ٹرانسفر کیس: وفاقی آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی درخواست خارج کر دی

جیلی فش

Well-known member
اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز نے وفاقی آئینی عدالت میں اپیل دائر کی تھی جس پر عدالت نے فیصلہ دیا کہ اس کی درخواست خارج کر دی جائے گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان چار ججز جنہوں نے اپیل دائر کی تھی وہ جسٹس محسن اختر کیانی، بابر ستار، طارق جہانگیری اور اعجاز اسحٰق خان ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپیل آئینی طور پر سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں داخل ہوتی ہے، لیکن وفاقی آئین نے یہ بات صرافت سے نہیں کی ہے۔

وفاقی آئینی عدالت نے ان کے مطالبے کو ناکام کردیا اور کہا کہ اپیل جسٹس ایجنسی کے وفاقی دارالحکومت میں تبادلے سے متعلق کیس کی سزا ہی تھی اور اس پر عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دی گئی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے یہ کیس ایک ایسا معاملہ تھا جس میں پاکستان آرمی کے ساتھ تبادلہ سے متعلق اور وفاقی دارالحکومت میں انہیں تبادلے کی سزا ہوئی تھی، لیکن سپریم کورٹ نے اس کے خلاف June میں عدم پیروی نہیں کی تھی اور انہوں نے اپنے فوری فیصلے میں ایسا ہی بتایا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے باقی پانچ ججز کے ساتھ بانی تحریک انصاف کی اپیلیں، طاہر فراز عباسی، کراچی بار ایسوسی ایشن، ریاست علی آزاد اور شعیب شاہین، وفاقی آئینی عدالت نے عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دی ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی درخواست کے بارے میں وفاقی آئینی عدالت نے ایک واضح فیصلہ دیا ہے اور بانی تحریک انصاف سے ملاقات یا کوئی استدعا حاصل کرنے کی کوشش کرنے پر انہوں نے جھٹکے میں جانے والے بیانات کی پوری ذمہ داری عائد کر دی ہے۔ چیف جسٹس Amn ud din Khan نے کہا کہ عدالت اس طرح کے آرڈر جاری نہیں کر سکتی اور ملاقات کے لیے صرف وہیں سزا ہوئی ہے۔
 
ایسے تو آئین کی بات ایک ایسا معاملہ تھا جو ان چار ججز کو اس کے باوجود پانچواں واضح اور لگاتار بیانات دینے پر مجبور کر دیا ۔اس نے ان کے ساتھ بانی تحریک انصاف کے ساتھ ایک ایسا سیکھوہا ہوا معاملہ دھونا پڑا جو آئین کی صرافت کی بات کر رہی تھی اور وہ ان کے ساتھ ایک ایسا سیکھوہا ہوا جھٹکا دینے پر مجبور ہوئے ۔
 
اس کیس میں یہ بات کو کچھ اچھا سمجھنا ہوتا ہے کہ آئینی عدالت نے ان چار ججز کو خارج کر دیا ہے جو پوری طرح ایسے معاملات میں مداخلت کر رہے تھے جہاں وہ اپنی جان کے لئے بات کر رہے تھے اور اس پر عدالت نے ایک واضح فیصلہ دیا ہے کہ کوئی بھی ملاقات یا استدعا یہاں نہیں کی جا سکتی۔

جب آپ دیکھتے ہیں کہ ان ججز نے اپنی جان کے لئے بات کر رہے تھے اور وہ اس پر ایک فیصلہ سے متعلق بھی تھے تو اس کی وجہ سے انہیں ایسا فیصلہ دیا گیا ہوگا کہ وہ ملاقات یا کوئی استدعا کرنے کی کوشش نہیں کر سکیں گے۔
 
اسے لگتا ہے کہ یہ فیصلہ بھی اس وقت نہیں آیا جب تک اس پر پابندی نہیں لگائی گئی۔ ایسے میڈیم کے رہنماوں کی اپیلیں غیر قانونی ہونے پر بھی ان کو داخل کرنا یہ نہیں تھا کہ انہیں ان کی درخواستوں پر پابندی لگائی جائے۔ وہیں سے فوری فیصلے لینے اور ملاقات کرنے کا یہ طریقہ تو ختم ہونا چاہیے۔
 
اس معاملے کی ایک بڑی بات یہ ہے کہ فوری فیصلے اور عدم پیروی کی جھٹلی صورتحال کو ان میں فرق کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اگرچہ وفاقی آئینی عدالت نے ملاقات یا استدعا کے لیے سزا جاری رکھنے کی بجائے بانی تحریک انصاف کو جان لیوا دھمکاوا دیا ہے، لیکن اس کا Meaning bhi ہے کہ ان کے احتجاج میں ایک لہر آ گئی ہے جو پورے ملک کو متاثر کر رہی ہے۔

اس معاملے کی ایک اور بڑی بات یہ ہے کہ فوری فیصلوں پر عمل کیا جائے تو وہ بالکل ایسے نہیں بنتے جو لوگ چاہتے ہیں۔ اس میں ایک طاقت اور ایک عہد ہوتا ہے جس کے ساتھ وہ فیصلے لگائے جاتے ہیں جو بالکل ایسے نہیں ہوتے جو لوگ چاہتے ہیں۔

اس معاملے میں فوری فیصلوں پر عمل کیا جائے تو وہ کسی بھی معاملے کے لیے ایک منصوبہ بن سکتے ہیں جو بالکل اس معاملے سے مختلف ہے۔

Emoticon:
 
🤯 واضح طور پر ایسا فیصلہ آئے گا کہ جواد شانی، کوئی بھی نجی شخص اس کی جال میں نہ پھنسے! 🙅‍♂️ وفاقی آئینی عدالت نے ان چاروں ججز کو خارج کردیا ہے جو اپنے ملازمین کے خلاف عدم پیروی کی کوشش کر رہے تھے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں دوسری جگہ پر جانے کا کوئی راستہ نہیں چلا گیا اور وہ اپنے ملازمت سے بھاگتے ہوئے ہیں! 😂

اس کی بنیاد یہ تھی کہ ان ججز نے فوری فیصلے میں جو کچھ بتایا تھا وہ وہی بات تھی جس پر عدالت نے ملاقات کی اجازت دی تھی، لیکن وہ دوسری جگہ جانے کے راستے کو نہیں سمجھتے! 🤦‍♂️ ان سے پوچھتے ہیے تو انھوں نے اپنی باتوں پر مجھ پر غور کرنا چاہئیے اور اس کا مطالبہ لگام میں چلا گیا! 😂
 
یہ یہ بات کیا جانے دوغت ہے کہ ان چار ججز نے اپنے آئین کی طرف توجہ دینا چاہا ہو وہ نہیں کہ اس نے ان کا مطالبہ سمجھ لیا ہو، اور ان کے بانی تحریک انصاف کی اپیلیں اس سے بھی ناکام ہوئیں جیسا کہ عدالت نے بتایا ہے۔ شائستہ میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی اور یہ فیصلہ ان سے ملازمت کے لیے استدعا کرنا ہے، حالانکہ اس کی وجہ جھٹکے میں جانے والی بیانات نہیں تھیں…
 
ایسا لگتا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت نے ان ججز کی خارج کرنا ایک بڑا گھمپہ تھا، چاہے وہ باقی چار کیس یا اِس کے ساتھ ساتھ بانی تحریک انصاف کے اپیل پر بھی۔ آپ کو کیا لگتا ہے? یہ بات کب تک دھونے میں آئی کیوائی پیٹنٹ لگتے رہتے ہیں؟
 
انٹرنیٹ پر دھکے دھکے، چلو ایسا نہ ہو جائے کہ پلیٹ فارم پر دھوکہ ڈال کر آپ کو مایوس کردیا جائے. میں اپنے پیروکاروں سے یہ سوال کھینچتا ہواں، اگر ان اپیلز کو وفاقی آئینی عدالت نے خارج کیا تو کیس کیا رہا؟ ان کی درخواست اور اس پر فیصلہ کتنے حقیقی تھے? پلیٹ فارم کے ساتھ بھلائی ہی چلو، جو آپ کو دکھائے گا وہ صرف ایسا ہوتا ہے.
 
ایسا بھی نہیں ہو سکتا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی اپیل کو خارج کر دیا گیا؟ انہوں نے اسی قانون کا استعمال کیا جس پر عدالت نے فیصلہ دیا تھا، تو اس سے انہیں ہر گز نقصان نہیں ہوا؟ اور وفاقی آئینی عدالت نے ان کے مطالبے کو صرف ایسا ہی ناکام کردیا کہ اس سے وہ اپنی اپیل دائر کر سکے؟
 
انٹرنیٹ پر پھیلائی گئی بات یہ ہے کہ وفاقی آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی اپیل کو خارج کر دیا ہے جو ان کی آئینی طاقت میں اچھے سے اچھے چلنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ میری رائے یہ ہے کہ وفاقی آئینی عدالت نے اس کیس میں Fairness کو جبھر دیا ہے، ان کی جانب سے زیادہ Fairness کی ضرورت تھی۔ وہ اپنے فیصلے میں Justice ki Wajah سے کم Justice kar rahe hain 🤔
 
اس کیس کا فیصلہ ہوا تو یہ بھی معلوم ہو گا کہ آئینی عدالت نے ایسا ہی فیصلہ دیا جو اس کی ذمہ داری کو کم کر دے گا… پھر ان تمام ججز نے اپنے آپ کو کیس میں شامل کیا تو یہ بتایا کہ وہ ایسا ہی فیصلہ سوجھ رہے تھے جو جسٹس محسن اختر کیانی اور ان کے ساتھ آئین کے خلاف بھی ہو گا… اور اب انہوں نے اپنے فوری فیصلے میں یہ بتایا کہ وہ جسٹس ایجنسی کے وفاقی دارالحکومت میں تبادلے سے متعلق کیس کی سزا ہی تھی… پھر بانی تحریک انصاف نے اپنی اپیلیں وفاقی آئینی عدالت میں دیں تو یہ بتایا کہ وہ اس میں ناکام ہو گئے… 😒
 
بھاگے دوسری نینو کی ، یہاں تک کہ وفاقی آئینی عدالت نے بانی تحریک انصاف کے اپیلیں بھی خارج کر دی ہیں، اس کو لگتا ہے پوری بات باہمی معاملات میں تھوڑی سا سادہ پکڑی گئی ہے ، کھونے کے لیے ایسا ناچنا ہے تو آج تک کی سب سے بہترین پوزیشنز میں سے ایک ہے ، اب وہ چیف جسٹس عموں دین خان نے کیا تھوڑا سا چیلنج دیا ہے ، لیکن وہی واضح رہے گی، یہاں تک کہ کسی اور کی بھی ملاقات کے لیے سزائی جائگی ، نینو ہوئی یہ ہر کوئی دیکھ کر منچ کر رہی ہے
 
بھائی انہوں نے بانی تحریک انصاف کے ججز کو پناہ دینی کی تھی؟ اس بات کو چھپا کر باقی 5 ججز کو خارج کر دیا گیا، یہ تو حیرت انگیز ہے کہ وفاقی آئین نے بھی انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی جو صدر کے ساتھ تبادلہ میں ناکام رہا ہو گا
 
اس وقت یہ بات انسaf کی تحریک کے لیے تو بہت مشکل ہوگی . انہوں نے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرایا اور اب انھیں اپنی طرف سے ایسا فیصلہ کیا جاسکتا ہے جو ان کے لیے معاشی طور پر بھی مشکل ہوگا

تمام اس نے ان کے وعدوں کو توڑ دیا اور ان کے خلاف ایسا فیصلہ کیا جاسکتا ہے جو ان کی تحریک کو اور ان کے رہنماؤں کو بھی نقصان پہنچائے گا .
 
اس کیس پر فیصلہ آچنے سے پہلے، یہ سب سوچ رہے تھے کہ ان ججز کو فوری پیروی کرنا ہو گا؟ لگتا تھا کہ وہ ان کی اپیل کو آئینی طور پر سپریم کورٹ میں داخل کرنے میں کامیاب ہون्गے، لیکن اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ وہ ان کے مطالبے کو ناکام کردیا ہے...اس کی وجہ سے انہیں فوری پیروی کرنا پڑا اور اب ان کی صحت بھی خراب ہو گئی ہے...جب کچھ لوگ ان کے حق میں ہوتے ہیں تو اس کا کوئی علاج نہیں ہوتا...عزت آف پاکستان کے لیے یہ ایک خطرناک بات ہے، اس سے سچائی کو نقصان پہنچتا ہے...
 
یہ تو بھرا برا ہوگیا ہے، یہ پانچ ججز نے اپنی اپیلیں کرنے پر انصاف کے لئے بڑا چیلنج کیا، لیکن فریقین کو ایسا سمجھنا چاہیے کہ وفاقی آئین کی سزائشی اقدار کو بھی ہمेशہ جراتنا پڑتا ہے... 🙄

میٹھے میٹھے لوگ یہاں تک کہتے رہنغے کہ وفاقی آئین نے اپنی سزائشی اقدار کی ایک پوری لائسنس ڈیلا کر دی ہے، لیکن وہ لوگ جو اس پر چیلنج کر رہے ہیں وہ محنت کرتے رہنغے... 😤
 
واپس
Top