کراچی میں ٹریفک کا قہر؛ 11 ماہ 10 روز میں 808 افراد زندگی سے محروم

گلہری

Well-known member
کراچی میں ٹریفک کے قہرے نے یہ رات بھی شہر کو ہلاکتیوں کی پہلی رات بنائی۔ آج سے 11 ماہ 10 روز میں 808 افراد کی زندگی سے محروم ہوئے جب کہ اس دوران 11 ہزار 500 سے زیادہ افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے۔

شہرِ قائد کی سڑکیں نے پہلے سے زیادہ خطرناک ہوکر ہیوی ٹریفک، ڈمپرز اور بے احتیاط ڈرائیونگ کے باعث جان لے لیا جبکہ آئین شہر کے حوالے سے واضح پالیسی نہیں مل رہی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق ڈمپرز کی زد میں آکر 41 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ واٹر ٹینکرز کے ہاتھوں 56 جاناں ضائع ہوئیں اور آئل ٹینکرز نے 7 افراد کو روند ڈالا۔ مزدا ٹریلرز کی زد میں آکر 95 افراد زندگی ہار گئے، جبکہ مزدا ٹرکس کے حادثات میں 20 افراد لقمۂ اجل بنے اور بسوں، منی بسوں اور کوچز جیسی خطرناک گاڑیاں بھی پیچھے نہ رہیں۔

پولیس کے ڈیٹا کے مطابق بس حادثات میں 32 افراد جان سے گئے، منی بسوں کے باعث 11 اموات اور کوچز کے ہاتھوں 6 افراد جاں بحق ہوئے۔

ان حادثات سے مرد، خواتین اور بچے بھی محفوظ نہیں۔ سال بھر کے حادثات کا مجموعی جائزہ بتاتا ہے کہ 632 مرد، 81 خواتین اور 93 بچے اور بچیاں مختلف حادثات میں جان کی بازی ہار گئے۔
 
یہ نیند رہنے والا شہر! 🤯 سڑکیں، ٹریفک، اور ہنگامے، وہ سب کچھ ہمارے آپسی گناہ ہیں۔ 808 لوگوں کی جان بھی نکل چکی ہے اور یہ سماٹھنے والے ہیں؟ 🤕

سڑک کی پالیسیاں، اور پریشان کن ٹریفک، وہ سب کچھ ہم کے لئے ہی نुकसान دے رہے ہیں۔ ہمیں وقت آتا ہے کہ بے احتیاط سڑک چلنے والوں پر پابندی عائد کی جائے اور ٹریفک کو نियंत्रित کیا جاے۔ 🚫

یہ سب ہمारا شہر ہے، اور ہمیں اسے بھی بھلائی سے بنانے کی ضرورت ہے۔ ہمارے وطن کے لئے یہ رات بھی نچتنا نہیں ہوگا، اور اس نیند رہنے والے شہر کو بھی ابھار دے گا! 💪
 
اس وقت کھانپن میں ناکامی کے بعد تو ڈرائیونگ کو بھی ایک بڑا مسئلہ بن رہا ہے... ڈمپرز اور ہوی ٹریفک کی وجہ سے نہ صرف انسانی جان لینے کے واقعات बढتے دے رہے ہیں بلکہ یہ لوگ اس بات کو بھی نظر انداز کر رہے ہیں کہ سڑکیں ان کی ترقی سے ناکام رہتی ہیں... آئین شہر کی پالیسیوں میں تبدیلی نہیں ہوتی تو اس سے نتیجہ کبھا نہ ہوگا?
 
اس سے پتہ چalta ہے کہ کراچی میں ٹریفک نہیں تھی اور شہر کا رخ ہی ان casualty's کی طرف ہو رہا ہے 😷 جبکہ آئین شہر کو چلائی جانے والی پالیسیوں میں سے کسی بھی کے بے حتیاط اور ایسے لوگوں کی طرف مائل ہونے کی کوئی پالیسی نہیں ہے جنہوں کو خود کو محفوظ رکھنے کے لئے سڑکیں ہیں ۔
 
اس وقت کی ٹریفک سسٹم کو لگتا ہے کہ یہ پوری رات اپنی کارروائیوں سے انسانوں کو ہلاک کرنا جاری ہے 🚗💔 ایک اور حادثہ ہوتا ہی نئی جان لیگی 💀 ڈرائیونگ کو چھوڑیں! اس کے علاوہ ہت سے ٹریفک وغیرہ کی ناکام پالیسی کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں جان لیگی یہاں تک کہ پرانے اسٹریٹس پر ایک اور ٹریفک کا قہرہ ہوا اور زخمی ہوئے! 🚨😱
 
یہ نہیں چالاکوں کا پھرک ہے؟ کراچی میں ٹریفک پر ہمیشہ سے ہمت ہار رہتی ہے، اس سال بھی یہی نتیجہ نکلا ہے... یہ سمجھنا مشکل ہوگا کہ ڈرائیونگ کی کوئی روایت نہیں ہے، سب ایک دوسرے پر میرثاق کرتے ہیں... مزدا ٹریلرز، واٹر ٹینکرز اور دیگر گاڑیاں سب ایک ساتھ آ کر رشتے کی پوری کٹار میں ڈبکا دیتے ہیں... یہ نہیں لگتا کہ شہر کی سڑکیں ہیں جس کی انتھک رکاوٹ کے باوجود بھی کچھ ایسا نہیں ہوتا...
 
بھیڑ میں لگنے کا یہ وضحانی نہیں کہ کراچی میں ٹریفک کے قہرے بھیٹوں کو ڈھونڈتا ہے؟ 11 ماہ 10 روز میں 808 افراد کی زندگی سے محروم ہوئی ہے، یہ گھنٹا گھنٹا ہوا رہا ہے اور ہمارے بچوں کو ان میں سے کسے جان لینے کی ضرورت ہے؟

اس وقت ہمیں شہرِ قائد کی سڑکیں سے کافی پریشانی ہے، واضح پالیسی نہیں مل رہی ہے، صرف ایک نئی پلیٹ لگائی جاتی ہے اور فوری ترقی کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔ لیکن ہمارا یہ سڑکا حقیقت میں کبھی بھی ایک سڑک نہیں تھا، اس پر پہلے سے زیادہ خطرناک ٹریفک، ڈمپرز اور بے احتیاط ڈرائیونگ کا مظاہرہ ہو رہا ہے۔

آئی ایس پی کی جانب سے 41 افراد جاں بحق، 56 جان اور 7 جانتے ضائع ہوئے، یہ ہمیں بھگنڈا کر رہا ہے اور بچوں کو بھی ڈر رہا ہے، ان میں سے کیسے محفوظ رہے؟
 
ہر رات سڑکوں پر آتے ہی میرا دھن تھامتا ہے، یہ سڑکیں بہت خطرنیں بنتی ہیں اور ان کے نتیجے میں انسان کی زندگی سے محروم ہونے کا شکار ہوتے ہیں। میرے خیال میں یہ ایک حقیقت ہے کہ شہرِ قائد کی سڑکیں بہت خطرناک ہوچکی ہیں اور ان پر پورے پاکستان میں لگاتار تھانے کا احترام ہونا چاہئے۔ اگر ان سڑکوں کو اچھی طرح منصوبہ بندی کیا جائے تو یہ خطرناک سڑکیں نہیں رہیں گے۔
 
اکسٹریم ٹریفک سے لگا کر آج کراچی ایک دوسرے دن ہلاکتوں کا مقام بن رہی ہے اور یہ نہیں تو جانتے کہ پوری رات کو گاڑیاں گھومتی ہیں لیکن آج بھی ان کے باعث جان لے لیا گیا تو ہر گھنٹے میں ایک ایک جسم ہمارے سامنے پڑتا رہا اور یہ سمجھنا انتہائی مشکل ہے کہ یہ کیسے ہوتا ہے؟

اسلامाबاد سے بھی گارڈینز نہیں لگتی کیونکہ اس میں گارڈنز کے لیے پورے شہر کو ایک رات میں بلا دے کر رہا ہے اور یہ ہمیں اپنی زندگیوں کو بھی محفوظ نہیں بناسکتا، مگر آج تک کے سالوں میں وہی پالیسی نہیں ہوئی جس سے ہمیں ایک ایک گارڈن کی ضرورت ہوتی ہے اور اس لیے ہمیں ایک دوسرے کو بھی آگے بڑھنا چاہئیے کہ ہم اپنی زندگیوں کو بھی محفوظ بناسکیں۔
 
یہ اتنا بھی نا صحت مند ہے کہ اگر ٹریفک کو اس کے ساتھ چلنا پڑتا تو یہ پوری دنیا کی رہنما بن جائے گی، پہلی سے زیادہ خطرناک اور بے رحمی سے کام کر رہی ہے۔ پھر اس میں سے کس کو پٹا چالکہ کیا؟ یہ واضح نہیں ہوگا کہ کس کی ذمہ داری ہے، اور کس کے خلاف اقدامات لیے جائیں گے۔ ڈرائیونگ کی بے احتیاطی اور پلیٹس پر تو چھپنے کا بھی نہیں دیکھتے۔
 
یہ رات دوسرے ہی دن تھا جب شہر کے سڑکوں پر ایسے شخصوں نے اپنی جان بھی کھونے کی کوشش کی ہوں۔ آج سے 11 ماہ 10 روز میں لاکھوں لوگوں کو شہر پر حقیقی ایسے حملے کرنے پر مجبور کیا گیا ہے جو شہر کے اس معیار پر نہیں چل سکتا جس پر اسے چلنا پڑتا ہو۔ اگر ہمیں ایک اور دن کی دوازد رات کے حادثات کا سامنا کرنا پیا تو یہاں تک کہ شہر سڑکوں پر بھی ان لوگوں کے قدم ہمیشہ اٹھتے رہن گے جو وہاں جان لے چکے ہیں۔
 
عوام کو آخری بار یہ سچائی پھنسا کہ شہر کے رہنے والوں کی زندگی ایک جادو نہیں ہے، شہر میں ٹریفک کا قہرہ سے بھی کم مہنگا جان نہیں۔ ان 11 ماہوں میں 808 افراد کو ان کے پاپڈمز سے موت کا سامنا کرنا پڑا، یہ کس طرح بھی روکنا چاہئے؟ اور شہر کی سڑکیں اس طرح ہو جائیں کہ لوگ ان پر 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی سرے تھے، یہ تو ایسا نہیں ہو سکta .
 
اس ماحول میں سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ان حادثات کو روکنے کے لئے ایسا نہیں کیا جا رہا جیسا چاہیے۔ پچیس سے زائد روزوں میں 800 سے زیادہ لوگ جان سے گئے اور 11000 سے زائد لوگ زخمی ہوئے، لیکن اس کے بعد بھی نہ صرف پالیسی کی واضحٹ نہیں ہوئی بلکہ یہ دیکھا گیا کہ بے احتیاط ڈرائیونگ اور ڈمپرز کی چپکاؤ کو بھی روکنے کی کوشش نہیں کی جا رہی۔ اس وقت کیوں کسی طرح کی ترجیح نہیں دی جا رہی? ایسا ہونا نہیں چاہیے۔ 🤦‍♂️
 
🚨 یہ رات نہ ہی شہر کو ہلاکتیوں کی پہلی رات بنائی، بلکہ یہ دن ہمیں ایک اور یاد دلاتا ہے کہ ابھی بھی کراچی کی سڑکیں انہی قہرے اور زحمتوں سے نکلنے میں تنگ آ گئی ہیں۔

جب تک شہر کو پوری طرح ترقی دے دیا جائے تو یہ حادثات روکھنے کے لیے ہمیشہ لازمی ذریعے موجود رہنا چاہئیں۔ ایسے حالات میں سڑکیں اور ٹرافک کو منظم کرنے کے لیے پوری اور مستحکم پالیسی پر چلنا چاہئیں۔

سڑکوں کی ترقی اور شہری منظمیت ہی یہ ساتھ دے سکتے ہیں جو ہمارے شہر کو ایک آسان اور سہولیات والا مقام بنائے گا۔
 
واپس
Top