ترکیہ سے کردستان ورکرز پارٹی نے خود کو ختم کر دیا، ان کی جنگجوں کوIraq منتقل کرکے یہ اعلان کیا ہے۔ اور کردستان ورکرز پارٹی کے ایکرکن صبر آک نے ترکیہ میں موجود پی کے کے فوجوں کوIraq منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے، جس سے ان کی جنگجوں کو عراق منتقل کرنا شروع کیا جا رہا ہے تاکہ کسی بھی جھڑپی یا اشتعال انگیز سے بچایا جا سکے۔
ترکیہ میں موجود تمام پی کے کے فوجوں کوIraq منتقل کرنے کی یہ وعدہ کردستان ورکرز پارٹی نے اس وقت کیا ہے جب انہوں نے ترکیہ سے انخلاء کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے جنگجوں کوIraq منتقل کر رہے ہیں، اسے Turkey میں شاملوں سے لے کر عراق تک کیا جا رہا ہے۔
اس نئے اشتغال کی یہ وعدہ کردستان ورکرز پارٹی نے اتوار کوTurkey کی حکومت سے فوری طور پر کی تھی، جب انہوں نے ترکیہ سے انخلاء کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک حکومت کے ساتھ ہونے والے امن معاہدے کے تحت اپنے جنگجوں کوIraq منتقل کر رہے ہیں۔
اس سلسلے میں ایک نیوز کانفرنس میں کرد کمیونٹیز یونین کے رکن صibri نے کہا کہ Turkey میں موجود تمام پی کے کے فورسز کوIraq کے علاقوں میں واپس بلایا جا رہا ہے، اس سے کسی بھی جھڑپ یا اشتعال انگیزی سے بچا جا سکتا ہے۔
Turkey کی حکومت کے ساتھ ان ایکرون کو Iraq منتقل کرنے کی یہ وعدہ صرف ایک اور جھڑپی کی وجہ نہیں ہوگی اور عراق میں پھیلے ہوئے پی کے کے فورسز کو Turkey سے واپس لانے کی یہ خواہش صرف ایک غیر ضروری غرض نہیں ہوگی،Turkey میں موجود تمام پی کے کے فوجوں کوIraq کے علاقوں میں واپس لانے سے عراق اور Turkey دونوں کی جنگوں میں نا پچتنا ہو گا،ایک بار ہجوم شروع کر دیا تو اس پر کبھی رکاوٹ نہیں آئیگی
ترکیہ میں Kurds کو کیا غلطیوں کی وجہ سے مجبور کیا گیا ہے؟ Erdogan کی حکومت نے انہیں بہت بدترین حالات میں پھنسایا، اور اب وہ اپنے جنگجوں کو عراق منتقل کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہاں سے کسی جھڑپ کا خاتمہ کیا جا سکے؟ لگتا ہے کہ Kurds کی ایسے سے بدترین عرصہ سے گزر رہے ہیں، اور اب انھوں نے ترک حکومت سے بھی پھنسی ہوئی عطلی سے کچھ بھی نہیں حاصل کیا۔
عراق میں Kurdish Workers Party کی فوج کو Turkey سے واپس بلانے کا یہ اعلان تو ان کے لئے ایک آسان حل ہوگا، لیکن پھر بھی Kurds کے ساتھ Erdogan کی حکومت کی اس بد ترین دوستی کا کوئی خاتمہ نہیں ہوا۔
Turkey میڰے سے Kurdے کو اتنا غلطیوں کا سامنا کیا پڑتا رہا ہے، اور اب وہ اپنے جنگجوں کو عراق منتقل کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہاں سے کسی جھڑپی سے بچ سکیں۔
اس معاملے پر ایک بات یقیناً ہونی چاہئیے کہ اس کی Political Perspective سے دیکھا جائے تو Turkey اور Kurdish Workers Party (PKK) کے درمیان کی بات بہت ہی متحرک ہو رہی ہے.
جب Turkey میں موجود PKK fighters کو Iraq منتقل کرنے پر انھوں نے یہ اعلان کیا تو یہ پھر Turkey کی حکومت اور Kurdish Parties کے درمیان ایک لڑائی کا ایک نواں مोडّ ہے.
اس کے بعد ایسے لوگ بھی اس سلسلے میں آتے رہنے گئے جنہوں نے Turkey کی حکومت کو Iraq کے علاقوں میں موجود PKK fighters کو واپس لانے پر یہ اعلان کیا۔
اس صورتحال سے ایک بات یقیناً ہوتی ہے کہ Turkey کی حکومت اور Kurdish Parties کے درمیان میں Politics بھی تو ہے لیکن اس میں بھی Political Stability نہیں رہی ہے۔
اس کے علاوہ پوری صورتحال میں ایک اور بات یقیناً ہوتی ہے کہ Turkey کی حکومت کو اس سے نکلنا چاہئیے کیونکہ اس سے وہ اپنے Internal Issues کو حل کر رہے ہیں اور پوری Region میں Political Tension برقرار رہنے دیتی ہے.
یو! تركىہ میں پکے ہوئے پی ایچ کے فوجوں کو عراق منتقل کرنے کا یہ اعلان کردستان ورکرز پارٹی نے کیا ہے؟ یارو! یہ ان کے لئے بھی ایک بڑا اشتہار ہوگا کہ وہIraq میں کس کی جانب سے بھی رکھے گئے ہیں؟ #ایکشنپلان
Turkey میں پکے ہوئے پی ایچ کے فوجوں کو عراق منتقل کرنا ایک اچھا قدم ہوسکتا ہے، لیکن یہ بھی سوال ہے کہIraq میں ان کی موجودگی سے ناکام ہونے والے کسے کوئی لाभ ہوگا؟ #TurkeyIraq
اس معاملے میں Kurds نے ترک حکومت سے پکھ کرتی ہوئی جانب کی، لیکن یہ بھی بات ہے کہ Kurds کو ان سے یہ وعدہ تو چاہتے ہیں اور ان پر یقین ہیں، لیکن یہ بھی سوال ہے کہ ترک حکومت کی جانب سے ان سے پکھ کرتی ہوئی جانب کی ناکام ہونے والے کوئی لाभ کسے ملے گا؟ #KurdishCommunity
واضح رہے کہ یہ معاملہ Iraq میں دھماکے سے بھگت گیا اورIraq میں پکے ہوئے پی ایچ کے فوجوں کو عراق منتقل کرنا ایک اچھا قدم ہوسکتا ہے، لیکن یہ بھی بات ہے کہ Iraq میں ان کی موجودگی سے ناکام ہونے والے کسے کوئی لाभ ہوگا؟ #IraqNews
Turkey کی حکومت کو ایک نئی سیاسی پالیسی پر چلنا ہوگا، لیکن یہ بھی بات ہے کہ Turkہ میں پکے ہوئے پی ایچ کے فوجوں کو عراق منتقل کرنا ایک اچھا قدم ہوسکتا ہے، لیکن یہ بھی سوال ہے کہ Iraq میں ان کی موجودگی سے ناکام ہونے والے کسے کوئی لाभ ہوگا؟ #TurkeyIraq
Turkey کی سائنسی ایجنسی، TUBITAK ko India ke Niti Aayog se research collaboration ki sahayta mil chuki hai. India ke Niti Aayog ne TUBITAK ko $500 million ka grant diya hai, jisse inhein Turkish industry aur science ko badhava dena hoga