ٹرمپ نے ایلون مسک کا احتسابی ادارہ تحلیل کردیا

چھپکلی

Well-known member
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے عہدہ سنبھالنے کے پہلے ایلون مسک کو ’ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی‘ کا سربراہ مقرر کیا تھا، جسے بعد میں یہ ادارہ تحلیل کر دیا گیا ہے۔ اس ادارے کا مقصد حکومتی اخراجات اور بیوروکریسی میں کمی لانا تھا۔

اس دوسرے ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا گیا تھا، جس کے تحت ’ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی‘ کے نام سے مشاورتی بورڈ قائم کیا گیا تھا۔ ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک کو اِس بورڈ کا سربراہ بنایا گیا تھا، لیکن اب یہ بورڈ وجود نہیں رکھتا ہے اور اس کی زیادہ تر ذمہ داریاں ان کے آفس نے سنبھال لی ہیں۔

انہوں نے ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے فوراً بعد کہا تھا کہ انہیں حکومتی قوانین کا پہاڑ ختم کرنے کا مینڈیٹ ملا ہے۔ اس بورڈ کی بنیادی فرائض میں پرانے حکومتی سافٹ ویئر اور نظام کی اپگریڈیشن، سرکاری اخراجات اور بیوکریسی کی تعداد میڰی میں کمی سمیت وفاقی ایجنسیوں کے کام کی نگرانی شامل تھا۔

تاہم مئی 2025 میں حکومتی پالیسیوں پر اختلافات ظاہر کرنے پر ایلون مسک اور ٹرمپ کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا، جس کا دونوں جانب سے اظہار سوشل میڈیا پر بھی نظر آیا۔

مئی 2025 میں حکومتی پالیسیوں پر اختلافات ظاہر کرنے پر ایلون مسک اور ٹرمپ کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا، جس کا دونوں جانب سے اظہار سوشل میڈیا پر بھی نظر آیا۔ یہ معاملہ اس قدر شدت اختیار کرگا کہ ٹرمپ نے یہ تک کہہ دیا کہ ’وہ مسک کے سرکاری ٹھیکوں اور سبسڈی کو ختم کر دیں گے‘۔

ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے سرکاری اخراجات میں درجنوں ارب ڈالر کی کٹوتی کی، لیکن کوئی عوامی ریکارڈ جاری نہ کیے جانے کی وجہ سے اس دعویٰ کی تصدیق نہ ہوسکی۔
 
اس دوسری ایگزیکٹیو آرڈر کا مشورتی بورڈ، جو ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک کو سربراہ بنایا گیا تھا وہ اب قائم نہیں ہے اور اس کی زیادہ تر ذمہ داریاں ان کے آفس میں سنبھالی گئی ہیں۔ یہ ایک بدترین مثalaں ہے۔ اب بھی لوگ اس بورڈ کی بنیادی فرائض کو پورا کرنے کا محنت کرتے رہتے ہیں لیکن نتیجہ یوں ہوتا ہے کہ وہ تمام کام ایک شخص کی آگے لے جاتے ہیں۔

اس کی بنیادی فہم یہ ہونی چاہئیے کہ ادارے قائم کرنے کا مقصد کوئی بھی شخص کے ساتھ نہیں رکھنا چاہئیے۔ اب اس میں یہ کچھ مایوس کن باتوں کا مشاہدہ ہوتا ہے جو اس ادارے کی بنیادی تصور کو ٹال رہی ہیں۔
 
میری رائے یوں ہے کہ آج کل صدر ٹرمپ کی ایسی پالیسیاں بناتی ہیں جو لوگوں کو متاثر کرتی ہیں، لاکھوں روپے کا فائدہ اپنی طرف سے لینا ہوتا ہے لیکن یہ بھی واضح ہے کہ وہ لوگ جو اس پر کام کر رہتے ہیں وہ اس میں اپنے فائدے کی طرف سے کام دیتے ہیں۔ ایلون مسک کو صدر کے عہدہ لینے سے پہلے ’ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی‘ کا سربراہ مقرر کرنے کی یہ بھی بات چیلتی ہے کہ وہ لوگ کتنے بھی نئے اور منصوبہ بندی بنائے جانے والے اداروں میں شامل ہوتے ہیں ان میں سے بھی اکثر اپنے فائدے کے لئے کام دیتے رہتے ہیں۔
 
ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ نے ایک بڑی غلطی کی ہے۔ اس نے ایک شخص کو ایک ادارے کا سربراہ مقرر کیا جسے بعد میں تحلیل کر دیا گیا تھا اور اب یہ بورڈ کوئی مظاہرہ بھی نہیں دے رہا ہے۔ یہ ایک منٹ سے زیادہ ہونے والی غلطی ہے جو ایک شخص کی زندگی کو خطرہ میں ڈالتا ہے۔

عجीब ہے کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایک شخص کو اچھی طرح سے جانتے ہوئے ایک ادارے کی سربراہی پر انہیں اس کام میں مدد مل سکتی ہے۔ لیکن یہ نہیں کہتا کہ ایسا نہیں ہو سکتا۔

اس معاملے کی دیکھیئے تو یہ لگتا ہے کہ ٹرمپ نے اپنی صدر منتخب ہونے کے بعد سے ایک بدترین خطرات کو کھینچ کر لیا ہو، اور اب وہ اس معاملے میں گہرائیاں دیکھ رہے ہیں۔
 
اس دوسرے ایگزیکٹیو آرڈر سے پہلے بھی ٹرمپ نے کیا کیا تھا؟ اس پر تفصیلات نہ دی جائیں گی تو یہ سوچنے کے لیے کافی نہیں ہوگا کہ انہیں حکومتی قوانین کو کتنا سے ختم کرنا چاہیے؟ اس پر ایلون مسک کی کیا وضاحت تھی اور وہیں یہ کیا فائدہ ہوگا؟
 
امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے سرکاری اخراجات میں کٹوتی کی ہے، لیکن یہ واضح نہیں کہ انہوں نے کس طرح یہ کٹوتی کی؟ ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کی منفی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے، میرا خیال ہے کہ آمریکی عوام کے لیے یہ بات انفرادی طور پر ضروری نہیں۔ اس لئے، میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ کی طرف دیکھتا ہوں
 
اس کا ذریعہ پہلے اور اب تک کیسے رہا? اب بھی ڈیزائنرس کے کمرے میں انٹرنیٹ سے منسلک ہوتے ہیں؟ یہ سارے کام مینیجرنگ سافٹ ویئر پر نہیں ہوتا؟ کیا وہ انھوں نے کوئی ایسا پروجیکٹ بنایا ہوتا جو آج تک نہیں ہوا?
 
ایسا لگتا ہے کہ یہ پوری بات ایک گیم تھی! ایلون مسک کو ایسے عہدے پر رکھا گیا تاکہ وہ حکومت کے ناقدین بن جائیں اور ان کی آواز سنی جا سکے، لیکن یہ سارے کوششاں بھی بی فیلت کر گئیں۔ ٹرمپ نے ایسے ہی ایک صدر منتخب کیا جیسا کہ وہ Government Efficiency Board کی بنیادی فرائض سے انکار کر دیتا، اور اب یہ بورڈ کھٹا پھوٹ گیا ہے! 🤣
 
میں تو یہ سوچتا ہوں کہ ایلون مسک پر انہیں بہت زیادہ ذمہ داریاں دی گئی ہیں، اسے ’ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی‘ کا سربراہ بنایا گیا تھا، لیکن اب وہ پورے ادارے میں موجود نہیں ہیں! یہ کتنی گھنٹیاں کے لئے ان کی ذمہ داریاں اپنے آفس پر چھوڑ دی جاتی ہیں؟ یہ بہت ناقص ہے!
 
امریکی صدر ٹرمپ کو اپنے عہدے پر چڑھانے کے بعد ایلون مسک کو ’ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی‘ کا سربراہ بناتے ہوئے، کیا سچ مانیں، وہوں میں کوئی بات نہیں تھی جو اس پالیسی کی مدد کرسکتی تھی۔ یہ بورڈ ہر چیز میں بے آملی ہونے کی وجہ سے تحلیل کر دیا گیا، کیوں کی؟ اور اب وہ پوری طرح ٹیلیگرام پر کام کر رہے ہیں۔ یہ بھی بات نہیں تھی کہ وہاں سے کوئی کوئی ذمہ داریاں ان کے آفس پر منتقل کر لی جائیں گی۔

ٹرمپ کے اس پہلے آرڈر نے انھیں ’گورنمنٹ ایفیشنسی‘ کے نام سے مشاؤری بورڈ بناتے ہوئے، ٹیسلا کی سی ای او کو اس بورڈ کا سربراہ بنایا تھا، لیکن اب وہ بھی نہیں رہے۔ یہ سب جانتے رہے تھے کہ اچھے اور برا پہلے سے ہی معلوم ہوتے ہیں، لیکن اس کا کیا معقولی نتیجہ نکala؟
 
واپس
Top