کراچی میں ایک آزاد فلیٹ سے تین خواتین کی لاشیں، بھرپور حالت میں ایک مرد، کہیں بھی نہ ہونے پر جھانکیا گیا ہے۔ یہ واقعہ گلشن اقبال بلاک 1 عابد ٹاؤن سے تعلق رکھتا ہے۔
شہریوں نے غور کیے تو پتہ چل گیا کہ اس فلیٹ میں ایک 52 سالہ مامہ، ایک 22 سالہ بیٹی اور ایک 19 سالہ بہن کی لاشیں مل رہی ہیں۔ تینوں کا نام ٹیسٹ ٹیکنیکل سے جانا جاسکتا ہے اور ان کی شناخت خاندانی تعاون سے ہوئی ہے، لہذا پہلے بھی ان کے رشتوں کو جانا نہ تھا۔
ایک تیسری خاتون جس کی عمر 19 سال تھی، اسی فلیٹ میں مل گئی تھی جو ابھی یہاں سے بھاگتی رہی۔ اس کے ساتھ ایک لڑکا بھی مل گیا جس کی عمر 30 سال تھی اور اس نے کہا کہ وہ اس خاتون کا بھائی/رشتہ دار ہے، لیکن وہ ابھی اپنی حالت سے نمٹ رہا ہے جس میں وہ بے توجہ کے حوالے سے نہیں آتا۔ اس شخص کو فوری طور پر عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
اب تک یہ بات پتہ چلی ہوئی ہے کہ لاشوں کی شناخت اور واقعہ کی جائزہ لینے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زہریلی گیس کو ممکنہ وجہ قرار دیا گیا ہے، لیکن ایسے حالات کے بارے میں حقیقی جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور وہی بات ہے جو وزیر داخلہ سندھ نے کہی ہے، یہ کہ پوری صورتحال کو انحصاری طور پر تحقیق کے ذریعے سمجھا جائے گا اور حقیقت سامنے آئے گی۔
بھی ہے یہ واقعہ، ایک فلیٹ میں تین خواتین کی لاشیں مل رہی ہیں اور اس سے پتہ چل گا کہ اس میں زہریلی گیس کی موجودگی تھی یا نہیں? لیکن ایسے حالات میں حقیقی جواب ملنے میں بھی قیصہ ہو سکتا ہے، فوری تحقیق کے بعد اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی یہ بات سامنے آئے گی؟ اس کو جائزہ لینے کی ضرورت ہے، لیکن نوجوانوں کو یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ وہ اپنی زندگی کو ناکام کرنے کے بجائے اسے اچھی طرح سے بنانے کی کوشش کریں
ایسا ہی کہہ دیتے ہوں، یہ فلیٹ کے چاروں طرف سے پھیلے ہوئے تین جسم کی لاشیں مل رہی ہیں، اور ایک ہزار گلوں میں وہاں کے لوگ بھی نہیں آئے ہو! یہ چیتن تھی کہ یہ واقعہ سندھ کی پوری فیلڈ ٹریٹمنٹ کی آوا کرے گا، لेकن اب وہی بات ریکارڈ ہورہی ہے کہ لوگ اس جگہ پر بھاگتے ہیں، یہاں تک کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زہریلی گیس کو ممکنہ وجہ قرار دیا گیا ہے... اور اب وہ لوگ نہیں آتے جنہوں کے لیے یہ واقعہ اپنا اچھا مظاہرہ کرنا تھا!
بہت بھی دکھے دو آرے، ان تینوں خواتین کی لاشیں کس لیے ملا رہی ہیں? یہاں تک کہ ابھی ایک تیسری خاتون مل گئی جو ابھی آن کر بھاگتی چلی گئی، چالاک! فوری طور پر اسپتال میں لے جानا تو ہمیشہ کچھ کہیں نہیں پاتا۔ لاشوں کی شناخت کرنے والے لوگوں کو کیا چلنا پڑتا ہے؟ انہیں بھی اس زہریلی گیس کا شکار ہونے پر یقین نہیں کیا جاسکتا، اور ابھی وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ انحصاری طور پر تحقیق کرنا ہوگی، لیکن اس طرح کی صورتحال میں حقیقت کو سامنے لاتا ہے؟
یہ سارے واقعے ایسے ہیں جو ہمیں آگے بڑھنے پر روکتے ہیں! اس طرح کے واقعات کی جگہ مل کر ہو سکتا ہے تو بھی نہ ہونے پر ہم سب کو گھبراہٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کے بعد جو گول میں بھاگنا پڑتا ہے وہاں ہمیں اپنی زندگی کو ایسے طریقوں سے استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جس سے ہم محفوظ رہیں اور خود کو مضبوط بنائیں!
اس کا ایسا لگ رہا ہے جو پوری دنیا کو دھچکہ دیا ہو، لیکن اگر ہم ایسے واقعات پر بھی دیکھتے ہیں جیسا کہ یہ ہو رہا ہے تو آپ کو دھامکہ اچھی طرح نہیں لگ رہا، اس واقعات سے انسانیت کا ایک عظیم حصہ متاثر ہوا ہے جو ابھی بھی اپنے گھروں میں ہی نہیں بلکہ ہلچل مچانے والی جگہوں پر بھی اپنا چکر چلاتا رہتا ہے، اس کا یہی اور ایک جسمانی طور پر ایک نتیجہ ہے اور وہ تو صحت کی حالت سے اچھل کر رہے ہوں گے، جب کہ ان لوگوں کو جو اس واقعات میں شامل ہیں وہ ابھی ان کے لیے پوری دنیا کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، ایسا کیا ہو سکتا ہے جو انسانیت کو ایک اچھے راستے پر لے جا سکے؟
یہ واقعہ تو ہمیشہ سے تھا، یہ ایک بڑا واضحہ پہلو ہے کہ ہمیں انچارجی طور پر investigations کرنا چاہیے، نہ کہ کسی پوسٹ مارٹم رپورٹ پر بھیرونا جس میں کوئی جائزہ لگایا جائے اور یہ بات ہمیں یقینی بنائی دے کہ پوری صورتحال سامنے آئے۔
اس فلیٹ میں جانے والے ایسے لوگ بھی موجود تھے جو ایک ایسی نرچ کی وجہ سے بھاگ رہے ہوں گے، نہ کہ وہاں واقعات کو جانتے ہوں اور اس پر تینخواہ پوسٹ مارٹم رپورٹ لگا دیں۔
یہ ایک ایسا موقع ہے جس پر ہمیں اپنی خوفناک حقیقت سامنے لانے کی जरورت ہے، اور وہی بات ہے کہ وزیر داخلہ سندھ نے کہی ہے، ایسے حالات کو انحصاری طور پر سمجھنا چاہئے۔
یہ واقعہ سڑک سے نکل کر ہے جس سے آپ کو بالکل نئی کچھ نہیں دیکھنا پڑتا، یہ تو پتہ چلتا ہے کہ اس فلیٹ میں کسی بھی معاملے پر توجہ دینے سے پہلے اس کے رخ و رسوم کو جاننا ہوتا ہے اور ابھی تک یہ بات نہیں پتہ چلی ہے کہ ہم کس طرح اس حالات سے لڑتے ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ہم کیسے انفرادی طور پر معاشرے کی رہنمائی کرتے ہیں، یہ ایک جگہ تھی جہاں یہ بات نہ تھی کہ ہم کس طرح دوسروں کو محرک بناتے ہیں اور کیسے ان سے محبت کرتے ہیں۔ اب ہمیں اس بات پرReflect کرنا چاہئے کہ ہم کس طرح اپنے معاشرے کو بھگتے ہیں اور کیسے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں
یہ واقعہ تو بہت ہی دکھ کا ہے۔ ایسے واقعات میں سے کسی کی پیداوار بھی نہیں ہوتی جب لوگ ایسے جہت کی زندگی رہنے کا اہرام کریں۔ مینے تھوڑا سمجھا کہ اس فلیٹ میں سے نکلنا بھی نہیں ہوگا، لیکن اب جب یہ واقعہ سامنے آیا ہے تو مینے سمجھیا کہ ایسے situations ہی ہوتے ہیں جو اس سے کوئی محفوظ نہیں رہتا۔ حالانکہ ہم یہ بات پتہ کر چکے ہیں کہ زہریلی گیس کی وجہ ہوسکتی ہے، لیکن اس بات پر ایسا واضح جائزہ لینا ضروری ہے کہ اس صورت حال کو سمجھنے کے لیے۔
یہ ایک بے حسی واقعہ ہے جو ہر کوئی دیکھ رہا ہے، مگر یہ بات کہوں بھی پہلو ہی نہیں ہے کہ یہ واقعہ انحصاری طور پر سے جاننا مشکل ہو گا اور اس کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ میرا خیال ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کی تحقیق یہی ہے جو وزیر داخلہ سندھ نے کہی تھی، لیکن اس بات کو یقینی بنانے کے لئے میرا خیال ہے کہ واقعہ کی تینوں جاننی ضروری ہیں اور پھر ان تمام جانیں کو اکٹھا کرکے اس صورت حال کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔