روسی صدر پیوٹن نے یورپ کو تیسری جنگ عظیم کی دھمکی دے دی

صحرا نورد

Well-known member
روس کا صدر ولادیمیر پیوٹن نے یورپ کو تیسری جنگ عظیم کے لیے تیار ہونے کا اعلان کیا ہے اور اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اگر یورپ اپنے خلاف جنگ کا فیصلہ کرتا ہے تو روس بھی تیار ہوگا۔

روس کی فوری phảnتیہ پالیسی نے بین الاقوامی سطح پر خطرے اور تشویش میں اضافہ کیا ہے، جبکہ عالمی رہنماؤں نے صبر اور سفارتکاری کے ذریعے صورتحال کو قابو میں رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

روس اور امریکا کے مابین مذاکراتی عمل جاری ہے تاکہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کیے جا سکیں، اس وقت کے دوران روس نے اپنا دفاع جانتا ہے اور اس لئے یہ منصوبہ بنایا گیا ہے۔

روس کی تیسری جنگ عظیم کے لیے تیار ہونے کا اعلان نے بین الاقوامی سطح پر خطرے اور تشویش میں اضافہ کیا ہے، جس سے یہ بات بھی پتہ چلتا ہے کہ روس اپنی قومی صلاحیتوں کو نہ تو کم کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی کسی اور کی مدد لینا چاہتا ہے۔
 
روس کا یہ اعلان اس بات پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنی قومی صلاحیتوں کو بڑھانے اور کسی اور کی مدد لینے سے انکار کرنے کے لیے تیار ہے۔ لیکن یہ بات تو پتہ چلتا ہے کہ روس کے پاس کفایت کی تعداد میں فوجی جہاز نہیں ہیں، اور وہ اس جنگ میں اپنی قومی صلاحیتوں کو بھی کم کرنا پائے گا۔

اس کے علاوہ یہ بات بھی تو پتہ چلتا ہے کہ روس نے اپنے معاشی نظام کو بھی کمزور کیا ہے، اور وہ اس جنگ میں اپنی قومی صلاحیتوں پر بھی انحصار کرنا پائے گا۔

اس سلسلے میں یہ بات سچ ہے کہ روس کو اپنے معاشی نظام کو بہتر بنانے اور اپنی فوجی قوتوں کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
 
روس کا یہ اعلان اس بات کی نشانی ہے کہ انھوں نے اپنی پوری قومی صلاحیت کو تیار کر لیا ہے اور اب وہ کچھ بھی دوسرے سے مدد لینا چاہتے ہیں؟ یوکرین کی سندھیہ جنگ میں ان کے کردار نے صرف اس بات کو ظاہر کیا ہے کہ وہ ایسے رشتوں پر مبنی ہیں جو انھیں خطرے میں پھنساتے ہیں۔
 
یہ واضح طور پر یورپ کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے... روس کا اس اعلان نے اس بات کو بھی تصدیق کیا ہے کہ اگر ان کی مدد لینے والوں میں سے کسی کو بھی چھوڑ دیا جائے تو وہ اپنے دفاع کے لیے تیار ہو جاتا ہے

ان حالات میں اسے کس بات کا انعاقدہ کیا جانا چاہیے؟

مگر یہ تو ایک بات بھی پتہ چلتا ہے کہ روس کی فوری phảnتیہ پالیسی سے ابھی تک کسی نتیجے کو حاصل نہیں ہوا ہے، اور اس لیے یہ اعلان تو صرف خطرے کو ظاہر کرتا ہے، ایک خطرہ جو ابھی تک سستے ہاتھوں میں نہیں پڑا

روس کی اس صورتحال کو حل کرنے کے لیے یورپی ممالک کو ایسے معاشرت کے ذریعے آگے بڑھنا چاہئے جو روس کو اپنی مدد سے محروم نہیں رکھے
 
روس کے اس اعلان سے یورپ میں خطرے کا ایک نیا دور شروع ہو گیا ہے، لیکن یقین رکھنا چاہیے کہ یہ بات کھل کر اور سفارتکاری کے ذریعے حل کی جا سکتی ہے #سیفارٹکی کے ذریعے حل
روس کی تیسری جنگ عظیم کا اعلان صرف روس کی قومی صلاحیتوں کو دیکھنا نہیں ہے، بلکہ یورپ کے لیے بھی ایک خطرہ بنتا ہے #یورپکی سلامتی
روسی فوری phảnتیہ پالیسی کا اس وقت کا مواقع نہیں ہو سکتا، اس لیے عالمی رہنماؤں کو ایک جھلک دی جانी چاہیے کہ کس طرح سفارتکاری اور صبر کے ذریعے صورتحال کو حل کیا جا سکتا ہے #صبراکےذریعے
روس اور امریکا کے مابین مذاکراتی عمل جاری رہنا چاہیے، لہذا یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوئی جانب بھی نہیں ہونا چاہیے #یوکرینکیسلامتی
 
روس کا یہ اعلان سے ہمیشہ کے لیے ہو گا... پھر بھی، یہ بات تو واضح ہے کہ روس اور امریکا کی کچھ بات کرنے کی ہی چاہیں گی۔ لگتا ہے کہ یہ جنگ عظیم کی بات کرتے Sametime نہیں سنیں گے، بلکہ پورے دنیا کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے।
 
روس کا یہ اعلان بہت خطرناک لگ رہا ہے، اس سے ٹھیک ہو نہیں گا! ریسٹرن سیریز کے بعد اس جگہ پر میرا دھندلا میزبان تھا تو بھی یہ اعلان کچھ پہل نہیں لایا ہوگا۔ اس نے یورپ کو ایک ایسا منظر پیش کیا ہے جیسا کہ وہ آخری بار دیکھا تھا اور اب یہ بات سچ پر لگی ہوگی کہ جگہ بھی تیز ہے اور وہاں کے لوگوں میں نیند کا بوجھ ہو گیا ہو گا!
 
mersa hai yeh taqat ki aik darwaza khola hai ruski , jiski pehle se hi uski khudai karna tha. ab bhi kisi ne apni gairkani ka faisla na karne dein, koi bhi darwaza aapka nahi hoga. Russia ko lagta hai ki vah aik shaktishali desh hai aur yeh taqat ke sath apna adhikaar prakat karta hai. Lekin kya iski taqat se vah apni khudai ko samjha sakta hai?
 
🤯 تیسری جنگ عظیم کی بات سے آ رہی ہے تو یہ دیکھنا کچھ لگتا ہے کہ روس نے خود کو بڑا بنانے کا ایک اور طریقہ تلاش کر لیا ہے، پہلے وہ اسٹیون فوڈ کے ذریعہ امریکا پر حملہ کر رہے تھے، اب وہ یورپ کو تیسری جنگ عظیم کے لیے تیار کر رہے ہیں اور اگر یورپ اس کی مخالفت کرتا ہے تو وہ بھی تیار ہوگا۔ یہ بات کوئی مجھے نہ پٹ سکتی کہ روس کی فوری phảnتیہ پالیسی سے بین الاقوامی سطح پر خطرے اور تشویش میں اضافہ ہوا ہے، لیکن اس سے بھی یہ بات واضح ہوتی ہے کہ روس اپنی قومی صلاحیتوں کو نہ تو کم کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی کسی اور کی مدد لینا چاہتا ہے، یہ سچ ہے لیکن اس کے علاوہ بھی تیسری جنگ عظیم کا امکان ہے جو کوئی نہ کوئی وجہ سے محسوس کر رہا ہے، لہٰذا یقیناً اس صورتحال کو نازک ہاتھ سے کبھی بھی نہ رکھنا چاہیے۔
 
روسی صدر کے یہ اعلان سے ہر کوئی پریشान ہوا ہوگا، لیکن میں سوچتا ہوں کہ یہ کیا نتیجہ ہوگا؟ روس کی فوری phảnتیہ پالیسی اس لیے بڑی خطرناک ہے کہ یہ پوری دنیا کو ایک ایک سے دوسرے پر دباوٹ ملا دیتا ہے، لیکن میں یوکرین کی جانب سے بھی اس طرح کی بھرپور مدد اور حمایت کے لیے اپنی جگہ چھوڑنا پڑتی ہے۔
 
یہ اعلان تو بھی پتہ چلتا ہے کہ روس ابھی بھی ایسے خطرات کا سامنا کر رہا ہے جو یورپ کو اس سے بچنے کی لڑائی میں ملوث کرے گا، اور یہ بات بھی نھین ہے کہ روس اپنی قومی صلاحیتوں پر انحصار نہیں کر سکتا، اس لیے اس کی فوری phảnتیہ پالیسی تو لگتے ہی Danger ki tarah hoti hai, lekin kuchh baaton ko dhyaan mein rakhna chahiye.
 
روس کا یہ اعلان اس بات پر زور دیتا ہے کہ روس اپنی قومی صلاحیتوں کو بھرپور طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے اور دنیا کی پالیسی میں یقین دہانہ ہونا چاہتا ہے۔ اگر روس کو ملک کے لیے جانور سمجھ دیا جائے تو اس کا یہ اعلان کچھ نہیں ہوگا، کیونکہ یہ بھی ایک قوت ہے جو اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنا چاہتی ہے۔ مگر اس کے بعد کیا یہ کہیں ہو گا? 😐
 
روس کے صدر کے اس اعلان سے ہمेशہ کچھ خطرناک ہوگا، لیکن یہ بات تو واضح ہے کہ روس اپنی قوتوں کو بڑھانے اور اپنی موثریت کو بڑھانا چاہتا ہے۔

روسی ادارے نے یہ منصوبہ بنایا ہے جس سے وہ یورپ کی تلافی پالیسی کو ٹھکانے پر لگا سکے، لیکن اس کے پیچھے کی ایسی صلاحیتوں کی موجودگی کے بارے میں بہت ہی خطرناک باتوں کا مشاہدہ ہوتا ہے جس سے یورپی ممالک کو اچھی طرح خوفزدہ رہنا چاہیے، اس لئے بھی انہوں نے بین الاقوامی سطح پر صبر اور سفارتکاری کے ذریعے صورتحال کو قابو میں رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
 
واپس
Top