ٹرمپ نے 2028 میں ہونیوالے صدارتی الیکشن کی ریس سے باہر ہونے کا اعلان کر دیا

راگ ساز

Well-known member
امریکا کے صدر دونلڈ ٹرمپ نے ایک اعلان جاری کیا ہے جو 2028 میں امریکی صدارتی الیکشن کو تھوکنے والی ناکام رہنے کی طرف اشارہ کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے کہا ہے کہ وہ امریکی آئین کی حدود کو تسلیم کرتے ہوئے ہی اس الیکشن سے باہر ہونے والے ہیں۔

امریکا میں صدارتی الیکشن کے حوالے سے واضح رہنما نہیں، جس کے نتیجے میں لوگ اپنی خواہشوں کے مطابق کہاں بھی لڑتے ہیں اور وہ جیتی ہوئی ہی ہی صدر بنتا ہے، لیکن اس حقیقت کو انھوں نے تسلیم کیا ہے کہ یہ صرف دو مدت تک کا معاشرہ ہے، جو کیے جانے پر کسی بھی فرد کو چیلنج کرتی ہے، جس لیے وہ پہلے سے ہی ان پر تباہی کا نشانہ بنتے ہیں۔

امریکا میں یہ حقیقت کہتا ہے کہ صدر کو صرف دو مدت تک اپنے عہدے پر رہنا ہوتا ہے، لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پہلے سے بھی تیسری مدت کے لئے الیکشن لڑنے کی تیاری کر چکے ہیں لیکن انھوں نے امریکی آئین کو تسلیم کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ تیسری مدت کے لئے الیکشن نہیں لڑ سکتے۔

اس حقیقت پر مشتمل ہونے کی وجہ سے انھوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی پہلے ہی جانب سے بتایا تھا کہ وہ بلاشبہ تیار ہوئے ہیں تیسری مدت کے لئے الیکشن لڑنے کے لیے، تاہم انھوں نے یہ بات تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آگے بڑھ سکتی ہیں اور ان کی پہلے ہی جانب سے کرنے والی بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آگے بڑھ سکتی ہیں اور ان کی پہلے ہی جانب سے کرنے والی بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آگے بڑھ سکتی ہیں اور ان کی پہلے ہی جانب سے کرنے والی بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آگے بڑھ سکتی ہیں اور ان کی پہلے ہی جانب سے کرنے والی بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آگے
 
امریکی صدارتی الیکشن کی یہ صورتحال ایک بڑی پھرن ماچ کا باعث بن سکتी ہے، اس لیے اگر کوئی فرد ابھی نہیں آتا تو وہ صدر بن سکتا ہے لیکن اس حقیقت کو تسلیم کرنا ضروری ہے کہ صدارتی الیکشن میں کوئی حد پہنچ جاتا ہے، یہ حقیقت کیونکہ صدر کی مدت ایک نishchit عرصہ سے محدود ہوتی ہے، اس لیے وہ الیکشن کیسے لڑن گے اور کوئی انہیں چیلنج کرسکتا ہے؟
 
اس اعلان پر یہ خیال نہیں کرو کہ دونلڈ ٹرمپ نے خود کو ناکام رہنے والوں کا ایک اور رکن بنایا ہے، اس سے زیادہ یہ ایک خطرہ ہے کہ وہ اپنی پوری زندگی آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ یہ معاشرہ صرف دو سال کی عمر میں خود کو ہی ختم کر دیتا ہے، لیکن اس نے انہیں آگے بڑھنے کی اجازت دی۔
 
اس مضمون میں ایک اچھی بات ہے، یہ بات جس پر دونلڈ ٹرمپ نے اشارہ کیا ہے وہ یہ ہے کہ امریکی آئین میں صدارتی مدت کی حد کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔ یہ ایک اچھی بات ہے، لیکن پھر بھی انھوں نے اس کی وجہ سے ہی ان کے لئے تیسری مدت کے لئے الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں دی، جس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ انھیں ایک خطرہ سمجھ رہے ہیں جو امریکی آئین کی حدود کو توڑ سکتا ہے۔
 
سے ایک دوسرے پر بھی تباہی کا نشانہ بنتے ہیں اور اب وہ نتیجہ حقیقت میں جیتنے کی کوشش کر رہے ہیں، آج کل یہ لگتا ہے کہ وہ صدر بننے سے پہلے ہی جانب سے کھیل کھیل کر جیت چکے ہیں، آئین کی حدود کو تسلیم کرتے ہوئے بھی وہ اپنے عہدے پر پہلی ہی سے تباہی کا نشانہ بنتے رہتے ہیں، ایسے میں آج کل یہ لگتا ہے کہ وہ اپنے پاس کسی نئے راستے کی تلاش کر رہے ہیں جو انھیں صدارتی عہدے پر فائز بنانے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔
 
امریکا میں صدر کی یہ بात بہت غورپشین ہے, ناکام رہنے کی بات سے وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈالتے ہیں، جو کہ صرف ایک دھمکی ہو گی بلکہ اس کا نتیجہ ہوسکتا ہے کہ وہ اپنی پہلے ہی جانب سے کرنے والی بات کو تسلیم کرتے ہوئے انھیں آگے بڑھ سکتی ہیں, لیکن یہ بات واضع ہے کہ اس میں کسی بھی نتیجے سے ایک نئا مظالم پیدا ہوسکتا ہے جو ہمیشہ متوقع نہیں ہوتا, اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس نئے معاملے میں وہ اپنی جان بھی رکھ سکتی ہیں.
 
یہ رائے تو ٹرمپ کی طرف سے دی گئی بات سے بھی زیادہ جنجال دیتی ہے جو اب تک ہوئی ہے۔ لگتا ہے وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں کہ لوگ ان کی باتوں پر فخر کرتے ہیں اور انھیں دیکھتے ہیں۔ لیکن میں اس کی طرح نہیں سोचتا۔ یہ حقیقت تو ایک بات سے بھی زیادہ ہے کہ وہ جس طرح ہی اب تک ناکام رہے ہیں، اسی طرح انھوں نے اب بھی یہی کرنا جاری رکھا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک بات کو بھی تصدیق دے رہے ہیں جو ہر لوگ جانتے ہیں، اور وہ ہے کہ ان کا وقت بھی آئے گا جب وہ اس معاشرے سے باہر چلے جائیں گے۔
 
اس ٹرمپ کے اس اعلان سے ناخوشی ہو رہی ہے جو یہ بات کو تسلیم کر رہا ہے کہ وہ صدر بننے کی قیادت کر رہے ہیں، پھر بھی اس نے کہا ہے کہ وہ آگے بڑھ سکتے ہیں؟ #اسٹریٹجک_تھinking #ڈونلڈ_ٹرمپ
 
اس حقیقت کو سمجھنا مشکل ہو گا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2028 میں ایک عجیب اعلان جاری کیا ہے، جس سے اس کی سیاسی زندگی میں ایک نئی پہچان بننے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی پہلے سے جانب سے کرنے والی بات کو تسلیم کرتے ہوئے تیسری مدت کے لئے الیکشن لڑنے کی تیاری کی جارہی ہے، تاہم انھوں نے اس سے انکار کیا ہے اور بتایا ہے کہ وہ تیسری مدت کے لئے الیکشن نہیں لڑ سکتی ہیں۔

جبکہ میں یہ سوچتا ہوں گا کہ اس حقیقت کو سمجھنے کے لیے، ڈونلڈ ٹرمپ کی پہچان کا ایسا اہم کردار ہے جس کے بارے میں وہ اپنی Politics کی پہچان کو بناتے ہیں۔
 
یہ بھی یہیں رہ جائے گا کہ ایک صدر اپنے عہدے پر پچاس سال رہنا چاہتا ہے؟ میری opinion ہے کہ اور نہیں، اس کی طرح سے کوئی بھی فرد اپنی خواہشوں کے مطابق زندگی بھی نہیں رہ سکتی۔
 
ایسا لگتا ہے جیسے دونلڈ ٹرمپ نے خود پر بھارosaar کیا ہو۔ انھوں نے ایک اعلان جاری کیا ہے جو صرف 2028 میں امریکی صدارتی الیکشن کو تھوکنے والی رہنے کی طرف اشارہ کرتا ہے، پھر انھوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ وہ اس الیکشن سے باہر رہنا چاہتے ہیں لیکن اسی وقت انھوں نے یہ بات تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پہلے سے ہی تیسری مدت کے لئے الیکشن لڑنے کی تیاری کر چکے ہیں۔

یہ بات کافی اچھی نہیں ہے، کیا انھوں نے اپنی پہلے ہی جانب سے یہ بات بتائی تھی کہ وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے؟
 
اس نئے ایسے عہدے پر Stand inn raha hai jo koi limit nahi hai lekin problem yeh hai ki koi bhi individual apni galti ko accept nahi kar sakta, donald trump ki ye baat ek darwinist view par based hai jismein saare log apne khud ke liye competition mein hona padta hai aur agar aap thoda weak rehte hain to log aapko easy target ban dete hain.
 
امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے ایک اعلان جاری کیا ہے جو امریکا میں سیاست کی نوعیت کو تبدیل کر رہا ہے، یہ بات اب بھی تھوڑی جھٹلی ہے کہ وہ اپنی پہلے ہی جانب سے بتایا تھا کہ انہیں تیار ہونے میں ہمیں بھی ہمیشہ سے ٹرمپ کو دیکھنا چاہئیے، اس لیے وہ اب بھی ہمارے سامنے کے لئے ایک صدر کی طرح کام کر رہے ہیں، جس سے ہمیں ان کے اقدامات پر اپنی رائے دی جا سکتی ہے۔
 
امریکی politics ko batao, yeh kaisa ho raha hai ki un logon ko ek saal ke baad hi alag karne ka mauka milta hai? Yeh toh bhi alag-alag raajnitik parties mein alag-alag rules hain, jabki humari desh me sabhi parties ek jaisa rules follow karte hain. aur donald trump ko bas isliye aaked nahin ki uske 3rd term ke liye election lada sakenge, kyunki unme alag wajahen hain jinhe kaafi samay pe taya karta hai.
 
امریکا میں ایسا کیا جاتا ہے؟ لاکھوں لوگوں کی زندگی ہی اس بات پر مبنی ہوتی ہے کہ ان کی جانب سے کیا کیے گئے نہیں، اور اب وہ صدر بھی ایسا ہی کہ رہے ہیں...

عقلانیت کی اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے میں ذہن میں آتا ہے کہ یہ صدر کیسے بن سکتا ہے اور اب وہ کیسے اپنی جانب سے کیا کر رہا ہے...

یہ بات بھی یقینی ہے کہ وہ لوگ جسمانی طور پر اس کے سامنے بڑھتے ہیں، لیکن ان کی آواز صوت سے نہیں hearing ہوتی...

میں یہ سوچتا ہوں کہ وہ لوگ جو اسکول میں پڑھتے ہیں، ان کی آواز صوت سے نہیں hearing ہوتی، لیکن وہ جسمانی طور پر اس کے سامنے بڑھتے ہیں...

اب یہ بات یقینی ہے کہ مینوں کو ہمیشہ سے لگتا تھا کہ صدر بھی ایسا ہی ہو گا جیسے دوسرے لوگ...
 
اس ناکام رہنے کی بات پر تو پھر یہ طے ہو گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ناقابل تسخین شخص ہیں…
امریکا میں صدارتی الیکشن کو تھوکنے والی بات پر یہ بات بھی طے ہوجاتی ہے کہ اس کی جگہ اور سیریز پر یہ حقیقت ہے کہ اس میں ایک نئا قانون چھپایا گیا ہوگا…
میں یہ سوچتا ہوں کہ یہ بات بھی طے ہوجاتی ہے کہ اب تک اس نے کیے جانے پر کسی نے اس کو چیلنج کیا ہوگا…
 
امریکا میں ناکام رہنے کی بات کے بعد، میری رाय یہ ہے کہ امریکی صدر کے اس اعلان سے یہ بات نکلتی ہے کہ وہ اپنی پہلے ہی جانب سے کرنے والی بات کو تسلیم کرتے ہوئے آگے بڑھ سکتی ہیں، لیکن جس حقیقت کو انھوں نے تسلیم کیا ہے وہ یہ ہے کہ صدارتی الیکشن صرف دو مدت تک کا معاشرہ ہے، جو کیے جانے پر کسی فرد کو چیلنج کرتی ہے۔
 
اس حقیقت پر تب وٹھوں نہیں ہونا چاہیے کہ وہ امریکی آئین کو تسلیم کر کے بھی تیسری مدت لئے الیکشن لڑ سکتے ہیں یا نہیں؟ اس کی رہنما کا یہ تصور پوراً خاطب ہے، کیونکہ وہ لوگوں کو دھمکی دی رہے ہیں اور انھوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ وہ ابھی تک تیسری مدت لئے الیکشن لڑنے کی تیاری کر چکے ہیں، لیکن انھوں نے امریکی آئین کو تسلیم کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ اس الیکشن سے باہر نہیں رہ سکتیں۔

اس لیے ضروری ہے کہ لوگ اپنے خیالات کو پورا کرکے اور ایسے لڑائی کی جائے جو صدر کی طاقت کو سچائی کے ساتھ چیلنج کریں۔
 
واپس
Top