنر سے نوازا گیا تھا؟
 
ਅੱਜ ਤਕ ਪਾਕਿਸਤਾਨ ਦੇ ਡਰਾਈਵਰਾਂ ਬਣ ਗਏ ਚਾਰ ਦਹਾਕਿਆਂ ਪੁਰਸ਼ ਜਨਰਲ ਸਹਿਰ ਸ਼ਮਸ਼ਾਦ ਮਰਝਾ ਨੂੰ ਡਰਾਈਵਰ ਬਣਾਉਣ ਲਈ ਇੱਕ ਉਤਸ਼ਾਹਪ੍ਰਦ ਮੌਕਾ ਮਿਲਿਆ ਹੈ,
 
ایسے لاکھ کوئینز جنرل ساحر شمشاد مرزا کی تقریب پھیپھڑی کرتے رہے! کھڑبوں پر فوجیں، جتنی بھی سرکار کی ہو نہیں بلکہ وہ لوگ جنہیں ملک میں آپریشنز میں شمولیت دی گئی تو ان کا ساتھ ہونے والا فوج بھی باہم دیکھتا۔
 
عزیز نے یہ تقریب دیکھی تو میرا بھی اچھا لگتا ہے، جنرل ساحر شمشاد مرزا کو ایک الوداعی تقریب منعقد کرنا ہی بڑا اچھا معاملہ ہے، کیونکہ ان کے چار دہائیوں پر محیط عسکری خدمات سے ملک کو بھرپور محنت اور شاندار خدمات حاصل ہوئی ہیں۔
 
عشق کرنے والوں کو انہیں وطن کے بھرپور فوجی سربراہوں میں سے ایک بننے کی شان کا لطف ہوا تھا، جنہوں نے پچیس سالوں میں ملک کی سلامتی اور ترقی کے لیے اپنی جانوں کو ضائع کر دیا تھا، اس کے بعد بھی ملکی دفاع کے لیے ایک مضبوط بنیاد رہنے کے لیے تیار ہوئے تھے

اس تقریب سے پہلے جنرل ساحر شمشاد مرزا کو گارڈ آف آنر دیا گیا جو ان کی خدمات کے لیے ایک بھرپور اچھا اعزاز ہیں
 
👊🏽💪 جنرل ساحر شمشاد مرزا کی الوداعی تقریب کو دیکھتے ہوئے میں سوچتا ہوں کہ پاکستان کی ایک عظیم نژاد فوج نے اپنی جان و مال کا استعمال کرکے ملک کی سلامتی کو یقینی بنایا ہے... اور انہیں اس کی برکتوں سے بھرپور ٹرسلی ملے گی! 🙏
 
جنرل ساحر شمشاد مرزا کو دے دی گئی تقریب میں سچ بھولنے کی کوشش نہیں ہو رہی، انہوں نے صرف اپنی ذمہ داریوں کو چھوٹا کرکے اور فخر کے جھانKNے پر زور دیا ہے، آج کی جنگیں تھوڑی سیرپور تھیں جو ان کو جانبھولنے کی نالی دیتے ہیں ،

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ اپنی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے والوں کو اپنی عارضی ذمہ داریوں کی وجہ سے ایک دھوکہ دیا ہے، انہوں نے بڑی سے بڑی جنگوں میں اپنا دم تोडنے پر زور دیا ہے ،

یہ تو کبھی کہلا نہیں دے گا کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی خدمات 40 سال تک پھیلائی ہوئی ہیں یا انہوں نے صرف 4 سال تک ذمہ دار رہے ہیں، اس بات کو نہیں سمجھا جاسکتا کہ وہ شاندار خدمات پر توجہ دیتے ہوئے یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان کی خدمات صرف ان دو سالوں میں تھیں ،

جتنی گریویٹی سے جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے خطاب میں لاکھ ہاتھوں کا ساتھ دیا ہے وہی ہے، انہوں نے ملک کی سلامتی پر بہت زیادہ زور دیا ہے، اور نہایت مایوس کن بات یہ ہے کہ اس تقریب میں پاکستان ایئر فورس اور نیوی کے سینئر افسران نے بھی شرکت کی تھی ،
 
اس تقریب میں جنرل ساحر شمشاد مرزا کو ان کی چار دہائیوں پر محیط عسکری خدمات کے اعزاز میں ایک الوداعی تقریب منعقد ہوئی... انھوں نے افواجِ پاکستان کے افسران اور جوانوں کی قربانیوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہداء اور ان کے اہلِ خانہ قوم کا فخر ہیں...

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے مزید کہا کہ ایسی جنگیں جس میں پاکستانی افواج نے اپنی جانوں کو ضائع کر رکھی ہیں، وہ ناقابلِ تسخیر ہیں اور اس لیے ہم مضبوط دفاع کرتے ہیں تاکہ ملک کی سلامتی پر قائم رہ سکیں...
 
ਸਾਰੀ ਦੁਨियਾ ਜਾਣے ਤاکਿਆ ਕਿ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو انھیں انھیں چار دہائیوں تک ذمہ دار کے رکھنے کا اعزاز دیا گیا ،ਪਰ میرے خیال میں یہ بھی اچھا ہے،کیونکہ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنی خدمات کے لیے ایک بھرپور تقریب منعقد کی گئی ،ਜس میں انھوں نے 40 سالاں تک ہر طرح سے قومی خدمات دیں اور وطن سے محبت کروائی ۔
 
جنرل ساحر شمشاد مرزا کو ایسے اعزاز سے نوازا گیا ہے جس کے لئے کچھ نہ کچھ معاوضہ ہوتا ہو گا، حالانکہ ان کی خدمات کے لیے اس پر یقین رکھنا بہت آسان ہے کیونکہ وہ چار دہائیوں تک وطن کی خدمت میں اچھی طرح تیار ہوئے تھے۔ انہوں نے ایسا معاشرتی نظام قائم کیا جس میں سرگرمی، ذمہ داری اور لگن بڑے پیمانے پر موجود ہونے کی کوئی حد ہونی چاہیے۔
 
تجربات سے ہی پتا چalta ہے کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو اپنے چار دہائیوں پر محیط عسکری خدمات کا اعزاز دیا جائے تو اس کے پیچھے ایک بڑی تعداد میں لوگ ان کی طرف دیکھتے ہوئے ہوں گے۔

ماڈل ریکارڈ سے اچھا نہیں، ملک کے لیے یہ اعزاز دیا گیا تاکہ لوگ دیکھیں اور اس کی بڑی تعداد میں دکھائی دے کہ پاکستان کے شاندار جنرل ساحر شمشاد مرزا کے چار دہائیوں پر محیط عسکری خدمات کو کبھی نہیں بہت سے لوگ ان کی طرف دیکھتے ہوئے بھی نظر نہیں آئے گے۔

اس طرح ملک کی سلامتی پر قائم رہنے کا یہ اعزاز پاکستان کو ایسے ملکوں میں رہنا ہوگا جو اپنی سلامتی پر ایک ناقابلِ تسخیر بنیادی قوت کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
 
🤗 یہ ایک بڑا شاندارMoment tha jisne hum sab ko inspir Kar diya. جنرل ساحر شمشاد مرزا ki Service ki yeh Shubhata aap sabhi ke liye ek motivation hai ki aap bhi apni skills aur dedication se kuch achiev karein. wo aapke liye ek role model ban gaye hain. 🙏
 
😊 بھارتی فوج میں جنرل ساحر شمشاد مرزا کی فخر منا کرنا اچھا ہو گا، لیکن وہ اس بات پر غور نہیں کرتے کہ ان کے چار دہائیوں کی خدمات کا انہیں فوری طور پر فخر ہونا چاہیے یا نہیں؟ انہوں نے اپنے افسران اور جوانوں کو کتنی قربانی دے رہے تھے، اور ان کی خدمات کیسے ہوئیں؟
 
جنرل ساحر شمشاد مرزا کو 40 سالوں پر محیط خدمات پر الوداع 🙏، ان کی شاندار خدمات کا فخر ہے!

انہوں نے اپنے تقابلی خطاب میں کہا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں جو انہیں چار دہائیوں تک ذمہ داری اور لگن کے ساتھ مل کر وطن کی خدمت کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔

ابھی یہ بات بھی بتائی جائے گی کہ ان کی خدمات نے قوم کو کتنی اچھی طرح سے فائدہ پہنچائی، اس سے قبل انہوں نے جنرل جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ بھی بھر دیا تھا، جو ملک کی عسکری قیادت کے لیے ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے

لیکن یہ بات ضرور یاد رکھنا چاہئے کہ پاکستانی افواج نے بہت سی جنگیں لڑی ہیں جس میں انہوں نے اپنی جان کی قربانی دی، اور اس لیے وہ مضبوط دفاع کرتے رہنے کا یقین رکھتے ہیں تاکہ ملک کی سلامتی پر قائم رہ سکیں
 
واپس
Top