راولپنڈی صدرمیں ٹارگٹ کلنگ،کمسن بچیوں کے سامنے باپ قتل - Ummat News

راولپنڈی میں ایک منظر جو ہمیں آج بھی خوفناک اور دھمکدار بناتا ہے۔ شام کو چھٹی کے روز کے درمیان، جب ماں باپ اپنی لگنے والی تینوں کمسن بچیوں کو سکول سے گھر لے کر رہے ہوتے تو، وہاں ایک خوفناک واقعہ پیش آیا۔

سردار ارشاد، جو ایک کاروباری شخصیت اور پیڑول پمپ کے مالک تھے، اپنی بچियوں کو گھر لے کر جارہے ہوتے اس وقت، وہاں نوجوانوں نے فائرنگ کی اور سردار ارشاد کو یہاں سے ہی قتل کر دیا۔

اس واقعہ کے بعد جو حیرت انگیز بات سامنے آئی، اس میں ملزمان کو فرار ہونے کی کامیابی ہوئی اور وہ فائرنگ کے وقت سے ہی موقع سے لپٹ گئے تھے۔

مقتول کی لاش کو اس کے ورثاء کو پوسٹ مارٹم پر سول ہسپتال میں دے دیا گیا اور واقعہ کی جگہ، ثمر زار اڈیالہ روڑ پر پیش آیا۔

راوولپنڈی پولیس کے مطابق، یہ واقعہ شام کو چھٹی کے روز کا تھا، جب سردار ارشاد اپنی بچیاں لے کر گھر جانے ہوتے تھے اور وہاں ایک نوجوان نے فائرنگ کی، اس سے سردار ارشاد کو مار ڈالا گیا اور اس کے بعد ملزمان کو فرار ہو گئے۔

سی پی او سید خالد ہمدانی نے اس واقعہ پر نوٹس لینے کے بعد سی پی او کے ساتھ رپورٹ طلب کی اور یہاں پہنچ کر ملزمان کی گرفتاری کی گئی، اور انہیں یقینی بنایا گیا کہ وہ اپنی مجرمین کے ساتھ پہلے ہی لپت جائیں گے۔

اس واقعہ کو ایک مذمتی اور دھمکدار قرار دیا جا رہا ہے، جس نے شام کو چھٹی کے روز کے درمیان بھی لوگوں کی زندگی کو تباہ کر دیا ہے اور اس کے بعد یہ لگتا ہے کہ وہ ملزمان کو پھر سے لپٹ گئے ہوں گے، جو کہ کتنے دیر تک اس طرح کی ناکام رہیں گی، یہ بات تازہ ہے اور اس پر مزید پھینکتا جائے گا۔
 
یہاں شام کو چھٹی کے روز ایک بڑا واقعہ ہوا، جو ہمیں ہمیشہ کی خوفناکوں سے واپس لاتا ہے۔ سردار ارشاد جیسے لوگ تھے جنہیں کچھ بھی نہیں ملتا اور ان کی زندگی میں کوئی بھی تبدیلی نہ ہونے کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ ہمیں دکھاتے ہیں کہ جس سے ہم نہیں بچ سکتے، اب کبھی ایسی حالات میں لپٹنے والوں کو پھانса نہ ملے گا؟

جس طرح وہ مجرمین فرار ہوئے، اسی طرح وہ جلاوطنی کا شکار ہونگے، اور اس سے یہ بات سمجھی جائے گی کہ جس واقعے نے اب تک ہوتے دیکھا ہے وہ ابھی بھی لاپتہ ہو گا اور اس سے پہلے بھی آئے گا، اس لیے یہ بات تازہ ہے کہ ملزمان کو فرار ہونے کی کامیابی کے بعد وہ جلاوطنی کا شکار ہوں گے اور اس سے ہمیں پتہ چلے گا کہ جس پر انھوں نے اپنا ہاتھ رکھیا تھا وہ ابھی بھی لاپتہ ہے!
 
عمر کا یہ واقعہ بہت گھنے دل کو ٹکڑا کر دیا ہے، یہ دیکھنا کہ ان نوجوانوں نے جو فائرنگ کی، وہیں مار کر دیا، اس سے بھی زیادہ گھبراہٹ میں آگے ہوا، پھر یہ بات تو بھی کہا گیا کہ ملزمان کو فرار ہونے کی کامیابی ہوئی اور وہ فائرنگ کے وقت سے ہی موقع سے لپٹ گئے تھے، یہ بھی تو نہیں کہتے کہ ان میں کوئی ذمہ داری نہیں ہو سکتی، اور اب جب ملزمان کی گرفتاری ہوئی تو پھر یہ راز کچھ واضح نہیں ہو سکا، لاکھ لاکھ تازہ ہی دل کو ٹکڑا کرنے والی گھنٹیں گزر رہی ہیں اور پھر یہ بھی تو کہنا ہو گیا کہ ان ملزمان سے پہلے ہی لپت جائیں گے، یہ ہمیں نیند نہیں آئے گی
 
ہمیشہ سے ملزمان کو پہلے سے ہی لپٹنا چاہئیے اور ان کے ساتھ بدلوں کو ختم کرنا چاہئیے! 😭👎
 
یہ واقعہ کچھ ایسا لگتا ہے جو آپni life ko alag karta hai. ایک منظر جس میں فائرنگ اور قتل ہوتا ہے، تو وہ ہمیں دھمکدار بناتا ہے. سردار ارشاد کی مٹی اچانک ہو گئی۔ وہ ایسے جگہ پر تھے جہاں اس کا کچھ عرصہ پہلے بھاگنا پڑ رہا تھا، لیکن اب وہ اسی جگہ پر ہی فائرنگ کر رہے تھے. یہ بات بھی دکھائی دی جائے گی کہ ملزمان کو کتنا پریشان اچکنا پڑتا ہے.
 
اس واقعہ سے واضح طور پر لگتا ہے کہ نوجوانوں کو ان کی مجرمیوں کے لیے پہلے سے لپٹا جانا چاہیے، نہیں کہ جیسے ہوا تو وہ اپنی مجرمین کو دھونے کے لئے پھنسیں بھی رہیں۔ اس واقعہ سے تازہ دل کی بات بتانی ہے کہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنی چاہیے اور مجرمن کو لپٹنا نہیں دھونے دیا جائے، پھر سے اس طرح کے واقعات ہو سکتے ہیں؟
 
یہ واقعہ بہت مایوس کن ہے، ان نوجوانوں کو یہ کام کیا کرنے کے لیے کیا جا رہا تھا؟ وہ اسی لئے جارہے تھے جو اسے اس طرح سے کروائیں گے؟

اس واقعہ نے صاف دکھایا ہے کہ وہ لوگ جس کا مظالم کرتے ہیں وہ اسی طرح کی بے اداری کرتے ہیں، انہوں نے ایک شخص کو اس لئے مار دیا کہ وہ اپنی معیشت کو بڑھانا چاہتا تھا؟

اس واقعہ کی جگہ پر یہ بات دیکھنا ہی مایوس کن ہے کہ مل Zombies کو پھر سے لپٹ نہیں گئے۔
 
اس حوالے سے بہت غم و غصہ کی بات ہو رہی ہے، ایسا کہنا کہ یہ ان نوجوانوں کی ناکامی ہے جو لاپٹ گئے تھے، ان پر بھارosa ہونا چاہیے۔ تاہم، وہی بات ہے کہ ملزمان کو فرار ہونے کی کامیابی کیسے ممکن ہوئی؟ اس صورت حال میں ہمیشہ سے ان پر ناکام رہنا بھی مشکل ہوگا، اور اب وہ پھر سے لپٹ گئے تو یہ کتنے دیر تک چل سکتے ہیں۔
 
عجीब hai ye aisa kya hua? jo cheez hoti woh koshish karti hai par mazloom ko ek naya jeevan dena bhi mushkil lagti hai 😩. police ke andar sunne ki baat hai, woh logon ko pata chalein ge ye log kis tarah ka log the? 🤔
 
🙅‍♂️ وہ واقعہ جو اب تک شام کو چھٹی کے روز کے درمیان ہوتا رہتا ہے، وہ ایک دھمکدار پلیٹو نہیں ہے بلکہ ایک خطرناک پلیٹو ہے، جس پر لوگوں کی زندگی بھر دی جا سکتی ہے اور یہاں کی شام کو چھٹی کے روز کو ان لोगوں کو دوسرا دن ملانا نہیں چاہئیے، جس کے پاس ایسا ہونا ہے۔

کیونکہ یہ سزا عاقبت کے بعد بھی ملتی ہے اور اس نے اب تک شام کو چھٹی کے روز کے درمیان ایسا ہی ہوتا رہا ہے، اور یہیں تک پہنچتا ہے کہ یہ واقعہ ابھی بھی دھمکدار ہے اور اس نے لوگوں کی زندگی کو تباہ کر دیا ہے، اور شام کو چھٹی کے روز سے ہی یہ رہتا ہے۔

لگتا ہے کہ ملزمان کو پھر سے لپٹنا نہیں چاہئیے، بلکہ ان کے ذمہ داریوں کی پوری اور صاف توجہ دی جانی چاہئیے، اور انہیں پھر سے اس طرح کی ناکام رہنے پر روکنا چاہئیے، اور یہ صرف اس کے لیے ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی مجرمین کے ساتھ پہلے ہی لپت جائیں گے اور انہیں کوئی بدلہ بھگایا جائے، اس لیے کہ اس طرح کی ناکام رہنا لوگوں کے لیے ہمیں خوفناک ہو رہا ہے اور یہیں تک پہنچتا ہے کہ شام کو چھٹی کے روز بھی لوگ اس طرح کی ناکام رہتے دیکھتے ہیں۔
 
علاوہ ازیں کیا ان لوگوں کو بھی پوچھا جائے گی جنہوں نے ایسا واقعہ تھوڑا سا دیر سے لپٹا ہوا ہے اور اب وہ فرار ہو چکے ہیں؟ ان کے خلاف کیسے پریشانی کیں گی، اور ان کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ وہ مجرمین بھی ہوں گے اور ان کے ساتھ پہلے ہی لپت جائیں گے۔
 
اس واقعہ سے ہمراہ ہو کر، یہ کبھی نہیں ہوگا کہ وہ ملزمان جو اب ہمہ جوش میں رہ رہے ہیں اُن کی قیادت نہ کرے گا؟ دھن سے ان کی قیادت ہونے والے، یہ نوجوانوں کے دل میں ایک طاقت پیدا کر رہا ہے اور جب وہ لوگ اپنی قیادت کے تحت آتے ہیں تو، وہ دھن سے ان کے دل کی چال بھی لیتا ہے؟

ایک بار یہ دھن نچلا ہوتا ہے تو وہ لوگ اس کو ایک رول ماڈل بناتے ہیں اور جب وہ بھاگتے ہیں تو وہ اپنی تیز رفتار کی وجہ سے یہاں سے باہر نکل جاتے ہیں، اس کے بعد ان کو پکڑنا بھی آسان ہوتا ہے اور وہ لوگ جب اس بات پر یقین کر لیتے ہیں کہ وہ ملزمان ہمیں دھمaka دے رہے ہیں تو انہیں پکڑنے میں بھی ایسا ہی کوئی کوڈ بن جاتا ہے

اس طرح کی ناکامیوں کی پہلی بار کیا پتہ چل گئی? یہ بات کب سے بتائی گئی کہ ان ملزمان کی قیادت کرنے والے لوگ پھر سے ایسا ہی کھیل سکتے ہیں؟

اس واقعہ نے شام کو چھٹی کے روز کے درمیان بھی لوگوں کی زندگی کو تباہ کر دیا ہے اور اس کے بعد یہ لگتا ہے کہ وہ ملزمان کو پھر سے لپٹ گئے ہوں گے، جو کہ کتنے دیر تک اس طرح کی ناکام رہیں گی، یہ بات تازہ ہے اور اس پر مزید پھینکتا جائے گا۔
 
ایسے situations ہوتے ہیں کہ توجہ بھی نہ مل سکتی ہے، اور یہی حال ہوا تو لاتکہ فائرنگ سے پہلے اس شخص کو کس طرح لپیٹا گیا ہو؟ پہلی گیند تھی ایسے لوگوں پر نہیں، جب تک ان میں کیچپاچھ نہ ہو، اور اب یہیں کے ساتھی نوجوان نے بھی فائرنگ کی اور ایسا ہوا تو پہلے سے بھی اس وقت ملخص رہتا ہے۔
 
یہ ایک دھمکی ہے کہ پھر بھی لوگ فائرنگ کرنے کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں۔ وہ لوٹنا بھی نہیں دکھاتے اور کسی کی جان کو بھی لینے سے گھبراتے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد یہ سچائی تازا ہے کہ ملزمان کو پہلے ہی وہی مقام لپت رہا ہوگا اور اس کے بعد بھی یہ ہوا کر رہا ہوگا۔
 
اس دھمکدار واقعہ سے ہمیں کچھ سکھنا چاہیے۔ ایسے نوجوانوں کو پہچانتاہوا نہ کرنے کی کوشش کرو۔ انہیں دیکھنا چاہیے کہ وہ کیا کر رہے ہوتے ہیں، جیسے فائرنگ بھی کرنے کی کوشش کرو۔ اور جب کچھ نتیجہ نہیں آتا تو اس پر پھینکتا جانا چاہیے۔
 
اس واقعہ کی لاحقات تو لاحقات ہیں، لیکن ایک بات سے بات کرنے کے لئے مجھے کوئی حیرت نہیں ہے کہ شام کو چھٹی کے روز میں لوگ اس وقت جب وہ اپنی لگنے والی تینوں کمسن بچیوں کو سکول سے گھر لے کر رہے ہوتے ہیں، تو کیا ان کی جان کو سہی کیسے؟ اس وقت کو پچتاؤ اور خوف کا وقت ہوتا ہے، لیکن جب نوجوان ایسے واقعات میں شامدار ہوگئے تو وہ اپنی زندگی سے لپٹ جاتے ہیں اور ان کے بعد کی زندگی بھی دھمکدار ہوتا ہے।

اس واقعہ نے مجھے سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ کیسے لوگ اپنی زندگی کو ایسا سستا بناتے ہیں جو وہ اس لئے کرتے ہیں جو وہ خود کو محسوس کرتے ہیں، اور ان کی جانوں کی جانب بھی ہے جیسا کہ اس واقعہ نے دکھایا ہے، یہ سب ایک دھمکدار شام کو چھٹی کے روز میں ہوتا ہے، جب لوگ اپنی بچوں کو لے کر رہتے ہیں اور وہاں ایسے واقعات کی ایک پوری سیریز کا تعلق ہوتا ہے جو مجھے خوفناک لگتا ہے.
 
اس واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ شام کو چھٹی کے روز بھی لوگوں کی زندگی ہی نہیں تباہ ہوتی بلکہ یہ وقت بھی ایسے لوگوں کے لئے تاریک اور دھمکیوں سے بھرپور بنتا ہے جیسے وہ جھیلنے والے بھی ہیں۔
 
یہ واقعہ کتنی بے ایمانی ہے! اپنے ملک میں ایسے لوگ پیدا ہوتے ہیں جو آپ کو اس کی انتہا بھی نہ دیکھ سکتے ہیں। سردار ارشاد جی کے بیٹے کو مارنا، ان کے والدین کے سامنے، پھر انہیں اور ان کی بچیاں کو فائرنگ کا شکار کرنا… یہ سارے معاملے ایک ناکام ہیں!
 
جب میں سونے والے وقت میں بھی ان کے واقعات کو دیکھتا ہوں تو یہ ایک دھمکی لگتی ہے۔ ایسا واقعہ جس نے تینوں کمسن بچیاں خوفزادہ ہوئیں اور اس میں سے ایک کی جان گئی تو یہ کیسے ہوا، اور ان ملizont کو کیے گئے واروں کی وجہ کیا جو جسموں کو تباہ کرتی ہیں؟ اور پھر اس واقعہ کی بعد میں نکلنے والے واقعات تو دیکھنا بھی تھکاوٹ کا کہہ لگتے ہیں۔
 
😱 یہ واقعہ بہت ہی دھمکدار اور خوفناک ہے، میں تھوڑا سا سوچ رہا ہوں کہ ملزمان کو پھر سے لپٹ گئے ہوں گے، لیکن پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا ہے اور وہ مجرمین ہیں، میرا خیال ہے کہ وہ انہیں جیل سے باہر نہیں دھکیل سکیں گے۔ میں تھوڑا سا اور کچھ سوچ رہا ہوں، میرے لیے یہ ایک بہت ہی مذمتی واقعہ ہے جس نے شام کو چھٹی کے روز میں لوگوں کی زندگی کو تباہ کر دیا ہے، میں اس پر مزید پھینکتا ہوں گا۔
 
واپس
Top