پیٹرولیم مصنوعات فی لیٹر تین روپے تک مہنگی ہونے کا خطرہ

ہنس

Member
انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس نے تیل مصنوعات پر بھی ہاتھ پڑایا ہے، جس کی وجہ سے عوام کو پیٹرولیم مصنوعات فی لیٹر تین روپے تک مہنگی ہونے کا خطرہ ہے۔ اس کی وضاحت یہ ہے کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس اور پورٹ سے کلیئرنس میں تاخیر کے باعث آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو صعبہ ہو رہا ہے، جو ان کے کیش فلو کو متاثر کر رہی ہے۔

آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے وفاق اور سندھ حکومت کو ہنگامی خطوط ارسال کی ہیں، جس میں انہوں نے سیس کے نفاذ کا معاملہ عدالت میں لگایا ہے اور تیل_IMPORT کرنے والی کمپنیوں سے بینک گارنٹی جمع کرانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

سیس کے نفاذ میں تاخیر کے باعث آئل مارکیٹنگ کمپانیوں کو کیش فلو کا نقصان ہوتا ہے اور ان کے کارگوز کو فوری کسٹم کلیئرنس کی ضرورت ہے، جبکہ تیل-import کرنے والی کمپنیوں کو بینک گارنٹی جمع کرنا پڑتا ہے۔

تھنڈروں سے انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس نے تیل مصنوعات کی کمی اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو نقصان پہنچا رہی ہے، جو عوام کے لئے پیٹرولیم مصنوعات فی لیٹر تین روپے تک مہنگی ہونے کا خطرہ ہے۔
 
ایسا نہیں کر سکتے! انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی وضاحت ہی تو ہو گی، لیکن یہ بھی لگتا ہے کہ انہیں اور پوری حکومت کو انفراسٹرکچر کمپنیوں پر توجہ دینا چاہئے۔ ان کی تاخیر سے عوام کے لئے بھی پیداوار میں کمی ہونے والی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور یہ تو یہ ہے!
 
یہ بھی یہی کہ سندھ کی حکومت نے سیس کے نفاذ میں تاخیر کا ایک بڑا ذریعہ بنایا ہے، جس سے عوام کو پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ ہونے کا امکان ہے، اور یہی نہیں بلکہ اس سے وہاں کی صنعتوں پر بھی زیادہ دباؤ پڑے گا، ایسا تو لگتا ہے کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس نے تیل مصنوعات پر ہاتھ پھیرنا بھی یہی سے ہے اور یہ دیکھنا مشکل ہوگا کہ وہ کیسے اپنے مظالم کو حل کرے گا، کیا انھوں نے اس کو پہلے سے ہی تختیۂ تاریک میں لپیٹ دی ہوگئی ہے؟
 
بھی کیوں نہیں! یہ آج کا معاشی نظام اور ٹیکس سیس ہٹانے والے معاملے، اس سے قبل کوئی دوسرا معاملہ نہیں تھا، جب اس معاملے کی وضاحت دی گئی تو پتہ چلا کہ سیس کی کمی کی وجہ سے تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کو مुशکلیں ہوتی رہیں گی، اور عوام کو پیٹرولیم مصنوعات میں مہنگی پیمانے پر لگن پائی جائے گی 🤔

اب یہ آج کا معاشی نظام تھوڑا سا انتہائی ہی ہے، کیوں نہیں اس کے ساتھ ساتھ تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بھی ہمیشہ اپنے کارگوز اور کیش فلو کو دیکھنا پڑتا رہا ہے، اور اب انہیں معاشی نظام میں تاخیر کی وجہ سے نقصان ہوتا رہا ہے 💸

اور ان کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی پیٹرولیم مصنوعات میں مہنگی لگن پائی جائے گی، کیوں نہیں اس معاشی نظام کو ایک ڈھانچہ بنانے کا عزم نہیں تھا کہ عوام کو سچ مچ اچھا لگن پائے؟ 🤷‍♂️
 
بھی دیکھو یے آئے دن ایسے سیریز کا مظاہرہ ہوتا ہے جتنی ہی کسی نہ کسی صنعت میں تاخیر ہوتی ہے، اچھا یہ نہیں کہ ہم ڈویلپمنٹ سس کا انتظار کر رہے ہیں؟ مگر تھنڈروں کے باوجود بھی اس کو پورا نہیں کیا جا سکا، اور اب آئل کی مارکیٹنگ کمپنیوں کو بھی ایسا ہونے والا دکھایا گیا ہے جو کہ عوام کے لئے مہنگی پیداوار تک پہنچتا ہے۔
 
اس سس نے ڈرامائی کردار ادا کیا ہے، اسے سامنے آئے کے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت تین روپے تک ہونے کا خطرہ ہو گیا ہے... لگتا ہے جیسا کہ یہ بات بتائی گئی ہے انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سس نے تیل مصنوعات کی کمی میں اپنا ہاتھ پھیرایا ہے...
یہ ایک خطرناک صورتحال ہو گی ، اور یہ بات کے لیے حیران رہے کہ سرکاری ایجنسی نے اس سس کو کیسے پھیلایا ہے...
تھنڈروں کی وجہ سے انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سس میں تاخیر آ گئی ہے، اور اس کے نتیجے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت تین روپے تک ہو جائیگی...
 
یہ بھی کچھ ہو رہا ہے، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو یہ وضاحت ملنی چاہیے کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی تاخیر کے بعد کی کیا ضرورت تھی؟ اور تین روپے فی لیٹر تک مہنگے پیٹرولیم مصنوعات کا یہ خطرہ کیسے بنایا گیا، ہمیں بھی واضح ہونا چاہیے کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے تاخیر سے کیا پورا ہوا?
 
یہ سچ ہے انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی تاخیر نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو کتھرے بھی نقصان پہنچایا ہے؟ عوام کے لئے پیٹرولیم مصنوعات فی لیٹر تین روپے تک مہنگی ہونے کا خطرہ اور تیل کی کمی نے لوگوں کو بھوک و غیظ کا سامنا کرنا پڑایا ہے... 😟

تاکہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کو ملکی اور بین الاقوامی معیشتوں پر اثر انداز ہونے سے روکنے کے لئے ایک صوبہ وار منصوبہ बनایا جانا چاہیے، جس میں انفراسٹرکچر کی ترقی کو پہلے اور تیز کارگوز ہونے کے لئے ہارٹ ویل کے ماحول کو برقرار رکھا جانا چاہیے।
 
یہ واضح ہے کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی تاخیر سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بھاری نقصان ہوتا ہے، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ وفاق اور سندھ حکومت نے ایک ایسا نظام تیار کیا جس میں تمام پارٹیوں کو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی بھرپور مدد ملے۔ لگتا ہے کہ تیل مصنوعات کی قلت اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو نقصان پہنچا رہا ہے، لیکن یہ بھی قابل ذکر ہے کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی تاخیر نے عوام کے لئے پیٹرولیم مصنوعات فی لیٹر تین روپے تک مہنگی ہونے کا خطرہ بھی ہیں۔
 
اس سس نے صرف وہی ناقصیت دکھائی ہے جو آج بھی جاری ہے، اس نے تیل کی کمی کا ایک ہی پہلو زور دیا ہے، اس سس کو پورا کرنا پڑے گا۔ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس میں انفراسٹرکچر کی کمی ہی نہیں بلکہ تھنڈروں کی کمی بھی ہوگی، اور یہ سب کو ایک ہی پہلو سے دیکھنا نہیں چاہئے۔ اس سس پر فوری کریک ڈown لگائے جائیں گے تو لوگوں کو تین روپے تک پیٹرولیم مصنوعات ملنے کی hopes milligi ہوگی۔
 
یہ تو واضح ہے کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس نے تیل مصنوعات پر بھی ہاتھ پڑایا ہے، اس لیے عوام کو پیٹرولیم مصنوعات فی لیٹر تین روپے تک مہنگی ہونے کا خطرہ ہے؟ ایسے میں کچھ لاکھ کی قیمت سے کیسے نکل پائے؟ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی یہ تاخیر، عوام کو کیا واضح کرے گی؟
 
اس میں کچھ بات تو ہو گی اور اس پر تھنڈروں نے بھی کیا ہے؟ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی دیر سے آئندہ واقفیت سے عوام کو پیٹرولیم مصنوعات اور تیل مہnga ہونے کا خطرہ ہے، اس میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کو ایسی مواقع سے لینا چاہیے جہاں یہ تاخیر کر رہا ہو کے وہ عوام کی مہنگی پیداوار کو کم نہ کریں، کیونکہ یہ سیس ہی ہے جو عوام کی زندگی میں ایسے فیصلوں کو متاثر کر رہا ہے جو تین روپے تک مہnga پیٹرولیم مصنوعات ہو سکیں تو کیسے؟
 
یہ تو انفراسٹرکچر کی ایک بڑی گمراہی ہوگئی ہے! تھنڈروں سے اچانک موسم کے وقت لایا جانے والاFuel میں 3 روپے تک اضافہ ہونے کا امکان ہے، جو عوام کو بھٹی پر پھنسانا چاہتا ہے! یہ سسٹم اور سیس کی انصاف نہیں ہو رہی... 😩
 
واپس
Top