ٹرمپ کی سفارش بھی کام نہ آئی ، نیتن یاہو کو کرپشن کیسز میں ریلیف کی درخواست مسترد

الو

Well-known member
انٹرنیٹ پر بڑی وائرل ہوگئی ایک رپورٹ کے مطابق اہم ملازمت والے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو بدعنوانی کیسز میں معافی دینے کی درخواست مسترد کردی گئی ۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے خط میں یہ مطالبہ کیا تھا لیکن اسرائیلی صدر اسحاق ہرźوگ نے اسے رد کر دیا ہے۔

اس معاملے میں ایک اہم بات یہ ہے کہ اسرائیل ایک خودمختار ملک ہے، جس کی قیادت ان کی اپنی فوج اور قانون کی پالیسیاں کرتے ہیں۔ ان کی دوستی اور رائے کا احترام ان پر چلے آتا ہے۔ لیکن یہ بات ضروری ہے کہ یہ معاملہ اس وقت تک سمجھا جا سکتا ہے جب تک اسرائیل کی قانونی نظام کو مکمل پاسداری نہ دی جا سکے۔

دونلڈ ٹرمپ نے اپنے خط میں یہ بات بتائی ہے کہ نیتن یاہو کے خلاف الزامات سیاسی نوعیت کے ہیں لیکن اسرائیلی صدر اسحاق ہرźوگ نے ٹرمپ کی درخواست رد کردی ہے اور کہا ہے کہ اس معاملے میں قانونی نظام کی مکمل پاسداری ضروری ہے۔ اسرائیلی عوام کی بھلائی اسرائیلی نظام انصاف کی پہلی ترجیح ہے۔

نیتن یاہو پر کرپشن کیسز سے چھٹنے کا مطالبہ کیا جانا ایک سیاسی زور ہے جو نہیں کیا جا سکتا۔ جب تک یہ معاملہ اس وقت تک سمجھا جا سکتا ہے جتako ایسrael کی قانونی نظام کو مکمل پاسداری نہ دی جا سکے۔
 
اس معاملے کا ایک سب سے اہم پوائنٹ یہ ہے کہ اسرائیلی عوام کا احترام انھیں Politics کے شعبے میں اپنی پوری طاقت کی وکالت کرنے کا موقع دیا کرتا ہے، اور نیتن یاہو کی معافیت پر امریکی صدر کی بھی وکالت کر رہے ہیں۔ لیکن یہ بات تو اس وقت تک سمجھنی چاہئیں جب تک اسرائیلی نظام قانون کی پالیسیوں کا مکمل ادراک نہ کر لیتا ہے۔
 
اس اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے معاملے میں تو حالات بہت ہی دلچسپ لگ رہے ہیں! امریکی صدر ٹرمپ کی ایسی درخواست کے بعد کہ نیتن یاہو کو بدعنوانی کیسز میں معافی دینے کی ایک بھی فراہمی نہیں کی گئی، اس کے بعد اسرائیلی صدر سچم ہرزیگ نے ایسا کر دیا تھا کہ یہ پوری کوشش بھی کامیاب نہ ہوسکے گی!

اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ یہ معاملہ ان دونوں کی سرگرمیوں کا ایک ہی پہلو تھا؟ تو اس لیے نہیں کہ وہ دونوں اچھے ہیں، بلکل نہیں! اب یہ معاملہ کسی نہ کسی ایسے معاملات سے منسلک ہوا جائے جو اسرائیلی عوام کے لیے ایک بھی اہمیت رکھتے ہیں!
 
یہ وائرل رپورٹ پڑھ کر میں سوچta hoon ki اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی معافی کا مطالبہ امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے کر دیا گیا ہے، لیکن اسرائیل کی دوستی اور رائے پر احترام کس کی جگہ یہ بات آتی ہے؟ میں ان سب لوگوں کو पसندتا ہوں جو اسرائیلی نظام کا احترام کرتے ہیں اور ان پر چلنے والی Laws کی پاسداری کرتے ہیں. میں کبھی انہیں معاف نہیں کرunga.

مردم پرحکمت کا سچا Meaning हے کہ Law and Order ہو، اور Laws کی پاسداری کرتے ہوئے لوگ اپنی جگہ کی صحت کے لئے کام کرنے کو تیار رہتے ہیں. میں انہی سے بھی محبت کروں گا جو ان Laws ko Pasand Kartا ہو اور ان پر چلنے والی Laws ki Pasdari karta hai.
 
کیا یہ نیتن یاہو کے خلاف الزامات کا صرف ایک پہلو ہیں؟ کیا اسرائیل کی فوج اور قانون کی پالیسیاں بھی بدعنوانی میں شamil ہیں? سچائی کے لیے، نیتن یاہو کو عُذریہ دینا چاہئیے؟ 😏
 
اس معاملے میں سب کو سمجھنا ہوگا کہ اسرائیل ایک خودمختار ملک ہے، اس کی قیادت ان کی اپنی فوج اور قانون کی پالیسیاں کرتے ہیں۔ دونلڈ ٹرمپ نے اپنے خط میں یہ بات بتائی ہے کہ نیتن یاہو کے خلاف الزامات سیاسی نوعیت کے ہیں لیکن اسحاق ہرźوگ نے ٹرمپ کی درخواست رد کردی ہے اور کہا ہے کہ ایسrael کی قانونی نظام کو مکمل پاسداری ضروری ہے۔ میں اس بات سے متفق ہوں کہ یہ معاملہ ایکPolitical زور ہے جو نہیں کیا جا سکتا، جب تک یہ معاملہ اس وقت تک سمجھا جا سکتی ہے jab tak israel ki legal system ko complete pehli tarjah nahi di ja sakti.
 
اس اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے معاملے میں دیکھ رہا ہوں تو یہ بہت حیران کن بات ہے کہ اس پر کرپشن کیسز میں معافی دینے کی درخواست مسترد کردی گئی ۔ یہ بات تو پچھلی صدی کے لائسنس کوڈز جیسے تھی ہونگے اور دونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے خط میں اس سے منسلک کیا ہے لیکن اسرائیلی صدر اسحاق ہرźوگ نے یہ بات رد کر دی ہے کہ اُسے معافی دینے کی درخواست مسترد کردی گئی ۔ ایسا ہونے سے پہلے بھی اُس پر الزامات لگے تھے لیکن اب یہ بات تو واضع ہوگئی ہے کہ اسرائیل کی قانونی نظام کو مکمل پاسداری نہ دی جاسکے، اس کا matlab ایسا کچھ نہیں ہوتا۔
 
ایسہ کئی سالوں سے نیتن یاہو پر کرپشن کیسز سے بات چیت ہو رہی ہے اور اب وہ اپنی معافی کی درخواست مسترد کردی گئی ہے تو اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ۔ اسرائیل ایک خودمختار ملک ہے جس کا آپریشن بھی وہی کر رہا ہے اور اس کی دولت کو بھی وہی چلایا کر رہا ہے۔ اب اس پر نئی بات نہیں ہوسکتی تو اس معاملے میں یہ بات ضروری ہے کہ اسرائیل کی قانونی نظام کو مکمل پاسداری نہ دی جا سکے۔
 
یہ تو ایک بڑا زور ہے کہ دونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر کرپشن کیسز سے چھٹنے کا مطالبہ کیا ہے... لیکن یہ تو ایک سیاسی زور ہے! اس معاملے میں اچھی طرح سوالات پڑھتے ہیں... اسرائیلی نظام کی قانونی side پر انتباہ ہے؟ اور یہ کیا ایسrael کے لیے خلاف ورزی کیا جا رہا ہے؟

اس معاملے میں ایک حقیقی سوال یہ ہے کہ اسرائیلی عوام کی بھلائی کیسے آئی اور نیتن یاہو پر الزامات لگاے گئے ہیں؟ اور ان سے چھٹنے کا مطالبہ کیا جانا کیسے ہوگا؟ یہ معاملہ ایک سیاسی معاملہ ہے جو کوئی بھی نتیجہ میں پھنس سکتا ہے...
 
ایسے situations میں سب کچھ واضح ہوتا ہے كی Politics bhi kisi din ka khel hai... Naitan ya'ho ki case mein Israel ke system ko respect karna chahiye. 😐 USA ne apne President Trump ne demand ki thi, lekin Israeli PM Netanyahu ke case ko kholne se pehle system ko complete respect dena chahiye. 🤝

Yeh ek important baat hai ki Naitan ya'ho ki case mein political pressure naa ho sake... System ko complete respect dena chahiye, aur phir kisi din sab kuch theek ho jayega. 💪 Kisi bhi system ke liye inqalab aane ke liye patience zaroori hai... 😊
 
اس اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر الزامات کیسز میں معافی دینے کا مطالبہ کیا جانا ایک بھیڑوں کی تیزاب ہے। وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ اسرائیل کے قانونی نظام کو مکمل پاسداری نہ دی جا سکے، اور ایسا کرنے کی کوشش کر رہے ہوں۔ ٹرمپ نے اپنا خط یہ بتایا تھا جو ان کی ججبتی پر مبنی تھی، لیکن اسحاق ہرźوگ نے اسے رد کر دیا کہ وہ معافی دینے کے لئے پناہ دے رہے ہیں۔

اس معاملے میں ایک حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل ایک خودمختار ملک ہے جس کی خود اسی قانونی نظام سے بھرپور پاسداری کی ضرورت ہے۔ لیکن اس معاملے کو سمجھنے کا وقت یہ ہے جب اسرائیل کے Law system میں مکمل پاسداری نہ دی جا سکے۔
 
اس اسرائیل کے وزیر اعظم کو بدعنوانی کیسز میں معافی دینے کی درخواست مسترد کردی گئی … 🤔 واضح ہے کہ اسرائیلی صدر نے امریکی صدر ٹرمپ کی یہ درخواست رد کر دی ہے۔ اس معاملے میں ایک بات ضروری ہے … ان کی دوستی اور رائے کا احترام ان پر چلے آتا ہے … لیکن قانونی نظام کو مکمل پاسداری نہ دی جاسکی۔

وہ معاملے جس میں اسے معاف کرنا پڑے گا وہ معاملے ہتھیار ڈال کے کیسز میں ہیں …Political Zor Hota Hai … 🚫

 
ایسraelی وزیر اعظم نیتن یاہو کو کرپشن کیسز میں معافی دینے کی درخواست مسترد کردیا گئا 🤯، انھوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی درخواست کو رد کر دیا ہے۔ مینھنے تھوڈی بات کہی کہ اسرائیل ایک خودمختار ملک ہے، لیکن یہ بات ضروری ہے کہ وہ قانونی نظام کو مکمل پاسداری نہ دیں ٹھوڑا ہو بھی.
 
ایس اہم معاملے میں پہلے نیتن یاہو پر بدعنوانی کیسز میں معافی دینے کی درخواست میڈیا پر بھرپور چٹان لگی تھی۔ اس وقت کے امریکی صدر ٹرمپ نے اپنا خط میں وہ مطالبہ کیا تھا لیکن اسرائیلی صدر اسحاق ہرźوگ نے اسے بالکل رد کر دیا تھا۔ یہ بات تو یقیناً اچھی ہوتی کہ اسرائیل ایک خودمختار ملک ہے، جس کی قیادت ان کی اپنی فوج اور قانون کی پالیسیاں کرتے ہیں۔ لیکن یہ معاملے میں ایک بات ضروری ہے کہ یہ معاملہ وہ وقت تک سمجھا جا سکتا ہے جب تک اسرائیل کی قانونی نظام کو مکمل پاسداری نہ دی جا سکے۔
 
نیتن یاہو پر بدعنوانی کیسز میں معافی دینے کا مطالبہ کیا جانا ایک داری ہے جو اسرائیلی عوام کو پھنسی ڈالتے ہیں۔ اور یہ بات بھی مشکل ہے کہ دنیا میں کسی بھی ملک کی قانونی نظام کو ایسا محفوظ بنایا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے رہنماؤں پر فوجتے نہیں دیکھتے؟ اس معاملے میں اسرائیلی صدر کی یہ پوزیشن جوازہ ہے کیونکہ وہ اپنے عوام کے لیے یہی چاہتے ہیں کہ ان پر فوجتے دیکھتے رہتے ہیں۔
 
عزیز کیا ہوا?! اسرائیل کے وزیر اعظم کو معاف کرنے سے پہلے وہ اپنی جھوٹی میں کتلا ہو جانا پڑ گیا ہے! وہ سب سے پہلے اپنا گواہ نہیں آئے, پھر اس پر الزامات لگائے اور اب وہ چاہتے ہیں کہ معاف کی جائے!

اس معاملے میں ایک بات یہ ہے کہ اسرائیل ایک خودمختار ملک ہے اور اس پر اپنی فوج اور قانون کی پالیسیاں چلائی جاتی ہیں, لہذا ان کی دوستی اور رائے کا احترام ان پر چلتا ہے, لیکن یہ بات ضروری ہے کہ وہ معاملہ اس وقت تک سمجھایا جا سکتا ہے جتako ان کی قانونی نظام کو مکمل پاسداری نہ دی جا سکے!

دونلڈ ٹرمپ نے اپنے خط میں یہ بات بتائی ہے کہ نیتن یاہو کے خلاف الزامات سیاسی نوعیت کے ہیں, لیکن اسرائلی صدر اسحاق ہرźوگ نے ٹرمپ کی درخواست رد کردی ہے اور کہا ہے کہ معاملے میں قانونی نظام کو مکمل پاسداری ضروری ہے!

نیتن یاہو پر کرپشن کیسز سے چھٹنے کا مطالبہ کیا جانا ایک سیاسی زور ہے جو نہیں کیا جا سکتا, جب تک وہ معاملہ اس وقت تک سمجھایا جا سکتا ہے جو اسرائیل کی قانونی نظام کو مکمل پاسداری نہ دی جا سکے! 🤔
 
اس کیس میں ایک بات ضروری ہے کہ نیتن یاہو کو معافی دینا ایک سیاسی زور ہے جو اس وقت سے نہیں کیا جا سکتا جب تک اسرائیل کی قانونی نظام کو مکمل پاسداری نہ دی جا سکے۔ دونلڈ ٹرمپ نے اپنے خط میں یہ بات بتائی ہے کہ الزامات سیاسی نوعیت کے ہیں لیکن اسرائیلی صدر اسحاق ہرźوگ نے ٹرمپ کی درخواست رد کردی ہے اور قانونی نظام کی مکمل پاسداری ضروری سمجھتے ہیں۔ یہ معاملہ ایسrael کی خودمختاری کو سمجھنا ہوتا ہے اور اس کے قانونی نظام کو پاس کرنا۔
 
واپس
Top