کراچی: نیپاچورنگی مین ہول حادثے میں ڈوبنے والے 3 سالہ بچے کی لاش مل گئی

پی سی گیمر

Well-known member
کراچی میں ایک حادثے میں 3 سالہ بچے کی لاش مل گئی

ان کے سرخوروں اور مقامی عوام نے شہر سے باہر اس گھنٹے کو بدل دیا ہے، جس میں ایک بچے کی زندگی اور موت کا سفر ہوا۔ گلشنِ اقبال نیپا کے قریب مین ہول میں گرنے والے بچے کی تلاش میں ریسکیو 1122 نے دھندلے، گھنے اور موسمی Condition کے باوجود ساتھ ساتھ واٹر ریسکیو ٹیم کا بھرپور مظاہرہ کیا۔

حالیہ گھنٹوں میں انہوں نے اس بچے کی لاش کو اپنی جانب سے واپس لے لی تھی، جس پر شہر سے باہر رہ کر کئی گھنٹے تک تلاعمی اقدامات ہوئے تھے۔ چیف آپریٹنگ آفیسر ریسکیو 1122 نے واضح کیا کہ ڈوبنے والے بچے کی شناخت 3 سالہ ابراہیم ولد نبیل کے طور پر ہوئی ہے، جس کے بعد اہل خانہ اور مقامی عوام میں غم و سوگ کی فضا پائی جاتی ہے۔

ریسکیو ٹیم اور مقامی حکام نے اس حادثے کے دوران بھرپور مظاہرہ کیا، جس پر شہر سے باہر رہ کر واضح ہوئی کہ انہوں نے ایک بچے کی زندگی اور موت کے سفر کو یقینی بنایا۔
 
اس حادثے سے پھٹا ہوا شہر نے اپنی جان کھو دی ہے، مگر اس گھنٹے میں ہی لوگ ایک دوسرے کی مدد کرنے لگے تھے۔ ریسکیو ٹیم اور مقامی عوام کا اس بھرپور مظاہرہ ان کو اچھا لگتا ہے۔ لیکن ڈوبنے والے بچے کی شناخت کی واضح کیا جانے سے پہلے اس گھنٹے میں کیا ہوتا؟

اس حادثے نے شہر کو مجبور کر دیا ہے جس پر کسی بھی گھنٹے میں ایک انسان کا سفر ہونا چاہیے۔ مگر اس حادثے سے پھٹنے کے باوجود لوگ ایک دوسرے کی مدد کرنا جاری رکھتے ہیں، یہی شہر کے لیے ایک نئا مائلہ ہے۔
 
🤕😢یہ سے دھونے ہی نہیں آ سکتے، ان چار سالہ بچے کی جان جس کا سفر اب واپس نہیں ہو سکta! 🤱♀️💔 ان کے دل کو ہار دھونے پڑ سکتا ہے، جو کہ ایک نئی زندگی کا تعلق رکھتا ہے! 🌟 یہ اس نئی جائنسی کی کہانی تھی، لیکن اس میں کوئی بد فتیہ نہیں، صرف ایک حادثہ! 🤦‍♂️

اس گھنٹے سے باہر رہ کر ان کا سفر ہوا اور وہ ایک بچے کی زندگی اور موت کا سفر دیکھنا پڑا، جس نے اپنی جان دی۔ 🕊️ یہ اس سے ہوتا ہے کہ ہم ان لوگوں کو یاد رکھیں، جنہوں نے ایک بچے کی زندگی کو سچائی کے ساتھ دیکھا اور اس کی جان دی! 💕
 
بچے کی لاش ملنے پر ہوا یہی معاملہ، گھنٹوں سے یہ شہر سے باہر بھی رہ کر تلاعمی اقدامات کرتا جارہا ہے؟ لگتا ہے انہوں نے کیا ہدف یقینی بنایا، ایک بچے کی زندگی کو بھی یقینی نہیں بنایا اور موت کا سفر نہیں روکا? گھنےCondition میں تھم کرکے بھی واٹر ریسکیو ٹیم نے اپنا کام کیا ہے، لیکن انہوں نے یہ کئی گھنٹے تک کھیلتے دیکھا ہے؟

آپ کی اور مجھی میں تو کچھ بات ہی ہے، آپ ان ساتھ تھے یا نہیں؟ آپ نے یہ غم بھی گھنا اور موت کا سفر بھی دیکھا ہوگا۔

میں صرف بتاسکتا ہوں کہ انہوں نے زیادہ دیر سے یہ کام کرنے کا موقع نہیں چھوڑا، اس حادثے سے آپ کی اور مجھی کیا فائدہ ہوا؟
 
🚨 یہ حادثے میں شام کا پہلے سے تھا کہ مجھے ڈر لگتا ہے کہ ریسکیو ٹیم کا ایسا مظاہرہ کیا جائے اور شہر میں ایسی Condition بھی ہو جس کی وجہ سے نہ ہی کسی کو کوئی نقصان پہنچتا ہے اور نہ ہی اس حادثے کا لازمی نتیجہ ایک بچے کی موت ہوجاتا ہے... اس کے بعد یہ کیسے ہوگا جس سے واٹر ریسکیو ٹیم نے اپنا عمل شروع کیا... ہوگا یا اس میں کوئی فرق نہیں پڑتا؟

🤔 اور یہ بات بھی لازمی نہیں ہے کہ ہر بار ایسا ہی محض ہو گا جبکہ اس حادثے سے بھی مجھے محض وہی مشتاق ہوگا۔
 
ہاں سے ہوا یہ بھی تھا کہ ہمیں ایسے ہی ہو کر یہ دیکھنا پڑتا ہے جس کی توہین کو نہ صرف ہلچل میں دلا دیا جائے بلکہ اس کا بھی ایسا اقدامہ کیا جائے کہ ہم اپنی ذاتی زندگی کے ساتھ ساتھ ہو رہے ہیں۔ یہ بچے کی موت کا سفر، اس کی والدین اور ایک آبادی کو ان کی موجودگی کے بغیر بھی چلنا پڑا ہے تاکہ ہم یہ دیکھ سکیں کہ اس جگہ پر ہو کر کیا کیا ہوا ہے۔
 
بچے کی موت کا سفر دیکھتے ہی میرا دل دوزخ میں پڑتا ہے، لیکن اس حادثے نے شہر سے باہر رہ کر لوگوں کی جانب سے معطلی کا احساس پیدا کیا ہے۔ اس گھنٹے میں کس طرح ایک بچے کی زندگی اور موت کا سفر ہوا، اس پر مجھے اپنی طرف جوش چڑھاتا ہے۔ لیکن یہی بات تو یہ ہے کہ اس حادثے نے شہر سے باہر رہ کر لوگوں کی جانب سے معطلی کا احساس پیدا کیا ہے؟
 
یہ حادثہ پھر سے دیکھنا مुशکل ہے، تین سالہ Abraham ki lashi mil gai hai. Rehkiu 1122 ne is ghatna ka mazaa khela, jisaki baad se shahar se bhar kar ke kuch ghante tak talqat kiya gaya tha. Main socha ki yeh ek experiment tha jo karenge, lekin woh sahi nahi hua.

Koi log kahenge ki yeh ek dukan thi jahan unki zindagi aur maut ka safari ho raha tha, lekin main jaanta hoon ki yeh ek shikast hai. Rehkiu 1122 ne bade aadhar par kadam uthaye, lakin woh sahi nahi hona chahiye.

Mujhe lagta hai ki yeh ek system ka hissa tha jismein logon ko maut se pehle dekhna padta hai, aur uska matlab kyun na koi hai. Main socha ki is ghatna mein kuch gair-kanooni aadate thi, lekin abhi bhi koi proof nahin hai.
 
اس حادثے پر غم محسوس ہے، لیکن اسے دیکھ کر ہم یہ نہیں بھول سکتے کہ ان ریسکیو ورکروں کی نہایت مہنات اور حوصلے والی کارکردگی کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ وہ لوٹپوت بچے کو ایسے محفوظ مقام تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے جہاں اس پر اہم معائنتی کارروائیاں کی جا سکیں۔ یہ سب ان ساتھیوں نے کیا جو اس گھنٹے کو ایک نئے رخ کی طرف لے گئے، جس میں ہلچل اور پریشانی سے باہر ایک بچے کی زندگی کو یقینی بنایا گیا۔
 
جب اس حادثے پر پھیلتی ہوئی ریسکیو ٹیم اور مقامی عوام کی بھرپور توجہ دیکھو تو میرا دل ٹوٹ جاتا ہے۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ ایک چار سالہ بچے کی لاش کیسے ملی اور اس سے جو شocker MILGAYA ? پھر کروچے جیسا ڈوبنے والا بچہ انسائس دیتا ہے اور اس سے ہی دل کیوں ٹوٹتے ہیں؟

لیکن پھر یہی بات بھی قابل ذکر ہے کہ جیسے شہر سے باہر بھی رہ کر ایک گھنٹے کو بدل دیا گیا، اس کے بعد کے تلاعمی اقدامات سے ان سے سبق ملتا ہے۔ یہ شاندار عمل جو ریسکیو ٹیم اور مقامی عوام نے کیا تو ایک پیغم و رسالت ہے کہ زندگی بھی موت کی تنگ آہٹ میں ہوتی ہے لیکن ہم سب کے ذریعے یہ سفر کو آسانی سے نہیں چھوڑ سکتے، لیکن اس کا تعلق ہمیں تو ہی ہے۔
 
اس حادثے پر دھیان دینا ضروری ہے، لیکن اس پر فوجانہ دباؤ بھی نہیں رکھنا چاہیے۔ ریسکیو ٹیم اور مقامی عوام کا اس حادثے میں اداکاری کرنا اچھا ہے، لیکن اس پر سرخوروں کو بھی اپنی پوزیشن سے نکلنا چاہیے، وہ جس طرح دباؤ پکڑتے ہیں وہی طرح ان کا معاملہ ہوتا ہے۔
 
بے شمار ریسکیو ٹیمز اور مقامی عوام کا یہ مظاہرہ تھا کہ یہ ملک ایسے ہی رہنا چاہتا ہے جہاں بچوں کی جان میں سمجھ اور کرامات نہ ہون۔ 3 سالہ ابراہیم کے سرخور تھے، لیکن انہیں ملک سے باہر واپس لے کر کئی گھنٹوں تک سمجھ نہیں آ سکتی کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا۔ ان کے مقاصد کو پورا کرنا بھی مشکل ہو گیا لیکن اسے ساتھ لے کر اسے ایک نئے سفر کا آغاز کرنا ہو گا ۔
 
یہ کہیں سے گزرتا ہوا بھی نہیں، ایک چھوٹا جھٹا! ابراہیم ولد Nabiel کی لاش کراکے میں مل گئی تو اس کے بعد سب کچھ بہتر ہونا چاہیے؟ نہیں اس چھوٹے کو یقینی طور پر ایک ریکارڈ بنایا جا سکتا ہے، حالانکہ وہ اب ہلچل میں ہے۔

اس گھنٹے کی شہرت اس لئے ہوئی کہ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کس طرح ہم اپنی پوری صلاحیتوں سے اس بچے کو جانب سے لینے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اور یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اب بھی پوری دنیا میں ایسے ہی رکاوٹوں کی موجودگی ہوتی ہے جو ہم کو روکتے ہیں۔
 
بچوں کی جان میں لاکھوں لوگوں کی غم و سorrow ہوتی ہے، ایسے مظاہرے ہوتے ہیں جس پر دہش ہوتی ہے کہ یہ دنیا کتنے کے لیے معذور ہو گئی ہے۔

جب چھوٹے بچوں کی جان جھا سکتी ہے تو کیا ہمیں ایک لمحے میں یہ محسوس نہیں ہوتا کہ زندگی میں کتنے فرصت کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟

ان چار سالہ گھڑیاں کی جان کی لاش کو ان کے سرخوروں، مقامی عوام اور ریسکیو ٹیم نے ایسا ہی لائے تھے جیسا کہ اس کی زندگی بھی ہوتی رہی ہو۔

میں یہ سوچتا ہوں کہ یہ ایک اور حادثے سے نکلنا چاہئیے جو اس طرح دلوں کو ٹھوس پہنچا سکتا ہے، جس میں بھی لوگ اپنی جانوں کا فائدہ اٹھا سکیں۔
 
اس حادثے سے ہٹ کے بھی نہیں چلو، وہ گھنے Condition میں تو اسے بدلنا ایک بڑا کارنامہ ہے، ہر ریسکیو ٹیم کی دھائیں سے یہی ہوتا رہتا ہے۔ لیکن جب اس نے شہر سے باہر وٹن لے لی تو پھر ایک اور معاملہ بھی بن گيا، کیا وہ کوئی جاننے والا تھا کہ وہ شخص کس پر رہتا ہے؟ یہ ہمیں سچائی کے بارے میں سोचनے پر مجبور کرتا ہے، ایک بچے کی جان کو نہیں برقرار رکھنے والی کسی بھی غلطی سے ہمیں لئے بھی۔
 
اس حادثے سے لگभگ میرے دل میں دھول چلی گئی ہے. وہ صرف 3 سالا بچا تھا اور اب اس کی لاش مل گئی ہے. یہ کتنا بدترین حادثہ تھا، میری جان سے ٹکراتا ہے کہ کیسے اس بچے کو اس دنیا سے چھوڑ دیا گیا اور اس کی زندگی کبھی بھی نہیں پائی گئی. میرے لئے یہ حادثہ ایسا ہی لگ رہا ہے جیسا کہ مجھ کو اپنے بچوں کی پیدائش سے پہلے ہی ہوا ہوتا تھا.
 
بھیڈیا! اس حادثے پر غم و فریاد ہے, جس نے شہر میں ایک چوٹ لگائی ہے. ریسکیو ٹیم اور مقامی حکام کی بھرپور کوششوں سے انہیں ایک نئی جان دے سکتی ہے. لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہم کس حد تک اس سے صحت مند ہو سکتے ہیں? ہمیں نہ صرف ان کی لاش کو لیا کر ہونا چاہئے بلکہ ان کی پوری پوری زندگی پر کھلے دھندلوں سے نمٹنا بھی اہم ہے.
 
جب تک ان ہوا نہیں، میں اپنے بیٹے کے لیے ایسی پوری توفیق نہیں دیکھ سکا جو اس حادثے کی وہ ٹیم کر رہی ہے۔ ان کی شجاعت، ان کی ذمہ داری اور ان کی ہمت سے مجھ کو بھی شاک ہو رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ حادثہ نہ صرف ایک بچے کے لیے بدبختی تھی بلکہ ایک عظیم جوشِानवیت کی بھی بات ہے جو ان ٹیموں میں رہ گئی ہے۔
 
اس حادثے کے بعد کیا ہوا اس کی پھل کرے، اس سے پوچھنا چاہیے کہ ڈوبنے والے بچے کی جانب سے آتے ریسک 1122 کےWorkers اور واٹر ریسکیو ٹیم کے ساتھ ایسا کیا گیا، کیا انہیں پہلے یہ جانتا تھا کہ ان کا کام کبھی بھی دھندلا ہوگا یا انہیں نہ صرف مین ہول میں گرنے والے کو تلاش کرنا پڑے گا بلکہ واٹر ریسکیو ٹیم کے ساتھ بھی ایسا ہونا پڈے گا؟
 
یہ تو حادثے کی گھنٹیں تو لگ رہی ہیں، مگر ایسا کیا دیکھنا ہے؟ ان 3 سالہ بچے کی لاش کو مل کر تو ہیں اور ان کے سرخورے یقین رکھتے ہیں کہ ہمیں دوسرے ہزاروں لوگوں کے بچے کی طرح ناہلتی کے باوجود بھی ان کو بھی نجات مل سکتی ہے… مگر آئے دن تو ایسا نہیں دیکھنا چاہیے…
 
واپس
Top