ٹی ٹی آر ایف کا کاغلشٹ میں بونی بزند روڈ کے 1.9 کلومیٹر حصے کے لیے 7 کروڑ روپے کی منظوری کا خیرمقدم،

اس وقت بھی جب ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بی کی جانب سے چترال روڈ فورم کے دوران منصوبہ بننے کا اعلان ہوا، انھوں نے یہ اعلان کر دیا تھا کہ اس منصوبے پر 7 کروڑ روپے کی منظوری مل گئی ہے جس سے کاغلشٹ میں 1.9 کلومیٹر حصے کو مکمل کیا جا سکے گا۔

یہ منصوبہ پچھلے 16 سالوں سے کیے جا رہے تھے اور اس پر 28 کروڑ روپے خرچ کیے جانے کا اعلان ہوا تھا، لیکن اس سڑک کو مکمل کرنے میں اب تک یہ کام نہیں ہو پायا۔

اس منصوبے پر چار لاکھ سے زائد آبادی کو فائدہ پہنچانے کا اعلان کیا گیا ہے، لیکن یہ سڑک ایسی ہے جو اس وقت تک قائم نہیں ہو سکے گی جب تک صوبائی حکومت اپنی ترغیبات کو سرانجام دینے میں کامیاب نہ ہوجائے گی اور پی ٹی آئی کی حکومت میں یہ کامیابی نہ ہو جائے گا۔

اس پر 28 کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں، لیکن اور ایک کلومیٹر سڑک بننے میں یہ بھی کام نہیں ہوا جس پر انھوں نے ارب کروڑ روپے کی بھی منظوری لی تھی۔

اس وقت کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ منصوبہ اس وقت تک نہیں بنے گا جب تک صوبائی حکومت اپنی ترغیبات کو سرانجام دینے میں کامیاب نہ ہوجائے گئے اور پی ٹی آئی کی حکومت میں یہ کامیابی نہ ہو جائے گا۔

اس منصوبے پر چار لاکھ سے زائد آبادی کو فائدہ پہنچانے کا اعلان ہوا ہے، لیکن یہ سڑک ایسی ہے جس کو مکمل کرنے میں اب تک یہ کام نہیں ہو پायا ہے اور اس پر منصوبے کی منظوری ملنے کے بعد بھی نہیں بن رہی ہے۔
 
اس سڑک کو مکمل کرنے میں ابھی بھی کام نہیں ہوا اور اب اس پر منصوبے کی منظوری مل گئی تو یہ بھی ہر وقت کے لیے مکمل نہیں ہو گیا 🤔

سڑک کا یہ منصوبہ پچھلے 16 سال ہو گئے اور اب تک اس پر صرف 28 کرور روپے خرچ کیے گئے تھے، ایسی صورت حال میں انھیں ابھی کروڑوں روپے کی منظوری ملنے کی امید نہیں رکھنی چاہئے

اس سڑک کو مکمل کرنے میں کامیابی حاصل ہونے کی صورت حال بہت حیرانی کا باعث بنتی ہے جس کے لیے پچھلے 16 سال تک منصوبہ بنایا گیا تھا اور اب اس پر چار لاکھ سے زائد آبادی کو فائدہ پہنچانے کی आशا بھی نہیں رکھنی چاہئے

اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے نہ 28 کرور روپے اور نہ ہی ایک کروڑ روپے کی منظوری مل سکتी ہے، اسے مکمل کرنے کے لیے لاکھوں روپے کی پیداوار حاصل ہونی چاہئے

اس سڑک کو مکمل کرنے میں نہیں فائلیا سکتے اور اس پر منصوبے کی منظوری ملنے کے بعد بھی یہ کام نہیں ہو سکتا، ایسا وہی صورتحال دیکھ رہے ہیں جو اس وقت تک پائی جائے گی जब تک صوبائی حکومت اپنی ترغیبات کو سرانجام دینے میں کامیاب نہ ہو گی

اس سڑک کو مکمل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انھوں نے پہلے اس پر کام کی یोजनا بنائی اور اس میں تمام تر مواصلات جما دیں تو اسے مکمل کرنے میں نہیں پڑ سکتا

اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے اس پر کام کی یोजनا بنائی جائے اور تمام تر مواصلات جما دیں تو اسے مکمل کرنے میں نہیں پڑ سکتا، اسے مکمل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہی لوگ کام کی یोजनا بنائیں جو انھیں جانتے ہیں
 
اس سڑک پر انساف کرنا ہو گا تو یہ سڑک ہی چالاکوں کی کامیابی کا ایک اور نمونہ بن جائے گی۔
ایسے منصوبوں کے لیے پھر کوئی وقت نہیں آتا، اور اس سڑک پر 28 کروڑ روپے خرچ کیے جانے کے بعد بھی یہ کام نہیں ہوا تو اب اس پر 7 کروډ روپے کی منظوری ملنا ہو گا تو یہ سڑک اور یہ منصوبہ دوسرے چالاکوں کو منصوبے بننے میں مدد کریں گے۔
اس طرح کے منصوبوں پر ارب کروڈ روپے کی بھی منظوری لی جاتی ہے، اور اس پر کام نہ ہونے کی وضاحت بھی دی جاتی ہے۔
 
اس وقت یہ سोचنا مشکل ہوگا کہ پچھلے 16 سالوں میں چراغ تاریگی رکھنے کی کوشش کرنے والی حکومت نے اب تک اس منصوبے پر کیا اور کیا کبھی یہ سڑک مکمل کرلی گئی ہو یا پھر یہ صرف ایک نئی بات ہوگی؟

اس منصوبے میں انھوں نے انحصاریات کی طرف اشارہ کیا ہے اور اب اس پر کام کرنا بھی مشکل ہوگا کیونکہ اس سڑک کو مکمل کرنے کے لیے 28 کروڹ روپے خرچ کیے جانے کا اعلان ہوا تھا، لیکن اب تک یہ کام نہیں ہوا اور اب اس پر 7 کروڑ روپے کی منظوری مل گئی ہے ، یہ تو ایک حقیقی سچائی ہوگی!

اس منصوبے میں چار لاکھ سے زائد آبادی کو فائدہ پہنچانے کا اعلان کیا گیا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ بھی ہوگا کہ اگر انھوں نے اس پر کام کرنا ہمیشہ جاری رکھا تو یہ سڑک مکمل کرلی گئی اور اب وہ لوگوں کو فائدہ پہنچائی جا سکتی، لیکن اب تک یہ کام نہیں ہوا اور اس پر منصوبے کی منظوری ملنے کے بعد بھی نہیں بن رہی ہے۔

اس کا مطلب ہوگا کہ جب تک صوبائی حکومت اپنی ترغیبات کو سرانجام دینے میں کامیاب نہ ہوجائے گئے اور پی ٹی آئی کی حکومت میں یہ کامیابی نہ ہو جائے گا تو اس منصوبے پر کام نہیں ہوگا!
 
بہت چیلنجنگ ہے یہ جملہ کہ صوبائی حکومت اور پی ٹی آئی کی حکومت میں اس سڑک کو مکمل کرنے میں کام نہ ہونا دیکھنا ہوتا ہے. 28 کروں روپے خرچ کرلیے اور اب فिर منصوبہ بننے کا اعلان ہوا تو واضح ہے اس میں کیا نئی بات ہو رہی ہے۔

آبادی کو فائدہ پہنچانے والا یہ منصوبہ صرف ایک سے زیادہ صدمے پہنچا رہا ہے. اور بھی نہیں، صوبائی حکومت کو اپنی ترغیبات کو کامیاب کرنا پڑتا ہے۔
 
جب بھی یہ سڑک مکمل ہو جائے تو اس پر گزاری کا انصاف ہونے کی امید ہونی چاہئے، اس سڑک میں رہنے والے لوگ اپنی زندگی کو بہتر بنانے کا اہواد دیکھیں گے اور اس پر کام کرنے والوں کو انہیں لاکھوں کروڑ روپے دیئے جائیں گے تاکہ وہ اپنی مزدوری سے کچھ بھی نہیں کر سکین۔
 
اس منصوبے کو لگتا ہے کہ یہ ایک چیلنج ہے اور اس پر کام کرنے کی کوشش کرنے والوں کو محنت کرنی پڑگی 🔄. ابھی تک اس سڑک کو مکمل کرنے میں کام نہیں ہوا تو یہ منصوبہ بھی مشکل ہونے کا risk لیتی ہے۔ لاکھوں لوگوں کی زندگی میں اس سڑک کی اہمیت کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ اس پر کام کرنے والوں کو سیکھی جان بھی چاہیے اور ان کے کام میں فائوٹو فائدہ بھی ہونا چاہیے.
 
بڑی مشق ہوئی تو ہمیں اب اگلی کیا؟ سڑک کو مکمل کرنے میں دو دہائیوں لگ چکی ہیں اور اب پھر یہ منصوبہ بننے کا اعلان ہوا ہے؟ ایسے نئے منصوبوں کی زیادہ دباؤ میں آ جائیں تو کچھ ضرور بدل جائے گا... یہی ہمارا پہلا قدم ہوگا؟
 
اس وقت یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ صوبائی حکومت اور پی ٹی آئی کی حکومت کو اس سڑک پر کام کرنے کی ناقص پہچان ہو گئی ہے...
اس منصوبے پر لاکھوں روپے خرچ کیا جا رہا ہے، لیکن یہ کام نہیں ہوتا... اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ منصوبہ صرف پوٹھا بھر دھن ہونے سے زیادہ ہے، جس پر کام کرنے کے بجائے کچھ نہیں ہوتا... 🤔
 
واپس
Top