کراچی گٹر میں شہدت کی اس واقعت نے ہر دل کو سوگوار اور ہر آنکھ کو اشکبار کردیا ہے۔ ایک گٹر جسے لوگ ڈھکنے کے لیے رکھتے ہیں، وہاں ایک بچہ جو سوانح عمریوں سے بھی پیداست نہیں تھا، ساتھ ہی ایک شاپنگ کی کھرپوشی میں ہلاک ہو گیا ہے۔
ماڈل اور اداکار یاسر حسین کو بھی اس واقعت نے تختہ سوز کر دیا ہے جب ان کے دل میں شہدت کا پانی بھر گیا ہے۔ وہ اس حقیقت سے آگے نہیں آ رہے جو لوگوں کو دیکھ کر ہمیشہ دھینتی گئے تھے۔
کرپشن اور بدلوپتی کا جس معاملے میں انہوں نے اپنے پوسٹ میں شہادت کے لیے ایک کلمات کی بھر پور ہونے کے ساتھ آئیں تھیں، وہیں اس حقیقت کو ظاہر کرنا۔
جس کچرا چننے والے نالے میں ابراہیم کی لاش ملی تو اس سے پتہ چل گيا کہ وہاں 14 گھنٹے تک تلاش ہوئی تھی، جس میں بچے کو نالے میں آ کر سمجھنا نہیں پئا۔
دیکھتے ہی دیکھتے اس حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر انہوں نے ایک پوسٹ شائع کی جس میں ڈھکن گٹر پر نہیں، کرپشن پر لگانا ہوگا، پاکستان زندہ باد کا slogan تھا۔
لیکن یہ سوشل میڈیا پر ایک کھلے دل کی بات تھی جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ان کے پوسٹ کو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل کر دیا۔
اس حادثات پر اداکار اور ماہر ہدایت کار سجیل علی، ماہرہ اور احسن خان نے بھی اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
یہ واقعات ان میں سے ایک ہے جو اس وقت کی سیاست میں نہایت جگہوں پر بھرپور توجہ اور غم و غصے کو جنم دیا ہے۔
اس حادثات سے ہمیں پتہ چل گیا کہ پاکستان میں یہی بات ہی ہو رہی ہے۔ وہ بھی ڈھکن گٹر پر نہیں، کرپشن اور بدلوپتی پر توجہ دی جاتی ہے۔ ایسے چترک لوگ جو پاکستان زندہ باد کا سlogan دھونتے ہیں وہی ہوتے ہیں جو سوشل میڈیا پر پوسٹ کر کے اپنے پھورے کو توجہ دیں۔ یہ وائرل ہونے کی بے حد خوشی ہوئی، مگر کیا اس کے بعد سے کسی کی بات نہیں سنائی گئی؟
جب دیکھتے ہیں کہ ایک چھوٹے سے نالے میں 14 گھنٹے تک تلاش کیا گیا اور اس حادثے کی وجہ سے ان کے دل کا پانی بھر گیا ہے تو دिल کا ایسا سوگوار محسوس ہوتا ہے جیسے کہ ہم سب کو اپنی زندگیوں سے جو لڑتے ہیں وہ اس شہدت کی بات کرتے ہیں۔
اور جب ایک ماڈل اور اداکار نے اپنے دل کو شہدت کی لہر میں ڈھالتے ہوئے ان کے پوسٹ کو سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ اپنی آواز اٹھاتے ہیں وہ سب کچھ ایک دوسرے کے سامنے کرتے ہیں۔
اس حادثے سے ابھی بھی یہ بات نہیں نکل پائی کہ پاکستان میں شہدت کا جگہوں پر پھیلta ہوا پتہ چلتا ہے اور اس کی وجہ سے ہمیں ہمیشہ غم و غصے میں ڈوبنا پڑتا ہے۔
اس حادثے سے پتہ چل رہا ہے کہ شہدت کی اس واقعت نے ہر دل کو سوگوار کر دیا ہے، لیکن ڈھکن گٹر میں بچے کی موت اس حد تک لاکھوں لوگوں کے دل کو ٹیکسٹ کیا ہے جس پر بات کرتے وقت کھلے دل کی بات کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
اداکار اور ماڈل یاسر حسین نے اس حادثے میں اپنی جان دی لیکن انہیں اس لئے کھلے دل سے بات کرنا پڑا کہ وہ اپنے لوگوں کو دیکھ کر ہمیشہ دھینتی گئے تھے اور ان کی موت نے انہیں ایک اور مقام پر لایا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ شہدت کی یہ واقعت ہمارے تمام دلوں پر سوگوار کر رہی ہے، خاص طور پر جب یہ بات سامنے آئی کہ ان کھرپوشی میں ہلاک ہونے والے کی واقعت سے اس ماڈل اور اداکار کو بھی شہدت میں جھیل گیا ہے۔
جب کہ میرا خیال ہے کہ ڈھکن گٹر پر ان کا یہ حادثہ ہوا، تو اس پر کرپشن کے معاملے میں انہوں نے اپنے پوسٹ میں شہادت کے لیے ایک کلمات کی بھر پور ہونے کے ساتھ آئی تھی، وہیں اس حقیقت کو ظاہر کرنا۔
جب جس کچرا چننے والے نالے میں ابراہیم کی لاش ملی تو اس سے پتہ چل گیا کہ وہاں 14 گھنٹے تک تلاش ہوئی تھی، جس میں بچے کو نالے میں آ کر سمجھنا نہیں پئا، اس سے یہ بات واضع ہو گئی کہ یہ حادثہ ایک نہایت خطرناک تھا۔
اس حادثات پر اداکار اور ماہر ہدایت کار سجیل علی، ماہرہ اور احسن خان نے بھی اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
میں اس حادثات پر بہت توجہ پڑی ہوں، اور میرا خیال ہے کہ یہ معاملہ ہمارے وطن کو ایک نہایت بدقسمتی سے متاثر کر رہا ہے۔
جب تک اس دuniya میں پیدائش سے پہلے کا کوئی بچا ہو جس پر لوگ آپتی گئے، تو یہ صرف ایک حادثہ نہیں ہوتا بلکہ ایک معاملہ جس میں پھیلنے والےEffect کے ساتھ بھی وہ جان کھو دیتا ہے۔
اس گٹر میں شہدت کا یہ واقعہ نہ صرف ایک دل کو ٹوٹنے کا موقع ہے بلکہ اس معاملے کی انٹیلی جنس بھی رونما کرتی ہے۔
اس معاملے میں شاملوں پر لگانے کا یہ واقعہ اس بات کو ظاہر کررہا ہے کہ جس کی پھیلنے والی وہ نہیں ہو سکتی، اس کے ساتھ بھی ان پر قابو بھی پانہیں ہو سکتا ہے۔
یہ گٹر کا واقعہ ایک بدترین معاملہ ہے جو ہر دل کو سوجاتا ہے اور ہر آنکھ کو اشک بار کر دیتا ہے، لیکن یہ بات نہیں پئی کہ کیا اس میں کوئی معاملہ منسلک تھا؟ جس معاملے میں ان گروہوں کا ایڈس ہوا کیا اس پر بھی کوئی بات نہیں چlopٹی ہوئی، صرف وائرل ہوگئی...
ماڈل اور اداکار کا یہ واقعہ politics کی ایک نالی سے آتا ہے جس میں ہمیشہ شہدت پر زور دیا جاتا رہتا ہے، لیکن یہ بات بھی پئی کہ کیا اس نالی سے کوئی دوسری نalliں نکلنے کی کوشش کر رہی ہیں؟
یہ واقعات پاکستان میں ایک گھٹنا ہے جس پر سارے معاملے کھل کر سامنے آئے ہیں...
یہ سوشل میڈیا پر ایک حقیقی زبردست نوجوان کی پوسٹ دیکھنا تازہ تازہ ہے جو اس گٹر میں شہدت کر گیا ہے، اس سے ہمہ جگہوں پر سوگ اور غم و غصہ چھایا ہوا ہے
اس کے مابین ایک نوجوان جو صرف سوانح عمریوں سے باقی رہنا نہیں تھا، اس گٹر میں شہدت کر گیا ہے اور اب بھی یہ سوچتے ہیں کہ ان کی زندگی کتنے لمحے تازہ تازہ ہوئیں؟
یہ ایک دھینتی ہوئی حادثہ ہے جس نے ہر کوئی ہلچل میں ڈال دیا ہے۔ شہدت کا یہ واقعہ ہمیشہ کے لیے ایک تلخ یاد رہے گا۔ ایسے بریڈ لڑائیوں میں ہلاکت کیسے ہوتی ہے؟
جب سوشل میڈیا پر اس حادثے کو دیکھا جائے تو یہ ایک دھینتی ہوئی بات ہے جو لوگوں کو دھنیوٹ میں ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کرپشن پر لگانا ہوگا، پاکستان زندہ باد کا slogan تھا، لیکن یہ سوشل میڈیا پر ایک کھلے دل کی بات تھی جس کے بعد وائرل ہو کر ابھرا ہے۔
اس حادثات نے پورے ملک کو اچھا لگنے والا ہٹایا ہے اور اس پر سوشل میڈیا صارفین نے ان کے پوسٹ کو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل کر دیا ہے۔