امریکی وفاقی جج مارک ایل وولف نے صدر ٹرمپ کی جانب سے قانون کو政治 مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر ممانعت کا مطالبہ کرنے پر احتجاجاً اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے۔ ان کا یہ فیصلہ عدلیہ جمہوریت کی ایک طاقتور علامت کی طرف اشارہ کر رہا ہے جسے وہ اپنے صحت مند استحکام میں ایک اہم کردار ادا کرتے آئے ہیں۔
اس نے اپنے لکھے گئے متن میں کہا ہے کہ جب کچھ لوگ قانون کی ترجیح دیتے ہیں تو دوسروں کو ایسا کرنے سے روکنا نہایت نامتاز کہلاتا ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہوئے استعفیٰ دیا کہ جب کوئی قانون کی ترجیح دیتا ہے، اس کے حامی کو ناقابلِ برداشت کرنا پڑتا ہے اور وہ اپنے حامیوں سے سزا سے بچاتے رہتے ہیں۔
امریکی وفاقی جج مارک ایل وولف نے 50 سال کے خدمات کے بعد اپنا استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کو صدر رونالڈ ریگن نے 1985 میں جج مقرر کیا تھا اور وہ ایسے سالوں سے عدالت کی نشاندہی کر رہے ہیں جو ان کی صلاحیتوں کے مطابق ہیں۔
اس نے اپنے لکھے گئے متن میں کہا ہے کہ جب کچھ لوگ قانون کی ترجیح دیتے ہیں تو دوسروں کو ایسا کرنے سے روکنا نہایت نامتاز کہلاتا ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہوئے استعفیٰ دیا کہ جب کوئی قانون کی ترجیح دیتا ہے، اس کے حامی کو ناقابلِ برداشت کرنا پڑتا ہے اور وہ اپنے حامیوں سے سزا سے بچاتے رہتے ہیں۔
امریکی وفاقی جج مارک ایل وولف نے 50 سال کے خدمات کے بعد اپنا استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کو صدر رونالڈ ریگن نے 1985 میں جج مقرر کیا تھا اور وہ ایسے سالوں سے عدالت کی نشاندہی کر رہے ہیں جو ان کی صلاحیتوں کے مطابق ہیں۔