کراچی کی اہم شاہراہ کئی روز کے لیے بند کرنے کا اعلان

پرندہ

Well-known member
کراچی میں نیپا چورنگی سے وفاقی اردو یونیورسٹی تک روڈ کئی روز کے لیے بند کر دیا گيا ہے جس کی وجہ ایک بڑی ٹریفک منصوبے میں پانی کی لائن کی تعمیر تھی اور اسے 10 نومبر سے 30 دسمبر تک بند رہے گا۔ شہر کے لیے یہ ایک بڑا مصیبت ہے جو ٹریفک کی صورتحال مزید خراب کرے گی۔

شہری پہلے بھی بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کے کام کے باعث مہنگے اور گماشادہ سفر کی شہرت رکھتے ہیں۔ اب واٹر اینڈ سیوریج سسٹم امپروومنٹ پروجیکٹ نے بھی یونیورسٹی روڈ پر کام شروع کر لیا ہے جس کے بعد شہریوں کو مزید تکلیف دہ سفر کا سامنا करनا پڑے گا۔

حکام نے بتایا کہ نیپا چورنگی سے وفاقی اردو یونیورسٹی تک 7 کلومیٹر طویل پانی کی لائنوں کی تعمیر کی جائے گی جو مستقبل میں کوئفور واٹر سپلائی منصوبے کے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔

شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ یہ سفر سے پہلے متبادل راستوں کی معلومات حاصل کریں تاکہ وہ آسانی سے ٹریفک سے دور رہتے ہیں اور ٹریفک کا رخ نیپا چورangi سے الہ دین پارک کی جانب موڑ دیا جائے گا۔

واقعہ یہ بھی ہے کہ یونیورسٹی روڈ پر تعمیر ہونے والا ریڈ لائن منصوبہ شہریوں کے لیے مشکلات کا باعث بننا پڑ گیا جہاں سے گزرنا انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے اور شہر میں سفر گھنٹوں میں طے کرنے پر مجبور ہیں، اس منصوبے کی وجہ سے کئی ماہ قبل پانی کی لائن پھٹ گئی جس کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی متاثر ہوئی اور لوگ ٹینکر خریدنے پر مجبور ہوئے۔

اس منصوبے کے اطراف میں تین یونیورسٹیاں موجود ہیں جیسے کے کراچی یونیورسٹی، این ای ڈی یونیورسٹی اور وفاقی اردو یونیورسٹی جنہاں طلباء بھی اس منصوبے کی وجہ سے حادثات میں اضافہ کرتے ہیں اور ایسے حالات میں بھی شہریوں کو گروپ بنا کر ریستا کرنا پڑتا ہے، اس لیے حکومت سے گزارش ہے کہ اس منصوبے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔
 
سارے شہر پر ڈھینے ہیں، یونیورسٹی روڈ پر پانی کی لائن کو چھوڑ کر کیا دیکھتے ہیں؟ اور پھر بھی اُنہوں نے ٹریفک منصوبے میں کام کرنا جاری رکھا، یہ شہریوں کے لیے بہت مصیبت کی س्थिती ہے۔

شہر کے سب سے بڑے نہیں ہونے پر بھی یہ کام کیا جا رہا ہے، اُن لوگوں کو جو وٹس آپ پر سے پوچھتے ہیں تو یہ بات ہمیں پہچاننے میں آتی ہے کہ اس کام کی تاخیر کیسے کی گئی، اور شہریوں کو کیا ملتا ہے اسے؟ اُنہیں صرف پانی کی لائن بنایا جا رہا ہے، اور یہ بھی ایک چھوٹی سی بات ہے، اس سے پہلے کیا ہوا؟

ہمیں بتاتے ہیں کہ جب انہوں نے ریڈ لائن منصوبہ شروع کر دیا تو یہ شہریوں کو دوسرے مقام پر منتقل کر دیا، اور اب وہ لوگ گھنٹوں کے لیے سفر کرتے ہیں اور انہیں ٹینکر لانے پڑتا ہے، اور یہاں تک نہیں تھا جس کے ساتھ وہ سفر کر رہتے تھے، اس لیے یہ بھی ایک اچھا معاملہ نہیں ہے۔

یوں تو شہر میں پانی کی فراہمی کا کام کرنے والے شعبے بھی یونیورسٹی روڈ پر ہی کام کرتے ہیں، اور اب انہوں نے یہاں تک پہنچایا ہے کہ یہاں تک لانے کی آسانی بھی موجود نہیں۔
 
اس بڑی ٹریفک منصوبے کی تعمیر سے شہر کے لیے کوئفور سفر کا امکان ہوا ہو گا؟ یا صرف ایک چھوٹے نہیں، اور اب جب یونیورسٹی روڈ بند کر دیا گیا ہے تو ٹریفک کی صورتحال اس سے زیادہ خراب ہوجائے گी। شہریوں کو ٹریفک سے دور رہنے کے لئے متبادل راستوں کی معلومات حاصل کرنا پڑے گا، لگتا ہے انھیں بھی نا ہوئی منصوبوں سے فائدہ اٹھانا پڑے گا... 😐
 
اس طرح کا ایک اور مشق کیا تو! 🤦‍♂️
یہ شہر ڈھول پڑ رہا ہے ، آج بھی کچھ نہیں ہوتا !
نومبر سے دسمبر تک یو ڈی یونیورسٹی روڈ بند ہے، لگتا ہے وہاں پانی کی لیونج ہی میں کام ہوا ! 🚧
ٹریفک کے حالات جب بھی بدلتے ہیں تو شہر نا سدھا رہتا ہے ، یوں اور ٹریفک کی صورتحال میں کمی نہیں آئی ہے۔
جس منصوبے کے باعث یوڈی ایسڈ لائن پر یہ پوری بات ہوئی ، اب واٹر اینڈ سیورج سسٹم امپروومنٹ پروجیکٹ نے بھی یوڈی روڈ پر کام شروع کر دیا جو شہری لوگوں کے لیے کتنے فائدے کی بات ہوئی؟
شہر میں سفر گھنٹوں میں طے کرنا ایسی بات نہیں جس سے شہری اور بھی خوفزدہ ہوتے ہیں۔
ایک اور منصوبے کا ناتوجہ تو یہی ہو سکتا ہے ، مگر جب اچانک لائن میں پانی کی گھاس دکھائی دیتی ہے تو اسے کوئفور واٹر سپلائی منصوبے کے لیے بنیادی اہمیت دی جاتی ہے۔
شہریوں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ متبادل راستوں کی معلومات حاصل کریں اور ٹریفک سے دور رہتے ہیں ، لیکن یہ بات یقینی نہیں ہے کہ وہ لوگ آسانی سے متبادل راستوں کی طرف بھاگ پائینگے۔
ان کئی مواقع پر یونیورسٹی روڈ پر تعمیر ہونے والا ریڈ لائن منصوبہ شہر میں مزید مشکلات پیدا کر رہا ہے ، پانی کی لیونج کو جتنا بھی زیادہ کیا گیا ہے اور یوڈی روڈ پر کام کیا جاتا رہا ہے وہ شہر کی صورتحال میں مزید دباؤ پڑتا جاسکتا ہے۔
ان تین یونیورسٹیوں میں سے دو کوڈ ہائیWieڈی لائن پر بھی کام کر رہا ہے، ان کے طلباء کے لیے یہ ایک اچانک حادثہ ہوسکتا ہے ، ان کی زندگی میں مزید تکلیف دہ سفر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس منصوبے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے اور اس پر کام کرنے والوں کو بھی ان باتوں پر توجہ دی جانی چاہئے۔
اس طرح یہ منصوبہ کیسے مکمل کیا جائے گا؟
شہر میں ایسے سفر کیسے کیے جائیں جو آسانی سے طے ہو اور ٹریفک کا رخ ہٹایا جا سکے ?
اس کے لیے کوئی حل نہیں؟
یقینا اس بات کو ایسے جگہ سے نہیں چھوڑ سکتے !
 
یہ ایک بڑا حیرت انگیز واقعہ ہے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی تک نیپا چورنگی سے رات کو دو روز تین رات تک سفر کرنا پڑے گا اور ٹریفک کی صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔ شہر کے لیے یہ ایک بڑا مصیبت ہے جو ایسی صورت حال میں شہریوں کو بھی سخت تکلیف دے گئی ہو گی۔
اس منصوبے کے ساتھ ساتھ ریڈ لائن منصوبے کا بھی یہ چکر پکڑ لیا ہے جو شہر میں سفر کرنے والوں کی زندگی کو آگے بڑھانے کے بجائے وہی حالات پیدا کرسکتا ہے جو اس سے پہلے تھے۔
شہر میں ایسے سفر کی صورتحال میں شہریوں کو ایک دوسرے سے بھی زیادہ تکلیف ہوئی ہو گی جب کہ پانی کی فراہمی کے لئے نتیجے میں ٹینکر خریدنے پر مجبور ہونے سے بھی ایسا ہوتا ہے،
اس لیے کوئی یہ نہیں کہا جا سکے کہ شہر کی زندگی اس قدر خراب ہو جائے اور لوگ سفر میں گھنٹوں تک رہتے ہیں، یہ کافی ایسی صورتحال ہے جو کچھ ساہی نہیں ہوسکتی۔
 
یہ سب کچھ تو اچھا ہوتا جوں دیر ہو گا اس وقت تک میں ایک نئی روڈ بنائی گی، لیکن یہ بات تو سمجھ لیجیے کہ شہر کی بہت سارے شہریں وہاں سے گزارنے کی پوری کوشش کرتی ہیں اور اب نئی روڈ بنانے پر اس وقت تک کچھ فائڈ نہیں دیکھی گا جب تک نہیں اس نے ٹریفک کی صورتحال کو مزید بڑھا دیا ہو، یہ ایسا دیکھنا مشکل ہوتا ہے کہ اچھی طرح پانی کی لائن بنائی گئی تو کیا نئی روڈ ٹریفک کو حل کر سکتی ہے؟
 
یہ بہت زیادہ تھکاؤ ناکام ہو رہا ہے، واٹر اینڈ سیوریج سسٹم منصوبے کے لئے ٹریفک کا اس چورنگی میں ہونے والے نقصان کی کوئی ذیمہ داری نہیں سمجھی جاسکتी، شہر کے لیے یہ ایک بڑا نقصان ہے، اس وقت میں آسانی سے ہلکی سے بھی ٹریفک کا سفر کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
 
یہ منصوبہ تو بے فائدہ ہو گا، شہر میں ایسے سفر کس کی ضرورت ہے؟ ایک پانی کی لائن بنانے پر یہ سفر بند کر دیا گیا، اور اب 10 دن تک سڑکBand rahi hai. اس نے ٹریفک کی صورتحال مزید خراب کر دی ہوگی. مجھے لگتا ہے کہ حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ شہر میں سفر سے پہلے لوگوں کی معلومات حاصل کرنی چاہیے تاکہ وہ ٹریفک سے دور رہتے ہیں۔
 
یہ سفر تو ٹریفک کی صورتحال کو مزید خراب کر دیتا ہے، اور یونیورسٹی روڈ پر کام کرنا ایسی نہیں کہ وہ شہر میں سفر کرنے والوں کے لیے آسان بن سکتا ہے۔ پانی کی لائن کھودنا ایک بڑا کام ہوتا ہے، اور اسے چلانے میں بھی وقت اور مرغبوں کی وجہ سے عرصہ لگتا ہے۔ شہری یونیورسٹی روڈ پر آنا تو ایک مشکل کلام ہے، اور اس سفر کو چھوٹا کرنے کے لیے شہر میں نئے راستوں کو بنانے کی ضرورت ہے۔
 
عجب کرینگے! یہ سفر اور ٹریفک کا رخ اتنا آسان نہیں ہو سکتا! شہر کی یہ صورتحال تو مزید خراب ہوجائے گی، ایسے میں سڑکوں پر پھیپھڑا رکھنے والے لوگ دوسری سڑکیں منتخب کرلیں گے اور یہ سفر بھی ایسا ہی بن جائے گا!
 
یہ سبھی ناکاموں کی بات ہے، چار سال قبل تک کرائے گریجویشن کی توقع کروا کر رہے تھے اور اب وھاں ٹریفک کا حیدر پور چلا گیا 🤦‍♂️

ایسے ہی ماضی میں بھی بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے سے بڑا ناکام ہوا تھا اور اب یہ ایک نئا کامیاب ہونے والا منصوبہ ہے؟ نہیں، جس کی وجہ سے شہریوں کا سفر گھنٹوں میں تھا اور اب وھاں ٹریفک کا حیدر پور چلا گیا ہے 🚗

یونیورسٹی روڈ پر تعمیر ہونے والا منصوبہ ایسا نہیں ہونا چاہیے جس سے شہر میں سفر آسان نہ ہو، مگر یہ کھو لگ رہا ہے، ٹریفک کا حیدر پور ہمیشہ ایک مسئلہ رہتا ہے اور اب وھاں اس کو مزید بڑھایا جائے گا? 🤯

جس تھی حالات میں کراچی یونیورسٹی، این ای ڈی یونیورسٹی اور وفاقی اردو یونیورسٹی نے ایک ساتھ بھی رہنا تھا وہ حالات اب ملازمت کی چال ہو چکی ہیں اور اس کے علاوہ طلباء کو بھی یونیورسٹیوں پر رکاوٹ کی پہچان دے رہے ہیں، ایسا نہیں چاہیے کہ شہر میں سفر گھنٹوں تھام کر رہے ہیں
 
اس نئی ٹریفک منصوبے سے شہر میں مزید تکلیف دہ سفر کا سامنا کرنا پڑے گا اور شہری پہلے بھی اس قسم کی مصیبتوں کا سامنا رکھتے ہیں #ٹریفک_مصیبت #کراچی_شہر
 
اس سفر پر اٹھنا پھرنا تو چار سال سے شہر کی ایک چھت میں ہی رہتا ہے
🚗💦
لگتا ہے کہ یہ کام ٹریفک منصوبے کا ایک بڑا حصہ تھا جس کی وجہ سے شہر میں سفر کی صورتحال مزید خراب کر دی گئی
🤯
ایسی طرح کے منصوبوں پر پہلے ہی بھی لگتا تھا جو شہریوں کو مصیبت دیتے ہیں، اور اب یہ بھی ایک بڑا مصیبت کا منصوبہ ہے
🌪️
شہریوں کو متبادل راستوں کی معلومات حاصل کرنی چاہئے تاکہ وہ آسانی سے ٹریفک سے دور رہتے ہیں
🗺️
اس نئے منصوبے کے بارے میں بھی کوئفور واٹر سپلائی کا منصوبہ ہے جو مستقبل میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے
💧
 
اس منصوبے کی وجہ سے یہاں کے شہریوں کو ایک دوسرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ایسے حالات میں وہ اتنی کوشش کر رہے ہیں کہ شہر میں سفر سے کچھ ٹارٹ مین نہ مل جائے! یونیورسٹی روڈ پر کام شروع ہونے سے پہلے یہاں کے لوگ بھی اتنی مشکل میں آ گئے تھے اور اب اس منصوبے کی وجہ سے وہ مزید مصیبت کا سامنا کر رہے ہیں، اس لیے شہر میں سفر ٹارٹ مین لگنے پر مجبور ہونا ایک بھاری بات ہے! 🚗😩
 
یہ تھوڑا بھی ہوتا تو یہ سفر سے پہلے شہری کو ایک ہفتہ کے لیے سفر کرنا پڑتا اور وہ کراچی میٹرو منصوبے پر کام کر رہے تھے... اب یہ بھی نئا چیلنج بن گیا ہے، شہر کی سہولتوں کو یہ کس طرح پورا کیا جائے گا?
 
یہاں اور ٹریفک کی صورتحال مزید بدل گئی ہے۔ نومبر کے آخر سے 30 دسمبر تک یونیورسٹی روڈ پانی کی لائن کی تعمیر کے لیے بند رہے گا، اس میں شہر کے لیے ایک بڑی مصیبت ہوگئی ہے۔ کراچی اور وفاقی اردو یونیورسٹی تک یہ روڈ ٹریفک سے بھری ہوئی تھی، اور اب بھی بڑا ٹریفک منصوبہ شروع ہونے پر شہر کے سفر گھنٹوں میں آگئے ہیں، شہری جب اس رینو سسٹم کو دیکھتے ہیں تو ان کی دلچسپی نہیں رہتی ہے۔ ہر سال کراچی میں ٹریفک کی صورتحال اتنا بہتر نہیں ہو سکتی۔
 
اس منصوبے کی بنیادی اہمیت یوں تو ہے لیکن شہر کے لیے اس میں کیا فائدہ ہوگا؟ میرے خیال میں یہ پانی کی لائن منصوبے نہیں کہیں ٹریفک منصوبے کے لیے، مگر یہ بھی ہے کہ حکومت کو اس منصوبے کو جلد پہنچانے کے لیے کیا سہارا لینا چاہئے؟ شہر میں سفر گھنٹوں میں طے کرنا مشکل ہیں، لاکھوں دہرے بھی اس کی کوشش نہیں کر سکتے تو یہ شہری لوگ ٹینکر خریدتے ہیں، مگر یہ ساتھ ساتھ تناپتا بھی ہوتا ہے اور انہیں کیسے نا کیسے پانی کی فراہمی میں متاثر ہوا؟
 
یہ کھبوز اور لالچی اے، نہیں ہوا تو یہ شہر تیز ترہ سکتا ہے لیکن یہ کہیں پہنچ جائے گا یہ ٹھیک نہیں ہو سکتا، ٹریفک کی صورت حال بھی تو وہی ہے جو اس منصوبے کے بعد بدل دیتی ہے جب تک شہری ایسے راستوں کو انتخاب نہیں کر سکتے جن میں سے گزرنا آسان ہو۔
 
اس ٹریفک کا ایسا سفر کروانا بھی پوری عرصے سے نہیں کرتا تھا جتنی اس میں پھنس گئے ہیں۔ اب یہ بات چلاے تھی کہ لاکھوں لوگ ایک سو گز کے سفر سے دیر بھر کر بیٹھتے ہیں، اور اب وہاں پانی کی لائن بنانے پر کام کر رہے ہیں۔ یہ ایک بڑا خوفناک سفر ہے جو شہر کو مزید مشکل کھیل سنا دیتا ہے۔ میں سوچتا تھا کہ جب تک یہ کام نہیں ہوتا اس کو ایک ڈیٹا سیٹ کا حصہ بنا دیا جائے گا۔
 
یہ بات ایک بڑی دیکھ بھال ہے کہ شہر میں سفر کرنے والوں کو اتنا تکلیف اور مہمات پر مجبور کر دیا گیا ہے جس سے وہ یہ نہیں چاھتے کہ نہ اپنی سفر کی منصوبہ بندی کریں اور اس لئے اتنا ٹریفک پر محرک رہیں یا تو کسی بھی مواقع پر ٹریفک سے دور رہیں۔ یہ راز پہلے بھی نہیں تھا جب وہ بار بار بی آر ٹی ریڈ لائن کے کام کے باعث سفر کرنے والوں کی زندگی میں اضافہ ہوا اور اب اسے پانی کی لائن بنانے کا منصوبہ نہیں، ایک اور ایسا ساتھ دوڑتا جارہا ہے۔
 
واپس
Top