ریاض اور دوحا کو ہائی اسپیڈ ٹرین سے جوڑنے کا تاریخی معاہدہ طے پا گیا

ساحل دوست

Well-known member
سعودی عرب اور قطر نے گزشتہ روز ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت دو خلیجی ریاستوں کی دارالحکومتوں کو ہائی اسپیڈ برقی ریلوے کے ذریعے جوڑا جائے گا۔ یہ پیش رفت دونوں ممالکو کے درمیان تعلقات میں جاری بہتری کا ایک اور نمایاں ثبوت قرار دی جا رہی ہے، جو معاشی اور سیاسی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی طرف مائل ہے۔

سعودی سرکاری بیان کے مطابق، یہ منصوبہ نہ صرف دوحا اور ریاض کو جوڑے گا بلکہ سعودی شہراحساء اور دمام بھی شامل کیا جائے گا۔ اس سے خفیہ سفر کی ضرورت کے بعد خالی ہوگی، جو کہ اس خطے میں ایک لاکھ سے زائد لوگ سفر کرتے ہیں۔

اس منصوبے کا مقصد سفر کی رفتار کو تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کرنا، جو کہ اس وقت 90 منٹ کا ہے، اور دوحا اور ریاض میں سفر کا دورانیہ تقریباً دو گھنٹے رہے گا۔ یہ منصوبہ چار سالوں کی مدت سے چلائے جا سکتی ہے اور اس میں ایک کروڑ سے زیادہ مسافران کو سہولت فراہم کی جائے گी।

امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دوحہ سے ان کے دورہ کے دوران اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جو کہ سعودی عرب اور قطر کے تعلقات میں بہتری کا ایک اہم گھنٹہ قرار دیا جا رہا ہے۔

سعودی عرب اور قطر کے تعلقات میں بہتری کا یہ سلسلہ 2021 کے العلاء سمجھوتے کے بعد تیزی سے آگے بڑھا ہے، جس کے بعد سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر سے سفارتی و سفری روابط منقطع کر دیے تھے۔
 
اب تاکہ دو خلیجی ریاستوں کو ہائی اسپیڈ برقی ریلوے کے ذریعے جوڑا جا سکے تو یہ ان دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں ایک اور نمایاں بڑھاؤ ہوا ہے۔ اس سے سفر کی تیز دیر گزارنی پڑیگی، جس سے خفیہ سفر کی ضرورت کم ہوگئی۔ اب یہاں لاکھوں لوگ سفر کرتے ہیں اور اب ان کی سفر کی تیز دیر اس ریلوے میں آئے گی تو یہ ریلوے اور لوگوں کو بھی فائدہ پہنچائے گا۔
 
اس معاہدے نے ہائی اسپیڈ برقی ریلوے کو شائع کرنے کے بعد، ایک لاکھ سے زیادہ لوگ سفر کرتے ہیں. یہ صرف دوحا اور ریاض کو جوڑے گا لیکن سعودی شہراحساء اور دمام بھی شامل کیا جائے گا! اس سے سفر کی رفتار میں واضع اضافہ ہوگا. ایک منصوبہ جو سفر کو تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کرنے کا مقصد رکھتا ہے اور سفر کی رفتار کو زیادہ کرے گا! ~ 🚂🗺️
 
یہ تو ایک گراند اسکیم ہے! دونوں ممالکو کے درمیان تعلقات میں بہتری ہوتی چلو، یہ تو نئی دور کی شاملی تعلقات کا ایک اہم قدم ہے۔ لاکھوں لوگوں کو سفر کرنے کی آسانی مل گی، جو کہ ایک بڑا فائدہ ہے۔ اس سے خفیہ سفر کے بعد خالی ہونے والے اس خطے میں بھی سفر کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اس منصوبے کی سرگرمی سے سعودی شہراحساء اور دمام میں بھی رہائشیوں کی ضروریات پورا ہوگی۔
 
لگتا ہے یہ معاہدہ صرف ایک مشہور کہہ کے باوجود ماحولیات پر بھی گھبراہٹ کی وجہ سے منعقد ہوا ہے، جس میں تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ کے سفر کو اس وقت تک کم کر دیا جائے گا جب تک پانی کی شدت میں کمی نہ ہو۔ یہ بھی بات قابل توجہ ہے کہ ایسے منصوبے پر یہ غلط فہمی بھی ہوسکتی ہے کہ وہ اس خطے میں سفر کی تعداد کو کم نہیں کرے گا، جو کہ ایسے ماحولیاتی مسائل کا باعث بن رہے ہیں۔
 
یہ بات اتنی سادہ ہے کہ دو خلیجی ریاستوں نے ایک دوسرے سے تعلقات کو بڑھانے کی taraf مائل ہو کر ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے ہیں اور اب یہ دونوں ملک کے درمیان تعلقات میں اس سے زیادہ بہتری لائی گئی ہے۔

اس منصوبے سے نہ صرف خفیہ سفر کی ضرورت ختم ہو گی بلکہ سعودی شہراحساء اور دمام میں بھی ریلوے کا ذریعہ شامل کیا جائے گا، جو کہ اس خطے میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ سفر کرتے ہیں۔

اس منصوبے کی مقصد یہ ہے کہ سفر کی رفتار کو تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کرنا اور خفیہ سفر کو ختم کرنا، جو کہ اس وقت 90 منٹ کا ہے، اور دوحا اور ریاض میں سفر کا دورانیہ تقریباً دو گھنٹے رہے گا۔
 
یہ بات تو باضابطہ طور پر جاننا پڑے گا کہ ایسے شانہ بہ شانہ تعلقات میں کیسے بہتری آتی ہے؟ نہ صرف یہ بات بھی تھی کہ دو حدیث میں سے ایک کو دوسرے سے الگ کرنا، اب انھوں نے ایسا کرنے کی کوشش کی اور آج پھر یہ عزم ہمارے سامنے آیا ہے۔ یہ بات تو واضع ہے کہ ہم لوگ اپنی ترجیحات کو کبھی نہ کبھی ایسا ہی دیکھتے ہیں جس سے ہماری زندگی میں تبدیلی آتی ہے۔
 
میں یہ سوچتا ہوں کہ اس معاہدے کو ملک ہی نہیں دیکھ رہا بلکہ پورے عرب دنیا کو دیکھنا چاہئے، کیونکہ یہ دو خلیجی ریاستوں کے درمیان تعلقات میں بہتری اور معاشی اور سیاسی تعلقات کو مضبوط بنانے کا ایک نمایاځ قدم ہے। اگلی بات یہ ہے کہ اس منصوبے سے سعودی شہراحساء اور دمام بھی شامل ہون گے، جس سے ملک میں سفر کی رفتار میں بہتری آئے گی اور خفیہ سفر کی ضرورت کے بعد اس خطے میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ سفر کرنے کا موقع مिलے گا 🚂📈
 
یہ واضح ہے کہ سعودی عرب اور قطر کے تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے، ایسا کہنے کی بات تو کرنی ہی پڑتی ہے۔ ابھی تک ان دونوں ممالکو کے درمیان تعلقات میں کوئی بدلتہ نہیں آئا، اور اب یہ معاہدہ بھی اس حقیقت کا ایک ثبوت ہے کہ ان دونوں خلیجی ریاستوں کی حکومت درمیان تعلقات میں جاری بہتری ہو رہی ہے۔

ایسا کہنا کہ یہ معاہدہ صرف دوحا اور ریاض کو جوڑنے کی بات کر رہا ہے، لیکن اس میں سے ایک ہی نہیں رہا، بھلے ہی نئے یہ منصوبہ جاری رہے اور بھرپور طریقے سے تیار کیا جائے تو اس میں سعودی شہراحساء اور دمام بھی شامل ہو گئے ہیں، جو کہ خفیہ سفر کی ضرورت کو ختم کر دیتے ہیں اور ایک لاکھ سے زیادہ لوگ اس سفر میں حصہ لینے والے ہوں گے۔

اس منصوبے کا مقصد سفر کی رفتار کو تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کرنا ہے، جو کہ اس وقت 90 منٹ کا ہے، اور دوحا اور ریاض میں سفر کا دورانیہ تقریباً دو گھنٹے رہے گا، جو کہ ایک جہت سے بہت ہی منافقت ماحول کی بنائی گئی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد چار سالوں کی مدت سے چلایا جا سکتا ہے اور ایک کروڑ سے زیادہ مسافران کو سہولت فراہم کی جائے گी।
 
بھائیو ان سے کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی تو دوسرے لوگوں کے لئے یہ واضح ہوتا ہے، سعودی اور قطر کی یہ سبسپوشن بھارت میں بھی اپنی جگہ ہوگی، اس سے سفر کا وقت تیز ہو گا اور لوگوں کو ٹرین پر چڑھنا پڑے گا۔ یہ ایک بڑا معیار ہے جس سے دونوں ممالکو کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی۔
 
مگر یہ بات تو صاف ہے کہ یہ خطہ ایک ایسا جگہ ہے جو کسی بھی معاملے میں سفر کو آسان بنانے کی طرف مائل ہو گی، یہ وہ وقت تھا جب سفر کرنا ایک مشکل کارروائی سے بدل گیا ہے اور اب یہ ساتھ ساتھ معاشی تعلقات کو بھی مضبوط بنانے کی طرف مائل ہے، یہ ایک بڑی بات ہے کہ سفر کو آسان بنایا جائے تاکہ لوگ اپنی روزمرہ زندگی میں سہولت اور ساتھ ساتھ معاشی طور پر مزید فائدہ لینے کی سہولت مل سکے، یہ خطے کا ایک بڑا تحفظ ہے جو اس خطے کے لوگوں کو اپنی روزمرہ زندگی میں سہولت فراہم کر رہا ہے۔
 
ایسے تو بہت اچھا خبریاں ہیں! یہ گزشتہ ہفتے سے چل رہے اس مقاصد کے بارے میں سن رہا تھا کہ دو خلیجی ریاستوں کو ایک دوسرے سے جوڑنا ہو گا۔ اور اب یہ بات صاف ہوگئی ہے کہ سعودی عرب اور قطر نے اس منصوبے پر دستخط کیے ہیں! یہ تو بہت ہمدردی کا اشارہ ہے۔ اب یہ سفر کرنے والوں کو ایک گھنٹے سے کم وگھنٹے کا سفر کرنا ملا جائے گا، جو کہ بہت اچھی بات ہے!
 
یہ تو ایک بڑا معاہدہ ہے، جس کے تحت دو خلیجی ریاستوں کی دارالحکومتوں کو جوڑنا پڑگا اور یہ سفر کی رفتار بھی تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھ جائے گی۔ اس سے سفر کرنے والوں کے لئے ایک بڑا فائدہ ہوگا، یہ صرف خفیہ سفر کو ختم نہیں کیا جائے گا بلکہ اسے بھی سہولت دی جاے گی۔ ابھی یہ سوچا جاتا تھا کہ دوحا اور ریاض کو ہائی اسپیڈ برقی ریلوے سے جوڑنا مشکل ہوگا لیکن اب یہ واضح ہو چuka ہے کہ یہ منصوبہ کامیاب ہو گا۔
 
واپس
Top