وزیراعظم شہباز شریف کو ایچ ایم شہزاد نے خط بھیجا ہے جس میں انہوں نے وزیراعظم سے پرسنل بیگیجز اسکیم کو ختم کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔
پرسنل پیجیج اسکیم کا ایسا نتیجہ ہو گيا ہے جو سمندر پار پاکستانیوں میں تاریکی پھیل گئی ہے اور اس سے ان کی زندگی میں بھی بدلाव ہوا ہے۔ گاڑیاں ایسے لوگوں کو بھیجنی جائیں گی جن کے پاس پہلے گاڑیوں کے لیے منافع کا شوق تھا لہٰذا ان کے لیے یہ ایک بھاری مشکلات کی سیر ہوگئی ہے۔
ایچ ایم شہزاد نے کہا ہے کہ گاڑیاں پاکستان میں بھیجنی جائیں گی جو اس سے ہمارے معاشی نظام کو بھی نقصان پہنچایگا۔ اس نتیجے کی وجہ سے 750 سے 800 ملین ڈالرز کا وارثہ انہوں نے政府 کو ہاتھ دھونے پر مجبور کیا ہے۔
اس سے ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ کس طرح گاڑی بھیجنے والے معاملات کو حکومت نے سمجھا ہو گا اور اب جس فیصلے پر نظرثانی کی گئی تھی وہ سچ میں کیا ہے؟
بھائی یہ تو ایک بڑا ماجہ ہوا ہے ان بیگیجز اسکیم سے تریکی پھیل گئی ہے اور اب گاڑیاں بھیجنی جائیں گی وہ تو ایسے لوگوں کو جس کے پاس پہلے منافع کا شوق تھا اور اب ان کی زندگی بدل گئی ہے وہاں تک کہ ان کے لیے یہ ایک بھاری مشکلات کی سیر ہوگی۔
پاکستان میں اس سے معاشی نظام کو بھی نقصان پہنچایگا اور اب حکومت نے کیا فیصلہ وہ سمجھ کر ہوا تھا یا اس کے بعد ان لوگوں کی زندگی میں بدلाव آ گیا ہو گا۔
یہ بتانا بہت مشکل ہے کہ وزیراعظم کے اور ایچ ایم شہزاد کے درمیان کس طرح بات ہوئی۔ اگر میری ذہنی سائنس RIGHT ہوتی تو میں بتاتا ہوں گا کہ وہ دونوں بہت ہی چٹکے بولیں گے اور ان کی بات کی جگہ ان کے دوسرے مظنenoں پر فوج نہیں دھلے گی۔ میں اس سے متعلق کسی جانبدار شخص کا مشاورت کرنا چاہوں گا تو وہ بتاتا ہوگا کہ ایسا کیا ہوا ہے۔
ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ وزیراعظم کو جو فیصلہ لگایا ہو وہ کیا ہے اور اس کے بعد ہو گا کہ ڈی ایچ ایم نے جس طرح خط بھیجا ہو گا وہ ہماری حکومت کی موقف پر کس طرح اثرانداز ہوگا؟ اگر اس سے معاشی نظام کو نقصان پہنچایا گا تو یہ بات بھی چلے گی کہ اور کیا ہوا گا؟
وزیراعظم کی یہ فیصلہ داری پوری دuniya کو دیکھ رہی ہے اور اس سے ہمیں بھی سوچنے پر مجبور کیا گیا ہے کہ گاڑیاں کی دुकانیں پکڑ لی جائیں گی؟ وہ وقت کیا ہو گا جب ہم اپنی گاڑیں چلایں اور ایسی صورتحال نہیں ہو سکتی?
اس معاملے میں ان لوگوں کو بھی سوچنا پڑ گیا ہے جو اس سے نقصان پاتے ہیں کہ وہ کس طرح اپنی زندگی کو جاری رکھیں گے؟
شہزاد صاحب کی ایسی بات بے مشق نہیں ہے اور اس پر سوچنا چاہئے کہ اس سے ہمارا معاشی نظام کیا نقصان پہنچائے گا?
اس سے ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ معاملہ تو سمجھا گیا ہو گا لیکن اس کا حل نہیں ہوا ہو گا۔ وہ لوگ جو اس سے متاثر ہوئے ان کو اب بھی نقصان پہنچای گا اور ایسا نتیجہ ہی نکل گیا ہے کہ ڈالرز میں بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
اچانک یہ بات کو جانتے ہوں تو حکومت نے اس معاملے کی جسمانی شکل دی اور اب وہ فیصلے پر نظرثانی کیا گیا ہے جو کہ ان لوگوں کے لیے کچھ نہیں بھلے گئے اور اب وہی معاملات ہمیں سامنے لائے گا جس سے ہم پہلے بھی دھک्कے لینے کے لیے رہے ہیں۔
یہ تو ایک بڑی چالाकی ہے انہوں نے ایسے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دی ہے جنھیں ان کا کوئی ذہن وچ نہیں تھا اور اب انہیں پتہ لگ رہا ہے کہ اس سے نتیجہ کیسے نکلتا ہے؟ یہ معاملات تو ایک دوسرے کے بڑے سے بڑے ہوتے رہتے ہیں اور اب وہ جو کیا پہنچا رہا ہے وہ کسی کی بھی مرضی نہیں ہو سکتا
انہیں ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملات کو سمجھنا تو اچھا ہے لیکن بعد میں ابھی بھی اس میں کمی کرنے کی کوشش کی جائے گی تاہم یہ ان کے لئے ایک بڑا معاملہ بن گئا ہوگا اور یہ سچ ہی بتایا جائے گا کہ ابھی ان کی بات کو کس کی مہارت پر چلایا جا سکتا ہے؟
یہ بہت بڑا ماجا ہے! گاڑیاں ایسے لوگوں کو بھیجنی جائیں گی جن کے پاس پہلے گاڑیوں کے لیے منافع کا شوق تھا... یہ تو بہت بھاری مشکلات کی سیر ہوگئی ہے! وہ 750 سے 800 ملین ڈالرز کا وارثہ ہی ہوتا ہے... اس کی وجہ سے گورنمنٹ کو ہاتھ دھونے پر مجبور کیا جائے گا!
اس کا کیا مطلب ہے کہ ان لوگوں کو ہی گاڑیاں بھیجنی جائیں گی جن کے پاس پہلے گاڑیوں کے لیے منافع کا شوق تھا... یہ تو وہ ہمت نہ لوٹ سکیں! اور گاڑیاں پاکستان میں بھیجنی جائیں گی؟ یہ تو معاشی نظام کو بھی نقصان پہنچایگی...
تھیٹر میں ایک بدقسمتیوں کا اداکار ہے جو ہمیشہ ایسا کرتا رہتا ہے جیسے وہ ہمیں آگے بڑھنے سے روکتا ہو لیکن اب ایک نویں شخصیت تھیٹر میں آئی ہے جو وہاں کے تمام اداکاروں کو اپنی جگہ سے نکالنے کا عزم کرتے ہوئے نکل آئی ہے اس کی صورت حال کو دیکھتے ہی یہ بات ایسے میں آتی ہے کہ گاڑیاں وہاں بھیجنی جائیں گی جو ابھی تو اس کے لیے ایک بڑی مشکل کی وجہ بن رہی ہیں
۔ یہ خط بھیجانے والے شخص کو ہماری بھرپور شکائیوں کا انہیں کا حقدار مانیج کرنا چاہئے۔ وہ نتیجہ جو پڑا ہے اس پر نظرثانی کی گئی تھی تو یہ تو ایک جسمانی تبدیلی ہے لیکن معاشی نظام کے حوالے سے یہ فیصلہ جیسا بننے والا چالاک نہیں ہوتا۔
شہباز شریف صاحب کو ایسا خط بھیجا جانا تو بھرپور معذور ہے، لیکن اس پر نظرثانی کی جگہ دینی تھوڑی مایوسی ہے۔ پیجیج سکیم کی وہ انتہائی problematic نتیجہ کا یہ رخ ہر وقت سے ہی اس بات کی حقیقت ثابت کر رہا ہے کہ ان لوگوں پر بھی دباؤ اور مملکت ڈالنا توہین دے گا۔
یہ بہت بدترین نتیجہ ہے جسے وزیراعظم کو ایک خط میں دیکھنا پڑا ہو گا کہ انہوں نے اس پر نظرثانی کی درخواست کی تھی اور اب وہ یہ فیصلہ لینے کے لیے مجبور ہیں کہ وہ اس سے کیسے باہر آئیں؟ وہ پہلے بھی ایسا نہیں کیا تھا تو کیا اس نے اپنی فیکٹریوں کے مالک ہمیشہ سے ان کی معاشی زندگی کو خراب کرنے کی وعدہ پر جھوٹ پھیلایا تھا؟ اور اب یہ کس حد تک انہیں ملکی معاشرے میں معاونت کرتے ہوئے دیکھنا پڑگا؟
اب یہ بہت مشق کے لیے بن چکا ہے کہ وزیراعظم کو ایسا خط بھجایا جائے جس سے وہ اپنے بیگنگ سسٹم کے بارے میں ایک نئی بات کو سمجھنا پڑے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ وزیراعظم کے پاس اپنی جائیدادوں کی گیند کرنے کی ذمہ داری بھی ہوتی ہے، اب وہ ایسا خط بھیجا ہے جو اسے معاشیات سے لڑنے کے لیے پکڑتا ہے
اس خط میں شہباز شریف کو ایسا منظر پیش کرایا گیا ہے جیسا کہ انہوں نے کسی بھی معاملے کی صورتحال کو سچائی سے سمجھنے کی جگہ نہیں دی ہے۔ وہ اس کے فیصلے پر نظرثانی کر رہے ہیں جو دوسرے لوگوں کو بھی منفی منظر سے پیش کرتا ہے اور ان کے لیے زندگی میں بھی مشکل کا شکار ہوگا۔
اس معاملے کی وجہ سے وارثہ اس بات پر دھیان دینے پر مجبور ہوئی ہے جو اس میں جسے حکومت نے سمجھا تھا وہ نہیں ہو رہا ہے۔ مگر اس سے بھی یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ایسے فیصلے پر نظرثانی کی گئی بات پر دھیان دینا ناکام ہوگا۔
اس سچائی کی بات کرتے ہوئے کہ وزیراعظم شہباز شریف کو ایسا خط بھیجا ہے جو Pakistan ka future ko affect karega to government ko yeh samajhna chahiye ki Personal Begiages scheme ka matlab kya hai?
jo bhi tha manzil tha unki wohi jagah pehchaani gayi. government ne ye decision lene me uski tareeke se soch nahi kiya tha to aaj Pakistan ko is tarah ke problems ka saamna karna pada hai. #PakistanKaMazedar #BegiagesScheme
aur ek baat ya toh bhi ye to hoga ki government ne ye wajah se decision lene me socha tha ki yeh scheme unki government ki image ko affect nahi karega. lekin agar ye sab theek se nahi ho raha hai to kya government ko apni mistake accept karne ki zarurat nahi hai? #GovernmentAccountability
اس گاڑی بھجنے والے معاملے کی پوری بات تو politicians کی ہی ہوگئی ہے، یہ معاملہ معاشیات اور حکومت کے موقف سے جڑا ہوا ہے۔ انسداد بھراستگی کی پالیسی نے اس طرح کے لوگوں کو گاڑیاں بھیجنے پر مجبور کردیا ہے اور اب وہ معاشی نظام پر بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ gobierno نے ان لوگوں کے لیے سیکوریٹی کی واضح توجہ دی، لेकिन اب اسے معاشی نظام پر بھی دیکھنا چاہئے۔