پی ٹی آئی رہنماؤں کا خیبرپختونخوا میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے وزیراعلیٰ کو خط | Express News

ڈیزائنر

Well-known member
پاکستان تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں نے وزیراعلی خیبر پختونخواہ اور اسپیکر صوبائی اسمبلی سے عام انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے خط بھی لکھ دیا ہے۔

آئندہ عام انتخابات میں پشاور سے پی ٹی آئی کے امیدواروں کی تعداد کم ہونے پر انہوں نے غصہ ظاہر کیا ہے اور وزیراعلی خیبر پختونخواہ سہیل آفریدی اور اسپیکر بابر سلیم کو خط لکھیں ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ دھاندلی کی صورتحال کا ذکر کیا گیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے رولز آف بزنس کے قاعدہ 237 کے تحت تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی جائے۔ اور انہوں نے اس حوالے سے خط میں کہا ہے کہ گزشتہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی بروقت تحقیقات کی جاتی تو این اے-18 ہری پور کے ضمنی الیکشن میں بھی دھandalا نہیں ہوتا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ صوبے بھر میں متعدد نشستوں میں غیر معمولی دھاندلی کی گئی ہے، جن میں پشاور سے بڑی تعداد میں نشستوں میں دھانڈلی شامل ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ تمام پریذائیڈنگ افسران نے دستخط شدہ فارم 45 کے نتائج فراہم کیے لیکن ان نتائج کو بعد میں تبدیل کر دیا گیا، جیسے ہی ابتدائی نتائج پی ٹی آئی کے حق میں آئے، ان اسکرینوں کو بند کر دیا گیا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ سی سی پی او نے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو قیوم اسٹیڈیم کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی، اس وقت کے چیف سیکریٹری اور آئی جی آف پولیس مبینہ طور پر کنٹرول رومز میں موجود تھے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔
 
بھی یہ تو حقیقت ہے کہ ایسے دھانڈلی کی صورتحال میں کیسے انتخابات ہو سکتے ہیں؟ اس بات کو بھی کوئی نہ کوئی جانتا ہے کہ اب تک کیا ہوا ہے، اور اب یہ سوچنا کافی مشکل ہے کہ ان سب واقعات میں سے کون سی حقیقت کی ہیں اور کون سی غیر حقیقی ہیں۔ لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جب بھی کچھ نئے اور دھانڈلی ہونے کے امکانات کو مظاہر کیا جاتا ہے تو ان سب پر ایک پلاٹفارم میں چڑھ کر بات کی جاتی ہے۔

اس لیے یہ بھی اچھا ہے کہ وہ تحریک انصاف نے وزیراعلی خیبر پختونخواہ اور اسپیکر صوبائی اسمبلی سے مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہو، اس بات پر بھی یقین نہیں ہوتا کہ یہ سابق کسی جگہ اور ایک نئی گھڑیوں کی لڑائی میں شامل ہوجائے گا۔
 
یہ بات واضح ہے کہ عام انتخابات میں دھاندلی کی صورت حال کو توہن نہیں دیا جائے اور انصاف رہنماؤں کی قوت میں کوئی کمی نہیں ہونی چاہیے۔ اور وہ بھی اس حوالے سے خط بھی لکھتے ہیں کہ وہ پریذڈنٹ سیکرٹری اور آئی جی آف پولیس پر جائزہ دیتے ہیں اور ان کی جانب سے کوئی انساف نہیں ہوا تو وہ اس حوالے سے اپنی جانب سے ایک کارروائی کرنے پر قائل ہوں گے۔
 
سوشل میڈیا پر سب کو دیکھتے ہوئے یہ بات غمگستھ ہے کہ پتہ چلتا ہے کہ ایک سے زیادہ دھندلوں کی جسمانی کچرے میں بھی دھانڈلی رونٹی ہو سکتی ہے!
یہ بات تو چیلنجنگ ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کا ماحول ہی وہ نہیں تھا جو سوشل میڈیا پر دیکھتے ہوئے بھونک رہے ہیں، گزشتہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی بروقت تحقیقات نہیں کی گئی تو اس لیے نہیں کہ انہیں کچھ خفیہ نہ تھا?
آسٹریلیا، امریکہ اور دیگر ممالک میں دھاندلی ہونے والوں کو سب سے پہلے جیل کی सजا دئی جاتی ہے تو کیا ہم یہی نہیں کر سکتے؟
دھاندلوں پر ایک دھندلا جال رکھنا اور ان کے لئے اپنی بہت سی خفیاتی داستانیں بنانا بھی یقینی نہیں ہے!
اس لیے یہ بات بالکل عجیب نہیں ہوگئی کہ جسمانی کچرے میں دھاندلی رونٹی اور سوشل میڈیا پر اس کی کھوج کی گئی تو اب پتہ چلتا ہے کہ ان کچرے میں بھی دھانڈلی ہو سکتی ہے!
 
Wow! 2024 ka election abhi toh hai 🤯, lekin alag-alag soch rahi hai kyunki Pakistani politicians ne kaha hai ki election mein dhandla hota hai? Interesting! 🙄 Saeel Afzal aur Babar Salam ko unki galtiyon ke liye pehchana jaata hai. Lekin bura nahi, jaldi-sardi investigation ki jaayegi. 🕵️‍♂️
 
یہو کچھ چیلنج ہے … دھاندلی کی بات ہر وقت رکھنی پڑتی ہے اور یہی وہ صورتحال ہے جو لگتا ہے … انساف کے رہنماؤں نے بھی سچائی کی بات کی ہے … گزشتہ انتخابات میں دھاندلی کا بھی شکار ہوا تھا اور اب یہی صورتحال ہے … اور سبسک्रیننگ کے ساتھ ساتھ دھاندلی کی بات ہمیشہ سچائی کے ساتھ رکھنی پڑتی ہے …
 
اس میں کوئی نئی بات نہیں ہوگی، وہ لوگ جو دھانڈلی کے الزامات پر آ رہے ہیں وہ سب سے پہلے دھانڈلی کی کوئی بات نہیں کرتے تھے، اور اب وہ سب ہنس رہے ہیں کیوں نا، اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ یہ بات کبھی نہیں کرتے تھے، اور اب انہیں دھانڈلی کی بات کرنا پڑ رہا ہے۔
 
منٹوں گزرنے کے بعد میں یہ بات کچھ چھپا ہوئی ہے کہ جس سے میرا دماغ خوفزدہ ہوا ہے وہ وہ دھاندلی ہے جس نے پشاور کی پریڈیڈنگ سے متعلق اور ٹویٹز پر پھیلتے تھے، لگتا ہے کہ پہلے تو یہ دھاندلی واضح نہیں تھی مگر اب یہ سارا معاملہ ابھرا آ رہا ہے۔
 
اس عام انتخابات میں کچھ خامیاں نظر آ رہی ہیں جو آپ کو نا پکاروں میں لگتی ہیں۔ سب سے زیادہ غصہ کی وجہ پشاور سے پی ٹی آئی کے امیدواروں کی تعداد کم ہونے پر نظر آ رہا ہے، لگتا ہے انھوں نے دھاندلی نہیں کی۔ لیکن ان کے بعد سے مگر مگر یہ بات ظاہر ہورہی ہے کہ کچھ دھاندلی کا تعلق صوبے بھر میں بھی ہے، اس لیے سارے نشستوں پر ایسے مظالم کا جال بنایا گیا ہے کہ جیسے ہر گز ناکام رہے لگتے ہیں۔

انٹیلیجنس افسران کو محفوظ مقام پر دھاندلی کرنا چاہئے نہ کہ اسے ایسی جگہوں پر جال بنانا چاہئے جہاں سے وہ آسانی سے نظر آ رہیں۔

اس لیے یہ بات ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن کو اس معاملے میں تیز رفتار ایکٹ کروائے۔
 
بھارتیہ جیسے ممالک میں لڑے جانے والے انتخابات میں یہ سب کچھ ہوتا تو ہی ایسا نہ ہونا چاہیے پاکستان میں بھی یہ ایک بڑا مسئلہ ہے، جیسے ہی کسی بھی گناہ کا ذکر کیا جائے تو پوری رाजनیت میں دھاندلی کی بات ہوجاتے ہیں۔
 
کسی بھی حکومت کے پچھلے ساتھ کو جاننا مشکل ہوتا ہے، لیکن اس بات کو نہیں کہ ان کے ساتھ کہیں بھی تو ساتھ ہوگا
 
یہ بات بہت غمبار ہے، ایسے حالات میں یہ ضروری ہے کہ سب کو ایک دوسرے پر نظر بنایا جائے اور ایسے نہ بنایا جائے کہ کسی ایک شخص کی پوری پالیسی سے اس وقت بھی واقف نہ ہون۔ پختونخواہ میں دھانڈلی کا مामलہ، یہ سب کو غصہ اٹھایا ہے، لیکن اگر اس میں ہر ایک کا نظر رکھیں تو یقیناً نتیجہ بہتر ہو گا۔
 
جب اس بات پر فخر کیا جائے تو ایسا نہیں ہوتا کہ عام انتخابات میں دھاندلی کے حالات بہت پریشاں ہوں۔ یہ دیکھنے کو اچھا لگ رہا ہے کہ پی ٹی آئی کی امیدواروں کی تعداد کم ہونے پر انہوں نے غصہ ظاہر کیا ہے اور وزیراعلی خیبر پختونخواہ سہیل آفریدی اور اسپیکر بابر سلیم کو خط لکھیں ہیں۔

یہ سب ایک بات ہی ہے کہ عام انتخابات میں دھاندلی نہ ہو سکے اور دھانڈلی کی جسٹس کو ہوا دے دیا جائے۔ تو یہ سب ایک اچھی بات ہے۔
 
جب میں اس بات پر فکر کرتا ہوں کہ عام انتخابات میں دھانڈلی کی گئی ہے تو یہ بات بھی معقول ہے کہ اس سے پہلے ایسے خط لکھتے ہیں جو کہ ان کے اپنے مفاد سے بنے ہوتے ہیں...
اس میں کوئی عجیب بات نہیں ہے کیونکہ اس حوالے سے ان کا خط بھی ایسا ہی لگتا ہے جیسے وہ اپنی طرف توڑتے ہیں۔
لیکن وہ بات یہ ہے کہ اگر اس حوالے سے تحقیقات کی گئی تو اس میں کچھ قابل ذکر باتاں اور کچھ نہیں...
اس میڤار کے برعکس اگر وہ جسٹش سسٹم کی طرف ایک مہرکہ بھی ہوتا تو اس میں توڑتے اور دھاندلی کی باتوں کو شامل کرنا زیادہ قابل سمجھنہ لگتا ہو گیا...
 
بڑا شگفار ہوا کیا ہو گا یہ عام انتخابات میں دھاندلی کی بات تھی تو جیسے ہی پی ٹی آئی کے امیدواروں کی تعداد کم ہوئی تو سہیل اور بابر کو خط لکھ کر غصہ ظاہر ہو گیا اور اب انہوں نے عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف investigate करनے کی درخواست دی ہے تو یہ بھی شگفار ہے کیا اس پر سرکاری کارروائی کی جا سکتی ہے حالانکہ اچھا یہ ہو گا کہ صوبائی اسمبلی کی رولز آف bizness کے قاعدہ 237 کو کامیاب طریقے سے follow karna ہو گا۔
 
واپس
Top