امریکا کے صدر Donald Trump کی انتظامیہ نے روس کے صدر Vladimir Putin کی یوکرین میں جنگ بندی میں تاخیر کرنے پر ایسی پابندیاں تیار کرلی ہیں جو روسی معیشت کے اہم شعبہ جات کو نشانہ بنائیں گ۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، امریکی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ یہ پابندی روس کی تیل کی بڑی کمپنیوں لوک آئل اور Rosneft کو نشانہ بنائیں گی، جو عالمی تیل کی قیمتوں میں دو ڈالر سے زیادہ اضافہ کر گئی تھیں۔
امریکی صدر Donald Trump کا تعامل اس سے قبل روس کے صدر Vladimir Putin سے تھا جب انہوں نے امریکا کی تیل اور بینکاری کو معاشی دباؤ میں ڈالنے پر قیام کرنا۔
اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ امریکی صدر Donald Trump نے بتایا ہے کہ واشنگٹن یورپی یونین کی تجویز کی حمایت کرتا ہے جس میں منجمد روسی اثاثوں کو استعمال کرکے امریکا کی تیل اور بینکاری کو معاشی دباؤ میں ڈالنا شامل ہے۔
یہ بات بھی پتہ چل گئی ہے کہ اس معاملے سے متعلق اندرونی سطح پر بھی بات چیت ہو رہی ہے جس میں یوکرین کی جنگی کوششوں کے لیے روس کی تیل اور بینکاری کو استعمال کرنا شامل ہے۔
اسٹریٹجک پلیٹ فارم پر یہ بات بھی جاری ہے کہ امریکا میں موجود Russian اثاثوں کو روس کی جنگی اقدامات کے لیے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے، اس معاملے پر ایک سینئر امریکی عہدیدار نے بتایا ہے جس نے رائٹرز کو بتایا کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ یورپی اتحادی روس کے خلاف اگلا بڑا اقدام کریں، جو مزید پابندیوں یا نئے ٹیرف کی شکل میں ہو سکتا ہے۔
اس معاملے پر ایک مایوس کن موازنہ کھیل رہی ہے جس کو کچھ پابندیوں نے روک دیا ہے۔ یہ بات بھی جاری ہے کہ صدر ٹرمپ اس پاکزگی کی تائید کرنے پر آمادہ ہیں، تاہم اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا گیا ہے۔
جب تک امریکا نے روس کو تیل کی بڑی کمپنیوں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے تو یہ پابندیاں حقیقی طور پر بین الاقوامی منظر نامے میں معقول ہونگی
اس بات پر بات چیت کی جا رہی ہے کہ اس معاملے سے متعلق ایک بھرپور تجزیہ کیا جائے اور پابندیوں کو یورپی اتحادیوں کے ساتھ سمجھौतے پر لے لیا جا۔
اس معاملے میں انہیں یقین دہ Shamee karna chahiye کہ پابندیاں روس کو تیل کی بڑی کمپنیوں کو نشانہ بنانے سے اٹھا کر اس کے معاشی اور سیاسی دباؤ میں کمی لائیں گی
اس معاملے پر ایک موازنہ جاری ہے کہ یہ پابندی روس کی تیل کی بڑی کمپنیوں کو نشانہ بنانے سے ڈالے گا یا انہیں معاشی دباؤ میں ڈالے گا، یہ کہا نہیں جا سکتا کہ پابندیوں سے روس کو تیل کی بڑی کمپنیوں کو نشانہ بنانے سے معاشی دباؤ میں ڈالے گا
اس معاملے پر ایک اچھی تجزیہ ضروری ہے، یہ بات بھی کہی جا سکتی ہے کہ انہیں اس معاملے سے متعلق ایک واضح موازنہ کیا جائے اور پابندیوں کو توسیع دیا جائے تاکہ روس کی تیل کی بڑی کمپنیوں کو نشانہ بنانے سے معاشی دباؤ میں ڈالے گا
روسیوں کو تھوڑی سانس لینا پڈتا ہے، اور وہ کیا کرتے؟ اس میں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے انہوں نے اپنی تیل کی کمپنیاں کو ٹھکانے پر چھوڑ دیا ہو اور اب وہ اپنے پتھر کو بھگاتے ہیں
امریکا نے روس کی تیل کی بڑی کمپنیوں پر پابندیاں لگادی ہیں... کیا یہ صاف طور پر امریکی تیل کو روس کی تیل سے دوسرے ممالک میں فوز دینے کی کوشش کر رہے ہیں?
روسی معیشت کے لیے یہ بھی ایک Big Problem हो گیا... پورے دنیا کے تیل کی مارکیٹ میں ان کی گنجائش کم ہونے سے اس کے اثرات بہت بدستور ہوں گے.
یہ بات اتنی پچھتی ہے کہ امریکی صدر نے یہ سب روس پر منصوبہ بنایا تاکہ یوکرین کی جنگ میں اسے ایک دوسرا کوڈ کر دیا جا سکے.
لیکن یہ پھر بھی بات ہے کہ امریکا روس کی سرحد پر چالاک ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی اپنی تیل اور بینکاری کی تیز گریڈ بھی کر رہا ہے.
اس معاملے کو حل کرنے میں اتنا ہی Problem ہوا... اور اب تو کیا پابندیاں لگائی جائیں?
اسٹریٹجک پلیٹ فارم پر دھونڈنا اور روس کے خلاف ایک بڑی گیند فیری کرنا ایسی باتوں میں شامل ہے جو امریکا کی تیل اور بینکاری کو مزید ٹیکس لگاتے ہوئے توازن کھونے میں اچھی نہیں دکھائی دیتی ہیں...
روسی معیشت کی پائپ لائنز کو ٹچ کرنا اور اس کا مطلب یہ ہوگا کہ روس کو اپنی تیل کی کمپنیوں کے لیے ڈراپ انڈیکس پر چلنا پڑے گا... واضح طور پر ایک بات تو یہ ہے کہ اگر امریکا روس کو ٹیکنالوجی کی دھول بھی سوجائے، تو اس سے ناکام رہنے کے بجائے روس ایک ڈرامائی موڑ لگای گا...
امریکا کے صدر Donald Trump کی یہ پابندی روس پر تھوکن گے، لیکن یہ بات بھی کہہنا مشکل ہے کہ یہ معاملہ توڑنے والی ہے یا چھپانے والا۔ روس کی تیل کی کمپنیوں پر پابندی لگا کر امریکا اس بات کو ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ وہ اپنی معیشت کو نہیں خطرے میں لانے دے گا، لیکن پھر بھی اس سے روس کی جانب سے یوکرین پر قبضہ میں مزید اضافہ ہو گا۔ امریکا نے یہ بات اور بتائی ہے کہ وہ اپنی تیل کی معیشت کو پھر سے بحال کرنا چاہتا ہے، لیکن اس بات کو یقینی بنانا مشکل ہے کہ روس نے اپنے خطرات کو کم کیا ہو گا۔
امریکا روس کی تیل کمپنیوں پر پابندیاں لागو رہی ہیں، یہ تو جیسے جیسے جنگ یوکرین میں پھیلتی گئی ہے اس کے ساتھ ساتھ روس کی تیل کمپنیوں پر بھی پابندیاں لگائیں گئی ہیں، یہ تو پورے عالمی تیل میں اضافے کا سبب بن جائیں گے اور دنیا بھر میں petrol کی قیمتوں میں بھی دو ڈالر سے زیادہ اضافہ ہو جائے گا، یہ تو پوری دنیا پر اپنا اثر انداز کرسکتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ روس کی تیل کمپنیوں کو اپنے اثرات کو استعمال کرنے سے روکنے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے، یہ تو اس معاملے پر ایک نئی دھلچسپی پیدا ہو گئی ہے جو پورے دنیا کو متاثر کر سکتی ہے!
ایسے پابندیاں بھی تیار کی جائیں گی، اور لوک آئل کا عہدہ راز بن جائے گا تو یوکرین میں جنگ بندی ہوا دے گا۔ امریکا نے پہلی بار روس کو جنگ کے لیے مجبور کرنا شروع کیا تھا اور اب وہ اس کی تیل پر بھی مچھلی چڑھائی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے روس کو جنگ میں شامل ہونے پر مجبور کرنا شروع کیا تھا اور اب وہ اس کی تیل پر بھی دباؤ لگاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ یوکرین کی جنگ میں روس کو بچانے کی کوشش کرنا ایک بد Idea ہو گا۔
امریکا نے روس کو ایسی پابندیوں کی طاقت دکھائی ہے جو تیل اور بینکاری کے شعبہ جات کو نشانہ بنانے پر مشتمل ہیں، یہ واضع طور پر روس کی جنگی اقدامات کے لیے ان کی تیل اور بینکاری کو استعمال کرنا شامل ہے
اس معاملے سے متعلق بات چیت میں اس بات بھی آئی ہے کہ روس کی تیل اور بینکاری کو یوکرین کی جنگی کوششوں کے لیے استعمال کرنا، اس کا یہ معنا ہو سکتا ہے کہ واشنگٹن اپنی تیل اور بینکاری کو روس پر دباؤ میں ڈالنے کی تائید کر رہا ہے، یہ ایک خطرناک بات ہے، یوکرین کی جنگی کوششوں میں امریکی عہدیداروں کو کوئی اہم کردار نہیں ہے
اس معاملے سے متعلق بات چیت میں اس بات بھی آئی ہے کہ صدر ٹرمپ ایسا کیسے کرنا چاہتے ہیں، یہ بات بھی پتہ چل گئی ہے کہ واشنگٹن کو روس کی جنگی اقدامات کے لیے اپنی تیل اور بینکاری کو استعمال کرنا ہوگا، اس سے اس معاملے میں مزید گہرائی لाई جائے گی
ابھی ٹریٹی کی بات ہو رہی ہے اور یہ بتایا جا رہا ہے کہ تیل، بینکاری سے کیا جائے گا اس پر کوئی ایسا معاملہ نہیں کہ پھر بھی اپنی انٹیلیجنس کی بنیاد پر یہ بات کہا جا سکتا ہے کہ پابندیوں سے روس کو زیادہ نقصان ہو گا۔ اور اس کے مقابلے میں یوکرین کی جنگی سرگرمی کو توازن دینا بھی ایک کام ہے، نہیں وہاں بھی اپنی پلیٹ فارم کے ذریعے جس بات کی لڑائی ہو رہی ہے اس پر توازن دلا کر دیکھنا ضروری ہے۔
امریکی صدر کی یہ پابندی روس کو بھارپور زبردستی کرتے ہوئی کہیں چلیگی؟ وہ روس نے کیسے ایسی پابندیوں کا سامنا کیا؟ اس معاملے میں امریکی صدر کی آنکھیں بہت توجہ دیتے ہیں، لیکن روس کو یہ انتباہ کیسے لگے گا کہ وہ اپنی پوری معیشت کو اس معاملے پر رکھ سکتا ہے؟
امریکا روس کی تیل کی بڑی کمپنیوں کو پابندیاں دے رہا ہے؟ یہ ایک بڑی بات ہے! ، میرا خیال ہے کہ اس سے روس کی معیشت پر گہرا اثر پڑے گا اور وہ پھر اٹھ کر نہیں آئنگے تھوڑی دیر میں انہیں اپنی معیشت کو بچانے کی کوشش کرنے ہوگی، اور اس سے یورپی یونین کو بھی فائدہ ہوگا۔
میرے خیال میں صدر ٹرمپ نے یہ بات تو سمجھ لی ہوگی کہ جنگ کی تاریکیوں سے اچھی نتیجہ نہیں ملے گا، اس لیے وہ روس کی تیل کی کمپنیوں پر پابندیاں دے رہے ہیں جبکہ اور یہ بات کہی گئی ہے کہ واشنگٹن اس معاملے میں یورپی یونین کی تجویز کی حمایت کرے گا تو یہ بھی ایک بڑی بات ہے!
امریکا کے صدر کو تو پھنسنے کی اور روس کے صدر کو تو بھگنے کی جگہ دھاندی کی جا رہی ہے! امریکی تیل کی کمپنیوں کو روس کے تیل پر پابندی لگانا اور یورپی اتحادی کو روس کے خلاف مزید ہاتھ ڈالنا تو بہت چلچلا ہے!
یہ بات بھی بتائی جاتی ہے کہ امریکا کی معیشت پوری طور پر روس کے تیل پر انحصار کر رہی ہے اور اب اسے روس سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں دیکھ رہا!
روسی معیشت میں تیزی سے کمی آئی ہوگی، اور یہ بات ہی جاری ہے کہ روس کی معیشت کا ایک بھی حصہ امریکا پر پابندیوں کا نشانہ بن گا!
اس صورتحال میں، جس کی روایتی طور پر تاریک اور مخوف سمجھی جاتی ہے، میں دیکھتا ہوں کہ یہ ایک موقع ہے جس پر امریکا اور روسیتھیم کے درمیان بات چیت ہونے کا امکان ہے۔ اس معاملے میں، ٹرمپ کی پابندیوں نے روس کو ایک منصوبہ پیش کیا ہے جس سے وہ اپنے تیل اور بینکاری کو بہتر بنانے کا موقع ملتا ہے۔
یہ بات بھی دلچसپ ہے کہ یوکرین کی جنگی کوششوں میں روس کی تیل اور بینکاری کو استعمال کرنا، ایک نئا پلیٹ فارم ہوسکتا ہے جو امریکا اور روسیتھیم کے درمیان تعاون پر مبنی ہو۔ اس میں، دونوں طرفوں کو اپنے معاشی اور سیاسی مفادات کو یقینی بنانا چاہیں گے۔
امریکا کی اس نئی پابندی سے پھر روس اور یوکرین کے درمیان تاخیر کی بات چیت دوسری بار سے شروع ہو گئی ہے؟ واشنگٹن کو یہ کہنا کہ روس کی تیل کی کمپنیوں پر پابندی لگائی جا رہی ہے اور ان سے دو ڈالر سے زیادہ اضافہ کرنا پڑے گا، تو ایک بڑا सवाल بھی نिकलتا ہے کہ اس سے یوکرین کی جنگ میں روس کو کیسے نقصان پہنچائے گا؟ اور یہ بت کرنے کے بعد کہ امریکا شام لگاتے ہوئے روس کی تیل کی کمپنیوں پر پابندی لگائے گی، تو ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس سے نہیں روس کو نقصان پہنچای گا؟ یہ بات بھی زبردست ہے کہ امریکا ایسی پابندیوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے جو روسی معیشت کے اہم شعبہ جات کو نشانہ بنائیں گے۔
سٹریٹجک پلیٹ فارم پر یوکرین کی جنگ کی وضاحت کرتے ہوئے، اس سے پہلے امریکے نے روس کو معاشی دباؤ میں ڈالنا شروع کر دیا ہے جو اب تیل کی بڑی کمپنیوں پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ بات بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ صدر ٹرمپ یورپی اتحادی روس کو ایک اچھے ساتھ نہیں نظر آ رہے، انہوں نے روس کی تیل کی کمپنیوں کو ڈر کیا ہے جو عالمی تیل کی قیمتوں میں دو ڈالر سے زیادہ اضافہ کر گئی ہیں۔ یہ تو دیکھا جاسکتا ہے کہ روس کو ایک اچھے ساتھ نہیں ملنا چاہیے، اب وہ معاشی دباؤ میں پھنس گئے ہیں۔
ایسا کہنا ہوگا کہ یہ پابندیاں روس کو ایک بڑی پیٹنٹ پر مجبور کریںگی، تو اس لئے کیونکہ وہ اپنی تیل کی کمپنیوں کی کارکردگی کو دیکھتے ہیں اور ان کا معاشی جہاں فائدہ ہوتا ہے وہاں سے پابندی لگائی جا رہی ہیں۔
یہ بھی بات یقینی ہے کہ امریکی صدر کی اس پالیسی نے دوسرے ملکوں پر توجہ مبذول کرائی ہوگی، جس سے ان میں ایک بڑی تناؤ لگ رہی ہوگی۔
وہ بات یقینی ہے کہ اس معاملے میں ایسی پابندیاں ہیں جس پر روس کی تیل اور بینکاری کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، جو روسی معیشت کی تلاقی سے ہٹ کر نکل گئی۔ یوکرین میں جنگ بندی میں تاخیر کرنے پر ان پابندیوں کو لگتا ہے کہ وہ روس کو ایک اور رکاوٹ کی طرف بھی دے رہی ہیں...
امریکی صدر کیسے بھاگ جاتے ہیں? پہلے تو روس کی جنگوں میں مصروف ہوتے ہیں اور اب وہ اپنے معاشی فوجوں کو برطانیہ پر نشانہ بناتے ہیں۔ یہ تو بہت چٹانے کا کہیں کی گئے ہیں۔
امریکا نے روس کے خلاف یوکرین میں جنگ کو آگے بڑھانے کی بجائے اسے تیز کرنا چاہیے تاہم امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایسی پابندیاں تیار کرلی ہیں جو روسی معیشت کے اہم شعبہ جات کو نشانہ بنائیں گ۔ روس کی تیل کی بڑی کمپنیوں لوک آئل اور Rosneft کو خاصہ نشانہ بنایا گیا ہے، جو عالمی تیل کی قیمتوں میں دو ڈالر سے زیادہ اضافہ کر گئی تھیں۔ یوکرین کی جنگ میں روس کے کردار پر ایک معزز موازنہ ضرور چاہیے لیکن اس سے پہلے اس میں جنگ کو آگے بڑھانے کی بجائے اسے تیز کرنا چاہیے۔
میری رाय یہ ہے کہ اس معاملے پر ایک موازنہ ضرور ضرور کیا جائے، روس کو اس کی جنگی اقداماتوں کے لیے کیسے پابندیاں دینے چاہئیں اس بات پر بات چیت کرنی چاہئیے۔