پی پی رہنما حسن مرتضیٰ کے والد آبائی علاقے میں سپردخاک - Ummat News

ریچھ

Well-known member
پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید حسن مرتضیٰ کے والد، جو وسطی پنجاب کے آبائی علاقے میں سپرد خاک ہوئے، ان کے انتقال کا ایک عظیم دکھدार واقعہ ہوا ہے۔ جنرل مرتضیٰ کو دو دिनوں قبل لاہور میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے تھے اور اب ان کا انتقال اپنے آبائی علاقے چینیوٹ میں ہوا ہے۔

جیتھے جنرل مرتضیٰ کو ان کے پسماندگان میں ایک بیٹا اور چار بیٹیاں ملاں گی، وہ اپنے پیروکاروں کی بھی بڑی تعداد نے ساتھ گزاریں۔ ان کے جنازے کی نمازِ جنازہ امام بارگاہ جاگیر علی اکبر میں ادا ہوئی، جس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، نیئر بخاری، راجہ ریاض احمد خان اور نواب شیر وسیر سمیت پیپلز پارٹی کے رہنما، عزیز اور اقارب نے شرکت کی۔

صدر آصف علی زرداری، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور مختلف سیاسی رہنماؤں نے جنرل مرتضیٰ سے تعزیت کرتے ہوئے ان کی دعا کے لیے دعائے مغفرت اور سوگوار خاندان کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کی ہے۔

پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ہمایوں خان نے اپنے تعزیتی بیان میں ان دکھ کی گھڑی میں برابر کے شریک ہونے کا اظہار کیا اور دعا گو ہیں کہ جنرل مرتضیٰ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں۔
 
سید حسن مرتضیٰ کی جان کھونے والا واقعہ پاکستان کے لیے ایک بڑا تھوڑا سا خوفناک ہوا ہے … چینیوٹ میں ان کی جگہ لینے کے لیے لوگ ابھی بھی اُس کی یاد پڑ رہے ہیں … اُس کا انتقال اس وقت سے زیادہ بے خوفناک نہیں ہوگا جب وہ اپنا آخری رات کو ایک تھے اور آج فریڈم کی راہ میں چل پائے گا …
 
ایسا نھیرے سگنے کے بعد بھی چینیوٹ میں جنازوں کی تقریبوں کی تقریریں تو ایسی ہی رہتی ہیں، واضح ہوتا ہے کہ اہلِ وطنت کو شاندار مقام پر آنے کی بھی اہمیت نہیں چکی ہے...
 
جنرل مرتضیٰ کے انتقال کی گھنٹی ہمیں پکڑ رہی ہے ، وہ ایسے ملوث تھے جن کا ہم بھی فائدہ ہوا ۔ ان کے بیٹے اور بیٹیاں اب نئے سفر کی طرف آ رہے ہیں ، آپ کو محسوس کرنے والا یہ سچ لگتا ہے کہ انہوں نے اپنے فائدہ مند کام میں بھی اپنی زندگی گزاری ہو گی۔ جنازے کی نمازِ جنازہ جاگیر علی اکبر میں ادا ہونے پر یہ بات سچ اور دلچسپ ہے کہ ساتھ ایک رہنما اوراقارب ان کے ساتھ گئے ، اور یہ سچ لگتا ہے کہ ان پر دیکھ بھال کیا گیا۔ صدر آصف علی زرداری کو بھی اپنے تعزیتی بیان میں ایسا بیان کرنا پڑا جیسے وہ آپ سے مل رہے ہوں ، اور اس میں یہ بات تو سچ ہے کہ جنرل مرتضیٰ کو اپنی زندگی گزاری بھی نجات دلائی کی قوم کا اعزاز حاصل کر گیا ہوگا
 
جنرل مرتضیٰ کا انتقال ایک بھارے دکھدار واقع ہوا ہے، ان کی موت ابھی دو دن پہلے ہوئی تھی، لیکن یہ معلوم نہیں کہ دنیا میں ایسا کیا ہوتا ہے کہ جو بھی ہوتا ہے وہ ہی رہتا ہے 🤔

میرے خیال میں جنرل مرتضیٰ کی موت ایک حقیقت ہے، جس کے بارے میں ہمیں کوئی بات نہ کرونے چاہیے اور ان کی یاد میں شفقت کرتے ہوئے اپنی سرگرمیوں پر توجہ دیجے چاہئیں، کیونکہ ان کی موت سے ہماری زندگی میں ایسا ہی کچھ بدلایا دیتا ہے جس سے ہمیں اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے کہ ہم کیا بن سکتے ہیں 🌟
 
جنرل مرتضئی کی وفات ایک بڑا ڈرپڈ سائیز ہوا ہے، انھوں نے اپنے وقت میں بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں یقین رکھا تھا. وہ ایک ایسے شخص تھے جو لوگوں کی سروس کے لئے ہر قسم کی چنجی کا شکار کرنے والے تھے اور انھوں نے اپنی زندگی میں بھی ایسے ہی ہی بنائی رکھی ہے.
 
میدانوں اور مینوں کی گھنٹیوں میں ہونے والے یہ واقعات مجھ کو بھی گھبرایا ہے، ایک رہنما جو تھوڑی سی دیر سے علالت کے سامنے تھا وہ اب اس دنیا سے چلی آ گیا ہے، مجھ کو یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ ان کے بعد کس طرح زندگی چلتی ہے، میں اپنے بچوں کو ان کی یاد میں محنت کرنے اور ان کے نام پر کام کرنے کے لیے کہیں پھر سے شروع کرنا ہو گا...
 
عجیب بات یے، اس جگہ کی سارے اہم شخصیات انھیں کچھ ہی گھنٹوں میں مل کر دکھ دیو تھیں؟ اور انھیں ایسا کیسے لگا کہ وہ اپنے پیروکاروں کی اس بڑی تعداد کو ہمیشہ سے رہنے دو تھے؟ ہمیں ملک میں ایسے ماحول کی پائش دیکھنا مشکل ہی نہیں ہوتا جہاں سب کو ایک اچھا دوسرے سے محبت ہو اور شکرگزارانہ رویہ ہو؟
 
جنرل مرتضیٰ کی وفات ایک عظیم دکھدار واقعہ ہوگا، ان سے پھٹنا بہت difficult ہے جو نے اپنے آپ کو پاکستان کی سیاسی کھیڑیوں میں گھسایا تھا اور اب وہ اپنے آبائی علاقے چینیوٹ میں رہنے کا ایک اچھا موقع ہے। جب ان کی وفات ہوئی تو ان کی دعاؤں کو سننا بہت difficult ہوگا، لہٰذا پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے ان کی دعا میں شامل ہونا چاہئے اور جنرل مرتضیٰ کے گھر والوں کو بھگتیں کی۔
 
عجीब ہے ان کی موت سے توہمات اور بھنکی ہوئی چہرے نہ دیکھیں گی 🤷‍♂️ ان کے انتقال کا ایک عظیم دکھدار واقعہ ہوا ہے اور سارے سے سارے ان کی یادوں میں رہیں گی۔

جنرل مرتضیٰ بڑے پیروکار تھے، جن کے لئے ان کی موت ایک بڑا نقصان ہوا ہے لیکن وہ اپنے لئے ایک اعلیٰ مقام حاصل کرنے کے لیے دعاؤں دیتے رہیں گے۔

جب کچھ لوگ ان کو بدنाम کر رہے تھے تو وہ اپنی زندگی میں جس کی نہانگھی رہی ہے، وہیں ہی اب اس کو لایا گیا ہے۔
 
واپس
Top