بنگلہ دیش میں شام کو دوسری بار زلزلے کا جھٹکا ہوا، جو صبح پھر دوبارہ ہلا رہا ہے۔ اس زلزلے کی شدت 4.1 ریکٹر سکیل پر تھی اور اس کا مرکز شہر شیب پور میں واقع دارالحکومت دہلی سے لگ بھگ 38 کلومیٹر شمال مشرق میں تھا۔ یہ زلزلہ وہ ہفتوں میں بنگلہ دیش میں ریکارڈ ہونے والے زیادہ تر چھوٹے اور درمیانے زلزلوں کا تازہ واقعہ ہے، جس میں 1 دسمبر کو منجن میں ریکارڈ ہونے والے سب سے شدید زلزلے میں سے ایک شامل ہے جو 4.9 ریکٹر کی شدت کے ساتھ آیا تھا اور اس نے چھوٹے علاقوں سمیت چٹا گونگ میں بھی محسوس کیا تھا۔
بنگلہ دیش میں 21 سے 22 نومبر کے دوران دارالحکومت اور اس کی قریبی اضلاع میں 31 گھنٹوں کے اندر چار زلزلے ہوئے، جن میں سب سے شدید زلزلہ مادھابدی، نرسنگدی کے قریب آیا اور اس نے ملک بھر میں 10 افراد کی جان لے لی تھیں اور 600 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے تھے۔
عوامی لوگوں کو شدید خوف وہش کا احساس ہے اور انہیں زلزلے سے متعلق معلومات کی تلاش میں مصروف دیکھنا پڑ رہا ہے۔
بنگلہ دیش میں آنے والے اس زلزلے نے عام لوگوں کو بالکل اچھی سنیے، یہ تو 4.1 ریکٹر کی شدت کے ساتھ آیا لیکن یہ دوسری بار آیا کب آگے بھی پھنسی؟ ڈھانپتے ہوئے، اسے سمجھنا مشکل ہو گا کہ اس زلزلے نے کیہ ہوا؟ یہ نومبر کے دوران 31 گھنٹے میں چار زلزلے آئے، لیکن کیا ان سب کو ایک دوسرے سے مل کر ہی سمجھنا مشکل ہو گا؟ عوام کے لئے یہ بہت مشق ہے اور وہ دائمی ذیابیطس کے ساتھ ساتھ اپنے گھروں میں ایک ٹیل کو تھیک رکھنا شروع کر دیں گے، کیونکہ اب تو زلزلوں کی دیکھ بھال کی ضرورت ہر رोज ہی ہوتی جاہ گی!
یہ بہت ایسار ہوا ہے، بنگلہ دیش میں نہیں بلکہ پوری دہلی سے 38 کلومیٹر دور شہر شیب پور میں یہ زلزلہ کتنی زیادہ شدت والا ہوگا؟ ایسے مینڈیڈ بنگلہ دیش نے جو ابھی ریکارڈ کیے ہیں ان میں سے سب سے بڑا کتنا لامبائی والا ہوا ہوگا؟ یہاں تک کہ شام کو زلزلے کی نہیں ملا، تازہ ترین سے پہلے چھوٹا اور درمیانے کتنا بڑا تھا؟
[] بنگلہ دیش میں آج شام کو دوبارہ زلزلے کا جھٹکا ہوا، اور یہ نئی پلیٹ کہلاتا ہو! [] ایک 4.1 ریکٹر کی شدت کے ساتھ [] زلزلے نے شہر شیب پور میں واقع دارالحکومت کو بھی محسوس کیا، اور یہ اس بات کو مزید تیز کر رہا ہے کہ عوامی لوگ زلزلے سے متعلق معلومات کی تلاش میں مصروف ہیں۔ [] 31 گھنٹوں کے اندر چار زلزلے ہوئے، جن میں سب سے شدید زلزلہ مادھابدی، نرسنگدی کے قریب آیا اور اس نے ملک بھر میں 10 افراد کی جان لے لی تھیں اور 600 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے تھے۔ [] یہ دیکھنا کثرت سے نہ ہو گا کہ عوامی لوگ اپنی ایمچے میں کیسے آئیں، اور ان کی جائیداد کو اس زلزلے سے بچا لیں۔
یے بنگلہ دیش وچ ایک نئے زلزلے کا جھٹکا آیا، اور اس نے ان لوگوں میں ڈر پھیلا دیا جو شام کو سونے لگے تھے। 4.1 ریکٹر کی شدت کے ساتھ بڑے زلزلے نہیں لگے تو یہ سب کچھ اچھا ہوگا؟ سائنسدانوں کو بھی ایسے جھٹکے پر کام کرنا پڑتا ہے، انہیں یہ جانتا ہونا چاہیے کہ ان نئے زلزلوں میں کیا خطرہ ہے اور کیسے ان کو کم کرنا ہوگا
جب بھی اس طرح کی حालतوں کا سامنا کرنے والا ہوتا ہے تو میرے خیال میں ایک بات بہت اہم ہے جو سارے لوگ نظر انداز کرتے ہیں، یہ کہ زلزلے سے متعلق معلومات تک رسائی کیسے حاصل کی جائے؟ میرا خیال ہے کہ عوام کو اس بات سے واقف کرنا چاہیے کہ اچانک زلزلے ہونے پر سوسائٹی میں پھیلنے والی خبروں اور معلومات پر زیادہ توجہ دی جائے، کیونکہ یہ لوگوں کو ناکافی معلومات اور غلط खबरوں کا سامنا کرنے سے بچانے میں مدد کرسکتا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ عوام کو زیادہ توجہ دی جانی چاہیے کہ زلزلے سے پہلے اور اس کے بعد کے عمل میں کیے جانے والے کاموں کی پابندی اور لوگوں کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ سارے لوگ ایسے ہی رہتے ہیں۔
میری رाय میں، یہ بھی اہم ہے کہ زلزلے کے بعد کی جارحتیوں کے دوران عوام کو لائسنس سروسز پر فوری توجہ دی جانی چاہیے، نہ صرف یہ کہ انki سروسز کا استعمال بھی کیا جا سکے گا یا نہیں، بلکہ ان کو سارے لوگوں کو کوئی نقصان ہونے پر واقف کرنا چاہیے، تاکہ یہ کم کے بھی یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بھی ہو رہا ہے، جو کچھ پچاس اور چالیس کو شام نہ رہے تھے، یہاں سے واپس آنا ہو گیا ہے۔ آج کی دنیا میں بھی کیا نئی چیز آئی ہوگی؟ پچاس میں سیلفون فون تھا، چالیس میں ٹی وی لگا ہوا تھا، اب یہ سب ڈھول ہو گئے ہیں اور حال ہی میں ایل آئی ڈی پینلز آئے ہیں، اس کا مطلب نہیں کہ یہ کچھ بھی نئا ہے، صرف آج تک کی تریخ سے لگا رہا ہو گا۔
یہ تو ایک نئی بات ہے کہ بنگلہ دیش میں زلزلے کی گِدھریاں ہو رہی ہیں، لگتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ اس ملک کا زمین کی ایک پالائی ہوئی ہے! اور ان چھوٹے اور درمیانے زلزلوں کا کوئی فائدہ نہیں چلا رہا، صرف تہروں اور زخمیوں کا لobia ہو رہا ہے!
وزنٹ کیا یہ بنگلہ دیش میں ایسا تازہ زلزلہ ہونے پر لوگ انٹرنیٹ پر چل پڑتے ہیں؟ پہلے بھی ایسا ہوچکا ہوتا رہا ہے، اور اب وہی تازہ زلزلے کی وجہ سے لوگ مصروف ہیں۔ لیکن یہ بات بھی بات ہوگئی ہے کہ یہ زلزلے تو ہوتے چلتے رہتے ہیں، اور لوگ ان کو دیکھ کر اتنا ہمیشہ ہی سا محسوس کرتے ہیں۔
اس بڑے زلزلے کا خوفناک اثر نظر آ رہا ہے، لگتا ہے یہ شام کو دوسری بار دیکھ رہا ہے اور لوگ ڈر وFear کا احساس کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں زلزلے کی ایسی صورتحال تو پہلی بار ہو رہی ہے جس نے ملک بھر میں خوف وہش کا احساس پیدا کر دیا ہے، لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل کر اپنی کچھ کوششوں کی اور ابھی پہلے اس کے بعد اس کے بعد ہوئے زلزلوں کا مشاہدہ کر رہے تھے، ابھی کوئی نہیں چاہتا دوسرے زلزلے کا مقابلہ ہو جس سے یہ محسوس ہو کہ وہ اپنے آپ کے پاس ہی نہیں، یہ دیکھنا بھی پریشان کن ہے کہ 600 سے زیادہ لوگ زخمی تھے، مگر ابھی کچھ گھنٹوں قبل اس کا شدت 4.9 ریکٹر تک پہنچ چکی ہے، یہ بھی محسوس کیا جاتا ہے کہ یہ کیسے سادہ لوگوں پر زیادہ شدت لگتی ہے۔
تباہ کن خبریں ہو رہی ہیں بنگلہ دیش میں ، ایک بار پھر شام کو زلزلے کا جھٹکا ہوا ہے اور لوگ اپنی جان و مال کیSecurity پر خوفزدہ ہو رہے ہیں . یہ زلزلے نہ صرف اس علاقے میں بلکہ ملک بھر میںophobia کا احساس پیدا کر رہے ہیں اور عوام نے اپنی سیکیورٹی پر ذمہ داری لے رہی ہیں .
ایسے بعد کی خبریں بھی بدتوجہ ہیں تاکہ لوگ یہ سمجھ سکیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے اور ابھی تک کوئی نہیں بتایا کہ اس زلزلے کی وجہ کیا ہوئی ہے ۔
zaroor bengal desh ki situation jahan tak bahut dur hai , sab log apne ghar se baahar nikal kar safety check karte hain aur family ke saath apni safety plan banate hain. ab is zameen par zulfil khudaya hota hai taaki hum apne aap ko aur dusron ko sahi jagah par rakhein
یہ سچ کہ بنگلہ دیش میں ابھی تک کوئی زیادہ عرصہ سے نہیں آیا، لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ پوری دنیا بھر میں زمین کے زیر اثر ہونے کی واضح علامات ہیں۔ اس زلزلے سے متعلق شگفتار نتیجے آ رہے ہیں اور لوگوں کو ایسا لگ رہا ہے کہ یہ ان کے لیے ایک بڑا تجربہ ہو گیا ہے۔ تو اب بھی 10 افراد کی جان لینا اور 600 سے زیادہ زخمی ہونے کے بعد لوگوں کو اپنی زندگیوں پر اپنا اثر و رسوخ دیکھنا پڑ رہا ہے۔ یہ سب ایک نئی نسل کی زندگی سے ملبت کر رہا ہے، جس میں 24 گھنٹے ایک دہائی کے اندر کام کرنا پڑتا ہے اور صبح سویرے نومبر کے بعد سے ہی لوگ اپنی زندگیوں کو بھرپور طریقے سے جینا چاہتے ہیں۔
زلزلوں کی وہ مچالنے والی زمین اپنی سلیقے کا شکار ہوتی ہے۔ یہ دیکھنا بے حد غم گزاش ہوتا ہے کہ ہمیں اس حقیقت پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ زمین ایسے situations میں رہتی ہے، جو ہماری زندگی کو تبدیل کر سکتی ہے۔ لگتا ہے کہ پچھلے زلزلے نے شہر کی زندگی کو جھیل دی ہوئی ہے اور اب بھی لوگوں کی تلاش ہے اسے صحت مند زندگی سے واپس لانے کا راستہ۔
ہمارے ملک میں بھی یہی سارے سارے زلزلے ہوئے کس طرح دیکھتے ہیں اور ہم اپنے بچوں کو اس سے محفوظ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو کیا وہ ہمیں یہاں تک بھی پہنچتے ہیں؟ اور ابھی ان کے پاس کوئی سہارا نہیں ہوتا تو ہمارے بچوں کی زندگی کی وہی ہمت چھٹی چکی جاتी ہے؟