کراچی: نامعلوم سمت سے آنے والی گولی لگنے سے کمسن لڑکا شدید زخمی

بلدیہ ٹاؤن گلشن غازی میں ایک فائرنگ واقع ہوئی جس کی وجہ سے شہر کی نوجوانوں کا ذہن تھکنا پڑا۔ گھر کے اندر ہی اسے گولی لگ گئی جو جسے شدید زخمی ہوا اسے فوری طبی امداد کی ضرورت محسوس ہونے پر تشویشناک حالت میں چھیپا کے رضا کاروں نے عباسی شہید اسپتال لے گئے جہاں اسے 7 سالہ عدنان کے نام سے شناخت دی گئی۔

جسے فائرنگ کے بعد شدید زخمی ہوگا وہ ایک نوجوان تھا جو اپنی جانیں بچانے کی کوشش کر رہا تھا اور اس صورتحال کو دیکھ کر ہر جان کا ذہن تھکنا پڑا۔ جسے پولیس نے بعدازاں سول اسپتال ٹراما سینٹر منتقل کیا لیکن انہیں اس حوالے سے مزید معلومات حاصل کرنا ہے۔
 
یہ گھریلو فائرنگ بھی اچانک چل پڑی، یہ تو ایک دوسرے میں فرق نہیں ہوتا کہ شہر یا گھر میں ہو سکتا ہے مگر یہ بات سچ ہے کہ شہر میں ایسے واقعات کو دیکھ کر نوجوانوں کی زندگی بھی پریشان ہونے لگتی ہے 🤯 جبکہ گھر میں ایسا واقعہ ہوتا تو اس پر غور و فکر کیا جا سکتا ہے اور ایسا ہی نہیں ہو سکتا کہ گھریلو حالات میں ایک نوجوان کی زندگی بھی لگن لگی ہو اس پر کسی کی توجہ دینی چاہیے 💔
 
اس فائرنگ کی خبر سن کر میرا اچھا لگتا ہے کہ لوگوں کے دماغ میں پتہ چلتا ہے۔ ان نوجوانوں کی جانوں کو بچانے کی اور اپنی زندگی کو محفوظ بنانے کی کوشش کرنے کی نئی نیند آ گئی! میرا ہاتھ ایسے لوگوں پر ہے جو کمرے میں خود کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں، انہیں یہ واضح ہونا چاہیے کہ دنیا بھر میں بھی اسی طرح کے خطرے ہوتے ہیں۔ اور یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ جس کی زندگی ہو رہی ہے وہ بھی اپنی زندگی کی بھرپور کرنے کی کوشش کرتا ہے! 🤯
 
بے شکر اللہ یہ دیکھنا ہی میرا دل ٹوٹتا ہے گوریلا ایک نوجوان کے نام عدنان کو جس کے ساتھ اس فائرنگ کے بعد ہوا وہی بات جو ہمت اور انتقام کی کوشش کر رہا تھا ۔ اب یہ بھی ہو گا کہ یہ نوجوان شہر کے لوگوں کو اس فائرنگ سے مل کر پچتا چلے گا اور لگنے لگی مہروں سے بھی ان کا ہتھاڑا ہو جائے گا ۔ پلیس نے پوری جگہ پر سیکورٹی کو تھام لیا ہو گا تو یہ دیکھنا بھی کتنے ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں میرا دل دھماکہا کرتا ہے
 
ਈس سال فائرنگ کی صورتحال نہ تھی، لیکن اب یہ بھی دیکھنا پڑا کہ شہر کی نوجوانوں کا ذہن تو تھکن جاتا ہیں بلکہ انہیں ایسی صورتحالوں میں رہنا پڑتا ہے جو ان کی زندگی کو تبدیل کر دیتی ہیں، ابھی فائرنگ کا واقعہ ہونے کے بعد بھی انہیں اپنے گھروں میں بھی سچائی کا شکار ہونے کا امکان ہے، یہ توہین دہ ہے اور ماحول کو بدل دیتی ہے۔
 
اس واقعے سے میرا خیال ہے کہ شہر کی نوجوانوں کو ایسے واقعات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جیسے وہ اپنی جانیں بچانے کے لیے پورے انہیں ایک گھنٹے رکھتے ہیں، یہ تو دھمکی اور خطرے کی صورت میں ہو سکتا ہے لیکن جس کے مقابلے میں نوجوان ایک گھنٹہ رکھتے ہیں وہ یہ تو ایک واقعہ ہو سکتا ہے، میرا خیال ہے کہ شہر میں نوجوانوں کی ایسوسی ایشن کے ذریعے ان کے لیے ایسے ادارے بنائے جائیں جو انہیں یہ سیکھنے کا موقع فراہم کر سکیں کہ وہ اپنی زندگی کو محفوظ رکھ سکین۔
 
یہ بہुत غلط ہوگا کہ شہر کے نوجوانوں کا ذہن تھکن گیا یہ رونما ہوا اس فائرنگ کی وجہ سے، اسے دیکھ کر کہ ان لوگوں کو ایسا بھی ہونا پڑا جیسے وہ اپنی جانوں کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس نے اس حوالے سے زیادہ معلومات حاصل کرنی چاہئیں تو اس صورتحال کو سزا دی گئی اور وہی ہوتا جو کہ ہوا گیا تھا۔
 
اس دوسری فائرنگ کی صورتحال تو بالکل نا اچھی ہے. لوگ ایسے وقت ہی جب پھلکے کھیل رہے ہوتے ہیں وہ جان لاتے ہیں. اس صورتحال سے کوئی بھی چلوٹا ہوتا ہے، تو ایک نوجوان جسے گولی لگ گئی وہ یقیناً ایک اچھے انسان تھا. اب اس کے بعد یہ کوئی کھیل ہے یا ان کا جان جان بہادुरی نہیں؟
 
اس فائرنگ کی بات کرنے والے لوگ یہاں تک آ گئے کہ کہیں یہ نوجوان تھا اور وہ اس وقت بے چینی میں تھا جب اس پر گولی لگ گئی? کیا آپ لوگوں کو پتہ ہو گا کہ وہ جس نے اس نوجوان کو گولی لگائی وہ کون سی آزاد تھی؟ یہ بات تو اچھی تھی کہ اس نوجوان کو فوری طبی امداد مل سکے لیکن ان کی زندگی بھی بچا نہ سکی، اس سے پتہ چلتا ہے کہ شہر میں ہمراہی اور یہودیت کی کیوں زور دیا جاتا ہے؟
 
واپس
Top