امریکا کی حکومت نے لندن کے ایک محکمے کو تحلیل کر دیا ہے جو صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالتے ہوئے اس کے صدر منتخب ہونے کے فوراً بعد تشکیل دیا گیا تھا، جسے ’ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی‘ کہا جاتا تھا۔ یہ بورڈ امریکہ کی حکومت میں بے ضابطگیوں اور فضول خرچی ختم کرنے کے وعدے پر قائم ہوا تھا، جو اس وقت صدر ٹرمپ سے منسلک تھی کہ انہوں نے ملک کو نئے دور میں لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان ادارے کا مقصد بیوروکریسی پر نظر اور حکومتی اخراجات میں کمی لانے کے لیے اقدامات کرنا تھا، جس میں سرکاری سافٹ ویئر اور نظام کی اپگریڈیشن، صارفی اخراجات اور بیوکریسی کی تعداد میں کمی سمیت وفاقی ایجنسیوں کے کام کی نگرانی شامل تھی۔
انہوں نے اس بورڈ کو ’ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی‘ کا نام دیا تھا، جس کے سربراہ ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک تھے، لیکن اب یہ بورڈ وجود نہیں رکھتا اور ان کی زیادہ تر ذمہ داریاں ان کے آفس نے سنبھال لی ہیں۔
اس پر تناؤ پیدا ہونے پر ایلون مسک اور صدر ٹرمپ کی تعلقات میں تناؤ پڑا، جس کا دونوں جانب سے اظہار سوشل میڈیا پر بھی نظر آتا تھا۔ اس معاملے نے طے ہونے پر ایک اور ایلیمرت دیا جس پر صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ’وہ مسک کے سرکاری ٹھیکوں اور سبسڈی کو ختم کر دیں گے‘۔
امریکہ میں سیاسی ماحول بہت ایسا ہوتا ہے جیسا کہ یہ بورڈ اچھی نہیں تھا، وہ اس سے پہلے بھی چل رہا تھا لیکن اب اس کو تحلیل کر دیا گیا ہے اور اس کی ذمہ داریاں فری لینس پر چلی گئی ہیں ۔ سوشل میڈیا پر لوگ کہتے ہیں کہ اس معاملے نے ایلون مسک اور صدر ٹرمپ کی تعلقات کو ایسا محو تناؤ رکھ دیا ہے جو کسی بھی کو دیکھنا پڑتا ہے
امریکہ کی یہ تحول، بہت متاثر کن ہے… تو سچ مچ ان کا مقصد سرکاری بیوروکریسی پر نظر اٹھانا تھا، لیکن اب یہ پوچھنا ضروری ہے کہ آیا وہ اس میں کامیاب ہو گئے؟ سچ ہے ان کی کوششوں سے بہت سا کمزور پریشانیوں کو دور کیا گیا، لیکن اب وہ دوسرے اداروں میں آنکھیں چکی ہیں…
اس وقت اس پر بات کرنی ہوگی کہ ان کی یہ تحول نے ملک کو کیا فائدہ پہنچایا؟ یا ابھی تک انہوں نے بہت زیادہ تراخال نہیں کیا ہے… اور ایلون مسک پر یہ سارے علاج کبھی جواب نہیں دیتے، یا پھر اس پر توجہ نہیں دی جاتی؟
اس وقت کے دور میں بہت سارے بورڈز ہوتے ہیں جس کی بناء پر دیکھا نہیں جاتا اور ایسے بورڈز کو لگتا ہے کہ ان کا مقصد صرف فضا فٹنہ کہنے کی بجائے معاشی اور سوشل مسائل پر توجہ دेनا ہوتا ہے۔
اس بورڈ کو بنانے کی کھوشی میں ایسے شخص کو بھی شامل کیا گیا جو ٹیسلا کی سی ای او ہے لیکن اب یہ بورڈ کون تھا اور اس کے سربراہ کون تھا وہ پوچھنا مشکل لگتا ہے۔
اس معاملے میں ایلون مسک اور صدر ٹرمپ کے درمیان سے تناؤ نکلنے کی بات ہوئی جس کا ان دونوں جانب سے اظہار بھی کیا گیا لیکن یہ معاملہ اس وقت تک ٹھوس نہیں اٹھ سکا जबت کیا گيا۔
ابھی ان چیتنیوں پر کچھ بھی نہیں ہوتا جب اس بارے میں کچھ پتہ چلتا ہو کہ امریکہ کی حکومت نے لندن کی ایک محکمے کو تحلیل کر دیا ہے... یار، آپ کیا سوچتے ہیں؟ اس کی بھی کون سی اہمیت تھی یا تو وہاں انچار्जری کرتے ہوئے ہی لگ رہی تھی... اور اب ایلون مسک سے صدر ٹرمپ کی تناؤ پر نظر آتی ہے، وہ تو یقیناً اس پر کچھ بھی نہیں پتہ چلتا، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کچھ لوگ وہاں کی ماحولیات کو بھی کم نہیں کرتے تھے...
اس ادارے کے ناقابل اعتماد طور پر منسلک ہونے کی حقیقت کے ساتھ ساتھ ایلون مسک کے موقف کو میرا بھی خیال تھا کہ ان کے پاس یہ کام کرنا اور اسے کوئی ریکارڈ نہ بنایا کرنے میں صدر ٹرمپ کی ایسی آزادی نہیں ہو سکتی جس کے لیے وہ لگتے تھے۔ اس لیے اس معاملے پر بالکل حقیقی ماحول نہیں بن سکے گا کہ وہ اس کے ساتھ نہیں آئیں گے اور اس کی سربراہیت ان کے ہاتھ میں نہیں ہوگے، جبکہ کچھ لوگ اس پر ایسا خیال دلاتے تھے کہ اس کے ساتھ ان کی تعلقات ختم کر دیئیے گئے تھے۔
جس طرح یہ borad تحلیل ہوا تو اس میں ایک بڑا سوال آتا ہے کہ کیا اسے analysts نے سچائی سے جائزہ لیا اور اس کے ورژن پر صدر ٹرمپ نے سچمایا اور اب اسے تحلیل کر دیا گیا تو اس کی دھول ہی چلی گئی ۔ کیا ان کے پچھلے کوششوں میں کچھ نہ کوئی فیصلہ لگتا تھا؟
امریکہ کی یہ حکومت ہمیشہ بھی بدتھی ہے، اب بھی وہی دھوکہ ڈالتا ہے اور ان کے پالیسیز نہیں کہیں سے آتی ہیں بلکہ خود بنائی جاتی ہیں... لگتا ہے کہ یہ بورڈ اس وقت کھو چکا ہے، ایسا کہ پورے ملک میں اچھا لگ رہا ہے کہ وہی دھوکہ بن جائے... کیا ان کی یہ پالیسیاں بھی کچل دیجئے؟
امریکا کی حکومت نے اس بورڈ کو تحلیل کر دیا ہے جو ایفیشنسی کے لیے قائم تھا، حالانکہ یہ ادارہ بے ضابطیوں پر نظر رکھنے اور حکومتی خرچی ختم کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا... لگتا ہے انہوں نے اپنی پالیسیوں میں کمی کی کوشش کی ہے، حالانکہ یہ بھی دیکھنا ہے کہ اس کا مقصد صرف ایسے سے ہی نہیں تھا...
امریکہ میں ایسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے، یہ سوچنا ہے کہ کیا اس پر آگے چل کر وفاقی ایجنسیوں کی کارکردگی میں بہتری آئے گی یا انہیں بھی منفی پہلوؤں سے دوڑنا پڑے گا?
امریکا کی یہ governments بہت عجیب ہے, وہ پہلے نہیں تھی کہ انہوں نے ایک بورڈ کو تحلیل کر دیا، اور اب تو یہ بورڈ غیر تعاونی ہو گیا ہے, ایسا لگتا ہے کہ وہاں بھر پھر چکی ہوئی مایوستی اور بے ایمانی کی بات کر رہی ہے
انہوں نے اس بورڈ کو تشکیل دینے کے لیے کہا تھا کہ وہ بیوروکریسی ختم کرنے اور حکومت کے خرچ پر نزور رکھنا چاہتے ہیں, لیکن اب تو یہاں بھر پھر معاملات کھل کر نکل رہے ہیں اور وہ سب کچھ جھوٹی بات کرتے جا رہے ہیں, یہاں ایک دوسرے کے ساتھ تنازعہ پیدا کر رہے ہیں اور اب تو ایلون مسک اور صدر ٹرمپ کی تعلقات میں بھی تناؤ پڑا ہے, یہ مٹنے کے لیے ایک نئی بات کھینچنا پڑ رہا ہے
امریکا کی حکومت نے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کو تحلیل کر دیا ہے، یہ اچھا ہے یا نہیں؟ ان لوگوں کو جو اس ادارے کے سربراہ تھے اب ان کی زیادہ تر ذمہ داریاں ان کے آفس پر چلی گئی ہیں تو یہ بھی ایکFair Decission ہے نہیں؟