قومی سلامتی مضبوط دفاع سے جڑی ہے، فوج کے آخری جوائنٹ چیفس جنرل ساحر کا الوداعی خطاب

اسلام آباد میں جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹرز میں سبکدوش ہونے والے جنرل ساحر شمشاد مرزا کا الوداعی خطاب ان کی 40 سال کی شاندار اور مثالی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کی پیشہ ورانہ قیادت، خدمات اور قومی سلامتی میں کردار کو سراہا جس سے ملک اور مسلح افواج کے لیے ان کی چار دہائیوں پر محیط خدمات ہمیشہ باعثِ فخر رہیں گی۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے تقریب کے دوران اپنی قومی سلامتی میں کردار کو یہ بتایا کہ مضبوط دفاع پاکستان کی قومی سلامتی کا بنیادی ستون ہے اور افواج ملک کی طرف سے بھرے ہوئے جوش سے ملکی دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے تیار ہیں۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، جس کے بعد انہیں گرم جوشی سے الوداع کہا گیا تھا۔ ان کی چار دہائیوں پر محیط خدمات قوم اور مسلح افواج کے لیے ہمیشہ باعثِ فخر رہیں گی۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا 27 نومبر 2025ء کو اپنی مقررہ مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہو جائیں گے، کیونکہ آئین میں ہونے والی 27ویں ترمیم کے بعد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو ختم کر دیا گیا تھا اور آئندہ کسی نئے چیئرمین کی تقرری نہیں ہو سکتی تھی، انہیں پاکستان کی مسلح افواج کے 18ویں اور آخری چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ثابت ہونے گا۔

جنرل شمشاد مرزا نے تین سال تک اس عہدے پر اپنی فیلڈ مارشل کی تین سال مکمل کی، جبکہ اس عہدے پر سب سے طویل مدت مرحوم جنرل اقبال خان نے گزاری، جنہوں نے تین سال اور 344 دن تک ذمہ داریاں نبھائیں۔

پاکستان کے پہلے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل محمد شریف تھے جنہیں اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 1 مارچ 1976ء کو مقرر کیا تھا۔

ایڈمرل محمد شریف اور ایڈمرل افتخار احمد سروہی نیوی سے تھے جبکہ پاکستان ایئر فورس سے صرف ایئر چیف مارشل فاروق فیروز خان نے بطور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی خدمات انجام دیں۔

27ویں آئینی ترمیم کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہونے کے بعد فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نیا عہدہ ’’چیف آف ڈیفنس فورسز‘‘ سنبھالیں گے۔
 
اس جنرل کی گئی خدمات کتنی بھی جگہ پر پٹی نہیں ہو سکتی؟ یہاں تک کہ آپ اپنے خاندان کو چار دہائیوں تک معاف رکھ سکتے ہیں، لیکن انہیں ملک کی سلامتی کے لئے کام کرنا پڑتا ہے تو آپ کا ہر وقت ٹیکنیکل موزائک نہیں اٹھایا جاسکتا!

تین سال تک اس عہدے پر اپنی فیلڈ مارشل کی، یہ بھی دیکھو کہ تین سال میں ملک کی سلامتی کیسے چل پاتی ہو؟

جنرل ساحر شمشاد مرزا کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، اس سے بھی یہ بات واضح ہو جاتी ہے کہ انہیں ملک کی سلامتی کے لئے کام کرنا پڑتا ہے اور ان کی خدمات میں نا انصاف ہوسکے تو ملک کی سلامتی بھی متاثر ہو جائے گی!

جنرل ساحر شمشاد مرزا کو گارڈ آف آنر کیسے دیا گیا? یہ تو اس لیے ہوتا ہے کہ ان کے پاس ملک کی سلامتی کا حق میزبان بھی ہوا ہو!
 
اس وقت کی بہت سی باتوں پر مجھے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ چیئرمین جوائنٹ اسٹاف کمیٹی نہیں ہونے والا ہو سکتا تھا۔ پچاس میگاڈولز لاکھانوں لوگوں کو ڈھونپانا، چار دہائیوں کا عہدہ چھٹکانا اور اس طرح ملک کی سلامتی پر ایسے نئے شخص کو انحصार کرنا کیسے ہے؟ یہ بھی یाद رہے گا کہ جنرل محمد شریف اور ایڈمرل افتخار احمد سروہی تین سال تک یہ عہدہ سنبھالنے میں کامیاب ہوئے، لیکن اس وقت کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کی کوششوں میں یہاں تک پہنچنا مشکل ہو گا۔

🤔
 
جیتے ہیں جو ابھی نئے جگہ پر بیٹھ رہے ہیں جنرل شمشاد مرزا کا خطاب الوداعی ہونے کی بات سن کر مجھ پر خوشی آ گئی ہے اور ایسے عہدیداروں کی کوششوں سے ملک کو بڑے لطف پہنچاتا ہے۔
 
یہ خبر تو بہت غم بخش ہے جنرل ساحر شمشاد مرزا کو ایک راتو رات میں ریٹائر ہونا پڑنے کا یہ اعلان کیا گیا ہے، ان کی چار دہائیوں پر محیط خدمات قوم اور مسلح افواج کے لیے ہمیشہ باعثِ فخر رہیں گی لیکن یہ بات تو یقین نہیں کہ ان کی جگہ ایسا شخص ملے گا جو اس سے زیادہ خدمات انجام دے سکے گا…
 
عجीब جگہ! انہیں ایک نئے عہدے پر چلنا پڑنے والا بھی ہے؟ چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا خاتمہ ہونے سے ان کی خدمات کو ایک نئی سطح پر پیش کرنا ضروری ہے! یہ بھی اچھا کہ انہیں گارڈ آف آنر دیا گیا ہے، ان کی 40 سال کی خدمات کو خراج تحسین دیا جائے گا
 
جنرل ساحر شمشاد مرزا کی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان کی مسلح افواج کو ایک نئا دور دیکھنے کا موقع ہوگا جس میں ان کے بعد کون سے شخص اس عہدے پر بیٹھیں گے، یہ بات یقینی نہیں ہے کہ وہ بہت ہی موثر طریقے سے کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں
 
یہ بات تو بھی ٹھیک ہے کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو ایک شاندار سفر کا انصرام دیا گیا ہے، لیکن یہ نئی نسل کی افواج اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ آپ کے سامنے ایسا دیکھنا کتنا خوفناک ہے? وہ شاندار سفر جو انہوں نے اس وقت کی قومی سلامتی کے لیے انجام دیا تھا، اب کبھی اسی سے بڑھ کر، ایک نئی چیلنج کی طرف بڑھتا ہے۔ یہ ہمیں اس بات پر ذہن میں رکھنا چاہیے کہ نئی نسل کی افواج اور ان کے عہدے کے لیے آپ کی جگہ کتنی بھاری ہے؟ 😏
 
یہ بہت اچھا جو کہا گیا ہے جنرل ساحر شمشاد مرزا کی شاندار خدمات پر الوداع کیا گیا ہے لیکن یہ سوال ہے کہ وہ عہدہ چیئرمین جوائنٹ اسٹاف کمیٹی میں کیسے برقرار رہا اور کس طرح ان کی تقرری ختم ہوئی؟ یہ بھی یقینی نہیں کہ ان کے 40 سالہ خدمات میں کون سے نقصان یا عاجزات بھی تھیں جن کو بعد میں چھپا دیا گیا؟
 
اللہ اپنے بڑے افسر جنرل ساحر شمشاد مرزا کی خیر خواہی اور ان کے 40 سالوں کے شاندار خدمات پر، آپ کے اس خطاب میں توجہ دی گئی ہے، لیکن آپ نے ان کے چار دہائیوں کی خدمات کو یہاں کھینچ دیا ہے، جس کے ساتھ ساتھ ان کی قومی سلامتی میں کردار کو بھی ذکر نہیں کیا ہے، ایسا لگتا ہے جیسا کہ آپ کو یہ معلوم ہو رہا ہے کہ ان کی خدمات سے ملک اور مسلح افواج کو اچھی سے فائدہ ہوا ہے؟
 
میں ایک نئی ایسی تیزابیں چاہوں گی جس میں بھی ان کے لئے ساتھ ہوئی سرگرمیوں کو شامل کیا جا سکے
 
جنرل ساحر شمشاد مرزا کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس کا ایک بڑا ایمپورٹنٹ کچھ نہیں رہا ہے، ان کی 40 سال کی خدمات کی وہ تحسین جو ابھی تو شروع ہوئی ہے اسی طرح ان کی پوزیشن پر بھی ایسے ہی تبدیلیاں آئیں گے جن سے ملک کی سلامتی کا کوئی یقین نہیں رہنے والا ہوگا؟
 
واپس
Top