امریکی صدر Donald Trump اور نیو یارک کے نئے میئر زہران ممدانی کی ملاقات جمعہ کو ہوئی جس کی تفصیلات ایک پریس کانفرنس میں شیئر کی گئیں۔ اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کی گفتگو کے بجائے سوشل میڈیا پر ان کے لباس نے سب کی توجہ حاصل کی۔
ٹرمپ کا یہ لباس اس طرح ہے جیسا کہ ممدانی نے کچھ عرصہ قبل ایک تقریب میں پہنا تھا اور ان دونوں کے لباس کے فرق صرف اتنا تھا کہ ممدانی نے اوور کوٹ کی جگہ سیاہ بلیزر پہنا ہے۔ اس مقام پر لوگوں کے لئے ایک عجيب بات یہ ہوئی کہ ٹرمپ نے ممدانی کا اسٹائل اپنایا ہے اور وہ بالکل متعصbian لگ رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے ٹرمپ کے لباس پر مختلف رائے کا اظہار کیا جبکہ کچھ نے اس کو مذاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’ممدانی اسٹائل‘ بن چکا ہے، ٹرمپ اپنے کرش کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔
اکثر صارفین نے ممدانی کی تصویر کے ساتھ ٹرمپ کے لباس کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بالکل ممدانی کی اسٹائل کی نقل کر رہے ہیں اور یہ بھی کہا کہ ٹرمپ نے ممدانی کا اسٹائل اپنایا ہے۔
اس بات پر بحث کا موضوع بن گئی ہے کہ ٹرمپ نے یہ لباس پہنا کیا یا محض اتفاق تھا لیکن ان دونوں کی ملاقات اور ان کے وائرل لباس نے یہ ثابت کیا کہ اسٹائل Politics کا حصہ بن چکا ہے، اور اس پر عوامی ردعمل بھی تیز اور دلچسپ ہے۔
ایس لگتا ہے کہ یہ ملاقات صرف ان کے لباس کے لیے تھی نا? ٹرمپ اور ممدانی کے ملاقات کے بعد یہ راز پیدا ہو گیا ہے کہPolitics کو Style کے ساتھ بھی جاری کیا جا سکتا ہے
وہ ایسا ماحول ہوتا ہے جہاں لوگ کیسے پہن رہے ہیں وہ ہمیں اس سے اچھی طرح معلوم پڑتے ہیں میں نہیں بھول سکتا کہ ممدانی کا یہ لباس جیسا ہوا تو ٹرمپ نے اس کو اپنایا تھا اور اب یہ لوگوں کی انتباہ کا باعث بن رہا ہے کہ ہم پہن سکتے ہیں یا نہیں؟
یہ بات سب پر توجہ مرکوز کرتی ہے لیکن ایک بات یقین رکھنا چاہئے کہ لوگ اپنی دھOT کی وضاحت کرتے ہیں اور اس سے پہلے میں نہیں بھولے تھے۔
ایسی باتوں پر بحث کرنا میں لگتا ہے جیسا کہ لوگ پہلے دیکھتے ہیں اور پھر تھوڑی دیر بعد یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اس پر ان کی رائے بھی ہوئی ہو گی، اور اب وہ لوگ وائرل موڈ میں ہیں، ٹرمپ نے ممدانی کا لباس اپنا لیا ہو گا تو اس کو ایسا بنانے کی کوشش کر رہے ہیں یا وہ ان کی طرح کھڑے ہوئے ہیں یہ بات اب تک معلوم نہیں ہو سکتی، مگر یہ بھی صاف اور واضح ہے کہ اسٹائل Politics میں ایک بڑا کردار ادا کر رہا ہے، اور اگرچہ ٹرمپ نے کہا کہ یہ لباس ممدانی کی طرف سے ہے لیکن اب تو وہ لوگ یہی بات کرتے ہیں، Politics میں ایسے مقامات پر اچھی طرح جان پھرنے کے بعد بھی لگتا ہے کہ سچائی کو تلاش کرنا مشکل ہو جاتی ہے۔
یے تو ایک پریشانی ہے! امریکہ کے صدر کو نیو یارک کے نئے میئر کو چیلنج کرنے کی ضرورت نہیں تھی اور اس لیے ان دونوں کا لباس بھی ایک اسی طرح کا ہونا چاہیے۔ اس سے لگتا ہے کہ ٹرمپ نے اپنے کرش کے لیے ممدانی کی ایک دوسری پیش کی۔ تو وہ کس طرح محض اتفاق کرتے تھے؟
اس کے باوجود، یہ بات سچ ہے کہ ٹرمپ کو اپنے کرش کے لیے ایک اور انداز چاہیے جو نئے میئر کی طرف سے پیش کیا گیا ہو۔
ان دونوں کی ملاقات کو دیکھتے ہوئے، یہ بات بھی لگتی ہے کہPolitics میں ایک اور انداز اپنایا جائے۔
ایسا سے لگتا ہے کہ ٹرمپ نے ممدانی کی چال ایک جادو نما معاملہ ہے، ایک صاف کرنے والی بات بھی اور ایک بدخیشی کو پہچاننے والا، کچھ لوگ اسے اپنا کرنے کے لئے تیار ہو رہے ہیں۔ ممدانی کی سٹائل یہ بات تو چیلنجز کرتے ہوئے نہیں اور اس کا جواب ملتا ہے ان لوگوں کے جسمانی طور پر وائرل لباس، اس میں یہ بھی شامل ہے کہ اس پر عوام کی توجہ حاصل کر رہی ہے اور اب پوری دنیا میں دیکھنا پڑ رہا ہے۔
تrending fashion wala ban gaye America ke presidents ko ab koi bhi outfit pehen kar viral ho jata hai aur naya New York ka mayor bhi usi style mein dress karke viral ho raha hai? zehraan Mammadani ke liye apni fashion sense hi viral ho gayi thi, phir Trump ne isse apnaa style bana liya? toh kaisa lagta hai ki politics ka fashion bhi ek naya genre ban chuka hai?