امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی طاقت ظاہر کرنے کے لئے ایک خطرناک بیان دیا ہے، جس سے ان کے حوالے سے پریشانی اٹھائی جا سکتی ہے۔ غزہ میں موجود یہ یرغمالیوں کی واپسی پر ان کا دباؤ اور ان کی طاقت پر مبنی بیان کے بعد، انہوں نے ان سے خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے تعاون نہ کیا تو امن معاہدے میں شریک ممالک متفقہ طور پر اقدام کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ اگر حماس نے تعاون نہ کیا اور یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہ کیں تو ان معاہدے میں شامل ممالک مشترکہ کارروائی کریں گے۔ یہ بیان غزہ کی صورت حال سے متعلق ہے اور اس کے بعد امریکی صدر نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مختصر قیام کیا، جہاں ان کی امیرِ قطر سے ملاقات ہوئی۔
ان ملاقات کے دوران، ٹرمپ نے بتایا کہ اگر ضرورت پیش آئے تو قطر غزہ میں امن فوج بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ یہ بیان بھی خطرناک ہے اور اس سے قطر کو بھی پریشانی اٹھائی جا سکتی ہے۔
امریکہ کا یہ بیان تو ہمیں خوفزدہ کر رہا ہے، لہٰذا انہیں ان کے پچھے کی باتوں پر توجہ دینی چاہئیے۔ غزہ میں شلائیوں کے لیے امریکہ کا یہ بیان تو یقیناً ہمیشہ سے ہمارے علاقے کی سلامتی کو خطرے میں ڈالتا رہا ہے، اور اب تک کچھ نئی بات نہیں ہوئی ، یہ تو حقیقت میں بھرپور خطرہ ہے اور وہ بھی کہہ رہا ہے کہ اگر حماس کو تعاون نہ کیا تو ان معاہدے میں شامل ممالک مشترکہ کارروائی کریں گے۔ لہٰذا اچھی طرح سے یہ بات جانتے ہوئے کہ اگر ضرورت پیش آئے تو قطر بھی غزہ میں امن فوج بھیج سکتی ہے، تو اس پر اچھی توجہ نہ دی۔ یہ تو وہ بات ہے جو سرانجام پائی ، حالانکہ قطر کو یہ بات سمجھنی چاہئی کہ اس کی سلامتی بھی ان کے حوالے سے لاحق ہے اور اگر وہ اس معاملے میں حاقد بن گئے تو کیا ہوگا۔
امریکی صدر کی باتوں سن کر میرا یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ دباؤ میں ہیں، پھر بھی ان کے لئے ہر صورتحال کا ایکSolution ہوتا ہے... Qatar کی Amir سے ملاقات کرنے کے بعد اگر وہ غزہ میں امن فوج بھیجنا چاہتے ہیں تو یہ کہاں سے ہیں...
امریکہ کی ان کوششوں پر غور کرنا پڑتا ہے، ایک طرف وہ حماس کو تاکید دے رہے ہیں اور دیوٹے سے جوڑنے کی بھی تلاش کرتے ہیں، دوسری طرف وہ غزہ میں ان کی فوج کی ایک نئی لین-دین لگا رہی ہیں جس سے پوری صورتحال خراب ہو سکتی ہے...
امریکا کے صدر کی یہ باتوں اتنی خطرناک ہیں کہ میں ان پر افسوس کرتا ہoon. غزہ میں یرغمالیوں کی واپسی نہیں ہونے دئیے کچھ بھی، اس سے ہزاروں لوگ ہلاک ہون گے اور شہر کو تباہ کر دیا جائے گا. Qatar کی بات بھی خطرناک ہے، وہ یقیناً غزہ میں امن فوج بھیجنا چاہتا ہوگا، جو کہ ایک لامحدود اور ماحولیاتی تباہی کا باعث بنے گا. میں یقیناً بتاتا ہoon کہ ایسے صورت حال پر پابندی نہیں رکھنی چاہئیے، لہذا کوئی بھی اقدامات سے پہلے اپنے فائدہ میں نہ ہونے دو.
تمام لوگ جانتے ہوں گے کہ امریکی صدر نے اب تین کے بجائے چار سربراہی فرقہ اور دو فوجی فرقہ وادار کی پیشگی اجازت دی ہے، اور اب تو کوئی بات نہیں آئی تو یہاں تک کہ انہوں نے اپنے آپ سے بھی خبردار کیا ہوا ہے! غزہ میں یہ میرا لگتا ہے کہ وہاں تین سربراہوں اور دو فوجی فرقوں کا بھی رخ کیا جائے گا، کیونکہ اگر ان میں سے کسی نے بھی غلطی کر دی تو اس لئے نہیں کہ وہ بھی ایسے نہیں ہوتے جو تین اور دو فرقہ وادار کی طرح ہیں!
امریکی صدر کی ایسی بات تو آگے لگتی ہے کہ یہ دوسرے ممالک کو بھی خوفزدہ کر دیتی ہے اور اس سے پوری دنیا پر اثر پڑتا ہے। وہ بات نہیں کہ انھوں نے قطر کی Amir کو ایسا کیا کہ وہ اپنی طرف دھکے اور کچھ تو بھی ان کی پناہ لینے پر مجبور ہونگے وہ بات بھی نہیں کہ قطر کو ابھی ایسا خطرہ ہرزہ ہو رہا ہے جتنا اس کو توازن کے لیے ضروری ہوتا ہے
امریکی صدر کی اس بات سے واضح ہو رہی ہے کہ ان کا منظر تباہ کن ہونے والا ہے اور یہ غزہ میں موجود یرغمالیوں کی صورت حال کو مزید بدतर بنانے کے لئے ہی ہے، انہوں نے اپنی طاقت ظاہر کرنے کے لئے ایسا بیان دیا ہے، جس سے ایک طرف حماس کو اور دوسری طرف قطر کو بھی پریشانی اٹھائی جا سکتی ہے، یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ امریکی صدر کی اس طرح کی بیان سے ایسا نتیجہ نکلنے والا ہے کہ یہ سرحد پر بڑھنا شروع کر دیں اور غزہ میں امن معاہدے کو توڑ دیں، انہوں نے قطر سے بھی بات کی ہے کہ اگر ضرورت پیش آئے تو وہ غزہ میں امن فوج بھیجے گی یہ بات بھی خطرناک ہے اور ایسا نتیجہ نکل سکتا ہے کہ قطر کو اپنی سرحد پر فوج لانے کے لئے مجبور کیا جائے گا، اس صورت حال کی واضح ہو رہی ہے کہ یہ جنگ نہیں آجائی گی بلکہ ایسا تو نہیں ہوگا جو توقع کیا جائے گا
میں نہیں سمجھ سکا کیا یہ امریکا کی صدر کی بات کیا؟ وہ غزہ میں یرغمالیوں کی واپسی پر دباؤ کر رہے ہیں، لیکن وہ ان لوگوں سے بھی پریشانی اٹھائی جا سکتی ہے جو ان کے ساتھ شریک ہیں؟ میں نہیں سمجھ سکا کیا وہ قطر کی Amir کی ملاقات سے کیا حصول کر رہے ہیں، یہ بات تو ہوتی ہے کہ غزہ میں امن فوج بھجنی۔ میں نے یرغمالیوں کی واپسی پر تفرقہ پکڑنے والی باتوں سے انہیں مایوس کرنا چاہئیے، وہ کیا کر رہے ہیں؟
امریکہ کے صدر کی یہ ملاقات دوحہ میں انھوں نے اپنی طاقت ظاہر کرنے کے لئے دکھایا ہے، حالانکہ قطر بھی انھوں نے اپنی طاقت کی وضاحت کی ہے۔ لیکن یہ بات واضح ہے کہ اس سے معاشی اور سیاسی پریشانیاں پیدا ہوسکیں گی، خاص طور پر جب قطر کو غزہ میں امن فوج بھجنے کی ذمہ داری سنائی جائے گی تو وہ اس کا سامنا کرنے کے لئے تیار نہیں ہوگا۔
امریکی صدر کا یہ بیان تو ایسا سنیا جاتا ہے، لیکن اس پر غور کرنے لگے تو وہ کیسے بات کرتا ہے؟ پہلی بار غزہ میں یہ یرغمالیوں کی واپسی پر انھیں دباؤ دیا اور توڑا، اور اب وہ قطر سے بھی بات کرتے ہوئے غزہ میں امن فوج بھجانی کے لئے تیار ہونے کی تصدیق کر رہے ہیں? یہ تو خطرناک ہے اور نہیں تین چار سے بات ہوتی ہے، وہ بھی غلط لگ رہے ہیڹیں।
ایسا کیا ہوا؟ قطر کو ایسا سنیانا چاہتا تھا کہ وہ اپنا دارالحکومت دوحہ میں امریکی صدر کی ملاقات کر لیں اور اب وہ بھی بات کر رہے ہیں کہ اگر ضرورت پیش آئے تو قطر غزہ میں امن فوج بھجانی کے لئے تیار ہو گیا ہے؟ یہ تو خطرناک ہے اور نہیں وہ بھی ایسا سنیانا چاہتا تھا کہ قطر کو گرانہتے سے باہر رکھ دیا جائے، اب وہ اس میں پھنس گیا ہے اور اب وہی بات کرتے ہیں جو انھوں نے صدر کو سنیانا تھا!
ایسا کیسے ہوگا؟ امریکی صدر نے Qatar سے بات کی تو وہی بات ہوئی جو ہم سب سے پہلے سنچھاتی تھیں۔ انہوں نے غزہ میں امن کا منصوبہ توجہ دی اور Qatar کو بھی اس پر یقین دلاتے ہوئے کہ وہ ملک ایران کے ساتھ تعاون کرنے والا ہوگا۔ لیکن پھر تو یہ بات کیے گئی ہے کہ اگر انہوں نے اپنا کیا وارنہ ہوتا ہے؟ Qatar کو بھی پریشانی اٹھائی جا سکتی ہے تو یہ بھی آپ کی جانچ پر کھڑی ہوگا۔ لہٰذا، میں تھوڈا سا ایمپریل کول ہوگا اور اس پر غزہ کی صورت حال کو منظر مین لائیں گا۔
یہ تو امریکی صدر کا کچھ تو کافی خطرناک ہے، ان کی باتوں سے غزہ والوں کو ڈرتا ہے کہ وہ تعاون نہ کریں اور اگر انہوں نے لاشیں واپس نہ کر دیں تو دیگر ممالک مشترکہ کارروائی کریں گے، یہ بھی خطرناک ہے کہ قطر کو بھی اس سے پریشانی اٹھنی پڑے گی, لेकین ابھی تو انہوں نے امریکی اور قطر کی سر carی میں ہمت نہیں خونے دی، کوئی بھی طرف سے یہ بات بھی کہہ کر نا۔
امریکی صدر کی بات تو دیکھا ہوتا ہے، لیکن غزہ میں یہ یہ بات کبھی نہیں ہو سکتی کہ میرے شہر میں سینیئرز بھی ایسی اقدامات کی پالیسی کو اپناتے ہیں جس پر وہ فوری طور پر تنقید کر رہے ہوں گے...
دنیا میں صدر سے زائد طاقت ہونے کا کوئی معنا نہیں، لیکن یہ بات تو دیکھا جاتا ہے کہ یرغمالیوں کی واپسی پر انہوں نے ان سے خبردار کیا ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے منہ میں کھول کر کوئی بات نہیں ہو سکتی...
امن معاہدے پر امریکی صدر کی یہ پالیسی تو کبھی نہیں ہوئی، پھر بھی اس سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ میں امن کی صورت حال پر ان کی باتوں میں کوئی محض توازن نہیں تھا...
امریکی صدر کی ملاقات قطر سے کیسے ہوئی؟ یہ بات تو دیکھنا چاہیں گے کہ وہ ان کی امیرِ قطر سے اس طرح سے بات کر رہے تھے جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ معاہدے کیسے منظم کیے جا سکتیں ہیں...
امریکی صدر نے قطر کو بھی ایسی باتوں سنیں ہوئیں جو اس وقت تک اس نے کبھی نہیں سنائی تھیں، اب یہ تو دیکھنا چاہیں گے کہ قطر کی وہ پالیسی کو کیسے اپنائے گا...
ایسا کیا لگ رہا ہے کہ امریکی صدر نے اپنی طاقت ظاہر کرنے کے لیے ایک ایسا بیان کھڑا کیا ہے جس سے غزہ کی صورت حال پر کسی بھی شخص کا خیال تोड دیا جا سکتا ہے
ان کی یہ ملاقات قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کیسے رہی? وہیں انہوں نے امیرِ قطر سے مل کر ان کے لیے یہ بیان دیا، جس سے Qatar بھی خوفزدہ ہونا پگا چلا۔
انہوں نے بتایا کہ اگر ضرورت پیش آئے تو قطر غزہ میں امن فوج بھیجنے کے لیے تیار ہے، یہ بات بھی خطرناک ہے جس سے اس معاہدے کو توڑ کر یرغمالیوں کی واپسی کو روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے، اور اس میں قطر کی جانب سے بھی خوفزدہی محسوس ہوتی ہے، ایسا نہیں لگتا ہو گا کہ امریکی صدر نے ان کے حوالے سے یہ بیان دیا ہے تاکہ قطر کو اس صورت حال میں اپنی بھرپور جانب سے رہنا پگا، لیکن اگر اسی صورتحال کا انصاف نہیں کیا جاتا تو امریکی صدر کی یہ بیان تھی؟