ٹرمپ اور ممدانی میں کل جوڑ پڑیگادنیا کی نظریں سخت سیاسی مخالفوں کی ملاقات پر ٹکی ہوئی

ٹریولر

Well-known member
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نیویارک سٹی کے نومنتخب میئر زہران ممدانی سے پہلی باضابطہ ملاقات ملے گی۔ دونوں کے سیاسی نظریات متضاد ہیں اور دن بھر کی رپورٹس ان ملاقات پر ٹکی ہوئی ہیں۔

اس سلسلے میں ٹرمپ نے تصدیق کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ وہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں نیویارک سٹی کے نومنتخب میئر زہران ممدانی سے ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات کا انعقاد دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی باضابطہ گفتگو ہوگا۔ تاہم، دونوں کی نظریاتی بنیاد متضاد ہیں اور اس ملاقات پر دنیا بھر کے سیاسی نظریات ٹکی ہوئی ہیں۔

میئر زہران ممدانی نے اپنی پالیسیوں میں ترقی پسندی اور کاروباری نظام کی بنیاد رکھی ہے۔ ان کے منشور میں ایک ملین سے زیادہ کرایہ داری قوانین کے تحت آنے والے اپارٹمنٹس کو کرائے گی حدمقرر کرنا، یونیورسل چائلڈ کیئر فراہم کرنا، مفت بس سروس کو فنڈ کرنا اور شہری حکومت کی ملکیت میں چلنے والی گروسری اسٹورز قائم کرنا شامل ہے۔ وہ اپنی پالیسیوں کے لیے کارپوریشنز اور امیر طبقے پر زیادہ ٹیکس عائد کرنے کے حامی ہیں۔

امریکی صدر نے ممدانی کو ’’کمیونسٹ‘‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کی اور خبردار کیا کہ ان کی کامیابی نیویارک سٹی کی عالمی مالیاتی مرکز کی حیثیت کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ایک نیویارکر ہونے کے ناطے ٹرمپ نے ووٹروں پر زور دیا تھا کہ وہ ممدانی کے بجائے سابق گورنر اینڈریو کومو کی حمایت کریں، جنہوں نے ڈیموکریٹ پارائمری میں ممدانی سے شکست کے بعد آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑا تھا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر ممدانی شہر کی قیادت سنبھالتے ہیں تو اُن کی انتظامیہ نیویارک سٹی کی وفاقی فنڈنگ روک دے گی۔ انتخابات کے بعد سے صدر کے مشیران ان وفاقی فنڈز کا جائزہ لے رہے ہیں جو شہر کو حاصل ہوتے ہیں تاکہ انہیں معطل یا منسوخ کیا جا سکے۔

ممدانی کی کامیابی نے ٹرمپ کو نیویارک سٹی پر اپنی سخت تنقید کو مزید تیز کرنے کا موقع فراہم کیا ہے، جس کے نتیجے میں معیشت، جرائم اور امیگریشن پالیسیوں پر ایک ممکنہ ٹکراؤ سامنے آ سکتا ہے—جو آئندہ سال کے مڈ ٹرم انتخابات سے قبل نہایت اہم سمجھا جا رہا ہے۔

صدر ٹ्रमپ نے لاس اینجلس اور شکاگو سمیت متعدد شہروں میں نیشنل گارڈ بھیج چکے ہیں اور ووٹروں کو ایسا کہنا جتایا تھا کہ وہ ممدانی کے بجائے سابق گورنر اینڈریو کومو کی حمایت کریں۔

معدادی نے بیان دیا ہے کہ وہ صدر کے ساتھ کام کرنے کا راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں 13 نومبر کو انہوں نے گورنر کیتھی ہوچل سے ملاقات کی، جس میں ممکنہ طور پر ICE افسران یا نیشنل گارڈ کی تعیناتی کے لیے شہر کی تیاری پر گفتگو کی گئی۔
 
اس بات کو بھول کر کہ ٹرمپ نے ممدانی کو ’کمیونسٹ‘ قرار دیا ہے، وہ اپنی پالیسیوں میں ترقی پسندی اور کاروباری نظام کی بنیاد رکھنے کی بات چیت کی جائے دے گی 😊 ممدانی کو بھی ملک کی معیشت میں اپنی کامیابی سے ان کا استحکام بنانے کی کوشش کرنا ہوگا، وہ نہ صرف شہری حکومت کی ملکیت میں چلنے والی گروسری اسٹورز قائم کرنا چاہتے ہیں بلکہ ایسے لوگوں کو بھی مدد دینا چاہتے ہیں جن کی معیشتی سہولتیں کمزور ہوگئی ہیں، وہ نیویارک سٹی کے نومنتخب میئر زہران ممدانی کا ایک عظیم اور تعاونیت پر مبنی رخ دیکھتے ہیں 💼
 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نیویارک سٹی کے نومنتخب میئر زہران ممدانی سے پہلی باضابطہ ملاقات مل گئی ہے اور یہ بات ابھی بھی واضح نہیں ہو سکتی کہ اس ملاقات کا حوالہ اس وقت کس حد تک کیا جا سکتا ہے۔

ان دونوں کے سیاسی نظریات متضاد اور ان میں بہت زیادہ فرق پائے جاتے ہیں، جیسے کہ ترقی پسندی اور کاروباری نظام کی بنیاد رکھا جانا، کرایہ داری قوانین سے آنے والے اپارٹمنٹس کوکرائے گی حدمقرر کرنا، مفت بس سروس کو فنڈ کرنا اور شہری حکومت کی ملکیت میں چلنے والی گروسری اسٹورز قائم کرنا۔ ان کی پالیسیوں کے لیے کارپوریشنز اور امیر طبقے پر زیادہ ٹیکس عائد کرنے کی حمایت ہے۔
 
میں سوچتا ہوں کہ صدر ٹرمپ نے نیویارک سٹی میئر زہران ممدانی سے ملاقات کا منصوبہ طے کرنا ایسا کیا ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں پر تنقید کرنے اور شہر کی قیادت سے اس بات کو ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ ان کا رہنما نہیں ہوگا اور وہ بھی ان کی طرح نہیں ہو گے۔

مئی مین نے یہ کام کیا ہوگا تو اس سے نیویارک سٹی کو ایک بڑے معاملے میں رکھ دیا جائے گا اور وہ اپنی پالیسیوں پر ٹیکس عائد کرنے والی کامیابی سے ہٹ گیا گا۔
 
ہمیشہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ “سیاست میں ساتھیوں کو دوسروں کا ساتھی بنایا جاسکتا ہے"
 
یہ اچھا ہوگا جے میئر زہران ممدانی صدر ٹرمپ سے بات کرتے ہیں تو وہ ایسا کروڈا جو کہیں بھی، اس سے نومنتخب میئر کی حقیقت سمجھنے میں کوئی ٹکراتا ہوگا۔
 
بھائی اورہیں تو یہ بات بھی ٹرمپ سے پوچھنا ہے کہ وہ نیشنل گارڈ کو لاس اینجلس میں اسٹینڈ کرنے کا مطلب کیا ہے؟ اور اُن کی ملاقات کا یہ راستہ ٹھیک ہو گیا ہوگا یا نہیں؟
 
😐 یہ ملاقات ایک اہم پہلو ہوگا، خاص طور پر جب دونوں نے اپنے سیاسی نظریات میں بہت زیادہ فرق دکھایا ہیں۔ ممدانی کی ترقی پسندی اور کاروباری نظام کی بنیاد رکھی ہوئی پالیسیاں ٹرمپ کے لیے ایک بڑا Challenge ہوگئی ہیں، جو اپنی ٹیکس پالیسیز میں ترقی پسندی کی حمایت نہیں کر سکتا ہوگا۔

ہم یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ ٹرمپ کی تنقید نے ممدانی کو اچھی طرح سے متاثر کیا ہوگا، جو اب اس وقت اپنی پالیسیز پر زیادہ Focus ہوسکتی ہے۔ یہ ایک اہم موقع ہے کہ وہ اپنے لیے اور اپنے شہر کی خدمت کے لیے کیا سکتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب انہیں ایک Possible ٹکراؤ سامنے آ رہا ہوگا۔
 
💥 یہ کچھ بھی رہا ہے؟ امریکی صدر ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں نیویارک سٹی کے نومنتخب میئر زہران ممدانی سے ملاقات کرنے کا اعلان کرتے ہوئے! وہ اس کے لیے ایک سے زیادہ لاکھ کرایہ داری کی قانون کے تحت اپارٹمنٹس کو کرائے گی حدمقرر کرنے کا انعقاد چاہتے ہیں؟ وہ کیسے سمجھ سکتے ہیں کہ ممدانی کی پالیسیوں نے نیویارک سٹی کو دنیا بھر میں ایک معیشتی اور سیاسی مرکز بنا دیا ہے؟

میں یہ کہتا ہوں گا کہ اگر صدر ٹرمپ اپنی تنقید کرنے پر مزید تھیر دیتے ہیں تو وہ نیویارک سٹی کی معیشت کو نقصان پہنچانے کا چیلنج جسٹ ان کے سامنے بڑھ گیا ہے!
 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نیویارک سٹی میئر زہران ممدانی سے ملنے کا وہاں پھورھا ہو گا جو ابھی ان کی اچھی نہیں لگ رہی تھی۔ اس ملاقات کو آج بھی یہ کہلنا مشکل ہو گا کہ وہ کیسے بات کرن گے؟ ممدانی کے خیال میں وہ نیویارک سٹی کی ترقی کے لیے سب کچھ کیا گیا ہو گا، لیکن ٹرمپ کے خیال میں یہ وہی شہر ہے جہاں وہ اپنی ناک میں ایک لاکھ سے زیادہ کرایہ داری کے تحت آنے والے اپارٹمنٹس کو مین کو ملنے سے روک دیں گے۔

یہ بات بھی بتائی گئی ہے کہ ٹرمپ نے ممدانی کو ’’کمیونسٹ‘‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کی اور خبردار کیا کہ ان کی کامیابی نیویارک سٹی کی عالمی مالیاتی مرکز کی حیثیت کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔

مگر یہ بات کھل کر نہیں بتائی جا سکتی کہ ممدانی کی کس طرح جواب دے گا؟ شہر کی قیادت سنبھالتے ہوئے وہ ٹرمپ سے کیسے بات کرن گے؟ یہ ایک راز ہے جس پر صرف ان کے ذہن میں ہی بات چیت ہو سکتی ہے۔
 
یہ بھی یقینی نہیں کہ ممدانی کی میئری کا کامیاب ہونے پر ٹرمپ کی حکومت کو نقصان پہنچے گا، اگر وہ شہر کی قیادت سنبھالتے ہیں تو یہ بات بھی یقینی نہیں کہ نیویارک سٹی کی مفت बस سروس کو فنڈ کرنا اور شہری حکومت کی ملکیت میں چلنے والی گrousry اسٹورز قائم کرنا بھی کام ہو جائے گا، آسٹریلیا کا ایک نوجوان نے لائیں کہ ممدانی کو اپنی پالیسیوں پر یقین رکھنا چاہئے اور کوئی بھی شخص کامیابی حاصل کرنے کے لیے دوسروں پر زور نہیں ڈالنا چاہئے
 
🤔 یہ بات کچھ واضع ہے کہ نیویارک سٹی کے نومنتخب میئر زہران ممدانی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی Politics متضاد ہیں، لہذا اس Meet ko کا انعقاد دنیا بھر کی politics par tik hai…

معدادی میں بھی یہ بات کچھ واضح ہے کہ ممدانی کی Tradiational policies me Development aur Capitalist System ki basis rakhi hai, jisse unke plans ko Economic Stability mil sakti hai…

اس Sلسلے me Trump ne Mmadani se Meeting karne ka announcement kiya tha aur ab Us meeting ko kai political analysts par Tika hai...
 
ٹرمپ اور زہران ممدانی کی یہ ملاقات اس بات کا سچا پتہ ہو سکتا ہے کہ ان دونوں کی سیاسی نظریات دوسرے سے بھی گہرے میزبان کے لیے ہیں... وہاں تک کہ نیویارک سٹی کا تعیناتی ایک اور ایسی صورتحال میں ہو گیا ہے جہاں ٹرمپ اپنی پوری طاقت کو اس پر لگا سکے... یہ بات بھی سچ ہو گئی ہے کہ ممدانی کی ترقی پسند پالیسیوں نے وہاں ایک اور خطرناک موقف پیدا کر دیا ہے...
 
واپس
Top