بادل چھونے والا
Well-known member
راجستھان میں پانچ وائس چانسلروں کی برطرفی یا استعفیٰ دینے کا یہ واقعہ بہت ہی مخبث ہے اور اس نے ریاست کی اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں سیاسی مداخلت اور طلبہ تنظیموں کی طاقت پر سوالات اٹھائے ہیں۔
حال ہی میں ایک پارلیمانی بحث کے دوران راہل گاندھی نے الزام لگایا تھا کہ ملک کی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلروں کی تقرری ان کی قابلیت کے بجائے آر ایس ایس سے وابستگی کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔
آج تک سرکاری یونیورسٹیوں کے چار وائس چانسلرز کو ہٹایا جا چکا ہے جبکہ ایک نے دباؤ میں آ کر استعفیٰ دیا ہے۔
جوبنر میں شری کرن نریندر زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر بلراج سنگھ کو معطل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں اے بی وی پی کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں اور گورنر نے یہ کہا ہے کہ سنگھ نے اپنی وکالت کرنے میں معاشرے کو دبایا، جو ان کی برطرفی کی وجہ بن گیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، اس معاملے میں اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں جب نچلی گنجی میں آئے، وہاں شری کرن نریندر زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر بلراج سنگھ کو معطل کر دیا گیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اکتوبر میں اے بی وی پی سے وابستہ طلبہ نے جوبنر میں شری کرن نریندر زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر بلراج سنگھ کو معطل کر دیا تھا۔
گورنر ہری بھاؤ باگڈے نے اے بی وی پی کی شکایات اور احتجاج کو کلیدی عوامل بتاتے ہوئے ان وائس چانسلروں کے خلاف کارروائی کی ہے۔
سنیتا مشرا کی برطرفی:ادے پور کی موہن لال سکھاڈیہ یونیورسٹی کی وائس چانسلر سنیتا مشرا نے اس وقت استعفیٰ دے دیا تھا جب اورنگزیب کو "ایک قابل حکمران” قرار دینے کے بعد کیمپس میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
سنیتا مشرا نے اپنے استعفیٰ کی وعدے کو یوں پیش کیا کہ "میں اس ادارے سے باہر ہیں جس میں مجھے منتخب کیا گیا ہے، لیکن میرے استقبال کے دوران یوں احتجاج کیا گیا ہے اور اس کے بعد اس نے معاف کرنے کا فیصلہ کیا۔"
یہ واقعات راجستھان کی اعلیٰ تعلیم میں سیاسی اثر و رسوخ، طلبہ تنظیموں کے کردار اور تقرریوں کے استحکام کے بارے میں بحث کو جنم دے رہے ہیں۔
حال ہی میں ایک پارلیمانی بحث کے دوران راہل گاندھی نے الزام لگایا تھا کہ ملک کی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلروں کی تقرری ان کی قابلیت کے بجائے آر ایس ایس سے وابستگی کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔
آج تک سرکاری یونیورسٹیوں کے چار وائس چانسلرز کو ہٹایا جا چکا ہے جبکہ ایک نے دباؤ میں آ کر استعفیٰ دیا ہے۔
جوبنر میں شری کرن نریندر زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر بلراج سنگھ کو معطل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں اے بی وی پی کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں اور گورنر نے یہ کہا ہے کہ سنگھ نے اپنی وکالت کرنے میں معاشرے کو دبایا، جو ان کی برطرفی کی وجہ بن گیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، اس معاملے میں اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں جب نچلی گنجی میں آئے، وہاں شری کرن نریندر زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر بلراج سنگھ کو معطل کر دیا گیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اکتوبر میں اے بی وی پی سے وابستہ طلبہ نے جوبنر میں شری کرن نریندر زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر بلراج سنگھ کو معطل کر دیا تھا۔
گورنر ہری بھاؤ باگڈے نے اے بی وی پی کی شکایات اور احتجاج کو کلیدی عوامل بتاتے ہوئے ان وائس چانسلروں کے خلاف کارروائی کی ہے۔
سنیتا مشرا کی برطرفی:ادے پور کی موہن لال سکھاڈیہ یونیورسٹی کی وائس چانسلر سنیتا مشرا نے اس وقت استعفیٰ دے دیا تھا جب اورنگزیب کو "ایک قابل حکمران” قرار دینے کے بعد کیمپس میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
سنیتا مشرا نے اپنے استعفیٰ کی وعدے کو یوں پیش کیا کہ "میں اس ادارے سے باہر ہیں جس میں مجھے منتخب کیا گیا ہے، لیکن میرے استقبال کے دوران یوں احتجاج کیا گیا ہے اور اس کے بعد اس نے معاف کرنے کا فیصلہ کیا۔"
یہ واقعات راجستھان کی اعلیٰ تعلیم میں سیاسی اثر و رسوخ، طلبہ تنظیموں کے کردار اور تقرریوں کے استحکام کے بارے میں بحث کو جنم دے رہے ہیں۔