انصار عباسی کے کالم ’کرکٹ کے جواری‘ پر پی سی بی سے قانونی تنازعہ تیز ہو رہا ہے، انصار نے اپنے کالم میں کرکٹ کی پالیسیوں اور اس سے وابستہ کمپنیوں پر تنقید کی ہے جس پر پی سی بی نے انہیں واضح نوٹس بھجایا ہے، انصار کے کہنے کے مطابق یہ نوٹس انہیں صرف دوسروں کو بھیجا گیا تھا نہ تو ان سے اور نہ ہی اخبار، ایڈیٹر یا پبلشر کو جو وہ لکھ رہے تھے وہ کچھ نہیں ہوگا۔
انصار عباسی نے پی سی بی سے ان کے کالم میں اٹھائے گئے نکات پر سوالات کیے ہیں جن کا جواب بھی نہیں کیا گیا تھا وہ کیسے چلن گے، انصار عباسی نے پی سی بی سے سوال اٹھایا کہ پالیسیوں میں تبدیلی کی صورت حال جس میں کرکٹ کی ٹیم کو نقصان پہنچتا ہے؟
انصار عباسی نے کہا ہے ان کے کالم میں اٹھائے گئے نکات عوامی مفاد سے جڑے ہیں انھوں نے کہا ہے وہ کسی دباؤ کی وجہ سے جوئے اور اس کے نظام پر تنقید میں بھی اضافہ کرسکتے ہیں جس سے ان کے کالم کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کیا جا سکے گا اور وہ اس کے خلاف تنقید کا سلسلہ بھی جاری رکھیں گے جو پی سی بی نے ان کے کالم ’کرکٹ کے جواري‘ پر لگایا تھا، انصار عباسی کا یہ کہنا ہے کہ وہ جوئے اور اس سے وابستہ عناصر کے خلاف کہیں بھی لکھتے رہیں گے نہ ہو سکیں گے۔
انصار عباسی نے پی سی بی سے پوچھا تھا کہ بورڈ نے ڈافا نیوز جیسے معروف بیٹنگ سپانسرشپس سے وعدہ کیا اور اگر ان میں سے کوئی وعدہ تو اس کو جواز کیا، کیوں نہ ہو ایسا اور کیا پی سی بی نے کوئی رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا ہو کہ ان سرگیٹ سپانسرشپس کی منظوری کس نے دی، کیا ان میں سے کسی کو جواز دیا گیا تھا۔
انصار عباسی نے کہا ہے وہ پی سی بی سے کہتے رہیں گے یہ وعدے کسے کیا اور ان کی منظوری کسے دی جائے، اگر پی ایس ایل فرنچائز نے پی سی بی سے سروگیٹ بیٹنگ کو روکنے یا اس پر واضح پالیسی وضع کرنے کا مطالبہ کیا تو پی سی بی نے اس پر کیا کارروائی کی، اور کیا کوئی پی ایس ایل فرنچائز نے اپنی ٹیموں میں کھلے عام سروگیٹ بیٹنگ اور کیسینو سے متعلق برانڈنگ کی؟
کسی سرگیٹ کمپنی کے اشتہارات کا جواب دینے سے پہلے انصار عباسی نے सवाल کیا تھا کہ یہ سرگٹس بھی ایسے ہیں جیسے ڈافا نیوز، اور کیا پی سی بی نے ان سے کبھی معاہدے پر دستخط کیے تھے؟
انصار عباسی نے کہا ہے وہ اس معاملے میں سچائی کے ساتھ جواب دینے کا منظر بنائیں گے انصار عباصی کا یہ کہنا تھا کہ وہ پی سی بی نے نوٹس صرف ان کی طرف بھجا گیا ہے اور وہ اس معاملے میں جواب دینے کا منظر بنائیں گے۔
پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے انصار عباسی کو ایف آئی اے کی جانب سے نوٹس بھجائے جاتے تھے، وہ اپنے بیان میں کہتے ہیں کہ راشد لطیف کو اس معاملے پر انصار عباسی نے پی سی بی کی جانب سے نوٹس بھجائے تھے، وہ ان کے بیان کو کھلے دل کے ساتھ سننے اور ان کے معافی کا ایک اور مقصد ہی لگایا ہوگا۔
انصار عباسی نے پی سی بی سے ان کے کالم میں اٹھائے گئے نکات پر سوالات کیے ہیں جن کا جواب بھی نہیں کیا گیا تھا وہ کیسے چلن گے، انصار عباسی نے پی سی بی سے سوال اٹھایا کہ پالیسیوں میں تبدیلی کی صورت حال جس میں کرکٹ کی ٹیم کو نقصان پہنچتا ہے؟
انصار عباسی نے کہا ہے ان کے کالم میں اٹھائے گئے نکات عوامی مفاد سے جڑے ہیں انھوں نے کہا ہے وہ کسی دباؤ کی وجہ سے جوئے اور اس کے نظام پر تنقید میں بھی اضافہ کرسکتے ہیں جس سے ان کے کالم کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کیا جا سکے گا اور وہ اس کے خلاف تنقید کا سلسلہ بھی جاری رکھیں گے جو پی سی بی نے ان کے کالم ’کرکٹ کے جواري‘ پر لگایا تھا، انصار عباسی کا یہ کہنا ہے کہ وہ جوئے اور اس سے وابستہ عناصر کے خلاف کہیں بھی لکھتے رہیں گے نہ ہو سکیں گے۔
انصار عباسی نے پی سی بی سے پوچھا تھا کہ بورڈ نے ڈافا نیوز جیسے معروف بیٹنگ سپانسرشپس سے وعدہ کیا اور اگر ان میں سے کوئی وعدہ تو اس کو جواز کیا، کیوں نہ ہو ایسا اور کیا پی سی بی نے کوئی رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا ہو کہ ان سرگیٹ سپانسرشپس کی منظوری کس نے دی، کیا ان میں سے کسی کو جواز دیا گیا تھا۔
انصار عباسی نے کہا ہے وہ پی سی بی سے کہتے رہیں گے یہ وعدے کسے کیا اور ان کی منظوری کسے دی جائے، اگر پی ایس ایل فرنچائز نے پی سی بی سے سروگیٹ بیٹنگ کو روکنے یا اس پر واضح پالیسی وضع کرنے کا مطالبہ کیا تو پی سی بی نے اس پر کیا کارروائی کی، اور کیا کوئی پی ایس ایل فرنچائز نے اپنی ٹیموں میں کھلے عام سروگیٹ بیٹنگ اور کیسینو سے متعلق برانڈنگ کی؟
کسی سرگیٹ کمپنی کے اشتہارات کا جواب دینے سے پہلے انصار عباسی نے सवाल کیا تھا کہ یہ سرگٹس بھی ایسے ہیں جیسے ڈافا نیوز، اور کیا پی سی بی نے ان سے کبھی معاہدے پر دستخط کیے تھے؟
انصار عباسی نے کہا ہے وہ اس معاملے میں سچائی کے ساتھ جواب دینے کا منظر بنائیں گے انصار عباصی کا یہ کہنا تھا کہ وہ پی سی بی نے نوٹس صرف ان کی طرف بھجا گیا ہے اور وہ اس معاملے میں جواب دینے کا منظر بنائیں گے۔
پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے انصار عباسی کو ایف آئی اے کی جانب سے نوٹس بھجائے جاتے تھے، وہ اپنے بیان میں کہتے ہیں کہ راشد لطیف کو اس معاملے پر انصار عباسی نے پی سی بی کی جانب سے نوٹس بھجائے تھے، وہ ان کے بیان کو کھلے دل کے ساتھ سننے اور ان کے معافی کا ایک اور مقصد ہی لگایا ہوگا۔