آسٹریلیا میں جو کاسٹومیک راسوم کیس ہوا تھا، اس میں اب تک پانچ ملزمان گرفتار ہوئے ہیں جبکہ کچھ گروپوں کا اہل ہونا بھی یقینی نہیں ہے۔ اس کی جانب سے لائے گئے تین ہزار سے زیادہ ویڈیوز میں بچوں کے حوالے سے غیر انسانی سلوک دکھایا گیا ہے جس پر جرم عائد کردیا جائے گا۔
یہ گروپ دنیا بھر میں چلنے والی ایک ویب سائٹ کے ذریعے یہ مواد شیئر کر رہا تھا۔ اس نے بچوں کو ملازمت پر مجبور کرتے ہوئے ان کی پوسٹنگ کے لیے دھمکاوٹ بنائی تھی۔ اس گروپ کا مرکزی کردار اب تک 26 سالہ ملزم نے حاصل کرلیا تھا جس کے بارے میں عدالت نے ضمانت مسترد کر دی اور وہ ساتھ چار دوسرے ملزمان کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
شعبہ انٹرنیٹ کے مطابق اس گروپ نے بین الاقوامی سطح پر کام کرنے کا مقصد بنایا تھا جس سے وہ بچوں کو ملازمت پر مجبور کرتے ہوئے ان کی پوسٹنگ کے لیے دھمکاوٹ بناتے رہتے۔
اس گروپ نے بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والے سڈنی پولیس کے مطابق بچوں کے جنسی استحصال، تشدد اور شیطانی رسومات سے جوڑے علامات جیسے غیر انسانی سلوک کو ویڈیوز میں دکھایا تھا۔
اس گروپ کا کام ہے کہ وہ بچوں کے استحصال کی ویڈیوز کو شیطانی رسومات اور خفیہ عقائد سے جوڑ کر آن لائن پھیلاتے۔
پولیس کا ایسا کہنا تھا کہ یہ ویڈیوز اس گروہ کی جانب سے لائی گئی ہیں لیکن یہ بات اب تک نہیں پتہ چلی ہے کہ ان بچوں کی شناخت کیسے حاصل کی جائے گی۔
ممتاز investigators نے بتایا کہ اس گروپ نے دنیا بھر میں اپنے مواد کو اشتراک دیتے ہوئے ایک وڈی ویب سائٹ کے ذریعے ان ویڈیوز کی پوسٹنگ کو ہٹانے کی کوشش کرتا رہا تھا۔
سلاسٹس گروپ کا جواب ملنے تک یہ مملکت بچوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک دکھاتے ہوئے بچوں کی پوسٹنگ کے لیے دھمکاوٹ بنتی رہی اور اس نے لوگوں کو اپنے مواد میں شامل کرنے کا انعقاد کیا۔
اس گروپ کا ساتھ 26 سالہ ملزم ہوا جس پر عدالت نے ضمانت مسترد کردی اور وہ بھی ساتھ چار دوسرے ملزمان کو حراست میں لیا گیا تھا۔
یہ ٹکرانا ہمیشہ ہی ممکن نہیں ہو گا، جب تک کہ ہم اس بات پر بات نہ کریں۔ یہ ایسے لوگوں کی بھی جانچ پڑتال کرتا رہتا جس نے بچوں کو ملازمت پر مجبور کرکے انھیں ساتھ دھمکی دی، یہ تو ہمیں سچائی کی بات کہنے کا موقع دیتا ہے۔
ایسے لوگوں کو پچتاو کرنا ہی چاہئے جو بچوں کی زندگی کو توڑ کر اپنی منافقت کا مقصد پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، انھیں اگلا رخنا نہ دیا جائے جو بچوں کی زندگی کو خراب کر رہے ہیں۔
یہ غلطیوں والا گروپ کس قدر خطرناک ہوگا جب تک یہ اپنی کثرت کی وجہ سے بچوں کو مجبور نہیں کرتا رہتا اور ان کی پوسٹنگ کے لیے دھمکاوٹ بناتا رہتا ہے اور لوگوں سے اپنی ویڈیوز میں شامل کرنے کا انعقاد کرتا رہتا ہے!
یہ بات بہت درดست ہے کہ ان پوسٹنگوں میں اس گروہ نے بچوں کی زندگی کو ایسا ہی توڑ دیا ہے جیسا ہمیں ذہن میں تھامتا ہے، انھیں معاشرے کے سامنے کئی بار کچل کر دکھایا گیا ہے اور اس کی بھی ایسے لوگ ہیں جنھوں نے ان پر ہاتھ رکھا ہے۔ یہ گروپ کس قدر عاجز تھا کہ وہ اپنے مواد کو ایسا ہی ابلاغ کرنے کا انتخاب کیا تھا جو اس کی زندگی کے ساتھ بھی ہے اور اب تک یہ بات پتہ نہیں چلی ہے کہ ان بچوں کی شناخت کیسے حاصل کی جائے گی یا ان کی زندگی کس طرح بدل گئی۔
یہ ایک بڑی خوفناک بات ہے کہ لوگ ان بچوں کی پوسٹنگ کے لیے دھمکاوٹ بناتے رہتے ہیں اور ان کو ملازمت پر مجبور کرتے ہیں۔ یہ ایسا لگتا ہے جیسے وہ اپنی جानوں کے لیے بھی ان بچوں کو فدا کرتے رہتے ہیں۔ اور اس گروپ کا مرکزی کردار ایسا ہے کہ وہ اپنے مواد کو شائع کرنے کے لیے کھلے دبائے رہتے ہیں۔ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس کی حل نہیں پاتا جب تک انہوں نہیں اپنا ذمہ داریاں چھوڈتے۔
اس گروپ نے کیسے بنایا تھا اس پر غور کریں، تو یہ ایک ایسا جادو تھا جو لوگوں کو اپنے جادو سے دھلے پھینکتا۔
اس گروپ نے کیسے اپنی ویڈیوز کو شہر میں چھوڑ دیا تھا؟ یہ ایک ایسا ٹاکس تھا جس سے وہ لوگ ہمراہ آتے جبکہ وہ لوگ بچوں کے حوالے سے غیر انسانی کیا کر رہتے تھے!
یہ سڈنی پولیس کی جانب سے ایک اہم کامیابی ہے، اس گروپ نے اب تک کیسا کام کیا۔ یہ جانتے ہوئے کہ ان بچوں کی شناخت کیسے حاصل کی جائے گی وہ دوسری سے سیکھیں گے!
اس گروپ کا مرکزی کردار اب تک اس 26 سالہ نے حاصل کرلیا تھا اور یہ کامیاب ہوا! حالانکہ عدالت نے ضمانت مسترد کردی تو بھی وہ ملزم ہوئے!
اس گروپ کی جانب سے لائی گئی اس ویڈیوز کا ایسی ہی محرک تھا جس سے یہ لوگ اپنے جادو سے دھلے پھینکتے!
اس گروپ کا کام تو یہی ہے کہ ان لوگوں کی جانب سے جھوٹی اور غیر انسانی مواد پر مبنی ویڈیوز کو اشتراک دیتا رہتا ہے، لیکن اب تک بھی یہ بات یقینی نہیں ہے کہ ان بچوں کی شناخت کیسے حاصل کی جائے گے۔
یہ گروپ کی جانب سے لائی گئی ہوئی ویڈیوز میں جس طرح بچوں کے حوالے سے غیر انسانی سلوک دکھایا گیا ہے، وہیں ان کی پوسٹنگ کے لیے دھمکاوٹ بھی بنائی جاتی رہتی ہے۔
اس گروپ نے اپنے کام سے بچوں کو ملازمت پر مجبور کرنا اور ان کی پوسٹنگ کے لیے دھمکاوٹ بنانا ایک سسٹیڈ ریت ہے جس سے وہ اپنے معاملات میں نہیں آئے تاکہ ان کی شناخت حاصل کی جا سکے۔
یہ تو ایک نئی تاریخ لگ رہی ہے جو بچوں کی پوسٹنگ کے لیے دھمکاوٹ بنانے اور غیر انسانی سلوک کو دکھانے سے لے کر ان کے استحصال تک کی سرگرمیاں شامیل ہیں ... ڈیرونوچنا۔
اس گروپ کے تعلقات بچوں کے ساتھ بہت خوفناک ہیں۔ وہ لوگ جو انہیں ملازمت پر مجبور کرکے غیر انسانی سلوک دکھاتے ہیں وہ صرف پانچ ملزمان کے ساتھ نظر آئے ہیں، لاکھوں لوگوں کو یہ واضح نہیں ہوا تھا کہ ان کی زندگی کیسے بھی نہیں ہو سکتے اس گروپ کے ذریعے۔
لوگ جو ان ویڈیوز کو اشتراک دیتے ہیں وہ بچوں کی زندگی کیسے لے رہتے ہیں، اس بات پر کوئی چिंتا نہیں کرتے اور یہ سارے لوگ اس گروپ کے ساتھ رہتے ہوئے بچوں کی زندگی کو دیکھتا رہتا ہے۔
اس گروپ کا یہ کام تو بے چینی ہی ہے کہ وہ لوگ دوسرے لوگوں سے ان ویڈیوز کو اشتراک دیتے رہتے ہیں تاaki وہ اپنے معیشتوں کو بھی لازمیاں کرتے رہتے ہیں اور اس طرح ان لوگوں کی زندگی پر غلبہ حاصل کرلیتے رہتے ہیں جو اس گروپ کو دیکھتے ہیں۔
یہ تو گڑھیا کے کھلے رستے پر ہو گیا ہے! اس گروپ نے بچوں کو ملازمت پر مجبور کرکے ان کی پوسٹنگ کے لیے دھمکاوٹ بنائی تھی، اب وہ بھی جھوج رہتے ہیں! اس گروپ نے بین الاقوامی سطح پر کام کرنے کا مقصد بنایا تھا اور اب یہ لوگوں کو اپنے مواد میں شامل کرنے کی کوشش کر رہتے ہیں! ہر وقت ہی بچوں کی حوالے سے غیر انسانی سلوک دکھانے والا یہ گروپ اب بھی اس گولے میں لگا ہوا ہے!
یہ سب کچھ تو یقینی نہیں ہے، کہ پوری ویڈیوز ریال ہیں یا پھر اس گروپ نے کیئے گئے مواد میں کوئی ٹچ اپ نہیں ہوا۔ ضمانت مسترد کرنے پر یہ کہیں تو کس کی باتوں پر یقین ہوتا ہے؟ اس گروپ کو اٹھانے کے لیے سٹیپ دھارنا پہلے بھی ضروری نہیں، لگتا ہے جیسے وہ ساتھ ملازم تھے۔
یہ دیکھنا ہر کسی کی ذرا گزری ہوئی دیر ہے! جب تک یہ ویڈیوز موجود رہتے ان میں سے کچھ بچوں نے اپنے مرض کا اشارہ کیا تو پورے پاکستان کو ڈرپ ڈرپ ہوتا تھا! اور اب وہ لوگ گرفتار ہوئے، اب تک پانچ ہی! اسے یہ دیکھنا کہ بچوں کو کس طرح مجبور کیا گیا اور ان کی زندگی کو کس طرح بدل دیا گیا ہو وہ سبھی ڈرپ ڈرپ ہی رہتے ہیں!
اس کیس میں یہ بات بہت گھبرا ہوئی ہے کہ اس گروپ نے ایسے مواد کو وائرل کرنا شروع کیا جو بچوں پر بہت گھریلو اور ماحولیت سے متعلق تھا۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اس نے لوگوں کو اپنے مواد میں شامل کرنے کے لئے، جو بچوں کو ملازمت پر مجبور کرتا تھا اور ان کی پوسٹنگ کے لیے دھمکاوٹ بناتا تھا۔
لیکن یہ بات تو ہی ہے کہ جس کس قدر غلطیوں سے اس نے ملازمت میں دھول پھیلائی اور بچوں کو مجبور کیا تھا، وہ واضح طور پر محسوس ہوتا ہے۔
یہ دیکھ کر مجھے بھی گم شان ہوا کے لئے ان لوگوں کی جان کو بھی پوچھنا چاہیے جو اس گروپ نے بچوں پر کیا تھا. اب تک یہ سب کچھ جاننے کے لئے دوسرے لوگ ساتھ ہوتے رہتے ہیں اور انہیں پوچھنا مشکل ہو گیا ہے. مجھے یہ بات بھی غلط نہ لگنی چاہیے کہ اس گروپ کے ورڈز کو صرف ان لوگوں کی جان سے جڑنا چاہئیے.
اس گروپ کا یہ کام تو بہت ہی خطرناک ہے اور ان لوگوں کی زندگی کو ختم کر دیتا ہے جنہیں بچوں میں قیمتی انسانیت کا ایک حصہ سمجھنا نہیں آتا ہے. پولیس کا یہ کہنا کہ وہ وہی لوگ اپنے مواد کو شیٹا کر رہے ہیں، تو بھی ان کی لالچ اور لائحہ جات کی ناکامی ان بچوں کے لیے کیا کھیل رہی ہو گی.
اس گروپ کی جرم عائد ہونے کے بعد یہ سوچنا ایسا ہی ہے جو سب پر فوز ہوتا ہے! اب سے یہ گروپ اپنے مواد کو ایسی جگہوں پر دھلانے کی کوشش کر رہا ہے جہاں اس کو پتہ نہیں چلتا کہ وہ کس طرح سے اپنے مواد کو اشتراک دیتا ہے۔ لekin yeh sach hai ke woh log jo is gharay ko dikhate hain unka bhi gair-kanooni kaam karta hai!
اس گروپ کا یہ عمل بہت ہی خوفناک ہے، لگتا ہے کہ ان کے پیٹرن کو سمجھنا انتہائی مشکل ہوگی۔ اگرچہ پولیس نے کہا ہے کہ وہ بچوں کی شناخت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں لےکن یہ بات اب تک نہیں پتہ چلی ہے کہ ان ہدایات کی وہ کس طرح پروری کرتی رہی۔ اس گروپ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اب تک جس لائے گئے مواد کا جواب ملنے تک ان کے مواد کی واضح توجہ سے رہنی چاہیے۔
اس گروپ کا کام تو اس سے پہلے ہی بھی جانتا تھا، وہ لوگ جو چار دوسرے ملزمان سے بھی منسلک ہیں اور ان سب کو اب تک حراست میں رکھ کر اس کا مقابلہ کر رہے ہیں، لیکن اب یہ بات نہیں پتہ چلی تھی کہ وہ ان بچوں کی شناخت کیسے حاصل کریں گے۔
اس کا یہ کام تو ایک بے حد خطرناک کارروائی ہے جو کسی کی زندگی کو پھیلانے میں مدد فراہم کر سکتی ہے، اور اب اس گروہ کے ساتھ منسلک ملزمان کو چھوڑنا مشکل ہوگا۔