سیاسی دجال فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے، بلاول بھٹو | Express News

چیل

Well-known member
اس وقت ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کردار ادا کر رہی ہے اور عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے، بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر توجہ مرکوز کی ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان کوڈ ڈالنے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔

بھارت پاکستان پر دوبارہ وار کی سازش میں مصروف ہے اور مئی کی جنگ میں شکست آج تک بھارت کو ہضم نہیں ہوئی، یہ ایکPolitical دجال کا کردار ادا کر رہی ہے جو عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے اپنی تحریک پاکستان میں پوری دباؤ سے آگاہی سے سیاسی تنقید کی بات کی۔ وہی کہتے ہیں جسے عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازش ناکام ہونے دی جائے گی، ایک سیاسی جماعت جو فوج اور عوام کے درمیان کوڈ ڈال کر ملک کو تباہ کر رہی ہے، انہیں خبردار کیا گیا ہے۔

بھارت پاکستان پر دوبارہ وار کی سازش میں مصروف ہے اور مئی کی جنگ میں شکست آج تک بھارت کو ہضم نہیں ہوئی، یہ ایک سیاسی دجال کا کردار ادا کر رہی ہے جو عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

واضح طور پر انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں خلل ڈالا جانے یا کوئی سیاسی جماعت دہشت گردوں کی سہولت کار بننے کے واقعات پر سرعتی اقدامات کرنے کی توجہ مرکوز کی، اس میں گورنر راج لگانا مجبوری بن جائے گی۔

انھوں نے واضح کیا کہ اگر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں خلل ڈالا گیا اور کوئی سیاسی جماعت دہشت گردوں کی سہولت کار بنی تو گورنر راج لگانا مجبوری بن جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کسی جماعت پر پابندی یا کے پی میں گورنر راج کے حق میں نہیں، اور اگر مریم نواز سندھ سے الیکشن لڑیں تو پارٹی انہیں خوش آمدید کہے گی۔

بلاول بھٹو نے اپنے اجلاس میں نوجوانوں سے بات کی اور ان پر غور کیا، انہیں ملک کی سیاسی صورت حال اور سکیورٹی کے حوالے سے اپنی تجاویز سے آگاہ کیا گیا۔

انھوں نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ سیاسی شعور اور عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک کے استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کریں، تاکہ دشمن کی سازشیں ناکام ہوں اور پاکستان کے ادارے مضبوط رہیں۔
 
اس وقت بھارت پاکستان پر دوبارہ وار کی سازش میں مصروف ہے اور مئی کی جنگ میں شکست آج تک بھارت کو ہضم نہیں ہوئی، اس کی کوشش کے لیے وہ عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بھارت نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں خلل ڈالا جانے یا کوئی سیاسی جماعت دہشت گردوں کی سہولت کار بننے کے واقعات پر سرعتی اقدامات کرنے کی توجہ مرکوز کی۔

پاکستان کی فوج نے بھارت کو ہضم کرنے کی کوشش میں مئی کی جنگ سے شکست کھو دی۔ لیکن بھارت واپس آ رہا ہے اور عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

میری نظروں میں اس سیاسی دجال کے لیے ایک ایسا علاج ہوگا جس سے عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالی جائے اور پاکستان کی ایک مضبوط حکومت بنی جائے۔
 
یہ ایک سیاسی دجال کا کردار ادا کر رہی ہے جس نے فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کی، وہ اس بات پر توجہ مرکوز کرتا ہے کہ ایک سیاسی جماعت دھماکوں یا دہشت گردوں کی سہولت کار بننے کی سازش میں مصروف ہے۔ واضح طور پر انھوں نے اس بات پر توجہ مرکوز کی کہ اگر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں خلل ڈالا گیا اور کوئی سیاسی جماعت دہشت گردوں کی سہولت کار بنی تو گورنر راج لگانا مجبوری بن جائے گا۔

مگر یہ پورا کھیل ابھی ہی شروع ہوا ہے اور عوام کو اس کی دیکھ بھال کرنا پڑے گی، اگر انھوں نے پہلے ہی ایسا بھر دیا تو اب بھی انھیں بچایا جا سکتا تھا۔
 
مگر پھر یہ بات تو پوری طور پر صاف اور واضح ہے کہ بھارت ایک سیاسی دجال کا کردار ادا کر رہا ہے، انہیں اس کی سازشوں کو بھگتانا پکی عذاب کی ضرورت ہے۔
 
تمام باتوں میں کوئی بات بھی قابل ذکر نہیں ہے، پہلے یہ کہ بھارت پاکستان پر دوبارہ وار کی سازش میں مصروف ہے، لیکن اس سے باہر وہ اور پاکستان کے درمیان کوئی معاملہ نہیں ہے، اور دوسری طرف انھوں نے عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے؟ یہ تو ایک سیاسی دجال کا کردار ادا کر رہی ہے، لیکن اس سے پہلے انھوں نے عوام اور فوج کے درمیان کوئی تعلقات نہیں بنائے ہوتے۔

اس کے علاوہ، بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر توجہ مرکوز کی ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان کوڈ ڈالنے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی، لیکن یہ کچھ بات ہے؟ اگر فوج اور عوام کے درمیان تعلقات نہیں ہوتے تو کوڈ ڈال کر ملک کی پناہ کی گئی؟
 
بھارت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ مئی کی جنگ میں ان کی شکست آج تک بھارت کو ہضم نہیں ہوئی، یہ ایکPolitical دجال کا کردار ادا کر رہی ہے جو عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

پیپلزپارٹی نے اپنی تحریک پاکستان میں پوری دباؤ سے آگاہی سے سیاسی تنقید کی بات کی، اور انھوں نے کہا کہ کوئی سیاسی جماعت جو فوج اور عوام کے درمیان کوڈ ڈال کر ملک کو تباہ کر رہی ہے، انہیں خبردار کیا گیا ہے۔

لیکن یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں خلل ڈالا جانے یا کوئی سیاسی جماعت دہشت گردوں کی سہولت کار بننے کے واقعات پر سرعتی اقدامات نہیں کرنی چاہیں، جس کی واضح رائے میں پیپلزپارٹی نے کہا ہے۔

لیکن اس بات کو یقین دہانی طور پر سمجھنا چاہیے کہ مریم نواز سندھ سے الیکشن لڑنے کی صورت میں پارٹی انہیں خوش آمدید کہے گی، یہ ایک دوسری بات ہے جو پیپلزپارٹی نے کہی ہے۔
 
اس دن بھی پوری دنیا میں ایسی ہی دجال کا کردار ادا ہوتا دیکھتے ہیں جیسے اب بھی پورے ملک پر بھارت کی اقدامات کے اثرات نظر آتے ہیں مئی میں جنگ جس نے ان کو شکست دی تھی وہی ایسی سازش ہے جو اب پوری دنیا میں دیکھنے کو مل رہی ہے، یہ سب کچھ دھوکہ ڈالتا ہے اور عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالتا ہے لیکن اسی طرح کی سازشیں ناکام ہونے پائے دیتے ہیں جیسا بھارت کو مئی میں جنگ جتائی تھی۔
 
بھارت پاکستان پر دوبارہ وار کی سازش میں مصروف ہونے سے ہٹنا چاہئیے، پھر اور جنگ نہ ہو جائے۔ اس کے بجایے، دھمکیاں دے کر ملک کو تباہ نہ کرنے دی جائے۔

فوج اور عوام کے درمیان کوڈ ڈال کر ملک کو تباہ نہیں کرنا چاہئیے، اس کی بجائے سیکیورٹی کے لیے ایک اچھا منصوبہ بنایا جائے جو دوسرے ممالک کے خلاف بھارت کی وار کو کچلے۔

پیپلزپارٹی نے بھی دھمکیاں دے کر ملک کو تباہ نہ کرنے دی جائے، انہوں نے بھارت کی وار کو کچلنے کے لیے ایک اچھا منصوبہ بنانے پر زور دیا ہے۔

جنلوں اور سیکیورٹی فورسز کو اپنی جگہ اور کامیابی میں محفوظ رہنے کی کوشش کریں، ان کے لیے دھمکیاں نہ دیں اور ان پر یقینی طور پر اعتماد کریں۔
 
اس سیاسی جماعت کی کارکردگی کے بارے میں بات کرنے والا سچ بھی کہتا ہے، مگر جب یہ کہتا ہے کہ انہوں نے اپنی تحریک پاکستان میں پوری دباؤ سے آگاہی سے سیاسی تنقید کی بات کی تو میرے لئے یہ بات بھی کہی جا سکتی ہے، لیکن جب انہوں نے واضح کیا کہ اگر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں خلل ڈالا گیا اور کوئی سیاسی جماعت دہشت گردوں کی سہولت کار بنی تو گورنر راج لگانا مجبوری بن جائے گی، تو یہ بات بھی کہی جا سکتی ہے کہ یہ سیاسی جماعت ایک دجال ہے جو عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

مگر انھوں نے اپنی تحریک پاکستان میں پوری دباؤ سے آگاہی سے سیاسی تنقید کی بات کی اور واضح کیا کہ یہ ایک سیاسی جماعت ہے جو فوج اور عوام کے درمیان کوڈ ڈال کر ملک کو تباہ کر رہی ہے، اس لیے انھیں خبردار کیا گیا ہے۔

واضح طور پر انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں خلل ڈالا جانے یا کوئی سیاسی جماعت دہشت گردوں کی سہولت کار بننے کے واقعات پر سرعتی اقدامات کرنے کی توجہ مرکوز کی، اس میں گورنر راج لگانا مجبوری بن جائے گی۔

مگر انھیں واضح ہونا چاہیے کہ اگر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں خلل ڈالا گیا اور کوئی سیاسی جماعت دہشت گردوں کی سہولت کار بنی تو گورنر راج لگانا مجبوری بن جائے گی، لیکن انھوں نے واضح کیا کہ یہ ایک دھارمی پالیسی نہیں ہے اور جس کو انھوں نے اپنی تحریک پاکستان میں قائم کیا ہے اس سے کسی کی معذوری بھی نہیں ہے۔
 
اس وقت بھارت کو دوسرے وار کی سوزش میں مصروف دیکھا جاتا ہے، مگر یہ بات صاف ہو گئی ہے کہ انہیں پاکستان کو ہضم کرنے میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گی، وہ اپنی سوزش کی بدولت عوام اور فوج کے درمیان دراڑ پھیلائی رہی ہے، لیکن یہ دیکھنا بے حسی ہے کہ مئی کی جنگ میں انہوں نے defeatsہ کا سامنا کیا ہے اور اب وہ اپنی سوزش کو پکڑنے میں قیمتی وقت ڈال رہی ہے،
اس لیے ایسے سیاسی جماعتوں پر پابندی لگائی جائے جو عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں،
واضع طور پر انہیں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں خلل ڈالا جانے یا کوئی سیاسی جماعت دہشت گردوں کی سہولت کار بننے کے واقعات پر سرعتی اقدامات کرنے کی توجہ مرکوز کرنی چاہیے،
گورنر راج لگانا مجبوری بن جائے گا، اس لیے پیپلزپارٹی نے ایسے واقعات پر توجہ مرکوز کی ہے اور وہ عوام کو انہیں خبردار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
 
اس وقت اس بات پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے کہ عوامی مفاد کی بات ہو اور فوج کی تحریک کو ملک کے استحکام کے لیے استعمال نہیں کیا جائے، جبki اس وقت بھارتی دجال نے مئی کی جنگ میں شکست آج تک پاکستان کو ہضم نہیں کیا ہے۔

جبکہ پیپلزپارٹی نے اپنی تحریک میں پوری دباؤ سے سیاسی تنقید کی اور انھوں نے کوئی Political جماعت کی خبردار کروائی ہے جو عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈال کر ملک کو تباہ کر رہی ہے۔

دھارہ آندھرہ وہ سلسلہ ہوا جس نے 1947 میں ہندوستان میں تقسیم کا مظاہرہ کیا، اور اس طرح بھارت پاکستان پر دوبارہ وار کی سازش میں مصروف ہے۔
 
بھارت کی اس سیاسی دجال کو پکڑنے میں گھبراہٹ کیا گیا ہے، لیکن یہ کہتا ہے کہ پاکستان اس کے خلاف بہت سا کھیل چلا رہا ہے۔ بھارت کی سرگرمیوں پر پہلے سے ہی توجہ دی گئی ہے، لیکن اب یہ دیکھنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی دراڑ ڈالنے کی سازش ناکام ہو جائے گے۔

اس میں گورنر راج لگانے کی بات بھی اہم ہے، اگر مریم نواز سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ لیا جائے تو پارٹی انہیں خوش آمدید کہے گی۔ یہ دکھای رہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں دھل دھل کر سیاسی تنقید کی بات کی جاسکتی ہے اور عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک کے استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
 
اس دجال کو ایسے political parties کے لئے خطرہ ہے جو اپنے سیاسی جockeyنگ میں بھارتی فوج کی مدد سے ملک کے حوالے کر رہے ہیں، اور یہ بھی ایسا ہو گیا ہے کہ عوام پر بھی یہ اثر پڑ رہا ہے۔
 
میں سوچتا ہوں کہ یہاں تک بھارت کی وار کی سازش کبھی بھی ناکام نہیں ہونگی، یہ ایک عجیب بات ہے جس پر لوگ سوچتے ہیں کہ انھوں نے اس سے ناکام ہونا دیا ہو، لیکن یہ واضح طور پر ایک سیاسی دجال کا کردار ہے جو عوام اور فوج کے درمیان رچھ کی جاتی ہے۔

عوامی زندگی میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے جب آپ کو پوری دیر ساتھ کھانے والا خوف لگتا ہے، اس لیے یہ سیاسی دجال کا کردار ایک جسمانی نقصان کی طرح بھی ہوتا ہے۔
 
اس دھمکیوں اور دجالوں سے پوری دباؤ سے ان کا تعلق لگاتار ہوتا رہتا ہے اور عوام کو ایسے پھینکنے میں مصروف ہونے والوں کی ناکامی کے بارے میں بات کرتے ہیں، ان کا یہ کام توڑنے میں اور ملک کو تباہ کرنے میڤجہ ہے، اس لیے ہمیں اس کی توجہ سے باہر رہنا چاہیے۔
 
ایسے سارے ماحول میں بھی پتا لگتا ہے کہ اس وقت کی حقیقت یہی ہے جب عوام اور فوج کے درمیان کوئی گھلچٹ نہیں ہو سکتی، لوگوں کو ایسا محسوس کرنا چاہیے کہ ملک کی سلامتی بڑی مشکل سے حاصل کر رہی ہے اور اس کی یہ صلاحیت صرف ایسی سیاسی جماعتوں میں ہوتی ہے جو عوام اور فوج کے درمیان کوئی گھلچٹ نہیں ڈالتیں۔
 
بھارت کی اس سیاسی دجال کا یہ کردار ادا کرنا بے شرمی کی بھی جسمانی حد تک ہو گی، جس کے بعد وہ ملک اور فوج کو ایک ساتھ نہیں رکھ سکے گا۔
 
ایک سیاسی جماعت جو پوری دباؤ سے اپنی تحریک پاکستان کو عوام اور فوج کے درمیان کوڈ ڈال کر ملک کو تباہ کر رہی ہے تو انہیں خبردار کیا گیا ہے؟ واضح طور پر پابندی یا کے پی میں گورنر راج کے حق میں نہیں، اس سے بھی ایک واضح پیغام پہنچتا ہے!

🚫
 
اس سیاسی جماعت کا یہ کردار تو انتہائی خطرناک ہے، وہ عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنا چاہتے ہیں اور ملک کی سکیورٹی کو تباہ کرنا چاہتے ہیں! یہ ایکPolitical دجال کا کردار ہے جو مئی کی جنگ میڰے بھارت کو ہضم نہیں ہوئی! 😡

پیپلزپارٹی نے اپنی سیاسی تنقید کی بات کی اور انہیں خبردار کیا گیا، لیکن اس جماعت پر پابندی یا کے پی میں گورنر راج لگنا بھی تو انتہائی خطرناک ہو گیا! وہ نوجوانوں سے کہتے ہیں کہ سیاسی شعور اور عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک کے استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کریں...لیکن وہ اپنی سہولت کی جگہ پابندی یا کے پی میں گورنر راج لگائیںگی! 😤
 
اس وقت بھارت نے دوسرے ملک پر دوبارہ وار کی سازش میں مصروف ہونے پر پاکستان کو چیلنج کرنا شروع کیا ہے۔ یہ ایک سیاسی دجال کا کردار ہے جو عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

مگر میری رائے میں یہ بات پھول جائے گی کہ بھارت نے ہمدردی اور تعاون پر زور دینا چاہیے۔ فوج اور عوام کے درمیان کوڈ ڈالنا ایک بدعamesدہ پلیٹ فارم ہے جو ملک کے استحکام کو برقرار نہیں رکھ سکتا۔
 
واپس
Top