راولپنڈی: لڑکی کے بال کاٹنے میں ملوث افراد افغان باشندے ملوث نکلے، سنگین انکشافات

پانڈا

Well-known member
راولپنڈی میں ایک لڑکی کو بال کاٹتے اور تشدد کرنے والے تین افراد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں ابھی تک سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو نے خاصہ جھلکایا ہے۔ اس واقعے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جس میں دو ملزمان افغان شہری نکلے جو اپنی شناخت کے طور پر جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بناتے رہے تھے۔

ابتدائی تحقیقات کے دوران پتہ چلا ہے کہ دونوں ملزمان کو مختلف جرائم میں ملوث رہنا پڑا ہے جس میں چوری، ڈکیتی اور منشیات فروشی شامل ہیں۔ ان کے خلاف موجودہ حال میں چوری، ڈکیتی اور منشیات فروشی کے مقدمے موجود ہیں۔ ملزمان دونوں راولپنڈی کی یونین کونسل نمبر 22 میں رہائش پذیر تھے۔

جاری تحقیق کی وضاحت پولیس نے کہی ہے کہ ملzmanوں کی شناخت، جعل سازی اور سابقہ جرائم سے متعلق مزید تفتیش کرتے رہنے ہیں اور واقعے سے متعلق دیگر پہلوؤں کا جائزہ لیتے رہنے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز راولپنڈی میں ایک لڑکی کو اغوا کرکے اس کے بال کاٹتے اور تشدد کرنے والے تین افراد پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں لڑکی کو بال کاٹتے دیکھایا گیا جس کے بعد ابتدائی طور پر چھان بین کی گئی تھی، لیکن وقوعہ راولپنڈی میں پیش آنے پر معاملہ راولپنڈی پولیس کو ریفر کر دیا گیا تھا۔

بعدازاں سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے پولیس ٹیم تشکیل دے کر قانون کے مطابق کارروائی کے احکامات جاری کیے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ واقعہ کرسچن کالونی، پانی والی ٹینکی کے قریب پیش آنے کا تھا جس پر سرکار کی جانب سے ایک سے زیادہ افراد کی جانب سے بال زبردستی کاٹنے کی دفعات 337(V) / 34 تپ کے تحت درج کرلی گئی تھیں۔

اب تک سب انسپکٹر ذوالفقار حیدر کو تفتیشی افسر مقرر کیا گیا تھا اور پولیس نے بتایا ہے کہ رات گئے چھاپوں کے دوران 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
 
اس واقعے میں وائرل ویڈیو دیکھ کر لوگ بھول جاتے ہیں کہ کس طرح تشدد اور جرائم کی پہلی صورتحال رہی ہوگی۔ اب تک، جاری تحقیق میں ایسی پہلوؤں کو ظاہر کرنا ضروری ہے جو سوشل میڈیا پر نہیں دیکھے گئے تھے۔

ماں بائیں ملک میں یہ واقعہ پیش آنے کا انفرادی حوالہ بنایا جاسکتا ہے، نہیں یہ ایک وائرل ویڈیو کی وجہ سے ہوا تھی جس نے تمام دیکھتے ہوئے سوشل میڈیا پر دھاہ مچایا تھا، چاہے وہ رائے کی رکاوٹ کرتے ہیں یا نہیں، اس واقعے کی تفصیلات جانتے ہو ان کے لیے بھی ضروری ہے۔
 
یہ وائرل ہونے والی ویڈیو نے پورا ملک اپنے قدم بڑھایا ہے اور لوگوں کو تھوڑی جگہ بھرتی ہوئی ہے کہ اس واقعے سے متعلق واضح نہیں ہے، لیکن یہ بات پتہ چل رہی ہے کہ ایک لڑکی کو بال کاٹتے اور تشدد کرنے والے تین افراد پر مقدمہ درج ہے اور اب تک دو ملزمان افغان شہریوں کی شناخت سے متعلق مزید تفتیش کرتے رہنے ہیں۔ مگر یہ بات بھی پتہ چل رہی ہے کہ ان دو ملzmanوں میں سے ایک نے اپنی شناخت کی جگہ جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنایا تھا۔ یہ بات بھی بات ہے کہ ان دونوں ملزمان کے خلاف موجودہ حال میں چوری، ڈکیتی اور منشیات فروشی کے مقدمے موجود ہیں۔
 
ایسا لگتا ہے کیں ان ملزمان کو ایسا کرنا پڑا تھا، بالوں کاٹنے اور تشدد کرنے کے لیے، جبکہ لڑکی کو چھان بین میں ڈالنا اور اس پر دباؤ پھیلانا یہ ان کی زندگیوں کا ایسا ہی ماحول بناتا ہے جو انہیں کچھ نہ کچھ سے دوڑنے کے لیے مجبور کر دیتا ہے. اور اب یہ ملزمان اس معاملے کی وضاحت کر رہے ہیں کہ انہوں نے ایسا کیا تھا جبکہ لڑکی کی زندگی بھی ایسی ہی تھی، جیسے کہ انہیں اور ان کی لڑکی کو ایسا ماحول مل گئے جو انہیں اپنی زندگیوں کو دیکھنے سے روک رہا تھا.
 
اس سے پہلے بھی رولپنڈی میں ایسی صورتحال ہوتی رہی ہوگی اس لیے یہاں تک کہ آگے بڑھنا مشکل نہیں ہوا کے تو پوری جملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوجاتی تو ان لوگوں کو چٹان دی جات۔
 
اس واقعات نے مجھے ٹوٹ پتھر کر دیا ہے، یہ تو وائرل ہونے لگا تھا اور سوشل میڈیا پر ہر طرف دیکھا جاتا تھا لیکن جب تحقیقات کی پیش رفت کا خلاصہ سامنے آیا تو آپ کا دھیلا ہوا تھا۔

لیکن یہ بات تو ایک بار پھر ٹھہری ہے کہ چوری، ڈکٹی اور منشیات فروشی سے متعلق مقدمے بہت سے افراد پر ہیں جو ابھی تک نکلنے میں ہیں اور اس واقعے میں بھی ان کا ایسا ہی ہونا پورا ہے۔

لیکن آج کی بات یہ ہے کہ جب سے یہ واقعہ سامنے آیا تو ڈرائیور اور پھیلایا گیا وائرل ہونے سے پہلے اس کی واضحیت میں کمی تھی جو اب تک کے حالات میں نہیں آئی ہے، اور یہ دیکھنا بھی ہمت خیز ہے کہ Investigation میں پتہ چلا ہے کہ ملزمان کی شناخت سے متعلق مزید تفتیش کرتے رہنے ہیں اور واقعے سے متعلق دیگر پہلوؤں کا جائزہ لیتے رہتے ہیں۔
 
بلکل یہ سارے حالات بہت غضبانی ہیں، اور جب تک کوئی انسپکٹر ذوالفقار حیدر کو تفتیشی افسر مقرر نہیں کیا گیا تو ایساProcedure سے ہوتا رہے گا. وائرل ویڈیو دیکھ کر کسی کی بھی جگہ پر چڑچڑ آنا پڑتا ہے۔ اور یہ ایسا واقعہ ہے جس کا معاملہ ڈراپ نہیں ہو سکتا۔

 
اس واقعے پر پوری دنیا میں غصہ ہوا ہو گا، اس لڑکی کو ایسا کیا گیا جس کے لئے کوئی علاج نہیں ہوتا۔ ان ملزمان کے بعد سے یہ بات واضع تھی کہ وہ اس سے قبل کتنا بھری ہوئی دباؤ میں رہتے تھے، اور اب جب ان کی گرفتاری ہو گئی تو ایسا لگتا ہے کہ پوری دنیا اٹھ کر ان پر مجرم کہنے لگی ہو گی۔
 
اس صورتحال میں پھیلتی ہوئی جھلکیوں کو دیکھتے ہیے، تو کہنا ہوتا ہے کہ یہ سارے واقعات قانون کی ناک Amal کا مخلف ہیں اور سماجی انصاف کو دیکھنے کے لئے پوری دنیا پر زور دیا جائے تھا۔ ملزمان کے پچھلے جرائم کی جانب سے اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہوتا، بلکہ ان کے لئے بھی سماجی انصاف اور انفرادی جسارت کا احترام کرنا چاہیے۔ اس سے یہ بات نکلتی ہے کہ ملزمان کی شناخت اور جعل سازی کو دیکھتے ہوئے، یہ بات ساضق ہوتی ہے کہ انفرادی جسارت کی وجہ سے کسی بھی معاملے میں سماجی اور قانونی جسارت کو دیکھنا ضروری ہے۔
 
اس معاملے سے مرغеб بہت گمراہ کن ہوا ہے، ایک لڑکی کو بال کاٹتے اور جھیلنے کی وہ کیا کر رہی تھی? اس سے پہلے ابھی گزشتہ روز ایک ہدایات ملائے جگہ ایک لڑکی کو بال کاٹتے اور جھیلنے پر مقدمہ درج ہوا تھا، اب اس سے بھی زیادہ گمراہ کن ہوا ہے، ایسے حالات میں بھی انصاف کی کوشش ہونا چاہیے۔
 
عمر کیا یہ وائرل ہونے کے باوجود پھر سے واقعہ جاری ہو رہا ہے؟ ہماری چھوٹی سی لڑکیوں کو اس طرح کی گaltiyon پر مجبور نہیں کرنا چاہئے کہ پوری دنیا دیکھتی ہے اور ان کی زندگی میں ایسا ایک بھی ہوتا جس سے وہ کمزور محسوس کرتے ہیں اور اس طرح سے ہمیں سمجھنا چاہئے کہ انہیں بچپن میں ہی یہی پڑتا تھا، نہیں تو اب بھی اس سے لڑتے رہتے ہیں
 
ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک لڑکی کو بال کاٹتے اور تشدد کرنے والوں کو مقدمہ درج نہیں کیا گیا؟ یہ تو سماجی انصاف کی بات ہے! پھر کیا دوسری لڑکیوں کو بھی اس طرح سے معامलہ کیا جائے گا?
 
یہ واقعہ ایسا نہیں ہونا چاہیے جہاں ایک لڑکی کو بال کاٹتے اور پھر اس پر تشدد کیا جا سکتا ہو، یہ بہت زیادہ گنجائش دہ ہے۔ پھر ان لوگوں کی ملوثیت میں جرائم جیسے چوری اور دکیتی وغیرہ کا شکار ہونا نہیں چاہیے، یہ دیکھنا مشکل ہو رہا ہے کہ ان لوگوں کو پھر بھی ان کی جرائم میں ملوثیت کے حوالے سے مزید تفتیش کرائی جائے گی۔
 
اس واقعے پر پورے ملک میں غصہ اٹھنا بھی توقع کیا جا رہا ہے، حالانکہ اب تک دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ میرے خیال میں یہ واقعہ کافی حیرانی کا سبب بن سکتا ہے، یہ بات بھی کوئی جھگڑا نہیں کی جا سکتی کہ چھوٹے گروپوں میں رہنے والے لوگ بھی اس طرح کی وجہ سے اٹھتے ہیں، کیا یہ صرف راولپنڰی نہیں بلکہ پورے ملک میں دیکھا جا سکتا ہے؟
 
یہ واقعہ ایسے لاکھ لاکھ کے نتیجے میں ہوا ہے جس سے راولپنڈی کی شہری زندگی پر مظالمنہ اثرات پڑتے ہیں! اگر یہ دیکھو تو ایک لڑکی کا بال کاٹنا اور اسے غلام بنانے کے بعد اسے چھین لیا جاتا ہے تو یہ ایسا نہیں ہوتا! 🤯

یہ لوگ ایک لڑکی کو اپنے غلام بنا کر رکھتے ہیں اور اسے شہر میں چلانے پر مجبور کرتے ہیں، یہ تو بھی ایسا ہوتا جو کہ کافی مایوس کن ہے! لیکن اب انھوں نے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے اور حال ہی میں ان سے ایسی چوری کی پٹی لگائی جاسکتی ہے، یہ بھی ایسا ہوتا کہ لوگ اپنے کام کو سچماتے رہیں! 🤓
 
واپس
Top